HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14098

14098- عن أم خالد بنت [خالد] سعيد بن العاص قالت: قدم أبي من اليمن إلى المدينة بعد أن بويع لأبي بكر، فقال لعلي وعثمان: أرضيتم بني عبد مناف أن يلي هذا الأمر عليكم غيركم؟ فنقلها عمر إلى أبي بكر فلم يحملها أبو بكر على خالد وحملها عمر عليه، وأقام خالد ثلاثة أشهر لم يبايع أبا بكر ثم مر عليه أبو بكر بعد ذلك مظهرا هو عليه وهو في داره فسلم عليه فقال له خالد: أتحب أن أبايعك؟ فقال أبو بكر: أحب أن تدخل في صالح مادخل فيه المسلمون فقال: موعدك العشية أبايعك، فجاء وأبو بكر على المنبر فبايعه وكان رأي أبي بكر فيه حسنا وكان معظما له، فلما بعث أبو بكر الجنود إلى الشام عقد له على المسلمين وجاء باللواء إلى بيته، فكلم عمر أبا بكر فقال: تولى خالدا وهو القائل ما قال؟ فلم يزل به حتى أرسل أبا أروى الدوسي، فقال: إن خليفة رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لك: اردد إلينا لواءنا فأخرجه إليه وقال: والله ما سرتنا ولايتكم ولا ساءنا عزلكم وأن المليم لغيرك فما شعرت إلا بأبي بكر داخل على أبي يتعذر إليه ويعزم عليه أن لا يذكر عمر بحرف فوالله ما زال أبي يترحم على عمر حتى مات. "ابن سعد"
14098 ام خالد بنت (خالد) بن سعید بن العاص سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) کی بیعت ہوجانے کے بعد میرے والد یمن سے مدینہ تشریف لے آئے ۔ انھوں نے حضرت علی (رض) اور حضرت عثمان (رض) کو کہا : تم بنی عبدمناف (ابوبکر) پر کس طرح راضی ہوگئے کہ وہ تمہاری جگہ ابوبکر (رض) نے اس پر کوئی مواخذہ نہ فرمایا : لیکن حضرت عمر (رض) کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی۔ میرے والد خالد تین ماہ بغیر ابوبکر (رض) کے بیعت کیے ٹھہرے رہے۔ پھر ایک مرتبہ حضرت ابوبکر (رض) خالد کے پاس جب وہ اپنے گھر میں تھے گزرے اور ان کو سلام کیا۔ خالد نے (سلام کے جواب کے بعد) عرض کیا : کیا آپ پسند کرتے ہیں کہ میں آپ کی بیعت کروں ؟ حضرت ابوبکر (رض) نے ارشاد فرمایا : مجھے اچھا لگے گا اگر تم اس خیر میں شامل ہوجاؤ جس میں سب مسلمان شامل ہیں۔ حضرت خالد (رض) نے فرمایا : میں آپ سے شام کا وعدہ کرتا ہوں اس وقت میں آپ کی بیعت کرلوں گا۔ چنانچہ وہ مقررہ وقت پر حاضر ہوئے اس وقت حضرت ابوبکر (رض) منبر پر تشریف فرما تھے۔ چنانچہ خالد نے آپ کی بیعت کرلی۔ حضرت ابوبکر (رض) کی رائے ان کے بارے میں اچھی تھی اور آپ (رض) خالد کی تعظیم کرتے تھے۔ چنانچہ حضرت ابوبکر (رض) نے جب مسلمانوں کے لیے جھنڈا تیار کیا تو وہ جھنڈا لے کر خالد (رض) کے گھر تشریف لائے۔ حضرت عمر (رض) نے ابوبکر (رض) سے بات کی اور عرض کیا : آپ خالد کو والی بنا رہے ہیں حالانکہ وہ ایسا ایسا کہتے ہیں۔ اسی طرح حضرت عمر (رض) ابوبکر (رض) پر اصرار کرتے رہے حتیٰ کہ حضرت ابوبکر (رض) نے ابواروی الدوسی کو خالد (رض) کے پاس بھیجا۔ انھوں نے جاکر پیغام دیا کہ خلیہ رسول اللہ ! آپ کو فرماتے ہیں کہ ہمارا جھنڈا واپس کردیں۔ چنانچہ حضرت خالد (رض) نے جھنڈا نکال کر دیدیا اور فرمایا : اللہ کی قسم ! ہم کو تو تمہاری حکمرانی نے خوش کیا اور نہ تمہارے معزول کرنے نے ہم کو غم گین کیا۔ اور ملامت کرنے والا (بیخ کنی کرنے والا) تمہارے سوا کوئی اور ہے۔
ام خالد فرماتی ہیں : اتنے میں مجھے حضرت ابوبکر (رض) میرے والد کے پاس داخل ہوتے دکھائی دیئے۔ حضرت ابوبکر (رض) آکر میرے والد سے معذرت کرنے لگے۔ اور ان کو تاکید فرمائی کہ حضرت عمر (رض) سے اس کے متعلق کوئی بات نہ کریں۔ چنانچہ اللہ کی قسم ! میرے والد حضرت عمر (رض) پر ہمیشہ ترس کھاتے رہے حتیٰ کہ ان کی وفات ہوگئی۔ ابن سعد

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔