HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14062

14062- عن الحسن أن أبا بكر الصديق خطب الناس فحمد الله وأثنى عليه، ثم قال: إن أكيس الكيس التقوى وأحمق الحمق الفجور ألا إن الصدق عندى الأمانة والكذب الخيانة، ألا إن القوي ضعيف حتى آخذ منه الحق، والضعيف عندي قوي حتى آخذ له الحق، ألا وإني قد وليت عليكم ولست بخيركم، لوددت أن قد كفاني هذا الأمر أحدكم والله إن أنتم أردتموني على ما كان الله يقيم نبيه بالوحي ما ذلك عندي إنما أنا بشر فراعوني، فلما أصبح غدا إلى السوق فقال له عمر: أين تريد؟ قال: السوق؟ قال: قد جاءك ما يشغلك عن السوق، قال: سبحان الله يشغلني عن عيالي، قال: نفرض بالمعروف، قال: ويح عمر، إني أخاف أن لا يسعني أن آكل من هذا المال شيئا فأنفق في سنتين وبعض أخرى ثمانية آلاف درهم، فلما حضره الموت قال: قد كنت قلت لعمر: إني أخاف أن لا يسعني أن آكل من هذا المال شيئا فغلبني، فإذا أنا مت خذوا من مالي ثمانية آلاف درهم وردوها في بيت المال، فلما أتي بها عمر قال: رحم الله أبا بكر لقد أتعب من بعده تعبا شديدا. "ق".
14062 حضرت حسن (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکرصدیق (رض) نے (جب خلافت کی ذمہ داری اٹھالی تو) خطبہ دیا اللہ کی حمدوثناء بجا لائے پھر فرمایا :
عقل مندوں میں سے بھی عقل مند ترین وہ شخص ہے جو تقویٰ اختیار کرنے والا ہے اور نادانوں کا نادان ہے جو فجور و معاصی میں منہمک ہے۔ دیکھو سچ میرے ہاں امانت ہے اور کذب خیانت ہے۔ یاد رکھو ! طاقت ور میرے لیے کمزور ہے جب تک کہ میں اس سے حق وصول نہ کرلوں۔ اور ضعیف میرے نزدیک قوی و طاقت ور ہے جب تک کہ اس کا حق ادا نہ دلوادوں۔ آگا رہو ! میں تم پر والی (حاکم) بنا ہوں، لیکن میں تم سے بہتر نہیں ہوں۔ میری تمنا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص میری جگہ اس کام کے لیے عہدہ برآ ہوجائے۔ اللہ کی قسم ! اگر تمہارا خیال ہو کہ اللہ نے جس طرح اپنے نبی کو وحی کے ساتھی مضبوط رکھا میں بھی اسی طرح عمل دکھاؤں۔ تو میں محض ایک بشر ہوں تم میرا خیال رکھو۔
حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں : جب اگلا روز ہوا تو آپ بازار کی طرف چل دیئے۔ حضرت عمر (رض) نے ان سے پوچھا : کہاں جارہے ہو ؟ فرمایا : بازار۔ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا : اب آپ پر ایسی ذمہ داری عائد ہوگئی ہے جو آپ کو اس بازار کے کاروبار سے دور رکھنا چاہتی ہے۔ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : سبحان اللہ ! کیا یہ ذمہ داری مجھے اپنے اہل و عیال کی ذمہ داری سے دور کردے گی ؟ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا : ہم آپ کے لیے قاعدے کے مطابق وظیفہ (تنخواہ) مقرر کردیتے ہیں۔ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : افسوس اے عمر ! مجھے خوف ہے کہ کہیں مجھے (بیت المال کا) مال لینے کی گنجائش نہ ہو۔
پھر آپ (رض) (کا مسلمانوں نے وظیفہ طے کردیا) اور آپ (رض) نے دو سال سے کچھ اوپر (مدت خلافت میں) صرف آٹھ ہزار درہم (بیت المال کے اپنی تنخواہ کی مد میں) خرچ کیے ۔ لیکن جب ان کی موت کا وقت سر پر آیا تو فرمانے لگے : میں نے تو عمر کو کہا تھا کہ یہ مال مجھے لینا درست نہ ہوگا لیکن وہ اس وقت مجھ پر غالب آگئے۔ پس جب میں مرجاؤں تو میرے ذاتی مال میں سے آٹھ ہزار درہم بیت المال میں لوٹا دینا۔ چنانچہ جب وہ مال حضرت عمر (رض) کے پاس پیش کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : اللہ ابوبکر پر رحم فرمائے، انھوں نے اپنے بعد والوں کو سخت مشقت میں ڈال دیا۔
السنن للبیہقی

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔