HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

38845

(۳۸۸۴۶) حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مِحْصَنٍ أَخُو حَمَّادِ بْنِ نُمَیْرٍ ، رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ وَاسِطَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَیْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : حَدَّثَنِی جَہْمٌ رَجُلٌ مِنْ بَنِی فِہْرٍ ، قَالَ : أَنَا شَاہِدُ ہَذَا الأَمْرِ ، قَالَ : جَائَ سَعْدٌ وَعَمَّارٌ فَأَرْسَلُوا إِلَی عُثْمَانَ أَنِ ائْتِنَا ، فَإِنَّا نُرِیدُ أَنْ نَذْکُرَ لَکَ أَشْیَائَ أَحْدَثْتہَا، أَوْ أَشْیَائَ فَعَلْتہَا، قَالَ: فَأَرْسَلَ إلَیْہِمْ أَنَ انْصَرَفُوا الْیَوْمَ ، فَإِنِّی مُشْتَغِلٌ وَمِیعَادُکُمْ یَوْمَ کَذَا وَکَذَا حَتَّی أَشْزنَ ، قَالَ أَبُو مِحْصَنٍ : أَشْزنَ : أَسْتَعِدُّ لِخُصُومَتِکُمْ ۔ ۲۔ قَالَ : فَانْصَرَفَ سَعْدٌ ، وَأَبَی عَمَّارٍ أَنْ یَنْصَرِفَ ، قَالَہَا أَبُو مِحْصَنٍ مَرَّتَیْنِ ، قَالَ : فَتَنَاوَلَہُ رَسُولُ عُثْمَانَ فَضَرَبَہُ ، قَالَ : فَلَمَّا اجْتَمَعُوا لِلْمِیعَادِ وَمَنْ مَعَہُمْ ، قَالَ لَہُمْ عُثْمَان مَا تَنْقِمُونَ مِنِّی ، قَالُوا : نَنْقِمُ عَلَیْک ضَرْبَک عَمَّارًا ، قَالَ : قَالَ عُثْمَان : جَائَ سَعْدٌ وَعَمَّارٌ فَأَرْسَلْت إلَیْہِمَا ، فَانْصَرَفَ سَعْدٌ ، وَأَبِی عَمَّارٌ أَنْ یَنْصَرِفَ ، فَتَنَاوَلَہُ رَسُولٌ مِنْ غَیْرِ أَمْرِی فَوَاللہِ مَا أَمَرْت وَلاَ رَضِیت ، فَہَذِہِ یَدِی لِعَمَّارٍ فَلْیَصْطَبِر ، قَالَ أَبُو مِحْصَنٍ : یَعْنِی : یَقْتَصُّ ۔ ۳۔ قَالُوا : نَنْقِمُ عَلَیْک أَنَّکَ جَعَلْت الْحُرُوفَ حَرْفًا وَاحِدًا ، قَالَ : جَائَنِی حُذَیْفَۃُ ، فَقَالَ : مَا کُنْت صَانِعًا إِذَا قِیلَ : قِرَائَۃُ فُلاَنٍ وَقِرَائَۃُ فُلاَنٍ وَقِرَائَۃُ فُلاَنٍ ، کَمَا اخْتَلَفَ أَہْلُ الْکِتَابِ ، فَإِنْ یَکُ صَوَابًا فَمِنَ اللہِ ، وَإِنْ یَکُ خَطَأً فَمِنْ حُذَیْفَۃَ ۔ ۴۔ قَالُوا : نَنْقِمُ عَلَیْک أَنَّک حَمَیْت الْحِمَی ، قَالَ : جَائَتْنِی قُرَیْشٌ ، فَقَالَتْ : إِنَّہُ لَیْسَ مِنَ الْعَرَبِ قَوْمٌ إِلاَّ لَہُمْ حِمًی یَرْعَوْنَ فِیہِ غَیْرَنَا ، فَفَعَلْت ذَلِکَ لَہُمْ فَإِنْ رَضِیتُمْ فَأَقِرُّوا ، وَإِنْ کَرِہْتُمْ فَغَیِّرُوا ، أَوَ قَالَ : لاَ تُقِرُّوا شَکَّ أَبُو مِحْصَنٍ۔ ۵۔ قَالُوا : وَنَنْقِمُ عَلَیْک أَنَّک اسْتَعْمَلْت السُّفَہَائَ أَقَارِبَک ، قَالَ : فَلْیَقُمْ أَہْلُ کُلِّ مِصْرٍ یَسْأَلُونِی صَاحِبَہُمَ الَّذِی یُحِبُّونَہُ فَأَسْتَعْمِلُہُ عَلَیْہِمْ وَأَعْزِلُ عَنْہُمَ الَّذِی یَکْرَہُونَ، قَالَ: فَقَالَ أَہْلُ الْبَصْرَۃِ : رَضِینَا بِعَبْدِ اللہِ بْنِ عَامِرٍ، فَأَقِرَّہُ عَلَیْنَا ، وَقَالَ أَہْلُ الْکُوفَۃِ : اعْزِلْ سَعِیدًا ، وَقَالَ الْوَلِیدُ شَکَّ أَبُو مِحْصَنٍ : وَاسْتَعْمِلْ عَلَیْنَا أَبَا مُوسَی فَفَعَلَ ، قَالَ : وَقَالَ أَہْلُ الشَّامِ : قَدْ رَضِینَا بِمُعَاوِیَۃَ فَأَقِرَّہُ عَلَیْنَا ، وَقَالَ أَہْلُ مِصْرَ : اعْزِلْ عَنَّا ابْنَ أَبِی سَرْحٍ، وَاسْتَعْمِلْ عَلَیْنَا عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ ، فَفَعَلَ ، قَالَ: فَمَا جَاؤُوا بِشَیْئٍ إِلاَّ خَرَجَ مِنْہُ ، قَالَ : فَانْصَرَفُوا رَاضِینَ۔ ۶۔ فَبَیْنَمَا بَعْضُہُمْ فِی بَعْضِ الطَّرِیقِ إذْ مَرَّ بِہِمْ رَاکِبٌ فَاتَّہَمُوہُ فَفَتَّشُوہُ فَأَصَابُوا مَعَہُ کِتَابًا فِی إدَاوَۃٍ إِلَی عَامِلِہِمْ أَنْ خُذْ فُلاَنًا وَفَُلاَنًا فَاضْرِبْ أَعْنَاقَہُمْ ، قَالَ : فَرَجَعُوا فَبَدَؤُوا بِعَلِیٍّ فَأَتَوْہُ فَجَائَ مَعَہُمْ إِلَی عُثْمَانَ ، فَقَالُوا : ہَذَا کِتَابُک وَہَذَا خَاتَمُک ، فَقَالَ عُثْمَان : وَاللہِ مَا کَتَبْت وَلاَ عَلِمْت وَلاَ أَمَرْت ، قَالَ : فَمَنْ تَظُنُّ؟ قَالَ أَبُو مِحْصَنٍ : تَتَّہِمُ ، قَالَ : أَظُنُّ کَاتِبِی غَدَرَ ، وَأَظُنُّک بِہِ یَا عَلِیُّ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ : وَلِمَ تَظُنُّنِی بِذَاکَ، قَالَ : لأَنَّک مُطَاعٌ عِنْدَ الْقَوْمِ ، قَالَ : ثُمَّ لَمْ تَرُدَّہُمْ عَنِّی ۔ ۷۔ قَالَ : فَأَبَی الْقَوْمُ وَأَلَحُّوا عَلَیْہِ حَتَّی حَصَرُوہُ ، قَالَ : فَأَشْرَفَ عَلَیْہِمْ ، وَقَالَ : بِمَ تَسْتَحِلُّونَ دَمِی فَوَاللہِ مَا حَلَّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ بِإِحْدَی ثَلاَثٍ : مُرْتَدٌّ ، عَنِ الإِسْلاَم ، أَوْ ثَیِّبٌ زَانٍ ، أَوْ قَاتِلُ نَفْسٍ ، فَوَاللہِ مَا عَمِلْتُ شَیْئًا مِنْہُنَّ مُنْذُ أَسْلَمْتُ ، قَالَ : فَأَلَحَّ الْقَوْمُ عَلَیْہِ ، قَالَ : وَنَاشَدَ عُثْمَان النَّاسَ أَنْ لاَ تُرَاقَ فِیہِ مِحْجَمَۃٌ مِنْ دَمٍ ۔ ۸۔ فَلَقَدْ رَأَیْت ابْنَ الزُّبَیْرِ یَخْرُجُ عَلَیْہِمْ فِی کَتِیبَۃٍ حَتَّی یَہْزِمَہُمْ ، لَوْ شَاؤُوا أَنْ یَقْتُلُوا مِنْہُمْ لَقَتَلُوا ، قَالَ: وَرَأَیْت سَعِیدَ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ الْبَخْتَرِیَّ وَإِنَّہُ لَیَضْرِبَ رَجُلاً بِعَرْضِ السَّیْفِ لَوْ شَائَ أَنْ یَقْتُلَہُ لَقَتَلَہُ ، وَلَکِنَّ عُثْمَانَ عَزَمَ عَلَی النَّاسِ فَأَمْسَکُوا ۔ ۹۔ قَالَ : فَدَخَلَ عَلَیْہِ أَبُو عَمْرِو بْنِ بُدَیْلٍ الْخُزَاعِیُّ وَالتُّجِیبِیُّ ، قَالَ : فَطَعَنَہُ أَحَدُہُمَا بِمِشْقَصٍ فِی أَوْدَاجِہِ وَعَلاَہُ الآخَرُ بِالسَّیْفِ فَقَتَلُوہُ ، ثُمَّ انْطَلَقُوا ہِرَابًا یَسِیرُونَ بِاللَّیْلِ وَیَکْمُنُونَ بِالنَّہَارِ حَتَّی أَتَوْا بَلَدًا بَیْنَ مِصْرَ وَالشَّامِ ، قَالَ : فَکَمِنُوا فِی غَارٍ ، قَالَ : فَجَائَ نَبَطِیٌّ مِنْ تِلْکَ الْبِلاَدِ مَعَہُ حِمَارٌ ، قَالَ : فَدَخَلَ ذُبَابٌ فِی مِنْخَرِ الْحِمَارِ ، قَالَ : فَنَفَرَ حَتَّی دَخَلَ عَلَیْہِمَ الْغَارَ ، وَطَلَبَہُ صَاحِبُہُ فَرَآہُمْ : فَانْطَلَقَ إِلَی عَامِلِ مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : فَأَخْبَرَہُ بِہِمْ ، قَالَ : فَأَخَذَہُمْ مُعَاوِیَۃُ فَضَرَبَ أَعْنَاقَہُمْ۔
(٣٨٨٤٦) جہم فہری سے منقول ہے کہتے ہیں کہ میں نے اس معاملہ کو ازخود مشاہدہ کیا کہ سعد اور عمارہ نے حضرت عثمان کو پیغام بھیجا کہ آپ ہمارے پاس آئیں ہم آپ کو ایسی چیزوں کے بارے میں بتانا چاہتے ہیں جو آپ نے نئی نکالی ہیں۔ حضرت عثمان نے پیغام بھیجا کہ آپ آج چلے جائیں آج میں مصروف ہوں فلاں دن تم سے ملاقات کے لیے مقرر ہے تاکہ میں خصومت کے لیے تیار ہوجاؤں ابو محصن کہتے ہیں کہ اشزن کا معنی ہے میں تمہارے ساتھ خصومت کے لیے تیار ہوجاؤں۔ سعد تو واپس چلے گئے عمار نے واپس جانے سے انکار کردیا ابو محصن نے یہ دودفعہ فرمایا۔ تو حضرت عثمان کے قاصد نے ان کو پکڑ کر مارا۔ پس مقررہ دن جب وہ سب جمع ہوئے تو حضرت عثمان نے ان سے کہا تم کس چیز پر مجھ سے ناراض ہو ؟ تو انھوں نے کہا کہ آپ نے جو عمارکو مارا ہے اس پر ہم ناراض ہیں حضرت عثمان نے فرمایا کہ سعد اور عمار آئے تھے میں نے ان کو پیغام بھیجا کہ وہ چلے جائیں سعد تو چلے گئے مگر عمار نے انکار کیا تو میرے قاصد نے میرے حکم کے بغیر اس کو مارا اللہ کی قسم نہ تو میں نے اس کا حکم دیا تھا اور نہ ہی میں اس پر راضی تھا۔ پھر بھی میں حاضر ہوں ! عمار اپنا بدلہ لے لیں ابو محصن لیصطبر کا مطلب قصاص لینا بتلاتے ہیں۔ پھر وہ کہنے لگے ہم آپ سے ناراض ہیں کہ آپ نے مختلف حروف کو (قراء توں) ایک ہی حرف بنادیا حضرت عثمان نے فرمایا میرے پاس حذیفہ آئے تھے پس انھوں نے کہا کہ آپ اس وقت کیا کرسکیں گے جب کہا جائے گا فلاں کی قراءت ، فلاں کی قراءت اور فلاں کی قراءت جیسے اہل کتاب نے اپنی کتابوں میں اختلاف کیا ؟ پس اگر یہ عمل ( ایک قراءت پر عربوں کو جمع کرنا) درست ہے تو یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر غلط ہے تو حذیفہ کی طرف سے ہے۔ پھر انھوں نے کہا کہ ہم آپ سے اس بات پر بھی ناراض ہیں کہ آپ نے چراگاہیں مقرر کردیں ہیں۔ حضرت عثمان نے فرمایا میرے پاس قریش آئے تھے اور کہا تھا کہ عرب کی ہر قوم کے پاس چراگاہ موجود ہے سوائے ہمارے تو میں نے ان کے لیے چراگاہ مقرر کردی اگر تم راضی ہو تو اسے برقرار رکھو اور اگر تمہیں ناگواری ہوتی ہے تو اسے بدل دو یا یہ فرمایا کہ تم مقرر نہ کرو ابو محصن کو اس میں شک ہوا ہے۔ پھر کہنے لگے کہ ہم آپ سے اس وجہ سے ناراض ہیں کہ آپ نے ہمارے اوپر اپنے اقرباء ناسمجھ لوگوں کو مسلط کردیا ہے۔ حضرت عثمان نے فرمایا ہر شہر والے کھڑے ہوں اور مجھے بتائیں جسے وہ پسند کرتے ہیں میں اس کو گورنر بنا دونگا اور جس کو ناپسند کرتے ہیں اس کو معزول کر دونگا۔ پس اہل بصرہ نے کہا ہم عبداللہ بن عامر سے راضی ہیں انہی کو برقرار رکھیے۔ پھر کوفہ والوں نے کہا سعید کو معزول کردیا جائے (ولید کہتے ہیں کہ ابو محصن کو شک ہوا ہے) اور ابو موسیٰ کو ہم پر گورنر بنایا جائے۔ پس حضرت عثمان نے ایسا ہی کیا۔ اہل شام نے کہا ہم حضرت معاویہ سے راضی ہیں ہم پر انھیں ہی برقرار رکھیے۔ اور اہل مصر نے کہا ابن ابو سرح کو معزول کرکے عمرو بن عاص کو گورنر بنایا جائے۔ حضرت عثمان نے ایسا کردیا۔ انھوں نے جس جس شئے کا تقاضہ کیا اسے انھوں نے حاصل کرلیا اور بخوشی واپس لوٹ گئے۔ ابھی وہ راستے میں تھے کہ ان کے پاس سے ایک سوار گزرا پس ان کو اس پر شک ہوا تو انھوں نے اس سے تحقیق کی تو اس کے پاس سے چمڑے کے برتن سے ایک خط برآمد ہوا جو ان کے عامل کے نام تھا۔ اس کا مضمون تھا کہ تم فلاں فلاں کی گردن ماردو۔ پس وہ لوٹے اور علی کی خدمت میں گئے پھر ان کے ساتھ علی حضرت عثمان کے پاس گئے پھر انھوں نے حضرت عثمان سے کہا یہ رہا آپ کا خط اور یہ رہی آپ کی مہر۔ حضرت عثمان نے فرمایا اللہ کی قسم نہ میں نے خط لکھا اور نہ میں اس کے بارے کچھ جانتا ہوں اور نہ ہی میں نے اس کا حکم دیا۔ حضرت علی نے فرمایا پھر آپ کے خیال میں کون ہوسکتا ہے لکھنے والا ابو محصن کہتے ہیں یا کہا پھر آپ کس پر تہمت لگائیں گے ؟ حضرت عثمان نے فرمایا میرا خیال ہے میرے کاتب نے دھوکا دہی سے کام لیا ہے، اور مجھے اے علی آپ پر بھی شک ہے حضرت علی نے فرمایا کہ لوگ آپ کی اطاعت کرنے والے ہیں۔ حضرت علی نے فرمایا پھر آپ نے ان کو مجھ سے پھیر کیوں نہیں دیا۔ ان لوگوں نے آپ کا اعتبار نہ کیا اور اپنی ضد پر اڑے رہے یہاں تک کہ حضرت عثمان کا محاصرہ کرلیا۔ پھر حضرت عثمان ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا تم میرے خون کو حلال سمجھتے ہو ؟ اللہ کی قسم مسلمان کا خون حلال نہیں مگر تین وجہ سے ایک یہ کہ وہ مرتد ہوجائے، دوسرا شادی شدہ زانی اور تیسرا کسی کو قتل کرنے والا۔ اللہ کی قسم میں نہیں سمجھتا کہ جب سے میں اسلام لایا ہوں ان میں سے کسی کا ارتکاب کیا ہو۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ لوگ اپنی ضد پر ڈٹے رہے۔ پھر حضرت عثمان نے لوگوں سے مطالبہ کیا کہ وہ خونریزی نہ کریں۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے ابن زبیر کو دیکھا کہ وہ ایک لشکر میں نکلے تاکہ ان باغیوں کو مغلوب کریں اگر وہ چاہتے کہ باغیوں کو قتل کریں تو قتل کرسکتے تھے۔ میں نے سعید بن اسود کو دیکھا کہ وہ اپنی تلوار کے عرض سے ایک شخص کو مارنا چاہتے تو مار سکتے تھے۔ لیکن حضرت عثمان نے لوگوں کو روکا تھا اس وجہ سے لوگ رکے رہے۔ پھر ابو عمرو بن مدہل خزاعی اور تجیبی اندر داخل ہوئے پس ا ن میں سے ایک نے چوڑے پھل والے نیزہ سے حضرت عثمان کی گردن کی رگوں کو کاٹ ڈالا دوسرے نے تلوار مار کر ان کو اوپر اٹھایا اور انھیں شہید کردیا پھر وہ بھاگ گئے رات کو وہ چلتے اور دن کو چھپ جاتے۔ یہاں تک کہ وہ مصر اور شام کے مابین ایک جگہ پر پہنچ گئے۔ وہ ایک غار میں چھپے ہوئے تھے کہ ایک نبطی اس علاقے سے نکلا اس کے ساتھ ایک گدھا بھی تھا اس گدھے کے نتھنے میں ایک مکھی گھس گئی وہ بدک کر بھاگا یہاں تک کہ اس غار میں داخل ہوا جس میں وہ لوگ چھپے ہوئے تھے۔ گدھے کا مالک اس کی تلاش میں یہاں تک پہنچا تو اس نے ان کو دیکھ لیا۔ وہ شخص حضرت معاویہ کے عامل کے پاس گیا اور اس کو ان کے بارے میں بتایا۔ پس حضرت معاویہ نے ان کو پکڑ کر قتل کردیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔