HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

38791

(۳۸۷۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ کُہَیْلٍ ، عَنْ أَبِی الزَّعْرَائِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، أَنَّہُ ذُکِرَ عِنْدَہُ الدَّجَّالَ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : تَفْتَرِقُونَ أَیُّہَا النَّاسُ لِخُرُوجِہِ ثَلاَثَ فِرَقٍ : فِرْقَۃٌ تَتْبَعُہُ ، وَفِرْقَۃٌ تَلْحَقُ بِأَرْضِ آبَائِہَا بِمَنَابِتِ الشِّیحِ ، وَفِرْقَۃٌ تَأْخُذُ شَطَّ ہَذَا الْفُرَاتِ فَیُقَاتِلُہُمْ وَیُقَاتِلُونَہُ حَتَّی یَجْتَمِعَ الْمُؤْمِنُونَ بِغَرْبی الشَّامِ فَیَبْعَثُونَ إلَیْہِ طَلِیعَۃً فِیہِمْ فَارِسٌ عَلَی فَرَسٍ أَشْقَرَ ، أَوْ فَرَسٍ أَبْلَقَ ، فَیُقْتَلُونَ لاَ یَرْجِعُ مِنْہُمْ بَشَرٌ ۔ ۲۔ قَالَ سَلَمَۃُ : فَحَدَّثَنِی أَبُو صَادِقٍ ، عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ نَاجِدٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللہِ ، قَالَ : فَرَسٌ أَشْقَرُ۔ ۳۔ ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللہِ : وَیَزْعُمُ أَہْلُ الْکِتَابِ ، أَنَّ الْمَسِیحَ عِیسَی ابْنَ مَرْیَمَ یَنْزِلُ فَیَقْتُلُہُ ، قَالَ أَبُو الزَّعْرَائِ : مَا سَمِعْت عَبْدَ اللہِ یَذْکُرُ عَنْ أَہْلِ الْکِتَابِ حَدِیثًا غَیْرَ ہَذَا ۔ ۴۔ قَالَ : ثُمَّ یَخْرُجُ یَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ فَیَمْرَحُونَ فِی الأَرْضِ فَیُفْسِدُونَ فِیہَا ، ثُمَّ قَرَأَ عبد اللہ : {وَہُمْ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ یَنْسِلُونَ} قَالَ : ثُمَّ یَبْعَثُ اللَّہُ عَلَیْہِمْ دَابَّۃً مِثْلَ ہَذَا النَّغْفِ فَتَلِجُ فِی أَسْمَاعِہِمْ وَمَنَاخِرِہِمْ فَیَمُوتُونَ مِنْہَا ، قَالَ : فَتَنْتُنُ الأَرْضُ مِنْہُمْ فَیُجْأَرُ إِلَی اللہِ ، فَیُرْسِلُ عَلَیْہِمْ مَائً فَیُطَہِّرُ اللہ الأَرْضَ مِنْہُمْ ، ثُمَّ قَالَ : یُرْسِلُ اللَّہُ رِیحًا زَمْہَرِیرًا بَارِدَۃً ، فَلاَ تَذَرُ عَلَی الأَرْضِ مُؤْمِنًا إِلاَّ کَفَتتہُ تِلْکَ الرِّیحَ ، قَالَ : ثُمَّ تَقُومُ السَّاعَۃُ عَلَی شِرَارِ النَّاسِ ۔ ۵۔ قَالَ: ثُمَّ یَقُومُ مَلَکٌ بَیْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ بِالصُّورِ فَیَنْفُخُ فِیہِ، قَالَ: وَالصُّورُ قَرْنٌ، قَالَ: فَلاَ یَبْقَی خَلْقُ للہِ فِی السَّمَائِ وَلاَ فِی الأَرْضِ إِلاَّ مَاتَ إِلاَّ مَا شَائَ رَبُّک، قَالَ: ثُمَّ یَکُونُ بَیْنَ النَّفْخَتَیْنِ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَکُونَ، قَالَ: فَیَرُشُّ اللَّہُ مَائً مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ کَمَنِیِّ الرِّجَالِ، قَالَ: فَلَیْسَ مِنْ ابن آدَمَ خَلْقٌ فِی الأَرْضِ إِلاَّ مِنْہُ شَیْئٌ، قَالَ : فَتَنْبُتُ أَجْسَادُہُمْ وَلِحْمَانُہُمْ مِنْ ذَلِکَ الْمَائِ کَمَا تُنْبِتُ الأَرْضِ مِنَ الثَّرَی ، ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللہِ : {وَاللَّہُ الَّذِی أَرْسَلَ الرِّیَاحَ فَتُثِیرُ سَحَابًا فَسُقْنَاہُ إِلَی بَلَدٍ مَیِّتٍ فَأَحْیَیْنَا بِہِ الأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا کَذَلِکَ النُّشُورُ} ۶۔ قَالَ : ثُمَّ یَقُومُ مَلَکٌ بَیْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ بِالصُّورِ فَیَنْفُخُ فِیہِ ، قَالَ : فَتَنْطَلِقُ کُلُّ نَفْسٍ إِلَی جَسَدِہَا فَتَدْخُلُ فِیہِ ، قَالَ : ثُمَّ یَقُومُونَ فَیُحَیُّونَ تَحِیَّۃَ رَجُلٍ وَاحِدٍ قِیَامًا لِرَبِّ الْعَالَمِینَ ۷۔ ثُمَّ یَتَمَثَّلُ اللَّہُ لِلْخَلْقِ فَیَلْقَاہُمْ فَلَیْسَ أَحَدٌ مِنَ الْخَلْقِ مِمَّنْ یَعْبُدُ مِنْ دُونِ اللہِ شَیْئًا إِلاَّ وَہُوَ مَرْفُوعٌ لَہُ یَتْبَعُہُ فَیَلْقَی الْیَہُودَ فَیَقُولُ : مَنْ تَعْبُدُونَ ؟ فَیَقُولُونَ : نَعْبُدُ عُزَیْرًا ، فَیَقُولُ : ہَلْ یَسُرُّکُمَ الْمَائُ ، قَالُوا : نَعَمْ ، قَالَ : فَیُرِیہِمْ جَہَنَّمَ وَہِیَ کَہَیْئَۃِ السَّرَابِ ، ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللہِ : (وَعَرَضْنَا جَہَنَّمَ یَوْمَئِذٍ لِلْکَافِرِینَ عَرْضًا) ۸۔ ثُمَّ یَلْقَی النَّصَارَی فَیَقُولُ: مَنْ تَعْبُدُونَ ؟ قَالُوا : نَعْبُدُ الْمَسِیحَ ، قَالَ : یَقُولُ : ہَلْ یَسُرُّکُمَ الْمَائُ ، قَالُوا : نَعَمْ، فَیُرِیہِمْ جَہَنَّمَ وَہِیَ کَہَیْئَۃِ السَّرَابِ ، قَالَ : ثُمَّ کَذَلِکَ لِمَنْ کَانَ یَعْبُدُ مِنْ دُونِ اللہِ شَیْئًا ، ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللہِ : {وَقِفُوہُمْ إنَّہُمْ مَسْئُولُونَ} ۹۔ حَتَّی یَمُرَّ الْمُسْلِمُونَ فَیَقُولُ : مَنْ تَعْبُدُونَ فَیَقُولُونَ : نَعْبُدُ اللَّہَ وَلاَ نُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا ، قَالَ : فَیَقُولُ : ہَلْ تَعْرِفُونَ رَبَّکُمْ ؟ فَیَقُولُونَ : سُبْحَانَہُ ، إِذَا إِعْتَرَفَ لَنَا عَرَفْنَاہُ ، قَالَ : فَعِنْدَ ذَلِکَ یُکْشَفُ عَنْ سَاقٍ فَلاَ یَبْقَی أَحَدٌ إِلاَّ خَرَّ لِلَّہِ سَاجِدًا ، وَیَبْقَی الْمُنَافِقُونَ ظُہُورُہُمْ طَبَقٌ وَاحِدٌ کَأَنَّمَا فِیہَا السَّفَافِیدُ ، قَالَ : فَیَقُولُونَ : قَدْ کُنْتُمْ تُدْعَوْنَ إِلَی السُّجُودِ وَأَنْتُمْ سَالِمُونَ ۔ ۱۰۔ وَیَأْمُرُ اللَّہُ بِالصِّرَاطِ فَیُضْرَبُ عَلَی جَہَنَّمَ ، قَالَ : فَیَمُرُّ النَّاسُ زُمَرًا عَلَی قَدْرِ أَعْمَالِہِمْ ، أَوَّلُہُمْ کَلَمْحِ الْبَرْقِ ، ثُمَّ کَمَرِّ الرِّیحِ ، ثُمَّ کَمَرِّ الطَّیْرِ ، ثُمَّ کَأَسْرَعِ الْبَہَائِمِ ، ثُمَّ کَذَلِکَ حَتَّی یَمُرَّ الرَّجُلُ سَعْیًا ، وَحَتَّی یَمُرَّ الرَّجُلُ مَاشِیًا ، وَحَتَّی یَکُونَ آخِرُہُمْ رَجُلٌ یَتَلَبَّطُ عَلَی بَطْنِہِ ، فَیَقُولُ : أَبْطَأْتَ بِی ، فَیَقُولُ : لَمْ أُبْطِئْ ، إنَّمَا أَبْطَأَ بِکَ عَمَلُک ۔ ۱۱۔ قَالَ : ثُمَّ یَأْذَنُ اللَّہُ بِالشَّفَاعَۃِ فَیَکُونُ أَوَّلَ شَافِعٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ رُوحُ الْقُدُسِ جِبْرِیلُ ، ثُمَّ إبْرَاہِیمُ خَلِیلُ الرَّحْمَن ، ثُمَّ مُوسَی ، أَوْ عِیسَی لاَ أَدْرِی مُوسَی ، أَوْ عِیسَی ، ثُمَّ یَقُومُ نَبِیُّکُمْ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَابِعًا لاَ یَشْفَعُ أَحَدٌ بَعْدَہُ فِیمَا شَفَعَ فِیہِ ، وَہُوَ الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ الَّذِی ذَکَرَ اللَّہُ : {عَسَی أَنْ یَبْعَثَک رَبُّک مَقَامًا مَحْمُودًا} فَلَیْسَ مِنْ نَفْسٍ إِلاَّ تَنْظُرُ إِلَی بَیْتٍ مِنَ النَّارِ ، أَوْ بَیْتٍ فِی الْجَنَّۃِ وَہُوَ یَوْمُ الْحَسْرَۃِ ، فَیَرَی أَہْلُ النَّارِ الْبَیْتَ الَّذِی فِی الْجَنَّۃِ فَیُقَالُ : لَوْ عَمِلْتُمْ فَتَأْخُذُہُم الْحَسْرَۃُ وَیَرَی أَہْلُ الْجَنَّۃِ الْبَیْتَ الَّذِی فِی الجَنَّۃِ فَیَقُولُونَ : {لَوْلاَ أَنْ مَنَّ اللَّہُ عَلَیْنَا لخسف بنا}۔ ۱۲۔ قَالَ : ثُمَّ یَشْفَعُ الْمَلاَئِکَۃُ وَالنَّبِیُّونَ وَالشُّہَدَائُ وَالصَّالِحُونَ وَالْمُؤْمِنُونَ ، فَیُشَفِّعُہُمُ اللَّہُ ، قَالَ : ثُمَّ یَقُولُ : أَنَا أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ ، قَالَ : فَیُخْرِجُ مِنَ النَّارِ أَکْثَرَ مِمَّا أُخْرِجَ مِنْ جَمِیعِ الْخَلْقِ بِرَحْمَتِہِ حَتَّی مَا یَتْرُکُ فِیہَا أَحَدًا فِیہِ خَیْرٌ ، ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللہِ : {مَا سَلَکَکُمْ فِی سَقَرَ} قَالَ : وَجَعَلَ یَعْقِدُ حَتَّی عَدَّ أَرْبَعًا {قَالُوا لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّینَ وَلَمْ نَکُ نُطْعِمُ الْمِسْکِینَ وَکُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِینَ وَکُنَّا نُکَذِّبُ بِیَوْمِ الدِّینِ حَتَّی أَتَانَا الْیَقِینُ فَمَا تَنْفَعُہُمْ شَفَاعَۃُ الشَّافِعِینَ} ۱۳۔ ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللہِ : أَتَرَوْنَ فِی ہَؤُلاَئِ خَیْرًا ، مَا تُرِکَ فِیہَا أَحَدٌ فِیہِ خَیْرٌ ، فَإِذَا أَرَادَ اللَّہُ أَنْ لاَ یُخْرِجَ مِنْہَا أَحَدًا غَیَّرَ وُجُوہَہُمْ وَأَلْوَانَہُمْ فَیَجِیئُ الرَّجُلُ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ فَیَقُولُ : یَا رَبِ ، فَیَقُولُ : مَنْ عَرَفَ أَحَدًا فَلْیُخْرِجْہُ ، قَالَ : فَیَجِیئُ فَیَنْظُرُ فَلاَ یَعْرِفُ أَحَدًا ، قَالَ : فَیُنَادِیہ الرَّجُلُ : یَا فُلاَنُ ، أَنَا فُلاَنٌ ، فَیَقُولُ مَا أَعْرِفُک ، قَالَ : فَعِنْدَ ذَلِکَ یَقُولُونَ : {رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْہَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ} ، قَالَ : فَیَقُولُ عِنْدَ ذَلِکَ : {اخْسَئُوا فِیہَا وَلاَ تُکَلِّمُون} قَالَ : فَإذَا قَالَ ذَلِکَ أُطْبِقَتْ عَلَیْہِمْ فَلاَ یَخْرُجُ مِنْہُمْ بَشَرٌ۔
(٣٨٧٩٢) حضرت سلمہ بن کھیل ابی الزعراء سے اور وہ حضرت عبداللہ سے نقل کرتے ہیں ان کے پاس دجال کا ذکر کیا گیا حضرت عبداللہ نے فرمایا اے لوگو اس کے خروج کے وقت تم تین گروہوں میں بٹ جاؤ گے ایک گروہ اس کی پیروی کرے گا اور ایک گروہ اپنے آباؤ اجداد کی زمین میں گھاس اگنے کی جگہوں پر چلا جائے گا اور ایک گروہ اس فرات کا کنارہ پکڑے گا۔ وہ (دجال) ان سے لڑائی کرے گا اور وہ (لوگ) اس سے لڑائی کریں گے یہاں تک کہ مومنین شام کے مغربی جانب جمع ہوجائیں گے وہ اس کی طرف آگے جانے والے لشکر کو بھیجیں گے ان میں ایک سوار ہوگا سفید سرخی کے گھوڑے پر یا چتکبرے گھوڑے پر سوار ہوگا وہ سارے قتل کردیے جائیں گے ان میں سے کوئی انسان نہیں لوٹے گا۔ سلمہ نے فرمایا مجھ سے ابو صادق نے بیان کیا ربیعہ بن ناجد سے کہ حضرت عبداللہ نے فرمایا سفید سرخی مائل گھوڑا ہوگا پھر حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ اہل کتاب کہتے ہیں مسیح عیسیٰ بن مریم اتریں گے اور اسے قتل کریں گے ابو الزعراء نے فرمایا کہ میں نے حضرت عبداللہ کو اہل کتاب سے اس حدیث کے علاوہ کوئی حدیث نقل کرتے ہوئے نہیں سنا۔ پھر حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ پھر یاجوج ماجوج نکلیں گے وہ زمین میں اتراتے پھریں گے اور زمین میں فساد پھلائیں گے پھر حضرت عبداللہ نے پڑھا { وَہُمْ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ یَنْسِلُونَ } اور وہ ہر اونچی جگہ سے بھاگتے ہوئے آئیں گے حضرت عبداللہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ان پر ایک کیڑابھیجیں گے اونٹ کے ناک میں پیدا ہونے والے کیڑے کی طرح وہ ان کے کانوں اور ان کے نتھنوں میں داخل ہوجائے گا وہ اس سے مرجائیں گے ارشاد فرمایا کہ ان سے زمین متعفن ہوجائے گی اللہ تعالیٰ سے فریاد کی جائے گی پس اللہ تعالیٰ ان پر بارش اتاریں گے اور اللہ تعالیٰ سخت ٹھنڈی ہوا چھوڑیں گے پس وہ زمین پر کوئی مومن نہیں چھوڑے گی مگر اسے یہ ہوا الٹ پلٹ کر دے گی ارشاد فرمایا پھر شریر لوگوں پر قیامت قائم ہوگی۔ ارشاد فرمایا پھر زمین و آسمان کے درمیان فرشتہ صور لے کر کھڑا ہوگا اور اس صور میں پھونکے گا راوی نے کہا کہ صور سینگ ہے ارشاد فرمایا کہ آسمانوں اور زمینوں میں اللہ کی مخلوق نہیں باقی رہے گی مگر وہ مرجائے گی مگر جس کے بارے میں اللہ چاہے پھر وہ اللہ چاہے فرمایا کہ پھر دونوں نفخوں کے درمیان اتنا وقت ہوگا جتنا کہ وقت ہونا اللہ چاہیں گے (راوی نے فرمایا) کہ اللہ تعالیٰ عرش کے نیچے سے پانی پھینکیں گے مردوں کی منی کی طرح ارشاد فرمایا کہ آدمی کی اولاد میں سے کوئی مخلوق نہیں بچے گی مگر اس سے (پانی سے) کچھ اسے پہنچے گا پس ان کے جسم اور ان کا گوشت اس پانی سے دوبارہ حیات یافتہ ہوگا جیسا کہ زمین تیزی سے سبزہ اگاتی ہے۔ پھر حضرت عبداللہ نے یہ آیت تلاوت کی ترجمہ اور اللہ وہ ذات ہے جو ہواؤں کو بھیجتی ہے وہ ہوائیں بادلوں کو اٹھاتی ہیں پس ہم اس کو ہانکتے ہیں مردہ شہر کی طرف پس ہم اس سے زمین کو زندہ کرتے ہیں اس کے مرے پیچھے اس طرح دوبارہ زندہ کیا جائے گا پھر ارشاد فرمایا پھر زمین و آسمان کے درمیان فرشتہ صور لے کر کھڑا ہوگا اس کو پھونکے گا پھر ہر روح اپنے جسم کی طرف چلے گی اور اس میں داخل ہوجائے گی فرمایا پھر کھڑے ہوں گے اور ایک آدمی کی طرح زندہ ہوں گے اور رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ مخلوق کے لیے ایک صورت میں ظاہر ہوں گے اور ان لوگوں کو ملیں گے پس مخلوق میں سے جو کوئی اللہ کے علاوہ کسی اور چیز کی عبادت کرتا ہوگا ان میں سے کوئی بھی نہیں رہے گا مگر وہ چیز اس کے لیے بلند کی جائے گی وہ اس کے پیچھے چلے گا پس یہود سے ملیں گے اور کہیں گے تم کن کی عبادت کرتے ہو وہ کہیں گے ہم عزیر کی عبادت کرتے ہیں پس اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا تمہیں پانی پسند ہے وہ کہیں گے جی ہاں (ارشاد فرمایا) اللہ تعالیٰ ان کو جہنم دکھائیں گے اور وہ سراب کی طرح ہوگی ( سراب سے مراد ریت جو دھوپ میں پانی دکھائی دیتی ہے) پھر حضرت عبداللہ نے آیت تلاوت کی ترجمہ اور ہم اس دن کفار کے سامنے جہنم کو لائیں گے۔ پھر نصاریٰ سے ملیں گے اور پوچھیں گے تم کس کی عبادت کرتے ہو وہ کہیں گے حضرت مسیح (عیسیٰ ) کی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ کیا تمہیں پانی پسند ہے وہ کہیں گے جی ہاں اللہ تعالیٰ انھیں جہنم دکھائیں گے اور وہ سراب (وہ چمکیلی ریت جو دھوپ کی روشنی سے پانی دکھائی دے) ہوگی۔ پھر فرمایا کہ پھر تمام وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کی عبادت کیا کرتے تھے ان کے ساتھ یہی معاملہ ہوگا۔ پھر حضرت عبداللہ نے آیت پڑھی ترجمہ :۔ ان کو ٹھہراؤ کیونکہ ان سے پوچھا جائے گا یہاں تک کہ مسلمانوں کی جماعت سامنے آئے گی اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ تم کس کی عبادت کرتے ہو ؟ وہ کہیں گے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے ؟ راوی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ کیا تم اللہ تعالیٰ کو پہچانتے ہو ؟ وہ کہیں گے پاک ہے وہ ذات جب وہ ہمارے سامنے آئے گی تو ہم پہچان لینگے راوی نے فرمایا کہ اس وقت اللہ تعالیٰ ساق کی تجلی فرمائیں گے ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا مگر یہ کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہوجائے گا منافقنٰ باقی رہ جائیں گے اور ان کی پشتیں تختہ ہوجائیں گی گویا کہ ان میں سلاخیں ہیں راوی نے فرمایا کہ فرشتے کہیں گے کہ تمہیں سجدے کی طرف بلایا جاتا تھا اس حال میں کہ تم صحیح سالم تھے۔ اللہ تعالیٰ پل صراط کے بارے میں حکم دینگے اسے جہنم پر بچھا دیا جائے گا فرمایا کہ لوگ گروہوں میں اپنے اعمال کے بقدر اس پر سے گزریں گے ان میں سے کچھ بجلی کی چمک کی طرح گزر جائیں گے پھر کچھ ہوا کے چلنے کی طرح گزر جائیں گے پھر اس کے بعد کچھ پرندے کے اڑنے کی طرح گزرجائیں گے پھر کچھ چوپاؤں میں سے سب سے تیز چوپائے کی طرح گزر جائیں گے پھر اسی طرح ہوگا یہاں تک کہ ایک آدمی دوڑ کر گزرے گا یہاں تک کہ دوسرا آدمی پیدل چل کے گزرے گا وہ کہے گا کہ تو نے مجھے بہت تاخیر سے گزارا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میں نے تمہیں پیچھے نہیں کیا بلکہ تمہارے عمل نے تمہیں پیچھے کیا۔ راوی نے فرمایا کہ پھر اللہ تعالیٰ شفاعت کی اجازت دیں گے پس قیامت والے دن سب سے پہلے سفارش کرنے والے وہ روح القدس پھر ابراہیم خلیل الرحمن پھر موسیٰ یا عیٰب فرمایا راوی فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ موسیٰ فرمایا یا عیسیٰ پھر تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چوتھے نمبر پر کھڑے ہوں گے جن چیزوں کے بارے میں وہ سفارش کریں گے کوئی بھی ان میں سفارش نہیں کرے گا اور یہ مقام محمود ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے تذکرہ فرمایا { عَسَی أَنْ یَبْعَثَک رَبُّک مَقَامًا مَحْمُودًا } قریب ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر پہنچا دے پس کوئی بھی جان نہیں ہوگی مگر وہ اپنے جہنم میں گھر کو یا جنت میں گھر کو دیکھ لے گی وہ حسرت کا دن ہوگا جہنمی اس گھر کو دیکھیں گے جو کہ جنت میں ان کے لیے تھا ان سے کہا جائے گا کاش کہ تم عمل کرتے (تو تمہیں یہ مل جاتا) پس انھیں حسرت لاحق ہوگی اور جنتی اپنے اس گھر کو جو جہنم میں تھا اس کو دیکھیں گے اور کہیں گے کہ اگر اللہ تعالیٰ ہم پر احسان نہ کرتے تو ہم بھی دھنسا دیے جاتے راوی نے فرمایا پھر ملائکہ، انبیائ، شہدائ، صلحاء ، اور مومنین شفاعت کریں گے اللہ تعالیٰ ان کی شفاعت کو قبول کریں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میں سب رحم کرنے والوں میں سے زیادہ رحم کرتا ہوں پس اللہ تعالیٰ جہنم سے اپنی رحمت سے جتنے ساری مخلوق سے (شفاعت سے) نکالے ہوں گے ان سے زیادہ نکالیں گے یہاں کہ اس میں نہیں چھوڑیں گے جس میں کوئی بھلائی ہو پھر حضرت عبداللہ نے یہ آیت پڑھی { مَا سَلَکَکُمْ فِی سَقَرَ } کہ تمہیں کس چیز نے دوزخ میں داخل کردیا راوی نے فرمایا وہ گننے لگے یہاں تک کہ چار مرتبہ شمار کیا { قَالُوا لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّینَ وَلَمْ نَکُ نُطْعِمُ الْمِسْکِینَ وَکُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِینَ وَکُنَّا نُکَذِّبُ بِیَوْمِ الدِّینِ حَتَّی أَتَانَا الْیَقِینُ فَمَا تَنْفَعُہُمْ شَفَاعَۃُ الشَّافِعِینَ } ترجمہ وہ کہیں گے کہ ہم نماز پڑھنے والوں میں نہیں تھے اور ہم مسکینوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے اور جو لوگ بیہودہ باتوں میں گھستے ہم بھی ان کے ساتھ گھس جایا کرتے تھے، اور ہم روز جزا کے دن کو جھوٹ قرار دیتے تھے یہاں تک کہ وہ یقینی بات ہمارے پاس آگئی چنانچہ سفارش کرنے والوں کی سفارش ایسے لوگوں کے کام نہ آئے گی۔ پھر حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ کیا تم ان میں کوئی بھلائی دیکھتے ہو جبکہ ان میں ایسا کوئی نہیں چھوڑا گیا جس میں کوئی بھلائی ہو جب اللہ تعالیٰ ارادہ کریں گے کہ جہنم سے کسی کو نہ نکالیں تو ان کے چہرے اور ان کے رنگ بدل دیں گے پس مومنوں میں سے ایک آدمی آئے گا اور عرض کرے گا اے رب اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جو کسی کو پہچانتا ہے وہ اسے نکال لے راوی نے فرمایا کہ وہ آئے گا اور دیکھے گا وہ کسی کو پہچان لیں کہے گا فرمایا کہ ایک آدمی اسے پکارے گا اے فلاں میں فلاں ہوں وہ کہے گا میں تمہیں پہچانتا نہیں ہوں فرمایا اس وقت وہ کہیں گے ترجمہ اے ہمارے پروردگار ہمیں اس سے نکال دے اگر ہم دوبارہ وہی کام کریں تو بیشک ہم ظالم ہوں گے راوی نے فرمایا اس وقت اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اس (دوزخ) میں ذلیل ہو کر پڑے رہو اور مجھ سے بات بھی نہ کرو راوی نے بتلایا جب اللہ تعالیٰ یہ فرمادیں گے تو جہنم کا دروازہ ان پر بند کردیا جائے گا پھر کوئی انسان وہاں سے نہ نکل سکے گا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔