HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

12357

12357- يا أيها الناس؛ تدرون في أي شهر أنتم؟ وفي أي بلد أنتم وفي أي يوم أنتم؟ قالوا: يوم حرام وشهر حرام وبلد حرام، قال: فإن دماءكم وأموالكم وأعراضكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا، اسمعوا تعيشوا، ألا لا تظالموا ثلاثا، إنه لا يحل مال امرء مسلم إلا بطيب نفس منه، ألا وإن كل دم ومال ومأثرة1 كانت في الجاهلية تحت قدمي هذا إلى يوم القيامة، وإن أول دم يوضع دم ربيعة بن الحارث بن ربيعة عبد المطلب، وإن الله قضى أن أول ربا يوضع ربا العباس بن عبد المطلب، لكم رؤس أموالكم لا تظلمون ولا تظلمون، ألا وإن الزمان قد استدار كهيئته يوم خلق الله السموات والأرض، ألا وإن عدة الشهور عند الله اثنا عشر شهرا في كتاب الله يوم خلق السموات والأرض منها أربعة حرم ذلك الدين القيم، فلا تظلموا فيهن أنفسكم، ألا لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض، ألا وإن الشيطان قد أيس أن يعبده المصلون، ولكنه في التحريش بينهم، فاتقوا الله في النساء فإنهن عندكم عوان لا يملكن لأنفسهن شيئا، وإن لكم عليهن حقا لا يوطئن فرشكم أحدا غيركم، ولا يأذن في بيوتكم لأحد تكرهونه، فإن خفتم نشوزهن فعظوهن واهجروهن في المضاجع واضربوهن ضربا غير مبرح، ولهن رزقهن وكسوتهن بالمعروف فإنما أخذتموهن بأمانة الله، واستحللتم فروجهن بكلمة الله، ألا ومن كانت عنده أمانة فليؤدها إلى من ائتمنه عليها ألا هل بلغت ألا هل بلغت ليبلغ الشاهد الغائب فإنه رب مبلغ أسعد من سامع. "حم والبغوي والباوردي وابن مردويه عن أبي حرة الرقاشي عن عمه".
12357 اے لوگو ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ تم کون سے مہینہ میں ہو ؟ اور تم کس شہر میں ہو ؟ اور تم کس دن میں ہو ؟ تو صحابہ (رض) نے عرض کیا کہ : حرام یوم (عرفہ) ہے، حرام مہینہ (ذی الحجہ) ہے اور حرام شہر (یعنی مکہ) ہے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک تمہارے خون، تمہارے اموال اور تمہاری آبرو تم پر اسی طرح حرام ہے جس طرح تمہارے اس مہینہ (ذی الحجہ) میں تمہارے اس شہر (مکہ) میں تمہارے اس دن کی حرمت ہے۔
جان ومال کو نقصان نہ پہنچاؤ
سنو ! (اور اس کے مطابق ) زندگی گزارو ، خبردار ! ظلم مت کرنا (تین مرتبہ یہ بات ارشاد فرمائی) کسی مسلمان کا مال اس کے طیب نفس کے بغیر حلال نہیں، سنو ! زمانہ جاہلیت کا ہر خون اور ہر سودی مالی معاملہ اور زمانہ جاہلیت کی رسمیں قیامت تک میرے پاؤں تلے ہے (باطل) قرار دیتا ہوں اور سب سے پہلا خون جو معاف کیا جاتا ہے وہ الحارث کے بیٹے ربیعہ کا خون ہے، اور اللہ تعالیٰ نے فیصلہ کردیا کہ سب سے پہلا سود جسے معاف کیا جاتا ہے وہ عباس بن عبدالمطلب کا سود ہے، تمہارے لیے تمہاری اصل رقم ہے، نہ تم ظلم کرو اور نہ کوئی دوسرا تم پر ظلم کرے، سنو ! بیشک زمانہ اپنی اس اصلی ہیئت پر لوٹ آیا ہے جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمینوں کی تخلیق فرمائی (یعنی زمانہ جاہلیت میں لوگ) جس طرح چاہتے مہینوں کو مقدم وموخر کرتے رہتے تھے، لیکن اب زمانہ اپنی اصلی ہئیت پر واپس لوٹ آیا ہے جیسا کہ اول دن میں، اب جو مہینہ جس جگہ وہ اپنی (اصلی حالت پر ہے) سنو ! اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمینوں کی تخلیق فرمائی اس دن سے مہینہ کی تعداد بارہ ہے، ان میں سے چار محترم مہینہ ہیں، یہ قوی دین ہے، ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم مت کرو، سنو ! میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو، سنو ! شیطان اس بات سے تو مایوس ہوچکا ہے کہ نمازی اس کی عبادت کریں، لیکن وہ لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف اکسانے پر لگا ہوا ہے۔
عورتوں کے حقوق ادا کرو
پس عورتوں کے معاملہ میں اللہ سے ڈرو، اس لیے کہ وہ تو تمہاری خدمت گزار ہیں، اپنے لیے کسی چیز کی بھی مالک نہیں ہیں اور عورتوں پر تمہارا یہ حق ہے کہ وہ تمہارے بستروں پر تمہارے علاوہ کسی دوسرے کو نہ آنے دیں اور تمہارے گھروں میں کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جس کا انا تم کو ناگوار گزرے، اگر تمہیں ان کی نافرمانی کا خوف ہو تو (پہلے) انھیں نصیحت کرو (پھر بھی نہ مانیں) تو بستروں میں سے ان سے علیحدگی اختیار کرو اور ان کو مارو مگر اس طرح نہ مارو کہ جس سے سختی اور شدت ظاہر ہو اور انھیں کوئی گزند پہنچے ، اور تم پر ان کا حق یہ ہے کہ تم ان کو اپنی استطاعت و حیثیت کے مطابق کھانے پینے کا سامان (اور مکان) اور کپڑا دو ۔ کیونکہ تم نے ان کو اللہ کی امان کے ساتھ لیا ہے، اور ان کی شرم گاہوں کو خدا کے حکم سے یعنی ” فانکحوا “ کے مطابق اپنے لیے حلال بنایا ہے، سنو ! جس کسی کے پاس کسی کی امانت ہو تو جس نے وہ امانت رکھائی تھی اس تک لوٹادے، کیا میں نے (دین) پہنچا دیا ؟ کیا میں نے (دین) پہنچا دیا ؟ چاہیے کہ حاضر شخص غائب تک (یہ بات) پہنچا دے، کیونکہ بسا اوقات سننے والے کی بنسبت وہ شخص (جس نے سنا تو نہیں البتہ اس تک بات) پہنچائی گئی تھی، زیادہ نیک بخت ہوتا ہے (اس بات پر عمل کرکے) ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔