HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

38105

(۳۸۱۰۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعْضِ حُجَرِہِ فَجَلَسَ عِنْدَ بَابِہَا ، وَکَانَ إِذَا جَلَسَ وَحْدَہُ لَمْ یَأْتِہِ أَحَدٌ حَتَّی یَدْعُوَہُ ، قَالَ : اُدْعُ لِی أَبَا بَکْرٍ ، قَالَ : فَجَائَ فَجَلَسَ بَیْنَ یَدَیْہِ فَنَاجَاہُ طَوِیلاً ، ثُمَّ أَمَرَہُ فَجَلَسَ عَنْ یَمِینِہِ ، أَوْ عَنْ یَسَارِہِ ، ثُمَّ قَالَ : اُدْعُ لِی عُمَرَ ، فَجَائَ فَجَلَسَ مَجْلِسَ أَبِی بَکْرٍ فَنَاجَاہُ طَوِیلا ، فَرَفَعَ عُمَرُ صَوْتَہُ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، ہُمْ رَأْسُ الْکُفْرِ ، ہُمَ الَّذِینَ زَعَمُوا أَنَّک سَاحِرٌ ، وَأَنَّک کَاہِنٌ ، وَأَنَّک کَذَّابٌ ، وَأَنَّک مُفْتَرٍ ، وَلَمْ یَدَعْ شَیْئًا مِمَّا کَانَ أَہْلُ مَکَّۃَ یَقُولُونَہُ إِلاَّ ذَکَرَہُ ، فَأَمَرَہُ أَنْ یَجْلِسَ مِنَ الْجَانِبِ الآخَرِ ، فَجَلَسَ أَحَدُہُمَا عَنْ یَمِینِہِ وَالآخَرُ عَنْ یَسَارِہِ۔ ثُمَّ دَعَا النَّاسَ ، فَقَالَ : أَلاَ أُحَدِّثُکُمْ بِمِثْلِ صَاحِبَیْکُمْ ہَذَیْنِ ؟ قَالَوا : نَعَمْ ، یَا رَسُولَ اللہِ ، فَأَقْبَلَ بِوَجْہِہِ إِلَی أَبِی بَکْرٍ ، فَقَالَ : إِنَّ إبْرَاہِیمَ کَانَ أَلْیَنَ فِی اللہِ مِنَ الدُّہْنِ فِی اللَّبَنِ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی عُمَرَ ، فَقَالَ : إِنَّ نُوحًا کَانَ أَشَدَّ فِی اللہِ مِنَ الْحَجَرِ ، وَإِنَّ الأَمْرَ أَمْرُ عُمَرَ ، فَتَجَہَّزُوا ، فَقَامُوا فَتَبِعُوا أَبَا بَکْرٍ ، فَقَالُوا : یَا أَبَا بَکْرٍ ، إِنَّا کَرِہْنَا أَنْ نَسْأَلَ عُمَرَ ، مَا ہَذَا الَّذِی نَاجَاک بِہِ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : قَالَ لِی : کَیْفَ تَأْمُرُونِی فِی غَزْوِ مَکَّۃَ ؟ قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، ہُمْ قَوْمُک ، قَالَ : حَتَّی رَأَیْتُ أَنَّہُ سَیُطِیعُنِی ، قَالَ : ثُمَّ دَعَا عُمَرَ ، فَقَالَ عُمَرُ : إِنَّہُمْ رَأْسُ الْکُفْرِ ، حَتَّی ذَکَرَ کُلَّ سُوئٍ کَانُوا یَذْکُرُونَہُ ، وَأَیْمُ اللہِ لاَ تَذِلُّ الْعَرَبُ حَتَّی یَذِلَّ أَہْلُ مَکَّۃَ ، فَأَمُرَکُمْ بِالْجِہَادِ لِتَغْزُوا مَکَّۃَ۔
(٣٨١٠٦) حضرت محمد بن الحنفیہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے کسی حجرہ مبارک سے باہر نکلے اور اس کے دروازہ پر تشریف فرما ہوگئے اور (عادت یہ تھی کہ) جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکیلے تشریف فرما ہوتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کوئی بھی نہیں آتا تھا یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی کو خود بلاتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوبکر کو میرے پاس بلاؤ۔ راوی کہتے ہیں : پس حضرت ابوبکر تشریف لے آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیٹھ گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابوبکر سے کافی دیر تک سرگوشی کی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابوبکر کو حکم دیا چنانچہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دائیں جانب یا بائیں جانب بیٹھ گئے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حضرت عمر کو میرے پاس بلاؤ۔ چنانچہ حضرت عمر حاضر ہوئے اور حضرت ابوبکر کی جگہ (سامنے) بیٹھ گئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے بھی کافی لمبی سرگوشی فرمائی اس دوران حضرت عمر کی آواز بلند ہوگئی اور کہنے لگے۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ تو کفر کے سردار ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آپ کو جادو گر گمان کیا اور آپ کو کاہن کہا اور آپ کو کذاب سمجھا اور آپ کو جھوٹ باندھنے والا کہا۔ حضرت عمر نے ان تمام باتوں کا ذکر فرمایا جو اہل مکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے کہتے ہیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر کو حکم دیا کہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دوسری جانب بیٹھ جائیں۔ چنانچہ ان حضرات شیخین میں سے ایک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دائیں جانب اور دوسرا بائیں جانب بیٹھ گیا۔ پھر جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو بلایا اور ارشاد فرمایا : کیا میں تمہیں تمہارے ان دو ساتھیوں کی مثال نہ بتاؤں ؟ لوگوں نے عرض کیا : جی ہاں ! یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا رُخ مبارک حضرت ابوبکر کی طرف پھیرا اور ارشاد فرمایا : یقین کرو کہ ابراہیم اللہ تعالیٰ کے بارے میں دودھ میں تیل سے بھی زیادہ نرم تھے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا رُخ مبارک حضرت عمر کی طرف کیا اور فرمایا۔ حضرت نوح اللہ کے بارے میں پتھر سے بھی زیادہ سخت تھے۔ اور فیصلہ تو وہی ہے جو عمر نے کیا ہے۔ پھر صحابہ کرام نے تیاری شرو ع کردی اور کھڑے ہوگئے ۔ اور حضرت ابوبکر کے پیچھے چل پڑے اور کہنے لگے۔ اے ابوبکر ! حضرت عمر سے پوچھنا تو ہم پسند نہیں کرتے۔ (لیکن) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کے ساتھ کیا سرگوشی کی تھی ؟ حضرت ابوبکر نے فرمایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یہ فرمایا تھا کہ تم مکہ (والوں سے) لڑنے کے بارے میں مجھے کیا کہتے ہو ؟ حضرت ابوبکر کہتے ہیں۔ میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! وہ آپ ہی کی قوم ہے۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تو دیکھ رہا ہوں کہ یہ لوگ عنقریب میری اطاعت کرلیں گے۔ حضرت ابوبکر کہتے ہیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر کو بلایا تو حضرت عمر نے کہا۔ یہ لوگ تو کفر کے سردار ہیں حتی کہ حضرت عمر نے ہر اس بُری بات کا ذکر کردیا جو وہ لوگ کہتے تھے۔ اور خدا کی قسم ! جب تک مکہ والے ذلیل نہیں ہوں گے تب تک عرب والے ذلیل نہیں ہوں گے۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہیں جہاد کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ مکہ پر حملہ کرو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔