HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

34435

(۳۴۴۳۶) حَدَّثَنَا عَفَّانٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حُصَیْنٌ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : جَائَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ حَتَّی نَزَلَ الْقَادِسِیَّۃَ وَمَعَہُ النَّاسُ ، قَالَ : فَمَا أَدْرِی لَعَلَّنَا أَنْ لاَ نَزِیدَ عَلَی سَبْعَۃِ آلاَفٍ ، أَوْ ثَمَانِیَۃِ آلاَفٍ ، بَیْنَ ذَلِکَ ، وَالْمُشْرِکُونَ سِتُونَ أَلْفًا ، أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ ، مَعَہُمَ الْفُیُولُ ، قَالَ : فَلَمَّا نَزَلُوا ، قَالُوا لَنَا : ارْجِعُوا فَإِنَّا لاَ نَرَی لَکُمْ عَدَدًا ، وَلاَ نَرَی لَکُمْ قُوَّۃً ، وَلاَ سِلاَحًا ، فَارْجِعُوا ، قَالَ : قُلْنَا : مَا نَحْنُ بِرَاجِعِینَ ، قَالَ : وَجَعَلُوا یَضْحَکُونَ بِنَبْلِنَا ، وَیَقُولُونَ : دُوک ، یُشَبِّہُونَہَا بِالْمُغَازَلِ ، قَالَ : فَلَمَّا أَبَیْنَا عَلَیْہِمْ ، قَالُوا : ابْعَثُوا إِلَیْنَا رَجُلاً عَاقِلاً یُخْبِرُنَا بِاَلَّذِی جَائَ بِکُمْ مِنْ بِلاَدِکُمْ ، فَإِنَّا لاَ نَرَی لَکُمْ عَدَدًا ، وَلاَ عُدَّۃً۔ قَالَ : فَقَالَ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ : أَنَا ، قَالَ : فَعَبَرَ إِلَیْہِمْ ، قَالَ : فَجَلَسَ مَعَ رُسْتُمَ عَلَی السَّرِیرِ ، قَالَ : فَنَخَرَ وَنَخَرُوا حِینَ جَلَسَ مَعَہُ عَلَی السَّرِیرِ ، قَالَ : قَالَ الْمُغِیرَۃُ : وَاللَّہِ مَا زَادَنِی فِی مَجْلِسِی ہَذَا ، وَلاَ نَقَصَ صَاحِبُکُمْ ، قَالَ : فَقَالَ : أَخْبَرُونِی مَا جَائَ بِکُمْ مِنْ بِلاَدِکُمْ ، فَإِنِّی لاَ أَرَی لَکُمْ عَدَدًا ، وَلاَ عُدَّۃً ؟ قَالَ : فَقَالَ: کُنَّا قَوْمًا فِی شَقَائٍ وَضَلاَلَۃٍ ، فَبَعَثَ اللَّہُ فِینَا نَبِیَّنَا ، فَہَدَانَا اللَّہُ عَلَی یَدَیْہِ ، وَرَزَقَنَا عَلَی یَدَیْہِ ، فَکَانَ فِیمَا رَزَقَنَا حَبَّۃٌ ، زَعَمُوا أَنَّہَا تَنْبُتُ بِہَذِہِ الأَرْضِ ، فَلَمَّا أَکَلْنَا مِنْہَا ، وَأَطْعَمْنَا مِنْہَا أَہْلِینَا ، قَالُوا : لاَ خَیْرَ لَنَا حَتَّی تَنْزِلُوا ہَذِہِ الْبِلاَدَ فَنَأْکُلُ ہَذِہِ الْحَبَّۃَ۔ قَالَ : فَقَالَ رُسْتُمُ : إِذًا نَقْتُلُکُمْ ، قَالَ : فَقَالَ : فَإِنْ قَتَلْتُمُونَا دَخَلْنَا الْجَنَّۃَ ، وَإِنْ قَتَلْنَاکُمْ دَخَلْتُمَ النَّارَ ، وَإِلاَّ أَعْطَیْتُمَ الْجِزْیَۃَ ، قَالَ : فَلَمَّا قَالَ أَعْطَیْتُمَ الْجِزْیَۃَ ، قَالَ : صَاحُو وَنَخَرُوا ، وَقَالُوا : لاَ صُلْحَ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ ، فَقَالَ الْمُغِیرَۃُ : أَتَعْبُرُونَ إِلَیْنَا ، أَوْ نَعْبُرُ إِلَیْکُمْ ؟ قَالَ : فَقَالَ رُسْتُمُ : بَلْ نَعْبُرُ إِلَیْکُمْ ، قَالَ : فَاسْتَأْخَرَ عَنْہُ الْمُسْلِمُونَ حَتَّی عَبَرَ مِنْہُمْ مَنْ عَبَرَ ، قَالَ : فَحَمَلَ عَلَیْہِمَ الْمُسْلِمُونَ فَقَتَلُوہُمْ وَہَزَمُوہُمْ۔ قَالَ حُصَیْنٌ : کَانَ مَلِکُہُمْ رُسْتُمُ مِنْ أَہْلِ آذَرْبِیجَانَ۔ قَالَ حُصَیْنٌ : وَسَمِعْتُ شَیْخًا مِنَّا ، یُقَالَ لَہُ : عُبَیْدُ بْنُ جَحْشٍ : قَالَ : لَقَدْ رَأَیْتُنَا نَمْشِی عَلَی ظُہُورِ الرِّجَالِ ، نَعْبُرُ الْخَنْدَقَ عَلَی ظُہُورِ الرِّجَالِ ، مَا مَسَّہُمْ سِلاَحٌ ، قَدْ قَتَلَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا ، قَالَ : وَوَجَدْنَا جِرَابًا فِیہِ کَافُورٌ ، قَالَ : فَحَسِبْنَاہُ مِلْحًا ، لاَ نَشُکُّ فِیہِ أَنَّہُ مِلْحٌ ، قَالَ: فَطَبَخْنَا لَحْمًا ، فَطَرَحْنَا مِنْہُ فِیہِ ، فَلَمَّا لَمْ نَجِدْ لَہُ طَعْمًا ، فَمَرَّ بِنَا عِبَادِیٌّ مَعَہُ قَمِیصٌ ، قَالَ : فَقَالَ : یَا مَعْشَرَ الْمُعْبِرِینَ ، لاَ تُفْسِدُوا طَعَامَکُمْ ، فَإِنَّ مِلْحَ ہَذِہِ الأَرْضِ لاَ خَیْرَ فِیہِ ، ہَلْ لَکُمْ أَنْ أُعْطِیَکُمْ فِیہِ ہَذَا الْقَمِیصَ، قَالَ : فَأَعْطَانَا بِہِ قَمِیصًا ، فَأَعْطَیْنَاہُ صَاحِبًا لَنَا فَلَبِسَہُ ، قَالَ : فَجَعَلْنَا نُطِیفُ بِہِ وَنُعْجَبُ ، قَالَ : فَإِذَا ثَمَنُ الْقَمِیصِ حِینَ عَرَفْنَا الثِّیَابَ دِرْہَمَانِ۔ قَالَ : وَلَقَدْ رَأَیْتُنِی أَشَرْتُ إِلَی رَجُلٍ ، وَإِنَّ عَلَیْہِ لَسِوَارَیْنِ مِنْ ذَہَبٍ ، وَإِنَّ سِلاَحَہُ تَحْت فِی قَبْرٍ مِنْ تِلْکَ الْقُبُورِ ، وَأَشَرْتُ إِلَیْہِ فَخَرَجَ إِلَیْنَا ، قَالَ : فَمَا کَلَّمَنَا وَلاَ کَلَّمْنَاہُ حَتَّی ضَرَبْنَا عُنُقَہُ ، فَہَزَمْنَاہُمْ حَتَّی بَلَغُوا الْفُرَاتَ ، قَالَ : فَرَکِبْنَا فَطَلَبْنَاہُمْ فَانْہَزَمُوا حَتَّی انْتَہَوْا إِلَی سُورَائَ ، قَالَ : فَطَلَبْنَاہُمْ فَانْہَزَمُوا حَتَّی أَتَوْا الصَّراۃَ ، قَالََ : فَطَلَبْنَاہُمْ فَانْہَزَمُوا حَتَّی انْتَہَوْا إِلَی الْمَدَائِنِ، قَالَ : فَنَزَلْنَا کُوْثَی ، قَالَ : وَمَسْلحَۃً لِلْمُشْرِکِینَ بِدَیْرِی مِنَ الْمَسَالحِ تَأْتِیہمْ خَیْلُ الْمُسْلِمِینَ فَتُقَاتِلُہُمْ ، فَانْہَزَمَتْ مَسْلحَۃُ الْمُشْرِکِینَ ، حَتَّی لَحِقُوا بِالْمَدَائِنِ۔ وَسَارَ الْمُسْلِمُونَ حَتَّی نَزَلُوا عَلَی شَاطِئِ دِجْلَۃَ ، وَعَبَرَ طَائِفَۃٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ مِنْ کَلْوَاذَی ، أَوْ مِنْ أَسْفَلَ مِنَ الْمَدَائِنِ ، فَحَصَرُوہُمْ حَتَّی مَا یَجِدُونَ طَعَامًا ، إِلاَّ کِلاَبَہُمْ وَسَنَانِیرَہُمْ ، قَالَ : فَتَحَمَّلُوا فِی لَیْلَۃٍ حَتَّی أَتَوْا جَلُولاَئَ ، قَالَ : فَسَارَ إِلَیْہِمْ سَعْدٌ بِالنَّاسِ ، وَعَلَی مُقَدِّمَتِہِ ہَاشِمُ بْنِ عُتْبَۃَ ، قَالَ : وَہُیَ الْوَقْعَۃُ الَّتِی کَانَتْ ، قَالَ : فَأَہْلَکَہُمَ اللَّہُ ، وَانْطَلَقَ فَلَّہُمْ إِلَی نَہَاوَنْدَ ۔ قَالَ : وَقَالَ أَبُو وَائِلٍ : إِنَّ الْمُشْرِکِینَ لَمَّا انْہَزَمُوا مِنْ جَلُولاَئَ أَتَوْا نَہَاوَنْد ، قَالَ : فَاسْتَعْمَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَی أَہْلِ الْکُوفَۃِ حُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ ، وَعَلَی أَہْلِ الْبَصْرَۃِ مُجَاشِعَ بْنَ مَسْعُودٍ السُّلَّمِیَّ ، قَالَ : فَأَتَاہُ عَمْرَو بْنَ مَعْدِی کَرِبَ ، فَقَالَ لَہُ : أَعْطِنِی فَرَس مِثْلِی ، وَسِلاَحَ مِثْلِی ، قَالَ : نَعَمْ ، أُعْطِیکَ مِنْ مَالِی ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ عَمْرُو بْنُ مَعْدِی کَرِبَ : وَاللہِ لَقَدْ ہَاجَیْنَاکُمْ فَمَا أَفْحَمْنَاکُمْ ، وَقَاتَلْنَاکُمْ فَمَا أَجَبْنَاکُمْ ، وَسَأَلْنَاکُمْ فَمَا أَبْخَلْنَاکُمْ۔ قَالَ حُصَیْنٌ : وَکَانَ النُّعْمَانُ بْنُ مُقَرَّنٍ عَلَی کَسْکَرَ ، قَالَ : فَکَتَبَ إِلَی عُمَرَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، إِنَّ مَثَلِی وَمَثَلَ کَسْکَرَ مَثَلُ رَجُلٍ شَابٍّ عِنْدَ مُومِسَۃٍ ، تُلَوَّنُ لَہُ وَتُعَطَّرُ ، وَإِنِّی أَنْشُدُک بِاللہِ لَمَا عَزَلَتْنِی عَنْ کَسْکَرَ ، وَبَعَثْتَنِی فِی جَیْشٍ مِنْ جُیُوشِ الْمُسْلِمِینَ ، قَالَ : فَکَتَبَ إِلَیْہِ : سِرْ إِلَی النَّاسِ بِنَہَاوَنْد ، فَأَنْتَ عَلَیْہِمْ۔ قَالَ : فَسَارَ إِلَیْہِمْ ، قَالَ : فَالْتَقَوْا ، فَکَانَ أَوَّلَ قَتِیلٍ ، قَالَ : وَأَخَذَ سُوَیْد بْنُ مُقَرَّنٍ الرَّایَۃَ ، فَفَتَحَ اللَّہُ لَہُمْ ، وَأَہْلَکَ اللَّہُ الْمُشْرِکِینَ ، فَلَمْ تَقُمْ لَہُمْ جَمَاعَۃٌ بَعْدَ یَوْمَئِذٍ۔ قَالَ : وَکَانَ أَہْلُ کُلِّ مِصْرٍ یَسِیرُونَ إِلَی عَدُوِّہِمْ وَبِلاَدِہِمْ۔ قَالَ حُصَیْنٌ : لَمَّا ہُزِمَ الْمُشْرِکُونَ مِنَ الْمَدَائِنِ ، لَحِقَہُمْ بِجَلُولاَئَ ، ثُمَّ رَجَعَ وَبَعَثَ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ ، فَسَارَ حَتَّی نَزَلَ الْمَدَائِنَ ، قَالَ : وَأَرَادَ أَنْ یَنْزِلَہَا بِالنَّاسِ ، فَاجْتَوَاہَا النَّاسُ وَکَرِہُوہَا ، فَبَلَغَ عُمَرُ أَنَّ النَّاسَ کَرِہُوہَا ، فَسَأَلَ : ہَلْ تصْلَحُ بِہَا الإِبِلُ ؟ قَالُوا : لاَ ، لأَنَّ بِہَا الْبَعُوضَ ، قَالَ : فَقَالَ عُمَرُ : فَإِنَّ الْعَرَبَ لاَ تصْلَحُ بِأَرْضٍ لاَ تصْلَحُ بِہَا الإِبِلُ ، قَالَ : فَرَجَعُوا ، قَالَ : فَلَقِیَ سَعْدٌ عِبَادِیًّا ، قَالَ : فَقَالَ : أَنَا أَدُلُّکُمْ عَلَی أَرْضٍ ارْتَفَعَتْ مِنَ الْبَقَّۃِ ، وَتَطَأْطَأَتْ مِنَ السَّبْخَۃِ ، وَتَوَسَّطَتِ الرِّیفَ ، وَطَعَنَتْ فِی أَنْفِ البَّرِیۃِ ، قَالَ : أَرْضٌ بَیْنَ الْحِیرَۃِ وَالْفُرَاتِ۔
(٣٤٤٣٦) حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص اپنا لشکر لے کر قادسیہ پہنچے۔ میرے خیال میں ہم لوگ سات یا آٹھ ہزار سے زائد نہیں تھے۔ جبکہ مشرک دشمن ساٹھ ہزار سے زائد تھے۔ ان کے پاس ہاتھی بھی تھے۔ جب وہ میدان میں اترے تو انھوں نے ہم سے کہا کہ واپس چلے جاؤ، نہ تمہارے پاس تعداد ہے، نہ قوت ہے اور نہ ہی اسلحہ۔ واپس چلے جاؤ۔ ہم نے کہا کہ ہم واپس نہیں جائیں گے۔ وہ ہمارے تیروں کو دیکھ کر بھی ہنستے تھے اور انھیں چرخے سے تشبیہ دیتے تھے۔ جب ہم نے ان کی بات ماننے اور واپس جانے سے انکار کردیا تو انھوں نے کہا کہ کسی سمجھدار آدمی کو ہمارے پاس بھیجو جو تمہاری آمد کے مقصد کو ہمارے لیے واضح کردے کیونکہ ہم تو نہ تم میں کوئی تعداد دیکھتے ہیں اور نہ ہی کوئی قوت !
(٢) اس پر حضرت مغیرہ بن شعبہ نے کہا کہ میں ان کے پاس جاتا ہوں۔ حضرت مغیرہ ان کے پاس گئے اور جاکر رستم کے ساتھ اس کے تخت پر بیٹھ گئے۔ یہ بات رستم کو اور اس کے ساتھیوں کو بہت ناگوار محسوس ہوئی۔ حضرت مغیرہ نے کہا کہ میرے یہاں بیٹھنے سے نہ تو میری عزت میں اضافہ ہوا ہے اور نہ تمہارے بادشاہ کی شان میں کوئی کمی ہوئی ہے۔ رستم نے کہا کہ مجھے بتاؤ کہ تم اپنے شہر سے یہاں کیوں آئے ہو کیونکہ میں تم میں نہ کوئی تعداد دیکھتا ہوں اور نہ ہی قوت ؟ اس پر حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) نے فرمایا کہ ہم ایک ایسی قوم تھے جو بدبختی اور گمراہی کا شکار تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ہم میں ایک نبی کو بھیجا جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہدایت عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی وجہ سے ہمیں روزی بھی عطا کی۔ جو روزی ان کی وجہ سے ہمیں ملی اس میں ایک ایسا غلہ تھا جس کے بارے میں لوگوں کو خیال ہے کہ وہ اس سرزمین میں پیدا ہوتا ہے۔ جب ہم نے اسے کھایا اور اپنے گھر والوں کو کھلایا تو لوگوں نے کہا کہ ہمارے لیے اس وقت تک کوئی بھلائی نہیں جب تک ہم اس سرزمین میں جاکر اس غلے کونہ کھالیں۔
(٣) رستم نے کہا کہ پھر ہم تمہیں قتل کریں گے۔ حضرت مغیرہ نے کہا کہ اگر تم ہمیں قتل کرو گے تو ہم جنت میں داخل ہوں گے اور اگر ہم نے تمہیں قتل کیا تو تم جہنم میں جاؤ گے۔ لڑائی نہ ہونے کی صورت میں تمہیں جزیہ دینا ہوگا۔ جب حضرت مغیرہ نے کہا کہ تمہیں جزیہ دینا ہوگا تو وہ لوگ چیخنے لگے اور شدید غصے کا اظہار کرنے لگے۔ اور کہا کہ تمہاری اور ہماری صلح نہیں ہوگی۔ پھر حضرت مغیرہ نے فرمایا کہ تم ہماری طرف پیش قدمی کرتے ہو یا ہم تمہاری طرف بڑھیں ؟ رستم نے کہا کہ ہم تمہاری طرف آتے ہیں۔ پس مسلمان پیچھے ہوئے اور ان میں سے جس نے آگے بڑھنا تھا آگے بڑھا اور مسلمانوں نے ان پر حملہ کیا، انھیں قتل کیا اور انھیں شکست دے دی۔ راوی حضرت حصین فرماتے ہیں کہ ان کے بادشاہ رستم کا تعلق آذربائیجان سے تھا۔
(٤) حضرت حصین فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے ایک بزرگ عبید بن جحش کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہم آدمیوں کی پشتوں پر چل رہے تھے اور آدمیوں کی پشتوں پر خندق عبورکر رہے تھے۔ انھیں کسی ہتھیارنے چھوا تک نہیں تھا، انھوں نے ایک دوسرے کو قتل کیا تھا۔ ہمیں ایک شیشی میں کچھ کافورملی، ہم نے سمجھا کہ یہ نمک ہے۔ چنانچہ ہم نے گوشت پکایا اور اس پرا سے چھڑکا لیکن ہمیں کچھ ذائقہ محسوس نہ ہوا۔ ہمارے پاس سے ایک قمیص میں ملبوس ایک عیسائی راہب گزرا اور اس نے کہا کہ اے عرب کے لوگو ! اپنا کھانا خراب نہ کرو۔ اس سرزمین کے نمک میں کوئی خیر نہیں۔ کیا میں تمہیں اس کے بدلے یہ قمیص دے دوں۔ چنانچہ نے ہم نے وہ شیشی ایک قمیص کے بدلے اسے دے دی اور وہ قمیص اپنے ایک ساتھی کو دی اور وہ اس نے پہن لی۔ ہم اسے گھمانے لگے اور خوش ہونے لگے۔ بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ اس قمیص کی قیمت دو درہم ہے۔
(٥) عبید بن جحش نامی بزرگ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا جس نے دو کنگن پہن رکھے تھے، اس کا ہتھیار ایک قبر میں تھا۔ میں نے اسے باہر نکلنے کو کہا وہ باہر نکلا، نہ اس نے ہم سے بات کی اور نہ ہم نے اس سے بات کی اور ہم نے اسے قتل کردیا۔ پھر ہم نے انھیں شکست دے دی اور وہ فرات چلے گئے۔ ہم نے انھیں تلاش کیا اور شکست خوردہ ہو کر سوراء تک چلے گئے۔ پھر ہم نے انھیں تلاش کیا، انھیں شکست دی تو وہ صراۃ چلے گئے، پھر ہم نے انھیں تلاش کیا، انھیں شکست دی تو وہ مدائن چلے گئے۔ پھر ہم کوثیٰ نامی جگہ ٹھہرے، وہاں مشرکین کے مسلح جنگجو تھے۔ مسلمانوں کے گھڑ سواروں نے ان سے جنگ کی تو وہ شکست کھا کرمدائن چلے گئے۔
(٦) پھر مسلمان چلے اور دریائے دجلہ کے کنارے جاکر پڑاؤ ڈالا۔ پھر مسلمانوں کی ایک جماعت نے کلواذی یا اس کی نچلی جانب سے مدائن کو عبور کیا اور کافروں کا محاصرہ کرلیا۔ یہاں تک کہ ان کے پاس کھانے کے لیے ان کے کتوں اور بلیوں کے سوا کچھ نہ بچا۔ پھر ایک رات کے بعد وہ جلولاء آئے اور حضرت سعد (رض) لوگوں کو لے کر چلے اور حضرت ہاشم بن عتبہ لوگوں کے آگے تھے۔ اس کے بعد اللہ نے دشمنوں کو ہلاک کردیا اور ان میں سے کچھ لوگ نہاوند چلے گئے۔ حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ جب مشرکین کو جلولاء میں شکست ہوگئی تو وہ نہاوند چلے گئے۔ حضرت عمر (رض) نے کوفہ والوں پر حضرت حذیفہ بن یمان کو اور بصرہ والوں پر مجاشع بن مسعود سلمی کو حاکم بنادیا۔ پھر حضرت عمرو بن معدی کرب ان کے پاس آئے اور کہا کہ مجھے میرے گھوڑے جیسا گھوڑا اور میرے ہتھیار جیسا ہتھیار دو ۔ انھوں نے کہا کہ ہاں میں تمہیں اپنے مال میں سے دیتا ہوں۔ پھر عمرو بن معدیکرب نے ان سے کہا کہ ہم نے تمہاری ہجو کی لیکن ہم نے تمہیں خاموش نہ کرایا۔ ہم نے تم سے قتال کیا لیکن ہم نے تمہیں بزدل نہ کیا اور ہم نے تم سے سوال کیا لیکن ہم نے تمہیں بخیل نہ بنایا۔
(٧) حضرت حصین فرماتے ہیں کہ حضرت نعمان بن مقرن کسکر کے حاکم تھے۔ انھوں نے حضرت عمر کو خط لکھا جس میں انھوں نے تحریر کیا کہ اے امیر المؤمنین ! میری اور کسکر کی مثال اس نوجوان کی سی ہے جو کسی فاحشہ عورت کے پاس ہو اور وہ عورت اس کے لیے زیب وزینت اختیار کرے اور خوشبو لگائے۔ میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ آپ مجھے کسکر سے معزول کرکے کسی لشکر میں بھیج دیں۔ حضرت عمر (رض) نے انھیں جواب میں فرمایا کہ تم نہاوند چلے جاؤ اور تم وہاں کے لشکر کے امیر ہو۔
(٨) حضرت نعمان بن مقرن وہاں فوج سے جاملے اور مشرکین سے لڑائی کی اور وہ پہلے شہید ثابت ہوئے۔ پھر سوید بن مقرن نے جھنڈا تھاما اور اللہ پاک نے ان کے ہاتھ پر فتح عطا فرمائی۔ اور مشرکین کو ہلاک فرمادیا اور اس کے بعد سے ان کی کوئی جماعت سر نہ اٹھا سکی۔ ہر شہر والے اپنے دشمنوں اور ان کے شہروں کی طرف جایا کرتے تھے۔
(٩) حضرت حصین فرماتے ہیں کہ جب مشرکین کو مدائن میں شکست ہوگئی تو وہ جلولاء میں مسلمانوں کے ساتھ مل گئے تھے۔ پھر وہ واپس آگئے اور حضرت عمار بن یاسر کو بھیج دیا۔ وہ چلے اور مدائن پہنچے۔ اور ارادہ کیا کہ لوگوں کو وہاں اتاریں۔ وہاں لوگوں کی صحت خراب ہوگئی اور انھوں نے اس کو ناپسند کیا۔ حضرت عمر (رض) کو یہ بات معلوم ہوئی کہ لوگوں نے اس جگہ کو پسند نہیں کیا۔ تو آپ نے سوال کیا کہ کیا اونٹ وہاں ٹھیک رہتے ہیں ؟ آپ کو بتایا گیا کہ نہیں کیونکہ وہاں مچھر بہت ہیں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ عرب اس جگہ ٹھیک نہیں رہتے جہاں اونٹ ٹھیک نہ رہتے ہوں۔ پھر لوگ وہاں سے واپس آگئے۔ پھر حضرت سعد (رض) ایک عیسائی راہب کو ملے۔ اس نے کہا کہ میں تمہیں ایک ایسی سرزمین کے بارے میں بتاتا ہوں جو نشیب سے بلند ہے، ٹیلے سے کم تر ہے۔ اس کی آب وہوا معتدل ہے اور وہ تمام مخلوق کے لیے عمدہ ہے۔ اور وہ حیرہ اور فرات کے درمیان کی سرزمین ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔