HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

32331

(۳۲۳۳۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَیَّانَ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمًا بِلَحْمٍ فَرَفَعْت إلَیْہِ الذِّرَاعَ ، وَکَانَتْ تُعْجِبُہُ ، فَنَہَسَ مِنْہَا نَہْسَۃً ، ثُمَّ قَالَ : أَنَا سَیِّدُ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، وَہَلْ تَدْرُونَ بِمَ ذَاکَ یَجْمَعُ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الأَوَّلِینَ وَالآخِرِینَ فِی صَعِیدٍ وَاحِدٍ ، فَیُسْمِعہُمَ الدَّاعِی وَیَنْفُذُہُمَ الْبَصَرُ ، وَتَدْنُو الشَّمْسُ ، فَیَبْلُغُ النَّاسُ مِنَ الْغَمِّ وَالْکَرْبِ مَا لاَ یُطِیقُونَ ، وَلاَ یَحْتَمِلُونَ ، فَیَقُولُ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضٍ : أَلاَ تَرَوْنَ مَا قَدْ بَلَغَکُمْ ، أَلاَ تَنْظُرُونَ مَنْ یَشْفَعُ لَکُمْ إلَی رَبِّکُمْ۔ فَیَقُولُ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضہم : أَبُوکُمْ آدَم ، فَیَأْتُونَ آدَمَ فَیَقُولُونَ : یَا آدَمُ أَنْتَ أَبُو الْبَشَرِ ، خَلَقَکَ اللَّہُ بِیَدِہِ، وَنَفَخَ فِیک مِنْ رُوحِہِ ، وَأَمَرَ الْمَلاَئِکَۃَ فَسَجَدُوا لَک ، اشْفَعْ لَنَا إلَی رَبِّکَ ، أَلاَ تَرَی مَا نَحْنُ فِیہِ ؟ أَلاَ تَرَی إلَی مَا قَدْ بَلَغَنَا ؟ فَیَقُولُ لَہُمْ : إنَّ رَبِّی قَد غَضِبَ الْیَوْمَ غَضَبًا لَمْ یَغْضَبْ قَبْلَہُ مِثْلَہُ ، وَلَنْ یَغْضَبَ بَعْدَہُ مِثْلَہُ ، وَإِنَّہُ نَہَانِی عَنِ الشَّجَرَۃِ فَعَصَیْتہ ، نَفْسِی نَفْسِی ، اذْہَبُوا إلَی غَیْرِی ، اذْہَبُوا إلَی نُوحٍ۔ فَیَأْتُونَ نُوحًا فَیَقُولُونَ : یَا نُوحُ أَنْتَ أَوَّلُ الرُّسُلِ إلَی أَہْلِ الأَرْضِ ، وَسَمَّاک اللَّہُ عَبْدًا شَکُورًا ، اشْفَعْ لَنَا إلَی رَبِّکَ ، أَلاَ تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِیہِ ، أَلاَ تَرَی مَا قَدْ بَلَغْنَا إِلَیْہ ؟ فَیَقُولُ لَہُمْ : إنَّ رَبِّی قَدْ غَضِبَ الْیَوْمَ غَضَبًا لَمْ یَغْضَبْ قَبْلَہُ مِثْلَہُ ، وَلَنْ یَغْضَبَ بَعْدَہُ مِثْلَہُ ، وَإِنَّہُ قَدْ کَانَتْ لِی دَعْوَۃٌ دَعَوْت بِہَا عَلَی قَوْمِی ، نَفْسِی نَفْسِی ، اذْہَبُوا إلَی غَیْرِی ، اذْہَبُوا إلَی إبْرَاہِیمَ۔ فَیَأْتُونَ إبْرَاہِیمَ فَیَقُولُونَ : یَا إبْرَاہِیمُ ، أَنْتَ نَبِیُّ اللہِ وَخَلِیلُہُ مِنْ أَہْلِ الأَرْضِ ، اشْفَعْ لَنَا إلَی رَبِّکَ ، أَلاَ تَرَی مَا نَحْنُ فِیہِ ؟ أَلاَ تَرَی مَا قَدْ بَلَغَنَا ؟ فَیَقُولُ لَہُمْ إبْرَاہِیمُ : إنَّ رَبِّی قَدْ غَضِبَ الْیَوْمَ غَضَبًا لَمْ یَغْضَبْ قَبْلَہُ مِثْلَہُ ، وَلاَ یَغْضَبُ بَعْدَہُ مِثْلَہُ ، وَذَکَرَ کِذَبَاتِہِ ، نَفْسِی نَفْسِی ، اذْہَبُوا إلَی غَیْرِی ، اذْہَبُوا إلَی مُوسَی۔ فَیَأْتُونَ مُوسَی فَیَقُولُونَ : یَا مُوسَی ، أَنْتَ رَسُولُ اللہِ ، فَضَّلَک اللَّہُ بِرِسَالَتِہِ وَبِتَکْلِیمِہِ ، عَلَی النَّاسِ ، اشْفَعْ لَنَا إلَی رَبِّکَ ، أَلاَ تَرَی إلَی مَا نَحْنُ فِیہِ ؟ أَلاَ تَرَی مَا قَدْ بَلَغَنَا ؟ فَیَقُولُ لَہُمْ مُوسَی : إنَّ رَبِّی قَدْ غَضِبَ الْیَوْمَ غَضَبًا لَمْ یَغْضَبْ قَبْلَہُ مِثْلَہُ ، وَلاَ یَغْضَبُ بَعْدَہُ مِثْلَہُ ، وَإِنِّی قَتَلْت نَفْسًا لَمْ أُومَرْ بِقَتْلِہَا ، نَفْسِی نَفْسِی ، اذْہَبُوا إلَی غَیْرِی ، اذْہَبُوا إلَی عِیسَی۔ فَیَأْتُونَ عِیسَی ، فَیَقُولُونَ : یَا عِیسَی، أَنْتَ رَسُولُ اللہِ ، وَکَلَّمْت النَّاسَ فِی الْمَہْدِ ، وَکَلِمَتُہُ أَلْقَاہَا إلَی مَرْیَمَ وَرُوحٌ مِنْہُ ، اشْفَعْ لَنَا إلَی رَبِّکَ ، أَلاَ تَرَی مَا نَحْنُ فِیہِ ؟ أَلاَ تَرَی مَا قَدْ بَلَغَنَا ؟ فَیَقُولُ لَہُمْ عِیسَی : إنَّ رَبِّی قَدْ غَضِبَ الْیَوْمَ غَضَبًا لَمْ یَغْضَبْ قَبْلَہُ مِثْلَہُ ، وَلاَ یَغْضَبُ بَعْدَہُ مِثْلَہُ - وَلَمْ یَذْکُرْ لَہُ ذَنْبًا - نَفْسِی نَفْسِی، اذْہَبُوا إلَی غَیْرِی ، اذْہَبُوا إلَی مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ فَیَأْتُونِی فَیَقُولُونَ : یَا مُحَمَّدُ أَنْتَ رَسُولُ اللہِ وَخَاتَمُ الأَنْبِیَائِ ، وَغَفَرَ اللَّہُ لَک مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ ، اشْفَعْ لَنَا إلَی رَبِّکَ ، أَلاَ تَرَی مَا نَحْنُ فِیہِ ؟ أَلاَ تَرَی مَا قَدْ بَلَغَنَا ؟ فَأَنْطَلِقُ فَآتِی تَحْتَ الْعَرْشِ فَأَقَعُ سَاجِدًا لِرَبِّی ، ثُمَّ یَفْتَحُ اللَّہُ عَلَیَّ وَیُلْہِمُنِی مِنْ مَحَامِدِہِ ، وَحُسْنِ الثَّنَائِ عَلَیْہِ شَیْئًا لَمْ یَفْتَحْہُ لأَحَدٍ قَبْلِی ، ثُمَّ قِیلَ : یَا مُحَمَّدُ ، ارْفَعْ رَأْسَک ، سَلْ تُعْطَہُ ، اشْفَعْ تُشَفَّعْ ، فَأَرْفَعُ رَأْسِی فَأَقُولُ : یَا رَبِّ أُمَّتِی ، یَا رَبِّ أُمَّتِی ، مَرَّاتٍ ، فَیُقَالُ : یَا مُحَمَّدُ ، أَدْخِلَ الْجَنَّۃَ مِنْ أُمَّتِکَ مَنْ لاَ حِسَابَ عَلَیْہِمْ مِنَ الْبَابِ الأَیْمَنِ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ وَہُمْ شُرَکَائُ النَّاسِ فِیمَا سِوَی ذَلِکَ مِنَ الأَبْوَابِ۔ ثُمَّ قَالَ : وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ ، إنَّ مَا بَیْنَ الْمِصْرَاعَیْنِ مِنْ مَصَارِعِ الْجَنَّۃِ لَکَمَا بَیْنَ مَکَّۃَ وَہَجَرَ ، أَوْ کَمَا بَیْنَ مَکَّۃَ وَبُصْرَی۔ (بخاری ۳۳۴۰۔ مسلم ۱۸۴)
(٣٢٣٣٢) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک دن گوشت لایا گیا، آپ کو اس کا بازو کا گوشت پیش کیا گیا جو آپ کو پسند تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں سے ایک مرتبہ نوچا پھر فرمایا میں قیامت کے دن لوگوں کا سردار ہوں گا، اور تم جانتے ہو کہ یہ کس طرح ہوگا ؟ اللہ قیامت کے دن اولین و آخرین کو ایک میدان میں جمع فرمائیں گے، پس ایک پکارنے والے کی پکار ان کو سنوائیں گے اور ان کی نظریں تیز ہوجائیں گی، اور سورج قریب ہوجائے گا اور لوگوں کو اتنی تکلیف اور غم ہوگا کہ جس کی ان کے اندر طاقت نہ ہوگی، لوگ ایک دوسرے سے کہیں گے کہ کیا تم دیکھتے نہیں کہ تمہیں کیا مصیبت آ پڑی ہے ؟ کیا تم کوئی ایسا شخص نہیں دیکھتے جو تمہارے رب کی طرف تمہاری سفارش کرے ؟
(٢) چنانچہ لوگ ایک دوسرے سے کہیں گے کہ تمہارے باپ آدم (علیہ السلام) ہیں، وہ آدم (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے اور کہیں گے اے آدم ! آپ انسانوں کے باپ ہیں ، اللہ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا، اور آپ کے اندر اپنی جانب سے روح پھونکی، اور ملائکہ کو حکم دیا کہ آپ کو سجدہ کریں، ہمارے لیے اپنے رب کی طرف سفارش کریں، کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہم کس حال میں ہیں ؟ کیا آپ ہماری مصیبت کو نہیں دیکھتے ؟ وہ فرمائیں گے کہ میرے رب آج ایسے غصہ میں ہیں کہ اس سے پہلے کبھی نہیں تھے، اور اس کے بعد کبھی نہ ہوں گے، اور اللہ نے مجھے درخت کے پاس جانے سے منع فرمایا تھا لیکن میں نے اس کی نافرمانی کی، مجھے تو اپنی جان کی امان چاہیے ، تم کسی اور کے پاس جاؤ تم نوح (علیہ السلام) کے پاس جاؤ،
(٣) چنانچہ وہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے، اور کہیں گے اے نوح ! آپ زمین والوں کی طرف پہلے رسول ہیں، اور اللہ نے آپ کو شکر گزار بندے کا نام دیا ہے، ہمارے لیے اپنے رب کی طرف سفارش کیجیے ، کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہم کس حال میں ہیں ؟ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہمیں کیا مصیبت آ پڑی ہے ؟ نوح (علیہ السلام) ان سے فرمائیں گے کہ میرے رب آج ایسے غصے میں ہیں کہ کبھی اس سے پہلے نہ تھے اور کبھی آج کے بعد نہ ہوں گے، اور میرے پاس ایک دعا کا اختیار تھا جو میں نے اپنی قوم کے خلاف کردی، مجھے اپنی جان کی امان چاہیے، تم کسی اور کے پاس جاؤ، تم ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جاؤ۔
(٤) چنانچہ وہ ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے اور کہیں گے اے ابراہیم ! آپ اللہ کے نبی اور زمین والوں میں سے اس کے خلیل ہیں، ہمارے لیے اپنے رب کے ہاں سفارش فرمائیں ، کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہم کس حال میں ہیں ؟ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہم پر کیا مصیبت آ پڑی ہے ؟ چنانچہ ابراہیم (علیہ السلام) ان سے کہیں گے کہ میرا رب آج ایسے غصے میں ہے کہ کبھی اس سے پہلے نہ تھا، اور نہ کبھی اس کے بعد اس جیسے غصے میں ہوگا، اور وہ اپنے جھوٹ ذکر فرمائیں گے، مجھے اپنی جان کی امان چاہیے ، تم کسی اور کے پاس جاؤ، تم موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ۔
(٥) چنانچہ وہ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے ، اور کہیں گے اے موسیٰ ! آپ اللہ کے رسول ہیں، اللہ نے آپ کو اپنی رسالت اور ہم کلامی کے ذریعے فضیلت بخشی ، ہمارے لیے اپنے رب کی طرف سفارش کریں، کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہم کس حال میں ہیں ؟ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہمیں کیا مصیبت آ پڑی ہے ؟ چنانچہ موسیٰ (علیہ السلام) ان سے کہیں گے کہ آج میرا رب ایسے غصے میں ہے کہ کبھی اس سے پہلے نہ تھا او کبھی اس کے بعد نہ ہوگا، اور میں نے ایک ایسی جان کو قتل کیا تھا جس کے قتل کا مجھے حکم نہیں تھا، مجھے اپنی جان کی امان چاہیے، تم کسی اور کے پاس جاؤ، تم عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ۔
(٦) چنانچہ وہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے اور کہیں گے اے عیسیٰ ! آپ اللہ کے رسول ہیں اور آپ نے لوگوں سے پنگھوڑے میں بات کی، اور آپ اللہ کا کلمہ ہیں جو اس نے مریم کی طرف القاء کیا تھا، اور اس کی روح ہیں، ہمارے لیے اپنے رب سے سفارش کر دیجئے، کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہم کس حال میں ہیں ؟ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہمیں کیا مصیبت آ پڑی ہے ؟ چنانچہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ان سے کہیں گے کہ میرا رب آج ایسے غصے میں ہے کہ اس سے پہلے ایسے غصے میں نہیں تھا اور نہ اس کے بعد ایسے غصے میں ہوگا، اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا کوئی گناہ ذکر نہیں فرمایا، مجھے اپنی جان کی امان چاہیے ، تم کسی اور کے پاس چلے جاؤ، تم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چلے جاؤ۔
(٧) چنانچہ وہ میرے پاس آئیں گے اور کہیں گے اے محمد ! آپ اللہ کے رسول اور خاتم الانبیاء ہیں، اور اللہ نے آپ کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف فرمائے ہیں ، ہمارے لیے اپنے رب سے سفارش کیجیے، کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہم کس حال میں ہیں ؟ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہمیں کیا مصیبت آ پڑی ہے ؟ میں عرش کے نیچے جاؤں گا اور اپنے رب کو سجدہ کرنے کے لیے گر جاؤں گا، پھر اللہ میرا سینہ کھولیں گے ، اور مجھے اپنی حمدو ثناء القاء فرمائیں گے جو مجھ سے پہلے کسی کے لیے کسی کو القاء نہیں فرمائی ہوگی، پھر کہا جائے گا اے محمد ! اپنا سر اٹھائیے ، سوال کیجیے، آپ کو عطا کیا جائے گا، سفارش کیجئے آپ کی سفارش قبول ہوگی، میں اپنا سر اٹھاؤں گا، اور کہوں گا اے میرے رب ! میری امت ! میری امت ! کئی مرتبہ ایسا کہوں گا ، پھر کہا جائے گا اے محمد ! آپ اپنی امت میں سے جنت میں ان لوگوں کو جنت کے دروازوں میں سے دائیں دروازے سے داخل کریں جن پر کوئی حساب نہیں، اور دوسرے دروازوں میں وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ جنت میں داخل ہونے میں شریک ہوں گے۔
پھر آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں محمد کی جان ہے، بیشک جنت کے دو کو اڑوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا مکہ اور ھَجَر کے درمیان، یا جتنا مکہ اور بصریٰ کے درمیان۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔