HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14080

14080- عن سهل بن أبي حثمة وصبيحة التيمي وجبير بن الحويرث وهلال دخل حديث بعضهم في بعض أن أبا بكر الصديق كان له بيت مال بالسنح معروف ليس يحرسه أحد فقيل له: يا خليفة رسول الله ألا تجعل على بيت المال من يحرسه؟ فقال: لا يخاف عليه، فقلت: لم قال عليه قفل وكان يعطى ما فيه حتى لا يبقى فيه شيء، فلما تحول أبو بكر إلى المدينة حوله فجعل بيت ماله في الدار التي كان فيها، وكان قدم عليه مال من معادن القبلية ومن معادن جهينة كثير، وانفتح معدن بني سليم في خلافة أبي بكر فقدم عليه منه بصدقته فكان يوضع ذلك في بيت المال، وكان أبو بكر يقسمه على الناس [نفرا نفرا] فيصيب كل مائة إنسان كذا وكذا وكان يسوي بين الناس في القسم الحر والعبد والذكر والأنثى والصغير والكبير فيه سواء وكان يشتري الإبل والخيل والسلاح، فيحمل في سبيل الله، واشترى عاما قطائف أتي بها من البادية، ففرقها في أرامل أهل المدينة، في الشتاء، فلما توفي أبو بكر ودفن دعا عمر بن الخطاب الأمناء، ودخل بهم بيت مال أبي بكر ومعه عبد الرحمن بن عوف وعثمان بن عفان ففتحوا بيت المال، فلم يجدوا فيه دينارا ولا درهما ووجدوا خيشةللمال [فنفضت] فوجدوا فيها درهما، فترحموا على أبي بكر وكان بالمدينة وزان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان يزن ما كان عند أبي بكر من مال فسئل الوزان، كم بلغ ذلك المال الذي ورد على أبي بكر؟ قال: مائتي ألف. "ابن سعد"
14080 سہل بن ابی حثمہ اور صبیحۃ تیمی اور جبیر بن الحویرث اور ھلال سے مروی ہے سب حضرات کے کلام کا خلاصہ ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) کا بیت المال سخ میں تھا اور مشہور تھا۔ اس کے باوجود اس کی حفاظت کوئی نہ کرتا تھا۔ حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو کسی نے کہا : اے خلیفہ رسول اللہ ! آپ بیت المال پر کسی کو چوکیدار کیوں نہیں مقرر کرتے ؟ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : نہیں، اس پر کا ہے کا خوف ! راوی نے کہا : میں نے عرض کیا : وہ کیوں (خوف کیوں نہیں ؟ ) فرمایا : اس پر تالا لگا ہوا ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق (رض) اس میں مال دیتے رہتے تھے حتیٰ کہ کچھ باقی نہ بچتا تھا۔ جب حضرت ابوبکر (رض) مدینہ منتقل ہوگئے تو بیت المال بھی اسی گھر میں بنوالیا جہاں آپ رہائش پذیر تھے۔ آپ کے پاس قبیلہ اور جہینہ کی کانوں سے بہت مال آتا تھا نیز بنی سلیم کی معدن بھی خلافت ابی بکر میں کھل گئی تھی۔ چنانچہ اس کی زکوۃ بھی آئی۔ آپ (رض) سارا مال بیت المال میں رکھوادیا کرتے تھے۔ اور پھر اس کو لوگوں میں گروہ گروہ بنا کر تقسیم کرتے تھے۔ چنانچہ ہر سو آدمیوں کو ایک خاص حصہ دیدیتے تھے۔ اور مال کی تقسیم میں آزاد ، غلام، مرد ، عورت اور چھوٹے بڑے سب کو برابر رکھتے تھے۔ نیز آپ اونٹ گھوڑوں اور اسلحہ کو خرید لیتے تھے پھر ان کو جہاد فی سبیل اللہ میں کام لاتے تھے۔ ایک سال آپ نے دیہات سے لائی جانے والی چادریں خرید لیں۔ اور ان کو سردیوں میں مدینہ کے فقیر مسکینوں میں تقسیم کردیا۔ جب حضرت ابوبکر (رض) کی وفات ہوگئی اور ان کو دفن کردیا گیا تو حضرت عمر (رض) نے امناء (منشیوں) کو بلایا اور ان کے ساتھ حضرت ابوبکر (رض) کے بیت المال میں تشریف لے گئے۔ آپ کے ساتھ عبدالرحمن بن عوف اور عثمان بن عفان بھی تھے۔ جب ان لوگوں نے بیت المال کھولا تو اس میں کوئی دینار ملا اور نہ درہم۔ ہاں ایک ہلکا سا کپڑا پڑا تھا اس کو جھاڑا گیا تو اس میں سے ایک درہم گرا۔ تب ان حضرات کو حضرت ابوبکر (رض) پر بہت ترس اور رحم آیا۔ مدیہ میں ایک وزان ۔ ناپ تول کرنے والا تھا جو عہد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں بھی یہی کام کرتا تھا اور حضرت ابوبکر (رض) کے بیت المال کی ناپ تول کرنے والا بھی یہی شخص تھا اس سے پوچھا گیا کہ ابوبکر (رض) کے پاس جو مال آیا وہ کل ملا کر کس قدر ہوگا ؟ اس نے کہا دو لاکھ درہم ۔ لیکن آپ نے سب کا سب اللہ کی راہ میں غریب غرباء میں تقسیم فرماتے رہے اور سب کو جیسا کہ پیچھے گزرا برابر حصہ دیتے رہے۔
ابن سعد

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔