HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

13552

13552- عن معمر عن الزهري قال: أخبرني رجل من مزينة ونحن عند ابن المسيب عن أبي هريرة قال: أول مرجوم رجمه رسول الله صلى الله عليه وسلم من اليهود زنى رجل منهم وامرأة فتشاور علماؤهم قبل أن يرفعوا أمرهما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال بعضهم لبعض: إن هذا النبي بعث بتخفيف، وقد علمنا أن الرجم فرض في التوراة فانطلقوا بنا نسأل هذا النبي صلى الله عليه وسلم عن أمر صاحبينا اللذين زنيا بعد ما أحصنا فإن أفتانا بفتيا دون الرجم قبلنا وأخذنا بتخفيف واحتججنا بها عند الله حين نلقاه وقلنا قبلنا فتيا نبي من أنبيائك، وإن أمرنا بالرجم عصينا فقد عصينا الله فيما كتب علينا من الرجم في التوراة، فأتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو جالس في المسجد في أصحابه، فقالوا، يا أبا القاسم، كيف ترى في رجل منهم وامرأة زنيا بعد ما أحصنا، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يرجع إليهما شيئا، وقام معه رجال من المسلمين حتى أتوا بيت مدراس اليهود، وهم يتدارسون التوراة، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم على الباب، فقال: يا معشر اليهود انشدكم بالله الذي أنزل التوراة على موسى ما تجدون في التوراة على من زنى إذا أحصن؟ قالوا: يحمم ويجبه، والتحميم أن يحمل الزانيان على حمار، ويقابل أقفيتهما ويطاف بهما، وسكت حبرهم وهو فتى شاب، فلما رآه النبي صلى الله عليه وسلم ألظ به، فقال حبرهم: اللهم إذ نشدتنا فإنا نجد في التوراة الرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فما أول ما ارتخصتم أمر الله؟ قالوا: زنى رجل منا ذو قرابة من ملك من ملوكنا فسجنه وأخر عنه الرجم ثم زنى بعده آخر في أسرة الناس، فلما أراد الملك رجمه فحال قومه دونه، فقالوا: لا والله لا يرجم صاحبنا حتى تجيء بصاحبك فترجمه فأصلحوا هذه العقوبة بينهم، قال النبي صلى الله عليه وسلم فإني أحكم بما في التوراة، فأمر بهما رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجما، قال الزهري: فأخبرني سالم عن ابن عمر قال: لقد رأيتهما حين أمر النبي صلى الله عليه وسلم برجمهما، فلما رجم رأيته يجافي بيديه عنها ليقيها الحجارة، فبلغنا ان هذه الآية أنزلت فيه {إِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدىً وَنُورٌ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا لِلَّذِينَ هَادُوا} وكان النبي صلى الله عليه وسلم منهم. "عب".
13552 معمرزہری (رح) سے روایت کرتے ہیں، زہری (رح) فرماتے ہیں مجھے مزینہ کے ایک شخص نے خبر دی اس وقت ہم ابن المسیب (رح) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اس نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت نقل کی حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : سب سے پہلے جس شخص کو حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجم کیا وہ یہودیوں کا ایک آدمی تھا جس نے ایک یہود یہ عورت کے ساتھ زنا کیا تھا۔ ان کے علماء نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس فیصلہ لے جانے سے پہلے مشورہ کیا کہ اس نبی کو تخفیف (آسان احکام) کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہے۔ جبکہ ہمیں علم ہے کہ توراۃ میں رجم کو فرض کیا گیا ہے۔ چنانچہ ہم اس نبی کے پاس چلتے ہیں اور ان سے اپنے بندوں کے متعلق سوال کرتے ہیں جنہوں نے زنا کیا ہے اور وہ دونوں محصن۔ شادی شدہ آزاد بھی ہیں۔ پس اگر ہم کو رجم سے آسان فتویٰ ملا تو ہم قبول کرلیں گے اور جب اللہ سے ملیں گے تو ہمارے پاس یہ دلیل ہوگی کہ ہم نے تیرے انبیاء میں سے ایک نبی کے حکم پر عمل کرلیا تھا۔ لیکن اگر ہم کو رجم کا حکم ملا تو ان کی بات نہیں مانیں گے جیسا کہ ہم توراۃ کے حکم پر رجم پر عمل نہیں کیا۔ چنانچہ وہ لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں اپنے اصحاب کے درمیان تشریف فرما تھے۔ یہود بولے : اے ابوالقاسم ! آپ کیا کہتے ہیں ہمارے ایک آدمی اور ایک عورت نے شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کا ارتکاب کیا ہے۔ یہ سن کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اٹھ کھڑے ہوئے اور کوئی جواب نہیں دیا۔ آپ کے ساتھ مسلمان اور دوسرے لوگ بھی اٹھ گئے۔ حتیٰ کہ آپ مدارس الیہود (یہود کی درسگاہ) میں پہنچ گئے۔ وہ توراۃ کو پڑھ پڑھا رہے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دروازے پر کھڑے ہوئے اور فرمایا : اے گروہ یہود ! میں تم کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں، جس نے موسیٰ (علیہ السلام) پر توراۃ نازل فرمائی ! بتاؤ تم توراۃ میں اس شخص کے لیے کیا حکم پاتے ہو جو شادی شدہ ہو اور زنا کرلے ؟ علماء یہود بولے : دونوں زانیوں کو سواری پر ایک دوسرے کے مخالف سمت بٹھایا جائے اور لوگ ان کا تماشا کریں۔ لیکن ان کا ایک نوجوان عالم چپ رہا۔ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو دیکھا تو اس کو صحیح بات بتانے پر اصرار کیا۔ آخر وہ بولا : اگر آپ نے اللہ کا واسطہ دے ہی دیا ہے تو اللہ ہم جھوٹ نہیں بولیں گے، ہاں ہم توراۃ میں رجم کا حکم پاتے ہیں۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : سب سے پہلے جب تم نے اللہ کے حکم میں تساہل اور رخصت برتی اس کی کیا وجہ تھی ؟ وہ بولے : ہمارے ایک آدمی نے زنا کا ارتکاب کرلیا تھا جو ہمارے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ کا قرابت دار تھا۔ بادشاہ نے اس کو قید کیا اور اس سے رجم کی سزا ٹال دی۔ اس کے بعد عام لوگوں میں سے ایک دوسرے آدمی نے زنا کیا۔ چنانچہ بادشاہ نے جب اس کو رجم کرنے کا ارادہ کیا تو اس آدمی کے قوم والے آڑے آگئے اور بولے اللہ کی قسم ! ہمارا آدمی رجم نہیں ہوگا جب تک کہ آپ بھی اپنے آدمی کو نہ لاکر رجم کرو۔ چنانچہ پھر انھوں نے اپنے درمیان اس سزا کو معطل کرنے پر صلح کرلی۔ چنانچہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تب میں حکم جاری کرتا ہوں توراۃ کے حکم کا پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے لیے حکم دیا اور ان کو رجم کردیا گیا۔
امام زہری (رح) فرماتے ہیں : مجھے سالم نے ابن عمر (رض) سے نقل کیا ہے۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے ان دونوں کو دیکھا جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے رجم کا حکم دیا تھا جب ان کو رجم کیا جانے لگا تو آدمی اپنے ہاتھوں پر پتھروں کی بارش روک کر عورت کو پتھروں کی زد میں آنے سے بچارہا تھا۔
ہمیں یہ بات منقول ہوئی کہ یہ قرآنی آیت اسی مذکورہ واقعہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی :
انا انزلنا التورۃ فیھا ھدی ونور یحکم بھا النبیون الذین اسلمو اللذین ھادوا۔
ہم نے نازل کیا توراۃ کو، اس میں ہدایت اور نور ہے ، فیصلہ کرتے ہیں اس کے ساتھ وہ انبیاء جو تابعدار ہوئے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے یہودیت اختیار کی۔ اور حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی انہی میں سے تھے۔ الجامع لعبد الرزاق

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔