HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

38790

(۳۸۷۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَامِرٌ ، قَالَ أَخْبَرَتْنِی فَاطِمَۃُ ابْنَۃُ قَیْسٍ ، قَالَتْ : خَرَجَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ یَوْمٍ بِالْہَاجِرَۃِ یُصَلِّی ، قَالَتْ : ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَامَ النَّاسُ ، فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ ، اجْلِسُوا فَإِنِّی لَمْ أَقُمْ مَقَامِی ہَذَا لِرَغْبَۃٍ وَلاَ لِرَہْبَۃٍ ، وَذَلِکَ ، أَنَّہُ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فِی السَّاعَۃِ لَمْ یَکُنْ یَصْعَدُہُ فِیہَا ، وَلَکِنَّ تَمِیمًا الدَّارِیَّ أَتَانِی فَأَخْبَرَنِی خَبَرًا مَنَعَنِی الْقَیْلُولَۃَ مِنَ الْفَرَحِ وَقُرَّۃِ الْعَیْنِ ، فَأَحْبَبْت أَنْ أَنْشُرَ عَلَیْکُمْ خَبَرَ تَمِیمٍ ۔ ۲۔ أَخْبَرَنِی أَنَّ رَہْطًا مِنْ بَنِی عَمِّہِ رَکِبُوا الْبَحْرَ فَأَصَابَتْہُمْ عَاصِفٌ مِنْ رِیحٍ ، فَأَلْجَأَتْہُمْ إِلَی جَزِیرَۃٍ لاَ یَعْرِفُونَہَا فَقَعَدُوا فِی قَوَارِبِ السَّفِینَۃِ حَتَّی خَرَجُوا إِلَی الْجَزِیرَۃِ فَإِذَا ہُمْ بِشَیْئٍ أَسْوَدَ أَہْدَبَ کَثِیرِ الشَّعْرِ ، لاَ یَدْرُونَ ہُوَ رَجُلٌ ، أَوِ امْرَأَۃٌ ، قَالُوا : أَلاَ تُخْبِرُنَا ؟ قَالَ : مَا أَنَا بِمُخْبِرِکُمْ وَلاَ مُسْتَخْبِرِکُمْ شَیْئًا ، وَلَکِنَّ ہَذَا الدَّیْرَ قَدْ رَہَقْتُمُوہُ فَفِیہِ مَنْ ہُوَ إِلَی خَبَرِکُمْ بِالأَشْوَاقِ ، وَإِلَی أَنْ یُخْبِرَکُمْ وَیَسْتَخْبِرَکُمْ ، قَالُوا : فَمَا أَنْتَ ؟ قَالَتْ : أَنَا الْجَسَّاسَۃُ ، ۳۔ فَانْطَلَقُوا حَتَّی أَتَوُا الدَّیْرَ فَاسْتَأْذَنُوا فَأَذِنَ لَہُمْ فَإِذَا ہُمْ بِشَیْخٍ مُوثَقٍ شَدِیدِ الْوَثَاقِ مُظْہِرٍ الْحُزْنَ کَثِیرِ التَّشَکِّی ، فَسَلَّمُوا عَلَیْہِ فَرَدَّ السَّلاَمَ ، وَقَالَ : مِنْ أَیْنَ نَبَأْتُمْ ؟ قَالُوا : مِنَ الشَّامِ ، قَالَ : مِمَّنْ أَنْتُمْ ؟ قَالُوا : مِنَ الْعَرَبِ ؟ قَالَ : مَا فَعَلَتِ الْعَرَبُ ، خَرَجَ نَبِیُّہُمْ بَعْدُ ، قَالُوا : نَعَمْ ، قَالَ : فَمَا فَعَلُوا ؟ قَالُوا : نَاوَأَہُ قَوْمٌ فَأَظْہَرَہُ اللَّہُ عَلَیْہِمْ فَہُمُ الْیَوْمَ جَمِیعٌ ، قَالَ : ذَاکَ خَیْرٌ وَذَکَرَ فِیہِ : آمَنُوا بِہِ وَاتَّبَعُوہُ وَصَدَّقُوہُ ، قَالَ ذَاکَ خَیْرٌ لَہُمْ ، قَالَ : فَالْعَرَبُ الْیَوْمَ إلَہُہُمْ وَاحِدٌ وَکَلِمَتُہُمْ وَاحِدَۃٌ ، قَالُوا : نَعَمْ ، قَالَ : ذَاکَ خَیْرٌ لَہُمْ ۔ ۴۔ قَالَ : فَمَا فَعَلَتْ عَیْنُ زُغَرَ ؟ قَالُوا : صَالِحَۃٌ یَشْرَبُ أَہْلُہَا بِشَفَتِہِمْ وَیَسْقُونَ مِنْہَا زروعَہُمْ ، قَالَ : فَمَا فَعَلَ نَخْلٌ بَیْنَ عَمَّانَ وَبَیْسَانَ ؟ قَالُوا : یُطْعِمُ جَنَاہُ کُلَّ عَامٍ ، قَالَ : فَمَا فَعَلَتْ بُحَیْرَۃُ الطَّبَرِیَّۃِ ؟ قَالُوا : مَلأَی تَدَفَّقُ جَنَبَاتُہَا مِنْ کَثْرَۃِ الْمَائِ، قَالَ: فَزَفَرَ، ثُمَّ زَفَرَ، ثُمَّ زَفَرَ، ثُمَّ حَلَفَ، فَقَالَ: لَوْ قَدَ انْفَلَتُّ ، أَوْ خَرَجْت مِنْ وَثَاقِی ہَذَا، أَوْ مَکَانِی ہَذَا مَا تَرَکْت أَرْضًا إِلاَّ وَطِئْتُہَا بِرِجْلِی ہَاتَیْنِ غَیْرَ طِیْبَۃَ، لَیْسَ لِی عَلَیْہَا سَبِیلٌ وَلاَ سُلْطَانٌ۔ ۵۔ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِلَی ہَذَا انْتَہَی فَرَحِی ، ہَذِہِ طَیْبَۃُ ، وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ ، إِنَّ ہَذِہِ طَیْبَۃُ ، وَلَقَدْ حَرَّمَ اللَّہُ حَرَمِی عَلَی الدَّجَّالِ أَنْ یَدْخُلَہُ ، ثُمَّ حَلَفَ : مَا لَہَا طَرِیقٌ ضَیِّقٌ وَلاَ وَاسِعٌ فِی سَہْلٍ ، أَوْ جَبَلٍ إِلاَّ عَلَیْہِ مَلَکٌ شَاہِرٌ بِالسَّیْفِ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ، مَا یَسْتَطِیعُ الدَّجَّالُ أَنْ یَدْخُلَہَا عَلَی أَہْلِہَا ، ۶۔ قَالَ مُجَالِدٌ : فَأَخْبَرَنِی عَامِرٌ ، قَالَ : ذَکَرْت ہَذَا الْحَدِیثَ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، فَقَالَ : الْقَاسِمُ : أَشْہَدُ عَلَی عَائِشَۃَ لَحَدَّثَتْنِی ہَذَا الْحَدِیثَ غَیْرَ ، أَنَّہَا ، قَالَتْ : الْحَرَمَانِ عَلَیْہِ حَرَامٌ : مَکَّۃُ وَالْمَدِینَۃُ ۔ ۷۔ قَالَ عَامِرٌ : فَلَقِیت الْمُحَرَّرَ بْنَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَحَدَّثْتہ حَدِیثَ عَائِشَۃَ ، فَقَالَ : أَشْہَدُ عَلَی أَبِی ، أَنَّہُ حَدَّثَنِی کَمَا حَدَّثَتْک عَائِشَۃُ مَا نَقَصَ حَرْفًا وَاحِدًا غَیْرَ أَنَّ أَبِی قَدْ زَادَ فِیہِ بَابًا وَاحِدًا ، قَالَ : فَحَطَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِیَدِہِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ فَأَہْوَی قَرِیبًا مِنْ عِشْرِینَ مَرَّۃً۔
(٣٨٧٩١) حضرت فاطمہ بنت قیس سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن دوپہر کے وقت تشریف لائے اور نماز پڑھائی پھر منبر پر تشریف فرما ہوئے پس لوگ کھڑے ہوگئے آپ نے ارشاد فرمایا کہ اے لوگو ! بیٹھ جاؤ بلاشبہ میں اس جگہ رغبت اور خوف کی وجہ سے کھڑا نہیں ہوا اور یہ اس وجہ سے فرمایا کہ اس گھڑی میں آپ منبر پر پہلے نہیں بیٹھے تھے لیکن تمیم داری میرے پاس آئے اور مجھے ایسی خبر دی کہ جس کی خوشی اور آنکھوں کی ٹھنڈک نے مجھے قیلولے سے روک دیا میں نے چاہا کہ تمہارے سامنے تمیم کی خبر بتلاؤں اس نے مجھے بتلایا کہ ان کے چچیرے بھائیوں کی جماعت نے سمندر میں سفر کیا انھیں تیز آندھی پہنچی اس آندھی نے ان کو ایسے جزیرے میں ڈال دیا جسے وہ پہچانتے نہ تھے پس وہ قریبی کشتیوں پر سوار ہوگئے اور جزیرے کی طرف نکلے پس وہ ایسی کالی چیز کے پاس پہنچے جو بہت زیادہ بالوں والی تھی انہں ب پتہ نہیں چل رہا تھا کہ وہ مرد ہے یا عورت وہ اس سے کہنے لگے تم ہمیں بتلاؤ گی نہیں وہ کہنے لگی میں نہ تمہیں بتلاتی ہوں اور نہ تم سے کسی چیز کے بارے میں پوچھتی ہوں لیکن یہ راہب خانہ جس کے تم قریب ہو اس میں آدمی ہے جو تمہارے بارے میں اور تمہیں بتلانے اور تم سے پوچھنے کا شوق رکھتا ہے انھوں نے اس سے پوچھا تو کیا چیز ہے اس نے کہا میں جاسوس ہوں وہ نکلے اور راہب خانے میں پہنچ گئے انھوں نے داخل ہونے کی اجازت لی اس نے اجازت دے دی پس وہاں انھوں نے ایک بوڑھے کو پایا جسے سخت بیڑیوں میں جکڑا گیا تھا وہ غم کا اظہار کرنے والا تھا اور بہت زیادہ شکایت کرنے والا تھا انھوں نے اس کو سلام کیا اس نے سلام کا جواب دیا اور پوچھا تم کہاں سے آئے ہو انھوں نے کہا شام سے اس نے پوچھا تم کن میں سے ہو وہ کہنے لگے عرب والوں سے اس نے پوچھا عرب کی کیا حالت ہے ان کے نبی نمودار ہوگئے ہیں وہ کہنے لگے ہاں اس نے پوچھا ان عرب والوں نے کیا کیا انھوں نے بتلایا کہ ایک قوم نے ان سے مقابلہ کیا اللہ تعالیٰ نے ان کو ان پر غلبہ دے دیا اب وہ سب مجتمع ہیں اس نے کہا یہ اچھا ہے اور اس میں یہ بات بھی ذکر کی گئی کہ عرب ان پر ایمان لے آئے ہیں اور ان کی پیروی کی ہے اور ان کی تصدیق کی ہے اس نے کہا یہ ان کے لیے بہتر ہے۔ پھر اس نے پوچھا مقام زغر کے چشمے کی کیا حالت ہے تو ہ بولے اچھا ہے وہاں کے لوگ پیاس میں (اس سے) پیتے ہیں اور اس سے اپنی کھیتیوں کو سیراب کرتے ہیں اس نے پوچھا عمان اور بیسان مقام کی کھجوروں کی کیا حالت ہے انھوں نے بتلایا ان سے سال بھر پھل حاصل ہوتا ہے اس نے پوچھا بحیرہ طبریہ کی کیا حالت ہے انھوں نے کہا کہ بھرا ہوا ہے پانی کی کثرت کی وجہ سے اس کے دونوں کنارے کودتے ہیں راوی نے بتلایا کہ اس نے لمبا سانس لیا پھر لمبا سانس لیا پھر لمبا سانس لیا پھر اس نے قسم کھائی اور کہا اگر میں چھوٹ گیا یا کہا میں نکل گیا ان بیڑیوں سے یا کہا اس جگہ سے تو میں کسی زمین کو نہیں چھوڑوں گا مگر اسے اپنے ان دونوں پاؤں سے روندوں گا سوائے طیبہ (مدینہ منورہ) کے اس پر مجھے کوئی راستہ اور تسلط حاصل نہیں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ میری خوشی کی انتہا ہے یہ طیبہ ہے اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے یہ طیبہ ہے اللہ تعالیٰ نے میرے حرم کو دجال کے داخلے کے لیے حرام کردیا ہے پھر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم کھا کر فرمایا اس (طیبہ) کا کوئی تنگ اور کوئی کشادہ راستہ نرم زمین یا پہاڑ میں نہیں مگر اس پر تلوار سونتے ایک فرشتہ قیامت تک مامور ہے دجال مدینہ والوں پر داخل ہونے کی طاقت نہیں رکھتا۔ مجاہد فرماتے ہیں کہ عامر نے خبر دی کہا کہ یہ حدیث میں نے قاسم بن محمد کے سامنے بیان کی قاسم نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں عائشہ پر کہ انھوں نے یہ حدیث مجھ سے بیان کی سوائے اس کے کہ انھوں نے فرمایا دونوں حرم اس پر حرام ہیں مکہ اور مدینہ عامر نے فرمایا کہ میں محرر بن ابی ہریرہ سے ملا میں نے ان سے فاطمہ بنت قیس والی روایت بیان کی انھوں نے کہا کہ میں اپنے والد (حضرت ابوہریرہ ) کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ انھوں نے مجھ سے ایسے ہی بیان کیا جیسے تم سے فاطمہ نے بیان کیا ہے ایک حرف بھی انھوں نے کم نہیں کیا سوائے اس کے کہ میرے والد نے اس میں ایک بات کا اضافہ کیا ہے انھوں نے فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ کو مشرق کی طرف گرایا تقریباً بیس مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ نیچے گرایا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔