HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

38053

(۳۸۰۵۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ رَبَاحٍ، قَالَ : وَفَدَتْ وُفُودٌ إِلَی مُعَاوِیَۃَ وَفِینَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ ، وَذَلِکَ فِی رَمَضَانَ ، فَجَعَلَ بَعْضُنَا یَصْنَعُ لِبَعْضٍ الطَّعَامَ ، قَالَ : فَکَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ مِمَّنْ یَصْنَعُ لَنَا فَیُکْثِرُ فَیَدْعُونَا إِلَی رَحْلِہِ ، قَالَ : قُلْتُ : أَلاَ أَصْنَعُ لأَصْحَابِنَا فَأَدْعُوہُمْ إِلَی رَحْلِی ، قَالَ : فَأَمَرْت بِطَعَامٍ فَصُنِعَ ، وَلَقِیت أَبَا ہُرَیْرَۃَ مِنَ الْعَشِّی ، فَقُلْتُ : الدَّعْوَۃُ عِنْدِی اللَّیْلَۃَ ، قَالَ: أَسَبَقَتْنِی ؟ قَالَ : قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : فَدَعَوْتُہُمْ فَہُمْ عِنْدِی ، قَالَ : قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : أَلاَ أُعَلِّلْکُمْ بِحَدِیثٍ مِنْ حَدِیثِکُمْ یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ ؟ قَالَ : ثُمَّ ذَکَرَ فَتْحَ مَکَّۃَ۔ قَالَ : أَقْبَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی دَخَلَ مَکَّۃَ ، وَبَعَثَ الزُّبَیْرَ بْنَ الْعَوَّامِ عَلَی إِحْدَی الْمُجَنِّبَتَیْنِ ، وَبَعَثَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ عَلَی الْمُجَنِّبَۃِ الأُخْرَی ، وَبَعَثَ أَبَا عُبَیْدَۃَ عَلَی الْحُسَّرِ ، فَأَخَذُوا بَطْنَ الْوَادِی ، قَالَ : وَرَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی کَتِیبَۃٍ ، قَالَ : فَنَادَانِی ، قَالَ : یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ ، قُلْتُ : لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللہِ ، قَالَ : اہْتِفْ لِی بِالأَنْصَارِ ، وَلاَ یَأْتِنِی إِلاَّ أَنْصَارِیٌّ ، قَالَ : فَہَتَفْتُ بِہِمْ ، قَالَ : فَجَاؤُوا حَتَّی أَطَافُوا بِہِ۔ قَالَ : وَقَدْ وَبَّشَتْ قُرَیْشٌ أَوْبَاشًا لَہَا وَأَتْبَاعًا ، قَالُوا : نُقدِّمَ ہَؤُلاَئِ ، فَإِنْ کَانَ لَہُمْ شَیئٌ کُنَا مَعَہُمْ ، وَإِنْ أُصِیبُوا أَعْطَیْنَا الَّذِی سُئِلْنَا۔ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلأَنْصَارِ حِینَ أَطَافُوا بِہِ : أَتَرَوْنَ إِلَی أَوْبَاشِ قُرَیْشٍ وَأَتْبَاعِہِمْ ؟ ثُمَّ قَالَ بِیَدَیْہِ إِحْدَاہُمَا عَلَی الأُخْرَی : اُحْصُدُوہُمْ ، ثُمَّ ضَرَبَ سُلَیْمَانَ بِحَرْفِ کَفِّہِ الْیُمْنَی عَلَی بَطْنِ کَفِّہِ الْیُسْرَی : اُحْصُدُوہُمْ حَصْدًا حَتَّی تُوَافُونِی بِالصَّفَا ، قَالَ : فَانْطَلَقْنَا ، فَمَا أَحَدٌ مِنَّا یَشَائُ أَنْ یَقْتُلَ مِنْہُمْ أَحَدًا إِلاَّ قَتَلَہُ ، وَأَمَّا أَحَدٌ مِنْہُمْ یُوَجِّہُ إِلَیْنَا شَیْئًا ، فَقَالَ أَبُو سُفْیَانَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أُبِیحَتْ خَضْرَائُ قُرَیْشٍ ، لاَ قُرَیْشَ بَعْدَ ہَذَا الْیَوْمِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَغْلَقَ بَابَہُ فَہُوَ آمِنٌ ، وَمَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِی سُفْیَانَ فَہُوَ آمِنٌ ، قَالَ : فَغَلَّقَ النَّاسُ أَبْوَابَہُمْ۔ قَالَ : فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی اسْتَلَمَ الْحَجَرَ وَطَافَ بِالْبَیْتِ ، فَأَتَی عَلَی صَنَمٍ إِلَی جَنْبِ الْبَیْتِ یَعْبُدُونَہُ ، وَفِی یَدِہِ قَوْسٌ وَہُوَ آخِذٌ بِسِیَۃِ الْقَوْسِ ، فَجَعَلَ یَطْعُنْ بِہَا فِی عَیْنِہِ وَیَقُولُ : {جَائَ الْحَقُّ وَزَہَقَ الْبَاطِلُ ، إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَہُوقًا} حَتَّی إِذَا فَرَغَ مِنْ طَوَافِہِ أَتَی الصَّفَا فَعَلاَہَا حَیْثُ یَنْظُرُ إِلَی الْبَیْتِ ، فَرَفَعَ یَدَیْہِ وَجَعَلَ یَحْمَدُ اللَّہَ وَیَذْکُرُہُ ، وَیَدْعُو بِمَا شَائَ أَنْ یَدْعُوَ ، قَالَ : وَالأَنْصَارُ تَحْتَہُ ، قَالَ : تَقُولُ الأَنْصَارُ بَعْضُہَا لِبَعْضٍ : أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَکَتْہُ رَغْبَۃٌ فِی قَرْیَتِہِ وَرَأْفَۃٌ بِعَشِیرَتِہِ۔ قَالَ : قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : وَجَائَ الْوَحْیُ ، وَکَانَ إِذَا جَائَ الْوَحْیُ لَمْ یَخْفَ عَلَیْنَا ، فَلَیْسَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ یَرْفَعُ طَرْفَہُ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی یَقْضِیَ ، فَلَمَّا قَضَی الْوَحْیُ ، قَالُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ ، قَالُوا : لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللہِ ، قَالَ : قُلْتُمْ : أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَکَتْہُ رَغْبَۃٌ فِی قَرْیَتِہِ وَرَأْفَۃٌ بِعَشِیرَتِہِ ، قَالُوا : قَدْ قُلْنَا ذَاکَ یَا رَسُولَ اللہِ ، قَالَ : فَمَا اسَمِی إِذًا ؟ کَلاً إِنِّی عَبْدُ اللہِ وَرَسُولُہُ ، ہَاجَرْت إِلَی اللہِ وَإِلَیْکُمْ ، الْمَحْیَا مَحْیَاکُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُکُمْ ، قَالَ : فَأَقْبَلُوا إِلَیْہِ یَبْکُونَ ، یَقُولُونَ : وَاللہِ یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا قُلْنَا الَّذِی قُلْنَا إِلاَّ لِلضَّنِّ بِاللہِ وَبِرَسُولِہِ ، قَالَ : فَإِنَّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ یَعْذُرَانِکُمْ وَیُصَدِّقَانِکُمْ۔ (مسلم ۱۴۰۵۔ ابوداؤد ۱۸۶۷)
(٣٨٠٥٤) حضرت عبداللہ بن رباح بیان کرتے ہیں کہ حضرت معاویہ کی طرف کچھ وفود گئے اور ہم میں حضرت ابوہریرہ بھی تھے۔ یہ رمضان کے دنوں کی بات ہے۔ پس ہم میں سے بعض، بعض کے لیے کھانے کی دعوت کا اہتمام کرتے۔ راوی کا بیان ہے۔ حضرت ابوہریرہ ان میں سے تھے جو ہمارے لیے بہت زیادہ کھانے کی دعوت کا اہتما م کرتے تھے۔ اور ہمیں اپنے کجاوہ (منزل) کی طرف بلا لیتے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے (دل میں) کہا کہ کیوں نہ میں اپنے ساتھیوں کے لیے دعوت کا اہتمام کروں اور انھیں اپنے کجاوہ کی طرف بُلاؤں ۔ کہتے ہیں : پس میں نے کھانے کا کہا اور وہ تیار کرلیا گیا اور شام کو حضرت ابوہریرہ سے میری ملاقات ہوئی تو میں نے (ان سے) کہا ۔ آج کی رات میری طرف دعوت ہے۔ انھوں نے (آگے سے) فرمایا : کیا تم مجھ پر (آج) سبقت لے گئے ہو ؟ کہتے ہیں : میں نے کہا : جی ہاں ! راوی کہتے ہیں : پس میں نے سب کو بلایا اور وہ میرے پاس آگئے۔ حضرت ابوہریرہ کہنے لگے۔ اے گروہ انصار ! کیا میں تمہیں، تمہاری باتوں میں سے ہی کچھ سُناؤں ؟ راوی کہتے ہیں کہ پھر انھوں نے فتح مکہ کا (واقعہ) ذکر کیا۔
٢۔ حضرت ابوہریرہ کہنے لگے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں داخل ہوگئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میمنہ اور میسرہ میں سے ایک لشکر پر حضرت زبیر کو مقرر فرمایا اور حضرت خالد بن الولید کو دوسرے لشکر پر مقرر فرمایا۔ اور حضرت ابو عبیدہ کو خالی ہاتھ لوگوں پر مقرر فرمایا۔ پھر وہ لوگ وادی کے آنگن میں داخل ہوگئے۔ ابوہریرہ بیان کرتے ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک چھوٹے سے لشکر میں تھے۔ فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے آواز دی ۔ فرمایا۔ اے ابوہریرہ ! میں نے عرض کیا۔ میں حاضر ہوں۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے لیے انصار کو آواز دو ۔ میرے پاس صرف میرے انصار (صحابہ) ہی آئیں۔ ابوہریرہ کہتے ہیں۔ پس میں نے انھیں آواز دی۔ کہتے ہیں : وہ سب حاضر ہوگئے یہاں تک کہ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے جھرمٹ میں لے لیا۔
٣۔ راوی کہتے ہیں : قریش نے اپنے بہت سے پیرو اور متفرق لوگوں کو جمع کر رکھا تھا۔ اور قریش کہہ رہے تھے۔ ہم ان لوگوں کو (پہلے) آگے بھیجیں گے پس اگر ان کو کچھ (فائدہ) ملا تو ہم ان کے ساتھ شریک ہوں گے اور اگر یہ لوگ مارے گئے تو ہم سے جو سوال کیا گیا ہم وہ دے چکے ہوں گے۔
٤۔ جب انصار نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے جھرمٹ میں لیا ہوا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا تھا۔ قریش کے پیرو اور ان متفرق لوگوں کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے ؟ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھوں میں سے ایک دوسرے کے ساتھ مار کر اشارہ فرماتے ہوئے کہا۔ ان کو مار ڈالو۔۔۔ سلمان راوی نے بھی اپنے دائیں ہتھیلی کے کنارے کو بائیں ہتھیلی پر مارا ۔۔۔ ان کو خوب مارو یہاں تک کہ تم مجھے صفاء پر ملو ۔ راوی کہتے ہیں۔ پھر ہم اس حالت میں روانہ ہوئے کہ ہم سے جو کوئی بھی اُن (اتباعِ قریش) میں سے کسی کو قتل کرنا چاہے تو اس کو قتل کرسکتا تھا۔ اور ان مں سے کوئی بھی ہمیں کچھ نہیں کہہ سکتا تھا۔ ابو سفیان نے (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے) عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! قریش کے عوام کو مباح قرار دیا گیا ہے ؟ (پھر تو) آج کے بعد قریش (باقی) نہیں ہوں گے۔۔۔ راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اپنا دروازہ بند کرلے گا وہ مامون ہوگا اور جو شخص ابو سفیان کے گھر میں داخل ہوجائے گا وہ بھی مامون ہوگا۔ راوی کہتے ہیں : پھر لوگوں نے اپنے اپنے دروازے بند کرلیے۔
٥۔ ابوہریرہ کہتے ہیں۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجر اسود کا استلام کیا اور بیت اللہ کا طواف کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت اللہ کی ایک جانب رکھے ہوئے بُت کی طرف آئے جس کی مشرکین مکہ عبادت کرتے تھے۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں (اس وقت) کمان تھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ٹیڑھی جانب سے پکڑا ہوا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس قوس (کمان) کو اس بت کی آنکھ میں مارنا شروع کیا اور ارشاد فرمایا : حق آن پہنچا اور باطل مٹ گیا اور یقیناً باطل ایسی چیز ہے جو مٹنے والی ہے۔ پھر جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) طواف سے فارغ ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفا پہاڑی کی طرف آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر اس جگہ تک بلند ہوئے جہاں سے بیت اللہ دکھائی دیتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ بلند کئے اور اللہ تعالیٰ کی تعریف اور خدا کا ذکر کرنے لگے اور جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مانگنا مطلوب تھا وہ کچھ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مانگا ۔۔۔ ابوہریرہ کہتے ہیں : انصار آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نیچے تھے ۔ راوی کہتے ہیں : انصار ایک دوسرے سے کہنے لگے۔ اس آدمی (نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) کو اپنی بستی میں رغبت اور اپنی قوم سے محبت نے آلیا ہے۔
٦۔ راوی کہتے ہیں : ابوہریرہ فرماتے ہیں : (اسی دوران) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر وحی آگئی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر وحی آتی تھی تو یہ بات ہم پر مخفی نہ رہتی تھی۔ اور اس کیفیت (نزول وحی) کے ختم ہونے تک لوگوں میں سے کوئی بھی شخص آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف نظر اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا تھا۔ پس جب وحی (کی کیفیت) ختم ہوگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ اے گروہ انصار ! انصار نے جواباً عرض کات۔ ہم حاضر ہیں یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم نے یہ بات کہی ہے کہ اس آدمی کو، اس کی بستی کی رغبت اور اس کی قوم کی محبت نے آلیا ہے ۔۔۔ انصار نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم نے (واقعی) یہ بات کہی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ اس وقت میرا نام کیا ہوگا ؟ ہرگز نہیں ! میں تو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ میں نے اللہ کی طرف اور تمہاری طرف ہجرت کی ہے۔ زندگی تمہارے ساتھ ہوگی اور موت بھی تمہارے ساتھ ہوگی۔ راوی کہتے ہیں : انصار نے (یہ بات سن کر) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف رخ کر کے رونا شروع کردیا اور کہنے لگے۔ بخدا ! اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جو بات ہم نے کہی ہے وہ محض اللہ اور اس کے رسول پر ناز کی وجہ سے کہی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ اور اس کا رسول تمہاری معذرت کو قبول کرتے ہیں اور تمہاری تصدیق کرتے ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔