HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

37760

(۳۷۷۶۱) حدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ حُذَیْفَۃَ ؛ أَنَّ رَجُلاً ، قَالَ : قُلْتُ : أَسْأَلُ عَنْ حَدِیثٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ وَأَنَا فِی نَاحِیَۃِ الْکُوفَۃِ ، فَأَکُونُ أَنَا الَّذِی أَسْمَعُہُ مِنْہُ ، فَأَتَیْتُہُ ، فَقُلْتُ : أَتَعْرِفُنِی ؟ قَالَ : نَعَمْ ، أَنْتَ فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ ، وَسَمَّاہُ بِاسْمِہِ ، قُلْتُ : حَدَّثَنِی ، قَالَ : بُعِثَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَکَرِہْتُہُ أَشَدَّ مَا کَرِہْتُ شَیْئًا قَطُّ ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّی أَنْزِلَ أَقْصَی أَہْلِ الْعَرَبِ مِمَّا یَلِی الرُّومَ ، فَکَرِہْتُ مَکَانِی أَشَدَّ مِمَّا کَرِہْتُ مَکَانِی الأَوَّلَ ، فَقُلْتُ : لآَتِیَنَّ ہَذَا الرَّجُلَ ، فَإِنْ کَانَ کَاذِبًا لاَ یَضُرُّنِی ، وَإِنْ کَانَ صَادِقًا لاَ یَخْفَی عَلَیَّ۔ فَقَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ ، فَاسْتَشْرَفَنِی النَّاسُ ، وَقَالُوا : جَائَ عَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَا عَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ ، أَسْلِمْ تَسْلَمْ ، قُلْتُ : إِنِّی مِنْ أَہْلِ دِینٍ ، قَالَ : أَنَا أَعْلَمُ بِدِینِکَ مِنْک ، قَالَ : قُلْتُ : أَنْتَ أَعْلَمُ بِدِینِی مِنِّی ؟ قَالَ : نَعَمْ ، أَنَا أَعْلَمُ بِدِینِکَ مِنْک ، قُلْتُ : أَنْتَ أَعْلَمُ بِدِینِی مِنِّی ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : أَلَسْتَ رَکُوسِیًّا ؟ قُلْتُ : بَلَی ، قَالَ : أَوَلَسْتَ تَرْأَسُ قَوْمَک ؟ قُلْتُ : بَلَی ، قَالَ : أَوَلَسْتَ تَأْخُذُ الْمِرْبَاعَ ؟ قُلْتُ : بَلَی ، قَالَ : ذَلِکَ لاَ یَحِلُّ لَک فِی دِینِکَ ، قَالَ : فَتَوَاضَعْتُ مِنْ نَفْسِی۔ قَالَ : یَا عَدِیَّ بْنَ حَاتِمٍ ، أَسْلِمْ تَسْلَمْ ، فَإِنِّی مَا أَظُنُّ ، أَوْ أَحْسَبُ أَنَّہُ یَمْنَعُک مِنْ أَنْ تُسْلِمَ إِلاَّ خَصَاصَۃُ مَنْ تَرَی حوْلِی ، وَأَنَّک تَرَی النَّاسَ عَلَیْنَا إِلْبًا وَاحِدًا ، وَیَدًا وَاحِدَۃً ، فَہَلْ أَتَیْتَ الْحِیرَۃَ ؟ قُلْتُ : لاَ ، وَقَدْ عَلِمْتُ مَکَانَہَا ، قَالَ : یُوشِکُ الظَّعِینَۃُ أَنْ تَرْتَحِلَ مِنَ الْحِیرَۃِ حَتَّی تَطُوفَ بِالْبَیْتِ بِغَیْرِ جِوَارٍ ، وَلَتُفْتَحَنَّ عَلَیْکُمْ کُنُوزُ کِسْرَی بْنِ ہُرْمُزَ ، قَالَہَا ثَلاَثًا ، یُوشِکُ أَنْ یَہُمَّ الرَّجُلُ مَنْ یَقْبَلُ صَدَقَتَہُ۔ فَلَقَدْ رَأَیْتُ الظَّعِینَۃَ تَخْرُجُ مِنَ الْحِیرَۃِ حَتَّی تَطُوفَ بِالْبَیْتِ بِغَیْرِ جِوَارٍ ، وَلَقَدْ کُنْتُ فِی أَوَّلِ خَیْلٍ أَغَارَتْ عَلَی الْمَدَائِنِ، وَلَتَحِینُ الثَّالِثَۃُ، إِنَّہُ لَقَوْلُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَہُ لِی۔ (احمد ۲۵۷۔ ابن حبان ۶۶۷۹)
(٣٧٧٦١) حضرت ابو عبیدہ بن حذیفہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی کہتا ہے۔ میں نے کہا میں عدی بن حاتم کی خبر کے بارے میں پوچھتا ہوں اور میں کوفہ کی ایک بستی میں تھا تاکہ میں اس بات کو خود ان سے سننے والا ہو جاؤں۔ پس میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کاس۔ کیا آپ مجھے پہچانتے ہیں ؟ انھوں نے جواب میں کہا : ہاں ! تم فلاں بن فلاں ہو۔ اور نام لے کر بتایا۔ میں نے کہا : آپ مجھے بات بیان کریں۔ انھوں نے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مبعوث کیا گیا تو مجھے یہ بات اس قدر ناپسند گزری کہ جتنا میں نے کسی چیز کو (کبھی) ناپسند کیا تھا۔ پس میں چل دیا۔ یہاں تک کہ میں اہل عرب کے آخری حصہ پر، جو روم سے ملحق ہے، جا کر اترا۔ پھر مجھے اپنی وہ جگہ پہلی جگہ سے بھی زیادہ ناپسند ہوگئی۔ تو میں نے کہا : میں ضرور بالضرور اس آدمی کے پاس جاؤں گا۔ پس اگر وہ جھوٹا ہے تو وہ مجھے نقصان نہیں پہنچا پائے گا۔ اور اگر وہ سچا ہے تو پھر مجھ پر واضح ہوجائے گا۔
٢۔ پس میں مدینہ میں حاضر ہوا۔ لوگوں نے میری طرف اہتمام سے دیکھا اور کہنے لگے۔ عدی بن حاتم آگیا ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عدی ! اسلام لے آؤ ، سلامتی پا جاؤ گے۔ میں نے عرض کیا۔ میں بھی ایک دین والا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تیرے دین کا تجھ سے زیادہ عالم ہوں۔ فرماتے ہیں : میں نے کہا : آپ میرے دین کے مجھ سے (بھی) زیادہ جاننے والے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! میں تیرے دین کا تجھ سے زیادہ جاننے والا ہوں۔ میں نے (دوبارہ) عرض کیا۔ آپ میرے دین کے مجھ سے بھی زیادہ جاننے والے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! (پھر) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم رکوسی (عیسائیت اور صائبیت کے مابین مذہب) نہیں ہو ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم اپنی قوم کے سردار نہیں ہو ؟ میں نے کہا۔ کیوں نہیں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم ایک ربع نہیں وصول کرتے ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تمہارے دین میں تمہارے لیے حلال نہیں ہے۔ عدی کہتے ہیں : میں اندر ہی اندر خود کو گھٹیا سمجھتا رہا۔
٣۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عدی بن حاتم ! اسلام لے آؤ سلامتی پا جاؤ گے۔ میرا خیال یا میرا گمان یہی ہے کہ تمہیں اسلام لانے سے صرف یہ بات مانع ہے کہ تم میرے ارد گرد فقراء کو دیکھ رہے ہو۔ اور تم ہمارے خلاف لوگوں کو متحد اور متفق پاتے ہو۔ کیا تم حیرہ میں گئے ہو ؟ میں نے عرض کیا : نہیں ! لیکن مجھے اس کی جگہ معلوم ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : قریب ہے وہ وقت کہ ایک مسار عورت حیرہ سے بغیر کسی ہمسفر کے روانہ ہو کر بیت اللہ کا طواف کرے گی۔ اور البتہ ضرور بالضرور تم پر کسریٰ بن ہرمز کے خزانے کھول دیئے جائیں گے۔ یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مرتبہ دہرائی۔ قریب ہے وہ وقت کہ آدمی ایسے شخص کو ڈھونڈے گا جو اس کی زکوۃ قبول کرلے گا۔
٤۔ پس تحقیق میں (عدی) نے مسافر عورت کو دیکھا کہ وہ ہمسفر کے بغیر حیرہ سے نکل کر بیت اللہ کا طواف کرنے کو آئی۔ اور تحقیق میں مدائن پر لشکر کشی کرنے والے گھڑ سواروں میں تھا۔ اور البتہ تیری بات کا وقت (بھی) آجائے گا۔ کیونکہ یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات ہے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ارشاد فرمائی تھی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔