HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

34484

(۳۴۴۸۵) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِیُّ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْمُزَنِیِّ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ شَاوَرَ الْہُرْمُزَانِ فِی فَارِسَ وَأَصْبَہَانَ وَآذَرْبَیْجَانَ ، فَقَالَ : أَصْبَہَانُ الرَّأْسِ ، وَفَارِسُ وَآذَرْبَیْجَانُ الْجَنَاحَانِ ، فَإِنْ قَطَعْت أَحَدَ الْجَنَاحَیْنِ مَالَ الرَّأْسُ بِالْجَنَاحِ الآخَرِ ، وَإِنْ قَطَعْتِ الرَّأْسَ وَقَعَ الْجَنَاحَانِ ، فَابْدَأْ بِالرَّأْسِ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ ، فَإِذَا ہُوَ بِالنُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ یُصَلِّی ، فَقَعَدَ إِلَی جَنْبِہِ ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ ، قَالَ : مَا أُرَانِی إِلاَّ مُسْتَعْمِلُک ، قَالَ : أَمَّا جَابِیًا فَلا ، وَلَکِنْ غَازِیًا ، قَالَ : فَإِنَّک غَازٍ ، فَوَجَّہَہُ وَکَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْکُوفَۃِ أَنْ یَمُدَّوہُ۔ قَالَ : وَمَعَہُ الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ ، وَعَمْرُو بْنُ مَعْدِی کَرِبٍَ ، وَحُذَیْفَۃُ ، وَالْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ ، وَابْنُ عُمَرَ ، وَالأَشْعَثُ بْنُ قَیْسٍ۔ قَالَ : فَأَرْسَلَ النُّعْمَانُ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ إِلَی مَلِکِہِمْ ، وَہُوَ یُقَالَ لَہُ : ذُو الْحَاجِبَیْنِ ، فَقَطَعَ إِلَیْہِمْ نَہَرَہُمْ ، فَقِیلَ لِذِی الْحَاجِبَیْنِ : إِنَّ رَسُولَ الْعَرَبِ ہَاہُنَا ، فَشَاوَرَ أَصْحَابَہُ ، فَقَالَ : مَا تَرَوْنَ ؟ أَقْعُدُ لَہُ فِی بَہْجَۃِ الْمُلْکِ وَہَیْئَۃِ الْمُلْکِ ، أَوْ أَقْعُدُ لَہُ فِی ہَیْئَۃِ الْحَرْبِ ؟ قَالُوا : لاَ ، بَلَ اُقْعُدْ لَہُ فِی بَہْجَۃِ الْمُلْک ، فَقَعَدَ عَلَی سَرِیرِہِ ، وَوَضَعَ التَّاجَ عَلَی رَأْسِہِ ، وَقَعَدَ أَبْنَائُ الْمُلُوکِ سِمَاطَیْنِ ، عَلَیْہِمَ الْقِرَطَۃُ وَأَسَاوِرُۃُ الذَّہَبِ وَالدِّیبَاجِ ، قَالَ : فَأَذِنَ لِلْمُغِیرَۃِ ، فَأَخَذَ بِضَبْعِہِ رَجُلاَنِ ، وَمَعَہُ رُمْحُہُ وَسَیْفُہُ ، قَالَ : فَجَعَلَ یَطْعُنُ بِرُمْحِہِ فِی بُسُطِہِمْ یُخْرِقُہَا لِیَتَطَیَّرُوا ، حَتَّی قَامَ بَیْنَ یَدَیْہِ ، قَالَ : فَجَعَلَ یُکَلِّمُہُ ، وَالتُّرْجُمَانُ یُتَرْجِمُ بَیْنَہُمَا : إِنَّکُمْ مَعْشَرَ الْعَرَبِ أَصَابَکُمْ جُوعٌ وَجُہْدٌ ، فَجِئْتُمْ ، فَإِنْ شِئْتُمْ مِرْنَاکُمْ وَرَجَعْتُمْ۔ قَالَ : فَتَکَلَّمَ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ ، فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّا مَعْشَرَ الْعَرَبِ کُنَّا أَذِلَّۃً یَطَؤنَا النَّاسُ وَلاَ نَطؤہُمْ ، وَنَأْکُلُ الْکِلاَبَ وَالْجِیفَۃَ ، وإِنَّ اللَّہَ ابْتَعَثَ مِنَّا نَبِیًّا ، فِی شَرَفٍ مِنَّا ، أَوْسَطَنَا حَسَبًا ، وَأَصْدَقَنَا حَدِیثًا ، قَالَ : فَبَعَثَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمَا بَعَثَہُ بِہِ ، فَأَخْبَرَنَا بِأَشْیَائَ وَجَدْنَاہَا کَمَا قَالَ ، وَإِنَّہُ وَعَدَنَا فِیمَا وَعَدَنَا أَنَا سَنَمْلِکُ مَا ہَاہُنَا وَنَغْلِبُ عَلَیْہِ ، وَإِنِّی أَرَی ہَاہُنَا بَزَّۃً وَہَیْئَۃً ، مَا أَرَی مَنْ خَلْفِی بِتَارِکِیہَا حَتَّی یُصِیبُوہَا ۔ قَالَ : ثُمَّ قَالَتْ لِی نَفْسِی : لَوْ جَمَعْتَ جَرَامِیزَک فَوَثَبْتَ فَقَعَدْتَ مَعَ الْعِلْجِ عَلَی سَرِیرِہِ حَتَّی یَتَطَیَّرَ ، قَالَ : فَوَثَبْتُ وَثْبَۃً ، فَإِذَا أَنَا مَعَہُ عَلَی سَرِیرِہِ ، فَجَعَلُوا یَطَؤونِی بِأَرْجُلِہِمْ وَیَجُرُّونِی بِأَیْدِیہِمْ ، فَقُلْتُ : إِنَّا لاَ نَفْعَلُ ہَذَا بِرُسُلِکُمْ ، فَإِنْ کُنْتُ عَجَزْتُ ، أَوْ اسْتَحْمَقْتُ فَلاَ تُؤَاخِذُونِی ، فَإِنَّ الرُّسُلَ لاَ یُفْعَلُ بِہِمْ ہَذَا۔ فَقَالَ الْمَلِکُ : إِنْ شِئْتُمْ قَطَعْنَا إِلَیْکُمْ ، وَإِنْ شِئْتُمْ قَطَعْتُمْ إِلَیْنَا ، فَقُلْتُ : لاَ ، بَلْ نَحْنُ نَقْطَعُ إِلَیْکُمْ ، قَالَ : فَقَطَعْنَا إِلَیْہِمْ فَتَسَلْسَلُوا کُلَّ خَمْسَۃٍ ، وَسَبْعَۃٍ ، وَسِتَّۃٍ ، وَعَشَرَۃٍ فِی سِلْسِلَۃٍ ، حَتَّی لاَ یَفِرُّوا ، فَعَبَرْنَا إِلَیْہِمْ فَصَافَفْنَاہُمْ ، فَرَشَقُونَا ، حَتَّی أَسْرَعُوا فِینَا ، فَقَالَ الْمُغِیرَۃُ لِلنُّعْمَانِ : إِنَّہُ قَدْ أَسْرَعَ فِی النَّاسِ ، قَدْ خَرَجُوا ، قَدْ أَسْرَعَ فِیہِمْ ، فَلَوْ حَمَلْتَ ؟ قَالَ النُّعْمَانُ : إِنَّک لَذُو مَنَاقِبَ ، وَقَدْ شَہِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَلَکِنْ شَہِدْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَکَانَ إِذَا لَمْ یُقَاتِلْ أَوَّلَ النَّہَارِ ، انْتَظَرَ حَتَّی تَزُولَ الشَّمْسُ ، وَتَہُبَّ الرِّیَاحُ ، ویَنْزِلَ النَّصْرَ۔ ثُمَّ قَالَ : إِنِّی ہَازٌّ لِوَائِی ثَلاَثَ ہَزَّاتٍ ، فَأَمَّا أَوَّلُ ہَزَّۃٍ فَلْیَقْضِ الرَّجُلُ حَاجَتَہُ وَلْیَتَوَضَّا ، وَأَمَّا الثَّانِیَۃُ نَظَرَ رَجُلٌ إِلَی شِسْعِہِ وَرَمَّ مِنْ سِلاَحِہِ ، فَإِذَا ہَزَزْتُ الثَّالِثَۃَ فَاحْمِلُوا ، وَلاَ یَلْوِیَنَّ أَحَدٌ عَلَی أَحَدٍ ، وَإِنْ قُتِلَ النُّعْمَانُ فَلاَ یَلْوِیَنَّ عَلَیْہِ أَحَد ، وَإِنِّی دَاعِیَ اللَّہَ بِدَعْوَۃٍ ، فَأَقْسَمْتُ عَلَی کُلِّ امْرِئٍ مِنْکُمْ لَمَّا أَمَّنَ عَلَیْہَا ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ اُرْزُقَ النُّعْمَانَ الْیَوْمَ الشَّہَادَۃَ فِی نَصْرٍ وَفَتْحٍ عَلَیْہِمْ ، قَالَ : فَأَمَّنَ الْقَوْمُ ، قَالَ : وَہَزَّ ثَلاَثَ ہَزَّاتٍ ، قَالَ : ثُمَّ نَثَلَ دِرْعَہُ ، ثُمَّ حَمَلَ وَحَمَلَ النَّاسُ ، قَالَ : وَکَانَ أَوَّلَ صَرِیعٍ ، قَالَ مَعْقِلٌ : فَأَتَیْتُ عَلَیْہِ ، فَذَکَرْتُ عَزْمَتَہُ ، فَلَمْ أَلْوِ عَلَیْہِ ، وَأَعْلَمْتُ عَلَمًا حَتَّی أَعْرِفَ مَکَانَہُ ، قَالَ : فَجَعَلْنَا إِذَا قَتَلْنَا الرَّجُلَ شُغِلَ عَنَّا أَصْحَابُہُ بِہِ۔ قَالَ : وَوَقَعَ ذُو الْحَاجِبَیْنِ عَنْ بَغْلَۃٍ لَہُ شَہْبَائَ ، فَانْشَقَّ بَطْنُہُ ، فَفَتَحَ اللَّہُ عَلَی الْمُسْلِمِینَ ، فَأَتَیْتُ مَکَانَ النُّعْمَانِ وَبِہِ رَمَقٌ ، فَأَتَیْتُہُ بِإِدَاوَۃٍ فَغَسَلْتُ عَنْ وَجْہِہِ ، فَقَالَ : مَنْ ہَذَا ؟ فَقُلْتُ : مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ ، قَالَ : مَا فَعَلَ النَّاسُ ؟ قُلْتُ : فَتَحَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ ، قَالَ : لِلَّہِ الْحَمْدُ ، اُکْتُبُوا بِذَلِکَ إِلَی عُمَرَ ، وَفَاضَتْ نَفْسُہُ ، وَاجْتَمَعَ النَّاسُ إِلَی الأَشْعَثِ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : فَأَرْسَلُوا إِلَی ابْنِ أُمِّ وَلَدِہِ : ہَلْ عَہِدَ إِِلَیْک النُّعْمَانُ عَہْدًا ، أَمْ عِنْدَکَ کِتَابٌ ؟ قَالَ : سَفْطٌ فِیہِ کِتَابٌ ، فَاخْرُجُوہُ ، فَإِذَا فِیہِ : إِنْ قُتِلَ النُّعْمَانُ فَفُلاَنٌ ، وَإِنْ قُتِلَ فُلاَنٌ فَفُلاَنٌ۔ قَالَ حَمَّادٌ ، قَالَ عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ : فَحَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ ، قَالَ : ذَہَبْتُ بِالْبِشَارَۃِ إِلَی عُمَرَ ، فَقَالَ : مَا فَعَلَ النُّعْمَانُ ؟ قُلْتُ : قُتِلَ ، قَالَ : وَمَا فَعَلَ فُلاَنٌ ؟ قُلْتُ : قُتِلَ ، قَالَ : مَا فَعَلَ فُلاَنٌ ؟ قُلْتُ : قُتِلَ ، وَفِی ذَلِکَ یَسْتَرْجِعُ ، قُلْتُ : وَآخَرُونَ لاَ أَعْلَمُہُمْ ، قَالَ : لاَ تَعْلَمُہُمْ ، لَکِنَّ اللَّہَ یَعْلَمُہُمْ۔
(٣٤٤٨٥) حضرت معقل بن یسار فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ہرمزان سے فارس، اصبہان اور آذربائیجان کے بارے میں مشورہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ اصبہان کی مثال سر کی سی ہے اورفارس اور آذربائیجان کی مثال بازوؤں کی سی ہے۔ اگر آپ ایک بازو کو کاٹ دیں گے تو سر دوسرے بازو کے سہارے باقی رہے گا اور اگر آپ سر کو کاٹ دیں گے تو بازو خود ہی گرجائیں گے۔ پھر حضرت عمر (رض) مسجد میں گئے تو دیکھا کہ حضرت نعمان بن مقرن نماز پڑھ رہے ہیں۔ آپ ان کے قریب بیٹھ گئے، جب انھوں نے نماز پوری کرلی تو حضرت عمر نے ان سے فرمایا کہ میں تمہیں امیر بنانا چاہتاہوں۔ انھوں نے عرض کیا کہ اگر کسی علاقے کا بنانا ہے تو میں راضی نہیں اور اگر جہاد پر بھیجنے کا بنانا ہے تو مجھے قبول ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ جہاد کے لیے امیر بن کر جاؤ گے۔ آپ نے انھیں روانہ فرمایا اور اہل کوفہ سے فرمایا کہ ان کی مدد کرو۔ ان کے ساتھ زبیر بن عوام، عمرو بن معدی کرب، حضرت حذیفہ، مغیرہ بن شعبہ، ابن عمر اور اشعث بن قیس بھی تھے۔
(٢) حضرت نعمان بن مقرن نے حضرت مغیرہ بن شعبہ کو ان کے بادشاہ کے پاس بھیجا جس کا نام ” ذوالحاجبین “ تھا۔ اسے بتایا گیا کہ عربوں کا قاصد آرہا ہے۔ اس نے اپنے ساتھیوں سے مشورہ کیا کہ میں اس کے ساتھ بادشاہوں کے انداز میں بیٹھوں یا جنگجو کے انداز میں ؟ انھوں نے مشورہ دیا کہ بادشاہوں کے انداز میں بیٹھو۔ پس وہ اپنے تخت پر بیٹھا اور اپنے سر پر تاج رکھا۔ اس کے شہزادے بھی اس کے آس پاس بیٹھ گئے جن کے کانوں میں بالیاں اور ہاتھوں میں سونے کے کنگن تھے اور ان کے جسموں پر ریشم کا لباس تھا۔ حضرت مغیرہ کو ملاقات کی اجازت ملی، آپ کو دو آدمیوں کے پہرے میں لایا گیا، آپ کی تلوار اور آپ کا نیزہ آپ کے ہاتھ میں تھے۔ حضرت مغیرہ نے اپنے نیزے سے ان کے قالین میں سوراخ کردیئے تاکہ وہ اس سے بدفالی لیں۔ وہ بادشاہ کے سامنے کھڑے ہوئے۔ دونوں کے درمیان ایک شخص ترجمان تھا۔ بادشاہ نے کہا کہ اے اہل عرب تمہیں بھوک اور تکلیف نے ستایا ہے اور تم ہماری طرف آلپکے ہو، اگر تم چاہو تو ہم تمہیں مال دے کر واپس بھیج دیتے ہیں۔
(٣) حضرت مغیرہ بن شعبہ نے گفتگو شروع کی، اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی اور پھر فرمایا کہ ہم عرب ذلیل لوگ تھے۔ لوگ ہم پر ظلم ڈھاتے تھے لیکن ہم کسی پر ظلم نہیں کرتے تھے۔ ہم کتے اور مردارکھاتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہم میں ایک ایسے نبی کو مبعوث فرمایا جن کی بعثت سے ہمیں عزت بخشی، وہ خاندان کے اعتبار سے سب سے بہتر اور گفتگو کے اعتبار سے سب سے زیادہ سچے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو دین عطا فرمایا اور جو باتیں آپ نے فرمائیں وہ سب سچ ثابت ہوئیں۔ انھوں نے ہم سے ایک وعدہ یہ بھی کیا تھا کہ فلاں فلاں علاقے کے مالک بنیں گے اور لوگوں پر غالب آئیں گے۔ میں تمہارے اس علاقے میں بہت زیب وزینت اور آرائش دیکھ رہا ہوں اور جو لوگ میرے پیچھے ہیں وہ کبھی ان چیزوں سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ پھر میں نے اپنے دل میں کہا کہ اگر میں چھلانگ لگا کر اس کے تخت پر بیٹھ جاؤں تو یہ اس سے بدفالی لیں گے۔ پس میں نے چھلانگ لگائی اور بادشاہ کے ساتھ اس کے تخت پر جا بیٹھا۔ وہ مجھے اپنی ٹانگوں سے مارنے لگے اور اپنے ہاتھوں سے کھینچنے لگے۔ میں نے کہا کہ ہم تمہارے قاصدوں کے ساتھ ایسا نہیں کریں گے۔ اگر میں نے نادانی کی ہے تو تم مجھے سزا نہ دو کیونکہ قاصدوں کے ساتھ ایسا نہیں کیا جاتا۔
(٤) بادشاہ نے کہا کہ اگر تم چاہو تو ہم تم پر حملہ کریں اور اگر تم چاہو تو تم ہم پر حملہ کردو۔ میں نے کہا کہ ہم تم پر حملہ کریں گے۔ پس لوگ پانچ، سات، چھ اور دس کی ٹولیوں میں تقسیم ہوگئے تاکہ بھاگ نہ سکیں۔ ہم ان کی طرف بڑھے اور ان کے سامنے صف بنا کر کھڑے ہوگئے۔ وہ تیزی سے ہماری طرف دوڑے۔ حضرت مغیرہ نے حضرت نعمان سے کہا کہ وہ جلدی سے آگئے ہیں، وہ نکل پڑے ہیں اگر آپ حملہ کردیں تو بہتر ہے۔ حضرت نعمان نے کہا کہ آپ بہت سے فضائل اور مناقب والے ہیں۔ آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بہت سے غزوات میں شریک رہے ہیں۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دیکھا ہے کہ آپ دن کے شروع حصے میں قتال نہیں فرماتے تھے، جب سورج زائل ہوجاتا، ہوا چلنے لگتی اور مدد نازل ہوتی تو پھر آپ قتال کرتے تھے۔
(٥) پھر حضرت نعمان (رض) نے کہا کہ میں اپنا جھنڈا تین مرتبہ ہلاؤں گا۔ جب میں پہلی مرتبہ جھنڈے کو حرکت دوں ہر شخص اپنی حاجت کو پورا کرکے وضو کرلے۔ جب میں دوسری مرتبہ جھنڈا ہلاؤں تو ہر شخص اپنا ہتھیار اٹھا لے اور جب میں تیسری مرتبہ جھنڈا ہلاؤں تو حملہ کردینا۔ کوئی شخص کسی کی طرف متوجہ نہ ہو، اگر نعمان بھی مار دیا جائے تو کوئی اس کی طرف بھی متوجہ نہ ہو۔ میں اللہ کی طرف بلانے والا ہوں۔ میں ہر شخص کو قسم دیتا ہوں کہ وہ اس چیز کی حفاظت کرے جو اس کے سپرد کی گئی ہے۔ پھر انھوں نے فرمایا کہ اے اللہ نعمان کو آج مدد اور کامیابی والی شہادت عطا فرما۔ اس پر لوگوں نے آمین کہا۔ پھر انھوں نے جھنڈے کو تین مرتبہ ہلایا۔ پھر آپ نے ذرہ پہنی اور حملہ کردیا اور لوگوں نے بھی حملہ کردیا۔ اس جنگ میں سب سے پہلے حضرت نعمان شہید ہوئے۔ حضرت معقل فرماتے ہیں کہ میں ان کے پاس آیا اور میں نے ان سے ان کی قسم کا ذکر کیا۔ میں ان کے پاس نہ ٹھہرا اور ان کی جگہ پر نشان لگا دیا تاکہ میں ان کی جگہ پہچان لوں۔ پس جب ہم کسی آدمی کو قتل کرتے تو اس کی وجہ سے اس کے ساتھی ہم سے غافل ہوجاتے تھے۔
(٦) ان کا بادشاہ ذوالحاجبین اپنی ایک مادہ خچر پر سوار تھا، وہ اس سے گرا اور اس کا پیٹ پھٹ گیا اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح یاب فرمادیا۔ پھر میں حضرت معقل کے پاس آیا اور میں نے دیکھا کہ ان میں زندگی کی ایک رمق تھی۔ میں ان کے پاس پانی کا ایک برتن لایا اور میں نے ان کا چہرہ دھویا۔ انھوں نے پوچھا کہ کون ہے ؟ میں نے کہا کہ معقل بن یسار ہوں۔ انھوں نے پوچھا کہ لڑائی کا کیا بنا ؟ میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح یاب فرمادیا ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اس بارے میں حضرت عمر (رض) کو لکھ بھیجو۔ پھر ان کی روح پرواز کرگئی۔ پھر لوگ اشعث بن قیس کے پاس جمع ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ حضرت نعمان کی ام ولد کے بیٹے کو پیغام بھیج کر پوچھو کہ کیا حضرت نعمان نے آپ کو کوئی عہد دیا ہے یا کوئی خط دیا ہے۔ انھوں نے ایک خط نکالا اس میں لکھا تھا کہ اگر نعمان شہید ہوجائیں تو فلاں کو امیر بنادیا جائے اور اگر فلاں بھی شہید ہوجائے تو فلاں کو امیر بنادیا جائے۔
(٧) حضرت ابو عثمان فرماتے ہیں کہ میں اس جنگ کی فتح کی خوشخبری دینے حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس گیا۔ انھوں نے فرمایا کہ نعمان کا کیا بنا ؟ میں نے کہا کہ وہ شہید ہوگئے۔ انھوں نے فرمایا کہ فلاں کا کیا بنا ؟ میں نے کہا کہ وہ بھی شہید ہوگئے۔ انھوں نے کہا کہ فلاں کا کیا بنا ؟ میں نے کہا کہ وہ بھی شہید ہوگئے۔ حضرت عمر نے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا۔ میں نے کہا کہ کچھ لوگ اور بھی شہید ہوئے ہیں جنہیں میں نہیں جانتا۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ تم نہیں جانتے لیکن اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔