HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

13683

13683- عن محمد بن سيرين قال: قدم الجارود فوضع رحله على رحل ابن عفان أو ابن عوف، فانطلق صاحب رحله إلى عمر فذكره له، فقال: إني لأهم أن أخير الجارود بين إحدى ثلاث: أن أقدمه فأضرب عنقه، وبين أن أحبسه بالمدينة مهانا مقضيا، وبين أن أسيره إلى الشام، فقال: يا أمير المؤمنين ما تركت له متخيرا، فانطلق بهن فلقي الجارود قال: فما قلت له؟ قال: قلت يا أمير المؤمنين ما تركت له متخيرا: قال: بلى كلهن لي خيرة، إما أن يقدمني فيضرب عنقي فوالله ما أراه ليؤثرني على نفسه، وإما أن يحبسني في المدينة مهانا مقضيا في جوار قبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وأزواج النبي صلى الله عليه وسلم، فما أكره، وإما أن يسيرني إلى الشام فأرض المحشر وأرض المنشر، قال: فانطلق فلقي أمير المؤمنين فذكر ذلك له، فقال: أين هو؟ أرسلوا إليه، فأرسلوا إليه، فجاء فقال: إيه1 من شهودك؟ قال: أبو هريرة قال: أخيتنك أما والله لأوجعن متنه بالسوط، فقال: والله ما ذاك بالعدل أن يشرب ختنك وتجلد ختني، قال: ومن؟ قال: علقمة، قال: الصدوق أرسلوا إليه فجاء، فقال لأبي هريرة: بما تشهد؟ قال: أشهد أني رأيته يشربها مع ابن دسر حتى جعلها في بطنه، وقال لذلك: بما تشهد؟ قال: وتجوز شهادة الخصي قال: ما رأيته شربها ولكني رأيته مجها3 قال: لعمري ما مجها حتى شربها ما حاببت بالإمارة منذ كنت عليها رجلا غيره، فما بورك لي فيه، اذهبوا به فاجلدوه. "ابن جرير".
13683 محمد بن سیرین (رح) سے مروی ہے کہ جارود (جو بحرین کی معزز ہستی تھے) ابن عفان یا ابن عوف کے پاس آکر مقیم ہوئے۔ صاحب مکان نے آکر حضرت علی (رض) کو خبر سنائی۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میرا ارادہ ہے کہ میں جاود کو تین باتوں میں سے ایک کا اختیار دوں یا تو اس کو بلا کر اس کی گردن زنی کروں، یا اس کو مدینہ میں کسی بیگار کے کام پر روک لوں یا اس کو شام ملک چلتا کردوں۔ کیونکہ وہ بغیر شہادت کے بحرین کے گورنر قلامہ کو شراب نوشی کی سزا میں کوڑے لگوانا چاہتا ہے۔ صاحب منزل (جن کے ہاں جارود ٹھہرے ہوئے تھے) نے کہا یا امیر المومنین ! آپ نے اس کے لیے کوئی اختیار کی (آسان بات) نہیں چھوڑی۔ چنانچہ وہ ان باتوں کے ساتھ واپس جارود کے پاس گئے اور ان کو خبر سنائی۔ جارود نے پوچھا : آپ نے امیر المومنین کو ان باتوں کے جواب میں کیا کہا ؟ صاحب مکان بولے : میں نے عرض کیا : امیر ا مومنین ! آپ نے جارود کے لیے کوئی خاص بات سہولت کی نہیں چھوڑی۔ جارود بولے : مجھے تینوں باتیں ہی منظور ہیں۔ اگر آپ (رض) مجھے بلا کر میری گردن زنی کرتے ہیں تو اللہ کی قسم ! میں بھی آپ (رض) کو نہیں سمجھتا کہ وہ مجھے اپنی ذات پر ترجیح دیں گے۔ اگر وہ مجھے مدینے میں کسی مشقت پر روکتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر مبارک کے قریب اور زاواج نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت پر تو مجھے یہ بھی ناپسند نہیں ہے اور اگر وہ مجھے شام بھیجنا چاہتے ہیں تو وہ بھی حشر ونشر (قیامت واقع ہونے والی) سرزمین ہے۔
چنانچہ صاحب مکان نے یہ پیغام آکر حضرت امیر المومنین عمر (رض) کو دیا۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : وہ کہاں ہے ؟ اس کو بلاؤ۔ چنانچہ وہ بلائے جانے پر حاضر بارگاہ ہوئے حضرت عمر (رض) نے پوچھا : لاؤ تمہارے گواہ کون ہیں (جو گواہی دیں کہ قدامہ نے شراب پی ہے) جارود بولے : ابو ہریرہ (رض) (حضرت عمر (رض)) نے فرمایا : وہ تیرا سالا ؟ اللہ کی قسم : میں اس کی کمر کوڑے مار مار کر سجادوں گا۔ تب حضرت جارود نے (قدرے جرات سے) فرمایا : اللہ کی قسم یہ انصاف کی بات نہ ہوگی کہ آپ کا سالا تو شراب نوشی کرے (قدامہ حضرت عمر (رض)) کی اہلیہ کے بھائی اور ابن عمروحفصہ کے ماموں تھے اور میرا سالا اس کی گواہی دینے پر کوڑے کھائے۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : اچھا اور کون ان پر گواہی دے رہا ہے ؟ جارود بولے : علقمہ (حضرت عمر (رض)) نے فرمایا : ہاں وہ سچے آدمی ہیں۔ ان کو بلاؤ۔ پھر حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے پوچھا تم کس بات کی شہادت دیتے ہو ؟ حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : میں شہادت دیتا ہوں کہ میں نے ان کو (قدامہ بن مظعون کو) ابن دسر کے ساتھ شراب نوشی کرتے دیکھا ہے حتیٰ کہ انھوں نے اپنے پیٹ میں شراب انڈیل لی ہے۔ علقمہ جو خصی تھے اور ان کی شہادت جائز تھی۔ واللہ اعلم یہ واقعی خصی تھے یا کسی خصہ نامی بستی کی طرف منسوب تھے جیسا کہ ابن حجر (رح) نے ذکر کیا ہے۔ علقمہ بولے : میں نے قدامہ کو شراب پیتے نہیں دیکھا لیکن شراب تھوکتے ہوئے دیکھا ہے۔ حضرت عمر (رض) بولے : اللہ کی قسم ! انھوں نے تھو کی ہے تو ضرور پی ہوگی (بس مجھے ان شہادتوں پر یقین آگیا اور بات یہ ہے کہ) میں جب سے امارت (حکومت) پر بیٹھا ہوں میں نے ان کو بہت پسند کیا تھا (اور اسی وجہ سے ان کو بحرین کا گورنر بنایا تھا) لیکن مجھے ان سے خیر و برکت نہیں ملی، پس ان کو لے کر جاؤ اور شراب نوشی کی سزا میں کوڑے مارو۔ ابن جریر

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔