HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

37759

(۳۷۷۶۰) حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی قُرَّۃَ الْکِنْدِیِّ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : کُنْتُ مِنْ أَبْنَائِ أَسَاوِرَۃِ فَارِسَ ، وَکُنْتُ فِی کُتَّابٍ وَمَعِی غُلاَمَانِ ، وَکَانَا إِذَا رَجَعَا مِنْ عِنْدِ مُعَلِّمِہِمَا أَتَیَا قَسًّا ، فَدَخَلاَ عَلَیْہِ ، فَدَخَلْتُ مَعَہُمَا ، فَقَالَ : أَلَمْ أَنْہَکُمَا أَنْ تَأْتِیَانِی بِأَحَدٍ ؟ قَالَ : فَجَعَلْتُ أَخْتَلِفُ إِلَیْہِ ، حَتَّی إِذَا کُنْتُ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنْہُمَا ، قَالَ : فَقَالَ لِی : إِذَا سَأَلَکَ أَہْلُکَ : مَنْ حَبَسَکَ ؟ فَقُلْ : مُعَلِّمِی ، وَإِذَا سَأَلَکَ مُعَلِّمُکَ : مَنْ حَبَسَکَ ؟ فَقُلْ : أَہْلِی۔ ثُمَّ إِنَّہُ أَرَادَ أَنْ یَتَحَوَّلَ ، فَقُلْتُ لَہُ : أَنَا أَتَحَوَّلُ مَعَکَ ، فَتَحَوَّلْتُ مَعَہُ ، فَنَزَلْنَا قَرْیَۃً ، فَکَانَتِ امْرَأَۃٌ تَأْتِیہِ ، فَلَمَّا حُضِرَ ، قَالَ لِی : یَا سَلْمَانُ : احْفُرْ عِنْدَ رَأْسِی ، فَحَفَرْتُ عِنْدَ رَأْسِہِ ، فَاسْتَخْرَجْتُ جَرَّۃً مِنْ دَرَاہِمَ ، فَقَالَ لِی : صُبَّہَا عَلَی صَدْرِی ، فَصَبَبْتُہَا عَلَی صَدْرِہِ ، فَکَانَ یَقُولُ : وَیْلٌ لاِقْتِنَائِی ، ثُمَّ إِنَّہُ مَاتَ ، فَہَمَمْتُ بِالدَّرَاہِمِ أَنْ آخُذَہَا ، ثُمَّ إِنِّی ذَکَرْتُ فَتَرَکْتُہَا ، ثُمَّ إِنِّی آذَنْتُ الْقِسِّیسِینَ وَالرُّہْبَانَ بِہِ فَحَضَرُوہُ ، فَقُلْتُ لَہُمْ : إِنَّہُ قَدْ تَرَکَ مَالاً ، قَالَ : فَقَامَ شَبَابٌ فِی الْقَرْیَۃِ ، فَقَالُوا : ہَذَا مَالُ أَبِینَا ، فَأَخَذُوہُ۔ قَالَ: فَقُلْتُ لِلرُّہْبَانِ : أَخْبِرُونِی بِرَجُلٍ عَالِمٍ أَتَّبِعْہُ ، قَالُوا: مَا نَعْلَمُ فِی الأَرْضِ رَجُلاً أَعْلَمَ مِنْ رَجُلٍ بِحِمْصَ، فَانْطَلَقْتُ إِلَیْہِ ، فَلَقِیتُہُ ، فَقَصَصْتُ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ ، قَالَ : فَقَالَ : أَوَ مَا جَائَ بِکَ إِلاَّ طَلَبُ الْعِلْمِ ؟ قُلْتُ : مَا جَائَ بِی إِلاَّ طَلَبُ الْعِلْمِ ، قَالَ : فَإِنِّی لاَ أَعْلَمُ الْیَوْمَ فِی الأَرْضِ أَعْلَمَ مِنْ رَجُلٍ یَأْتِی بَیْتَ الْمَقْدِسِ کُلَّ سَنَۃٍ ، إِنِ انْطَلَقْتَ الآنَ وَجَدْتَ حِمَارَہُ ، قَالَ : فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِہِ عَلَی بَابِ بَیْتِ الْمَقْدِسِ ، فَجَلَسْتُ عِنْدَہُ، وَانْطَلَقَ ، فَلَمْ أَرَہُ حَتَّی الْحَوْلِ ، فَجَائَ ، فَقُلْتُ لَہُ : یَا عَبْدَ اللہِ ، مَا صَنَعْتَ بِی ؟ قَالَ : وَإِنَّک لَہَاہُنَا ؟ قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : فَإِنِّی وَاللہِ مَا أَعْلَمُ الْیَوْمَ رَجُلاً أَعْلَمَ مِنْ رَجُلٍ خَرَجَ بِأَرْضِ تَیْمَائَ ، وَإِنْ تَنْطَلِقِ الآنَ تُوَافِقْہُ ، وَفِیہِ ثَلاَثُ آیَاتٍ : یَأْکُلُ الْہَدِیَّۃَ ، وَلاَ یَأْکُلُ الصَّدَقَۃَ ، وَعِنْدَ غُضْرُوفِ کَتِفِہِ الْیُمْنَی خَاتَِمُ النُّبُوَّۃِ ، مِثْلُ بَیْضَۃِ الْحَمَامَۃِ ، لَوْنُہَا لَوْنُ جِلْدِہِ۔ قَالَ : فَانْطَلَقْتُ ، تَرْفَعُنِی أَرْضٌ وَتَخْفِضُنِی أُخْرَی ، حَتَّی مَرَرْتُ بِقَوْمٍ مِنَ الأَعْرَابِ ، فَاسْتَعْبَدُونِی فَبَاعُونِی ، حَتَّی اشْتَرَتْنِی امْرَأَۃٌ بِالْمَدِینَۃِ ، فَسَمِعْتُہُمْ یَذْکُرُونَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَکَانَ الْعَیْشُ عَزِیزًا ، فَقُلْتُ لَہَا : ہَبِی لِی یَوْمًا ، قَالَتْ : نَعَمْ ، فَانْطَلَقْتُ ، فَاحْتَطَبْتُ حَطَبًا فَبِعْتُہُ ، وَصَنَعْتُ طَعَامًا ، فَأَتَیْتُ بِہِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَکَانَ یَسِیرًا ، فَوَضَعْتُہُ بَیْنَ یَدَیْہِ ، فَقَالَ : مَا ہَذَا ؟ قُلْتُ : صَدَقَۃٌ ، قَالَ : فَقَالَ لأَصْحَابِہِ : کُلُوا ، وَلَمْ یَأْکُلْ ، قَالَ : قُلْتُ : ہَذَا مِنْ عَلاَمَتِہِ۔ ثُمَّ مَکَثْتُ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ أَمْکُثَ ، ثُمَّ قُلْتُ لِمَوْلاَتِی : ہَبِی لِی یَوْمًا ، قَالَتْ : نَعَمْ ، فَانْطَلَقْتُ فَاحْتَطَبْتُ حَطَبًا فَبِعْتُہُ بِأَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ ، وَصَنَعْتُ بِہِ طَعَامًا ، فَأَتَیْتُ بِہِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ جَالِسٌ بَیْنَ أَصْحَابِہِ، فَوَضَعْتُہُ بَیْنَ یَدَیْہِ، قَالَ: مَا ہَذَا؟ قُلْتُ: ہَدِیَّۃٌ، فَوَضَعَ یَدَہُ، وَقَالَ لأَصْحَابِہِ: خُذُوا بِاسْمِ اللہِ، وَقُمْتُ خَلْفَہُ ، فَوَضَعَ رِدَائَہُ ، فَإِذَا خَاتَِمُ النُّبُوَّۃِ ، فَقُلْتُ : أَشْہَدُ أَنَّک رَسُولُ اللہِ ، قَالَ : وَمَا ذَاکَ ؟ فَحَدَّثْتُہُ عَنِ الرَّجُلِ ، ثُمَّ قُلْتُ : أَیَدْخُلُ الْجَنَّۃَ یَا رَسُولَ اللہِ ؟ فَإِنَّہُ حَدَّثَنِی أَنَّک نَبِیٌّ ، قَالَ : لَنْ یَدْخُلَ الْجَنَّۃَ إِلاَّ نَفْسٌ مُسْلِمَۃٌ۔
(٣٧٧٦٠) حضرت سلمان بیان کرتے ہیں کہ میں فارس کے گھڑ سواروں کی اولاد میں سے تھا۔ اور میں ایک مکتب میں تھا اور میرے ساتھ دو لڑکے (اور) تھے۔ جب یہ دونوں لڑکے اپنے مُعلِّم (استاد) کے پاس سے واپس آئے تو ایک پادری کے پاس آئے اور اس پر داخل ہوئے۔ پس میں بھی ان کے ہمراہ اس پادری پر داخل ہوا۔ پادری نے کہا۔ کیا میں نے تم دونوں (لڑکوں) کو اس بات سے منع نہیں کیا تھا کہ تم میرے پاس کسی کو لے کر آؤ ؟ حضرت سلمان فرماتے ہیں : میں نے اس پادری کے پاس آنا جانا شروع کیا۔ یہاں تک کہ میں اس کو ان دونوں لڑکوں سے زیادہ محبوب ہوگیا۔ حضرت سلمان کہتے ہیں۔ پادری نے مجھے کہا : جب تجھ سے تیرے گھر والے سوال کریں کہ تمہیں کس نے روکے رکھا ؟ تو تم کہنا۔ میرے استاد نے۔ اور جب تم سے تمہارا استاد پوچھے۔ تمہیں کس نے روکے رکھا ؟ تو تم کہنا : میرے گھر والوں نے ۔
٢۔ پھر اس پادری نے (وہاں سے) منتقل ہونے کا ارادہ کیا۔ تو میں نے اس پادری سے کہا۔ میں (بھی) آپ کے ساتھ نقل مکانی کروں گا۔ پس میں نے اس کے ہمراہ نقل مکانی کی اور ہم ایک بستی میں اترے۔ پس ایک عورت (وہاں پر) اس کے پاس آتی تھی۔ پھر جب اس پادری کی مرگ کا وقت قریب ہوا تو اس پادری نے مجھے کہا۔ اے سلمان ! میرے سر کے پاس گڑھا کھودو۔ میں نے اس کے پاس گڑھا کھودا تو درہموں کا ایک گھڑا نکلا۔ پادری نے مجھ سے کہا۔ اس گھڑے کو میرے سینہ پر انڈیل دو ۔ میں نے وہ گھڑا اس کے سینہ پر انڈیل دیا۔ پھر پادری کہنے لگا۔ ہلاکت ہو میری ذخیرہ اندوزی کی۔ پھر وہ پادری مرگیا۔ میں نے دراہم کو لینے کا ارادہ کیا۔ پھر مجھے اس کی بات یاد آئی تو میں نے دراہم کو چھوڑ دیا۔ پھر میں نے پادریوں اور عبادت گزاروں کو اس میت کی خبر دی تو وہ اس کے پاس حاضر ہوئے ۔ میں نے ان حاضرین سے کہا۔ یہ اس میت نے کچھ مال چھوڑا ہے۔ حضرت سلمان کہتے ہیں : بستی میں سے کچھ نوجوان کھڑے ہوگئے اور انھوں نے کہا : یہ تو ہمارے باپ کا مال ہے۔ پس انھوں نے وہ مال لے لیا۔
٣۔ حضرت سلمان کہتے ہیں میں نے عبادت گزاروں سے کہا۔ مجھے کسی صاحب علم آدمی کا بتاؤ تاکہ میں اس کے پیچھے چلوں۔ انھوں نے جواب دیا۔ ہمیں روئے زمین پر حمص کے آدمی سے بڑا صاحب علم معلوم نہیں ہے۔ سو میں اس کی طرف چل دیا اور میں نے اس سے ملاقات کی۔ اور اس کو یہ سارا قصہ سُنایا۔ حضرت سلمان کہتے ہیں۔ اس نے کہا۔ کیا تمہیں صرف علم کی طلب (یہاں) لائی ہے ؟ میں نے جواباً کہا۔ مجھے صرف علم کی طلب ہی (یہاں) لائی ہے۔ اس نے کہا : میں تو آج روئے زمین پر اس ایک آدمی سے بڑا کسی کو عالم نہیں جانتا جو آدمی ہر سال بیت المقدس میں آتا ہے۔ اگر تم ابھی چل پڑو گے تو اس کے گدھے کو موجود پاؤ گے۔ حضرت سلمان کہتے ہیں۔ میں چل پڑا تو اچانک میں نے بیت المقدس کے دروازہ پر اس کے گدھے کو موجود پایا۔ پس میں اس کے پاس بیٹھ گیا اور وہ آدمی چل دیا۔ میں نے اس آدمی کو پورا سال نہیں دیکھا۔ پھر وہ آدمی آیا تو میں نے اس سے کہا : اے بندۂِ خدا ! تو نے میرے ساتھ کیا کیا ہے ؟ اس نے پوچھا : اور (کیا) تم یہیں پر (رہے) ہو ؟ میں نے جواب دیا : ہاں ! اس نے کہا : مجھے تو، بخدا ! اس آدمی سے بڑے عالم کا پتہ نہیں ہے جو کہ ارض تیماء میں ظاہر ہوا ہے۔ اگر تم ابھی چل پڑو گے تو تم اس کو پالو گے اور اس میں تین نشانیاں ہوں گی۔ وہ شخص ہدیہ کھائے گا۔ اور صدقہ نہیں کھائے گا۔ اور اس کے داہنے کندھے کی نرم ہڈی کے پاس مہر نبوت ہوگی۔ جو کہ کبوتری کے انڈے کے مشابہ ہوگی اور اس کا رنگ کھال والا ہوگا۔
٤۔ حضرت سلمان کہتے ہیں : پس میں چلا درآنحالیکہ مجھے زمین کی پستی اور بلندی متاثر کرتی رہی۔ یہاں تک میں دیہاتی لوگوں کے پاس سے گزرا تو انھوں نے مجھے غلام بنا لیا پھر انھوں نے مجھے بیچ دیا۔ یہاں تک کہ مجھے مدینہ میں ایک عورت نے خرید لیا۔ میں نے لوگوں کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ذکر کرتے ہوئے سُنا۔ زندگی بہت سخت گزر رہی تھی۔ میں نے اس عورت سے کہا : تم مجھے ایک دن ہدیہ کردو۔ اس نے کہا۔ ٹھیک ہے۔ میں چلا گیا اور لکڑیاں چُنی۔ اور ان کو فروخت کیا ۔ اور کھانا تیار کیا۔ پھر اس کھانے کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا۔ وہ کھانا تھوڑا سا تھا۔ میں نے وہ کھانا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے رکھ دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا۔ صدقہ ہے : کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ سے فرمایا : کھاؤ۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود تناول نہیں فرمایا : فرماتے ہیں۔ میں نے کہا : یہ اس شخص کی علامات میں سے ہے۔
٥۔ پھر جتنی دیر اللہ نے چاہا ٹھہرا رہا پھر میں نے اپنی مالکن سے کہا۔ تم مجھے ایک دن ہدیہ کردو۔ اس نے کہا۔ ٹھیک ہے۔ میں چل پڑا اور لکڑیاں اکٹھی کیں اور انھیں پہلے سے زیادہ قیمت پر فروخت کیا اور اس رقم کا کھانا تیار کیا۔ کھانا لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ کے درمیان تشریف فرما تھے۔ میں نے وہ کھانا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے رکھ دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا۔ یہ کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا۔ ہدیہ ہے۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا دست مبارک میں داخل کیا اور اپنے صحابہ کرام سے فرمایا۔ اللہ کا نام لے کر شروع کردو۔
٦۔ اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے والی جانب کھڑا ہوا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی چادر مبارک ہٹائی تو اچانک مجھے مہر نبوت دکھائی دی ۔ میں نے کہا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا۔ یہ کیا معاملہ ہے ؟ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس آدمی کے بارے میں بیان کیا پھر میں نے پوچھا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا وہ شخص جنت میں جائے گا ؟ کیونکہ اس نے مجھے یہ بیان کیا تھا کہ آپ نبی ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواباً ارشاد فرمایا۔ جنت میں صرف مؤمن جان ہی داخل ہوگی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔