HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14054

14054- أخبرنا معمر عن الزهري عن كعب بن عبد الرحمن بن مالك عن أبيه قال: كان معاذ بن جبل رجلا سمحا شابا جميلا من أفضل شباب قومه وكان لا يمسك شيئا فلم يزل يدان حتى أغلق ماله كله من الدين فأتي النبي صلى الله عليه وسلم يطلب له أن يسأل له غرماه أن يضعوا له فأبوا فلو تركوا لأحد من أجل أحد تركوا لمعاذ من أجل النبي صلى الله عليه وسلم، فباع النبي صلى الله عليه وسلم كل ماله في دينه، حتى قام معاذ بغير شيء، حتى إذا كان عام فتح مكة بعثه النبي صلى الله عليه وسلم على طائفة من اليمن أميرا ليجبره، فمكث معاذ باليمن أميرا وكان أول من اتجر في مال الله هو، ومكث حتى أصاب وحتى قبض النبي صلى الله عليه وسلم، فلما قدم قال عمر لأبي بكر: أرسل إلى هذا الرجل فدع له ما يعيشه وخذ سائره، فقال أبو بكر: إنما بعثه النبي صلى الله عليه وسلم ليجبره، ولست بآخذ منه شيئا إلا أن يعطيني، فانطلق عمر إلى معاذ إذ لم يطعه أبو بكر فذكر ذلك عمر لمعاذ فقال: إنما أرسلني رسول الله صلى الله عليه وسلم ليجبرني ولست بفاعل، ثم لقي معاذ عمر فقال: قد اطعتك، وأنا فاعل ما أمرتني به، إني رأيت في المنام أني في حومة ماء قد خشيت الغرق فخلصتني منه يا عمر، فأتى معاذ أبا بكر فذكر ذلك له وحلف له أنه لم يكتمه شيئا حتى بين له سوطه، فقال أبو بكر: والله لا آخذه منك قد وهبته لك فقال عمر: هذا حين طاب وحل، فخرج معاذ عند ذلك إلى الشام، قال معمر: فأخبرني رجل من قريش، قال: سمعت الزهري يقول: لما باع النبي صلى الله عليه وسلم مال معاذ أوقفه للناس، فقال: من باع هذا شيئا فهو باطل. "عب وابن راهويه".
14054 ہمیں معمر نے زہری سے، انھوں نے کعب بن عبدالرحمن بن مالک سے انھوں نے اپنے والد عبدالرحمن سے روایت نقل کی ہے کہ حضرت معاذ بن جبل (رض) اپنی قوم کے جوانوں میں سے نوجوان، فیاض اور خوبصورت شخص تھے۔ کوئی چیز نہیں روک کر رکھتے تھے۔ حتیٰ کہ مقروض ہوتے چلے گئے اور قرض نے ان کا سارا مال احاطہ کرلیا۔ پھر وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے قرضخواہوں سے ان کے لیے کچھ کمی کرنے کا مطالبہ کریں۔ لیکن پھر بھی قرضخواہوں نے اپنے قرض میں کسی کمی کرنے کا امکان مسترد کردیا۔ اگر وہ کسی کے لیے قرض چھوڑتے تو حضور کی وجہ سے معاذ بن جبل کا قرض ضرور چھوڑ دیتے۔ چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ (رض) کا سارا مال ان کے قرض میں فروخت کردیا (اور معاذ (رض)) بغیر کسی مال کے کھڑے کے کھڑے رہ گئے جب فتح مکہ کا سال ہوا تو حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن کے ایک گروہ پر ان کو امیر بنا کر بھیجا تاکہ وہ اپنا نقصان بھی پورا کرسکیں۔ حضرت معاذ (رض) یمن میں امیر کے عہدے پر متمکن رہے اور یہ سب سے پہلے شخص ہیں جنہوں نے اللہ کے مال (بیت المال) میں تجارت کی۔ وہ اسی طرح کچھ عرصہ رہے حتیٰ کہ مالدار ہوگئے۔ اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وافت بھی ہوگئی۔
جب یہ یمن سے واپس تشریف لائے تو حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوبکر (رض) کو عرض کیا : آپ سے اس شخص کو بلوائیں اور جو اس کے گزر بسر کے لیے ضروری مال ہو وہ اس کے پاس چھوڑ دیں اور بقیہ سارا مال لے (کر بیت المال کے حوالے کر) دیں۔
حضرت ابوبکر (رض) نے ارشاد فرمایا : نہیں، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو (یمن) اسی لیے بھیجا تھا کہ یہ اتنا نقصان پورا کرلیں، اس لیے میں ان سے کچھ نہیں لوں گا الایہ کہ یہ مجھے از خود دیدیں۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) ، حضرت معاذ (رض) کے پاس ازخود گئے کیونکہ ابوبکر (رض) نے ان کی بات نہ مانی تھی۔ حضرت عمر (رض) نے حضرت معاذ (رض) سے یہ مطالبہ کیا۔ حضرت معاذ (رض) نے جواب دیا : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی لیے بھیجا تھا تاکہ میں اپنے نقصان کی تلافی کروں۔ لہٰذا میں ایسا نہیں کرسکتا۔
پھر حضرت معاذ (رض) نے حضرت عمر (رض) سے خود ملاقات کی اور بولے : میں آپ کی اطاعت کرتا ہوں۔ جو آپ نے مجھے حکم دیا تھا میں اس کو پورا کروں گا۔ میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ میں پانی کے تالاب میں ڈوب رہا ہوں پھر آپ نے مجھے وہاں سے نکالا تھا اے عمر ! چنانچہ حضرت معاذ (رض) حضرت ابوبکر (رض) کے پاس حاضر خدمت ہوئے اور ان کو ساری بات سنائی اور حلف اٹھایا کہ وہ اپنے مال میں سے کچھ بھی نہ چھپائیں گے پھر انھوں نے اپنا سارا مال تفصیل سے بیان کردیا حتیٰ کہ اپنا کوڑا تک نہ چھوڑا۔ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں تم کو جو ہبہ کر چکاہوں واپس ہرگز نہ لوں گا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اب ان لے لینا حلال ہوچکا ہے کیونکہ یہ بخوشی دے رہے ہیں۔
پھر حضرت معاذ (رض) اپنا سارا مال اللہ کی راہ میں دے کر جہاد کی غرض سے ملک شام نکل گئے۔ معمر کہتے ہیں : مجھے قریش کے ایک شخص نے خبر دی کہ میں نے امام شہاب زہری (رح) سے سنا ہے کہ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ (رض) کا مال قرض خواہوں کو فروخت کردیا تو پھر ان کو لوگوں کے برسرعام کھڑا کیا اور ارشاد فرمایا : جو شخص اس کو کوئی مال فروخت کرے وہ سودا باطل (کالعدم) ہے۔
الجامع لعبد الرزاق
ابن راھویہ

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔