HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

11699

11699- عن هشام بن حسان، قال قال محمد بن مسلمة: توجهت إلى المسجد فرأيت رجلا من قريش عليه حلة فقلت: من كساك هذه؟ قال: أمير المؤمنين، قال: فدخل المسجد فرفع صوته بالتكبير، فقال: الله أكبر صدق الله ورسوله، الله أكبر صدق الله ورسوله، قال: فسمع عمر صوته، فبعث إليه أن ائتني، فقال: حتى أصلي ركعتين، فرد عليه الرسول يعزم عليه لما جاء، فقال محمد بن مسلمة، وأنا أعزم على نفسي أن لا آتيه حتى أصلي ركعتين، فدخل في الصلاة، وجاء عمر فقعد إلى جنبه فلما قضى صلاته قال: أخبرني عن رفعك صوتك في مصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالتكبير وقولك صدق الله ورسوله ما هذا؟ قال: يا أمير المؤمنين أقبلت أريد المسجد فاستقبلني فلان بن فلان القرشي عليه حلة، قلت: من كساك هذه؟ قال: أمير المؤمنين فجاوزت، فاستقبلني فلان بن فلان القرشي عليه حلة، قلت من كساك هذه؟ قال: أمير المؤمنين، فجاوزت فاستقبلني فلان بن فلان الأنصاري عليه حلة دون الحلتين، فقلت من كساك هذه؟ قال: أمير المؤمنين إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أما إنكم سترون بعدي أثرة، وإني لم أحب أن تكون على يديك يا أمير المؤمنين، قال: فبكى عمر ثم قال: أستغفر الله والله ولا أعود قال: فما رئي بعد ذلك اليوم فضل رجلا من قريش على رجل من الأنصار. "كر".
11695 ۔۔۔ ہشام بن حسان فرماتے ہیں کہ محمد بن مسلمۃ نے فرمایا کہ میں مسجد کی طرف متوجہ ہوا تو ایک قریشی کو دیکھا جس نے ایک جوڑا زیب تن کررکھا تھا، میں نے اس سے پوچھا کہ تجھے یہ کس نے پہنایا ہے، اس نے کہا امیرالمومنین نے میں آگے بڑھا تو ایک اور قریشی دیکھا اس نے بھی جوڑا پہن رکھا تھا میں نے پوچھا کہ تجھے کس نے پہنایا ، اس نے کہا امیرلمومنین نے، پھر مسجد میں داخل ہوا اور بلند آواز سے تکبیر کہی اور کہا کہ اللہ اکبر سچ کہا اللہ اور اس کے رسول نے اللہ اکبر سچ کہا اللہ اور اس کے رسول نے، حضرت عمر (رض) نے اس کی آواز سن لی، تو اس کو بلا بھیجا، دوسری طرف سے نمائندے کو واپس بھیج دیا گیا کہ جس کام وہ آیا تھا کرگیا تھا۔
محمد بن مسلمۃ کہتے ہیں کہ ” میں نے بھی یہ سوچ لیا تھا کہ جب تک دو رکعت نہ پڑھ لوں نہیں جاؤں گا “۔ چنانچہ نماز شروع کردی ، حضرت عمر (رض) ان کے پہلومین آکھڑے ہوئے جب انھوں نے نماز مکمل کی تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا کہ مجھے بتاؤ کہ تم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز گاہ میں بلند آواز سے تکبیر کیوں کہی۔ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا ، کیوں کہا، تو انھوں نے عرض کیا کہ اے امیرالمومنین ! میں مسجد کی طرف آرہا تھا کہ مجھے فلاں بن فلاں قریشی ملا اس نے جوڑا پہن رکھا تھا میں نے پوچھا کہ کس نے پہنایا تو اس نے کہا کہ امیرالمومنین نے پھر میں آگے بڑھاتو فلاں بن فلاں قریشی کو دیکھا اس نے بھی جوڑا پہن رکھا تھا میں نے پوچھا کہ کس نے پہنایا تو اس نے کہا کہ امیرالمومنین نے پھر میں آگے بڑھا تو مجھے فلاں بن فلاں انصاری ملا اس نے بھی جوڑا پہن رکھا تھا جو ان دونوں جوڑوں سے کم تھا میں نے پوچھا کہ کس نے پہنایا تو اس نے کہا کہ امیرالمومنین نے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ تم ضرور میرے بعد تبدیلی دیکھوگے، اور اے امیرالمومنین ! میں نہیں چاہتا کہ تبدیلی آپ کے دور میں ہو، فرماتے ہیں کہ یہ سن کر حضرت عمر (رض) رونے لگے اور فرمایا کہ میں اللہ سے معافی مانگتاہوں خدا کی قسم دوبارہ نہ کروں گا فرمایا کہ اس دن کے بعد کسی نے نہیں دیکھا کہ کسی قریشی کو کسی انصاری پر فضیلت دی گئی ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔