HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

14923

(۱۴۹۲۴) حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : کَانَ مَعَ ابْنِ عُمَرَ ، فَلَمَّا طَلَعَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِرَاحِلَتِہِ فَرُحِلَتْ وَارْتَحَلَ مِنْ مِنًی فَسَارَ ، قَالَ : فَإِنْ کَانَ لأَعْجَبُنَا إِلَیْہِ أَسْفَہُنَا ، رَجُلٌ کَانَ یُحَدِّثُہُ عَنِ النِّسَائِ وَیُضْحِکُہُ ، قَالَ : فَلَمَّا صَلَّی الْعَصْرَ وَقَفَ بِعَرَفَۃَ ، فَجَعَلَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ ، أَو قَالَ : یَمُدُّ ، قَالَ : وَلاَ أَدْرِی لَعَلَّہُ قَدْ قَالَ : دُونَ أُذُنَیْہِ ، وَجَعَلَ یَقُولُ : اللَّہُ أَکْبَرُ وَلِلَّہِ الْحَمْدُ ، اللَّہُ أَکْبَرُ وَلِلَّہِ الْحَمْدُ ، اللَّہُ أَکْبَرُ وَلِلَّہِ الْحَمْدُ ، لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ ، اللَّہُمَّ اہْدِنِی بِالْہُدَی ، وَقِنِی بِالتَّقْوَی ، وَاغْفِرْ لِی فِی الآخِرَۃِ وَالأُولَی ، ثُمَّ یَرُدُّ یَدَیْہِ فَیَسْکُتُ کَقَدْرِ مَا کَانَ إِنْسَانٌ قَارِئًا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، ثُمَّ یَعُودُ فَیَرْفَعُ یَدَیْہِ وَیَقُولُ مِثْلَ ذَلِکَ ، فَلَمْ یَزَلْ یَفْعَلُ ذَلِکَ حَتَّی أَفَاضَ ۔ قَالَ : فَکَانَ سَیْرُہُ إِذَا رَأَی سَعَۃً الْعَنَقَ ، وَإِذَا رَأَی مَضِیقًا أَمْسَکَ ، وَإِذَا أَتَی جَبَلاً مِنْ تِلْکَ الْجِبَالِ وَقَفَ عِنْدَ کُلِّ جَبَلٍ مِنْہَا کَقَدْرِ مَا أَقُولُ ، أَوْ یَقُولُ الْقَائِلُ : وَقِفَتْ یَدَاہَا وَلَمْ تَقِفْ رِجْلاَہَا ، قَالَ : ثُمَّ نَزَلَ مَنْزِلَہُ بِالطَّرِیقِ ، فَانْطَلَقَ وَاتَّبَعْتُہُ فَقُلْتُ : لَعَلَّہُ یَفْعَلُ شَیْئًا مِنَ السُّنَّۃِ ، فَقَالَ : إِنَّمَا أَذْہَبُ حَیْثُ تَعْلَمُ ، فَجَائَ فَتَوَضَّأَ عَلَی رِسْلِہِ ، ثُمَّ رَکِبَ ، وَلَمْ یُصَلِّ حَتَّی أَتَی جَمْعًا ، فَأَقَامَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ ، ثُمَّ انْفَتَلَ إِلَیْنَا ، فَقَالَ : الصَّلاَۃُ جَامِعَۃٌ ، وَلَمْ یَتَجَوَّزْ بَیْنَہُمَا بِشَیْئٍ ۔ قُلتُ : وَلَمْ یَکُن بَیْنَہُمَا إِقَامَۃً إِلاَّ قَولَہُ : الصَّلاَۃُ جَامِعَۃٌ ؟ أَو قَالَ : أَذَانٌ إِلاَّ ذَاکَ ؟ قَالَ : لاَ ۔ ثُمَّ صَلَّی الْعِشَائَ رَکْعَتَیْنِ ، فَصَلَّی خَمْسَ رَکَعَاتٍ لِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ، لَمْ یَتَطَوَّعْ ، أَوْ قَالَ : لَمْ یَتَجَوَّزْ بَیْنَہُمَا بِشَیْئٍ ، ثُمَّ دَعَا بِطَعَامٍ ، فَقَالَ : مَنْ کَانَ یَسْمَعُ صَوْتَنَا فَلْیَأْتِنَا ، قَالَ : کَأَنَّہُ یَرَی أَنَّ ذَاکَ کَذَاک یَنْبَغِی ، ثُمَّ بَاتُوا ، ثُمَّ صَلَّی بِنَا الصُّبْحَ بِسَوَادٍ ، وَلَیْسَ فِی السَّمَائِ نَجْمٌ أَعْرِفُہُ إِلاَ أَرَاہُ ، وَقَرَأَ بِـ : (عَبَسَ وَتَوَلَّی) وَلَمْ یَقْنُتْ قَبْلَ الرُّکُوعِ ، وَلاَ بَعْدَہُ ، ثُمَّ وَقَفَ فَذَکَرَ مِنْ دُعَائِہِ فِی ہَذَا الْمَوْقِفِ کَمَا فَعَلَ فِی مَوْقِفِہِ بِالأَمْسِ ، ثُمَّ أَفَاضَ سَیْرَہُ ، إِذَا رَأَی سَعَۃً الْعَنَقَ ، وَإِذَا رَأَی مَضِیقًا أَمْسَکَ ۔ قَالَ : وَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَخْبَرَنِی أَنَّ الْوَادِی الَّذِی بَیْنَ یَدَیْہِ مِنًی الَّذِی یُدْعَی مُحَسِّرًا یُوضَعُ ۔ فَلَمَّا أَتَی عَلَیْہِ رَکَضَ بِرِجْلِہِ ، فَعَرَفْتُ أَنَّہُ أَرَادَ أَنْ یُوضِعَ فَأَعْیَتْہُ رَاحِلَتُہُ فَأَوْضَعْتُہُ ، فَرَمَی الْجَمْرَۃَ ، فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ رَمَی الْجَمْرَۃَ ، قَالَ : أَحْسَبُہُ قَالَ لِی : بِہَاجِرَۃٍ ، ثُمَّ تَقَدَّمَ حَتَّی کَانَ بَیْنَہُمَا وَبَیْنَ الْوُسْطَی ، فَذَکَرَ مِنْ دُعَائِہِ مِثْلَ دُعَائِہِ فِی الْمَوْقِفَیْنِ ، إِلاَّ أَنَّہُ زَادَ : وَأَصْلِحْ لِی، أَو قَالَ : وَأَتْمِمْ لَنَا مَنَاسِکَنَا ، قَالَ : وَکَانَ قِیَامُہُ کَقَدْرِ مَا کَانَ إِنْسَانٌ فِیمَا یُرَی قَارِئًا سُورَۃَ یُوسُفَ ، ثُمَّ رَمَی الْجَمْرَۃَ الْوُسْطَی ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَذَکَرَ مِنْ دُعَائِہِ نَحْوَ ذَاکَ ، وَمِنْ قِیَامِہِ نَحْوَ ذَلِکَ ۔ قَالَ : فَقُلْتُ لِسَالِمٍ ، أَوْ نَافِعٍ : ہَلْ کَانَ یَقُولُ فِی سُکُوتِہِ شَیْئًا ؟ قَالَ : أَمَّا مِنَ السُّنَّۃِ ، فَلاَ۔
(١٤٩٢٤) حضرت ابو مجلز سے مروی ہے کہ وہ حضرت ابن عمر کے ساتھ تھے، جب سورج طلوع ہوا تو انھوں نے سواری کا حکم فرمایا تو ان کے لیے سواری لائی گئی اور وہ منیٰ سے اس پر سوار ہو کر چل پڑے، راوی فرماتے ہیں کہ پس اگر کوئی بات ہمیں عجیب لگتی تھی تو وہ ہماری نادانی کی وجہ سے تھی، ایک شخص تھا جو ان سے خواتین کے متعلق باتیں کرتا تھا اور ان کو ہنساتا تھا، راوی فرماتے ہیں کہ جب آپ نے نماز عصر ادا کی تو وقوف عرفہ کیا اور اپنے ہاتھوں کو اٹھایا، یا پھر فرمایا کہ ہاتھوں کو پھیلایا، راوی فرماتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ شاید یوں کہا ہو کہ کانوں سے نیچے تک اٹھایا اور یہ پڑھنے لگے : اللَّہُ أَکْبَرُ وَلِلَّہِ الْحَمْدُ ، اللَّہُ أَکْبَرُ وَلِلَّہِ الْحَمْدُ ، اللَّہُ أَکْبَرُ وَلِلَّہِ الْحَمْدُ ، لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ ، اللَّہُمَّ اہْدِنِی بِالْہُدَی ، وَقِنِی بِالتَّقْوَی ، وَاغْفِرْ لِی فِی الآخِرَۃِ وَالأُولَی ، پھر اپنے ہاتھ نیچے کرلیے اور اتنی دیر خاموش رہے جتنی دیر میں کوئی شخص سورة الفاتحہ پڑھ لیتا ہے پھر لوٹے اور ہاتھوں کو بلند کیا اور پھر وہ دعائیں مانگیں، پھر آپ مسلسل اسی طرح کرتے رہے یہاں تک کہ آپ منیٰ کی طرف لوٹ گئے۔
راوی فرماتے ہیں کہ جب آپ کھلی جگہ دیکھتے تو تیز چلتے اور جب جگہ کی تنگی کو دیکھتے تو رک جاتے، پھر ان پہاڑیوں میں سے کسی پہاڑ پر آتے تو ہر پہاڑ پر اتنی دیر کھڑے ہوتے جتنی دیر میں کوئی شخص یوں کہے : اس کے ہاتھ رک گئے ہیں لیکن اس کی ٹانگیں نہیں رکیں، راوی فرماتے ہیں کہ پھر وہ راستے میں اترے اور پھر چل پڑے اور میں ان کے پیچھے پیچھے چلتا رہا، میں نے کہا کہ شاید وہ سنت کاموں میں سے کوئی کام کرنے کا ارادہ کرتے ہیں، انھوں نے فرمایا کہ میں بیشک گیا ہوں اس طور پر کہ تمہیں تعلیم دوں، پھر آپ آئے اور آہستہ اور توقف کے ساتھ وضو کیا، پھر آپ سواری پر سوار ہوگئے اور مزدلفہ آنے تک نماز نہیں پڑھی، پھر وہاں پر آپ نے مغرب کی نماز ادا کی اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا : الصلاۃ جامعۃ کہ نماز مشترکہ ہے اس کے درمیان کسی چیز سے تجاوز نہ کیا جائے (نفل نہ پڑھے جائیں) ۔
میں نے عرض کیا کہ ان کے درمیان (دو نمازوں کے) اقامت نہ ہو سوائے اس قول کے کہ الصلاۃ جامعۃ ؟ فرمایا کہ نہیں۔
پھر عشاء کی دو رکعتیں ادا فرمائیں، پھر آپ نے مغرب اور عشاء کے لیے پانچ رکعتیں ادا کیں اور ان کے درمیان نفل ادا نہیں کیے، پھر کھانا طلب کیا اور فرمایا کہ جو ہماری آواز سن رہا ہے پس وہ ہمارے پاس آجائے، راوی فرماتے ہیں کہ گویا کہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ اسی طرح کرنا مناسب ہے، پھر وہاں پر آپ نے رات گزاری، پھر آپ نے ہمیں فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھائی کہ آسمان پر کوئی ستارہ موجود نہ تھا جس کو دیکھا جاتا، اور سورة عبس وتولٰی تلاوت فرمائی اور قنوت نہیں پڑھی نہ رکوع سے پہلے نہ بعد میں، پھر ٹھہرے رہے اور اس جگہ کی دعائیں ذکر فرمائیں جیسا کہ گزشتہ دن عرفات میں ذکر کیں تھیں، پھر آپ چل پڑے، آپ اس طرح چل رہے تھے کہ اگر وسعت دکھیتے تو تیز چلتے اور جب تنگی دیکھتے تو ٹھہر جاتے۔
راوی فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے مجھے خبر دی کہ بیشک وہ وادی جو منیٰ کے سامنے ہے جس کو وادی محسّر کہا جاتا ہے وہاں پر اترا جائے گا۔
پھر جب اس پر آئے تو اپنے پاؤں سے سواری کو ایڑی لگائی تو میں سمجھ گیا کہ وہ تیز چلنے کا ارادہ رکھتے ہیں انھوں نے سواری کو تھکا دیا، تو میں نے اپنی سواری کو تیز دوڑایا۔
پھر انھوں نے جمرہ کی رمی فرمائی پھر اگلے دن بھی جمرہ کی رمی کی، راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ مجھ سے کہا زوال سے عصر تک (رمی کرو) پھر آگے ہوئے یہاں تک کہ وہ جمرہ اولیٰ اور دوسرے جمرہ کے درمیان ہوگئے، پھر دعاؤں کا ذکر کیا جس طرح (پیچھے) دو جگہوں پر (موقفین میں) ذکر کیا تھا، مگر اس دعا میں ان الفاظ کا بھی اضافہ کیا کہ وأصلح لی یا واتمم لنا مناسکنا، راوی کہتے ہیں کہ اس جگہ اتنی دیر ٹھہرے جتنی دیر میں کوئی شخص سورہ یوسف کی تلاوت کرلے پھر درمیانے جمرہ کی رمی کی پھر اسی طرح دعاؤں کا ذکر کیا اور اسی طرح اتنی دیر قیام کیا۔
راوی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم یا حضرت نافع سے دریافت کیا کہ وہ خاموشی میں بھی کچھ پڑھا کرتے تھے ؟ آپ نے فرمایا کہ سنت میں تو کچھ نہیں ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔