HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14134

14134- عن ابن عباس قال: قال عمر بن الخطاب: إنه كان من خبرنا حين توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم أن الأنصار خالفونا واجتمعوا بأسرهم في سقيفة بني ساعدة وخالف عنا علي والزبير ومن معهما واجتمع المهاجرون إلى أبي بكر الصديق فقالوا: يا أبا بكر انطلق بنا إلى إخواننا هؤلاء من الأنصار، فانطلقنا نريدهم؛ فلما دنونا منهم لقينا رجلان صالحان، فذكرا ما تمالاعليه القوم فقالا: أين تريدون يا معشر المهاجرين؟ فقلنا: نريد إخواننا هؤلاء من الأنصار، فقالا: لا عليكم أن لا تقربوهم، اقضوا أمركم، فقلت: والله لنأتينهم، فانطلقنا حتى أتيناهم في سقيفة بني ساعدة، فإذا رجل مزمل بين ظهرانيهم، فقلت: من هذا؟ قالوا: سعد بن عبادة، فقلت: ماله؟ قالوا: يوعكفلما جلسنا قليلا تشهد خطيبهم فأثنى على الله بما هو أهله، ثم قال: أما بعد فنحن أنصار الله وكتيبة الإسلام وأنتم معشر المهاجرين رهط منا، وقد دفتدافة من قومكم، فإذا هم يريدون أن يختزلونامن أصلنا وأن يحضنونامن هذا الأمر. فلما أردت أن أتكلم وكنت زورتمقالة أعجبتني أريد أن أقدمها بين يدي أبي بكر، وكنت أداري منه بعض الحدةفلما أردت أن أتكلم قال أبو بكر: على رسلك؛ فكرهت أن أغضبه فتكلم أبو بكر فكان هو أعلم مني وأوقر، والله ما ترك من كلمة أعجبتني في تزويري إلا قال في بديهته مثلها أو أفضل منها، حتى سكت قال: ما ذكرتم من خير فأنتم له أهل ولن نعرف هذا الأمر إلا لهذا الحي من قريش هم أوسط العرب نسبا ودارا، وقد رضيت لكم أحد هذين الرجلين فبايعوا أيهما شئتم، وأخذ بيدي وبيد أبي عبيدة بن الجراح وهو جالس بيننا، فلم أكره مما قال غيرها كان والله أن أقدم فيضرب عنقي لا يقربني ذلك من إثم أحب إلي من أن أتأمر على قوم فيهم أبو بكر، اللهم إلا أن تسول لي نفسي عند الموت شيئا لا أجده الآن فقال قائل الأنصار: أنا جذيلهاالمحكك وعذيقها المرجب منا أمير ومنكم أمير يا معشر قريش، وكثر اللغط وارتفعت الأصوات حتى فرقتمن أن يقع اختلاف؛ فقلت: ابسط يدك يا أبا بكر فبسط يده فبايعته وبايعه المهاجرون، ثم بايعه الأنصار ونزوناعلى سعد بن عبادة فقال منهم: قتلتم سعدا، فقلت: قتل الله سعدا، أما والله ما وجدنا فيما حضرنا أمرا هو أوفق من مبايعة أبي بكر، خشينا إن فارقنا القوم ولم تكن بيعة أن يحدثوا بعدنا بيعة؛ فإما أن نبايعهم على ما لا نرضى، وإما أن نخالفهم فيكون فيه فساد فمن بايع أميرا من غير مشورة المسلمين فلا بيعة له، ولا بيعة للذي بايعه تغرةأن يقتلا. "حم خ وأبو عبيد في الغرائب ق"
14134 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ارشاد فرمایا : ہماری خبر یہ ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوگئی تو انصار نے ہماری مخالفت کی اور سب کے سب انصار سقیفہ بنی ساعدہ میں اکٹھے ہوگئے۔ نیز علی اور زبیر نے بھی ہماری مخالفت کرنے والوں کے ساتھ مخالفت کی۔ جبکہ عامۃ المہاجرین اکٹھے ہو کر حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے پاس اکٹھے ہوگئے اور ان کو عرض کیا : اے ابوبکر ! آپ ہمارے ساتھ ہمارے انصاری بھائیوں کے پاس چلیں۔ چنانچہ ہم انصار سے ملاقات کی غرض سے چل پڑے۔ جب ہم ان کے قریب پہنچے تو اس کے دو صلح پسند لوگ ہم سے ملے اور ان کی قوم جس طرف جھک گئی تھی انھوں نے اس کو ہم کو خبر دی۔ انھوں نے پہلے ہم سے پوچھا : اے جماعت مہاجرین ! کہاں چلے جارہے ہو ؟ ہم نے کہا : ہم اپنے ان انصاری بھائیوں کے پاس جارہے ہیں۔ اب تمہارا جانا ضروری نہیں رہا تم اپنا فیصلہ خود کرسکتے ہو۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے کہا : اللہ کی قسم ! ہم ان کے پاس ضرور جائیں گے۔ چنانچہ ہم چل پڑے اور سقیفہ بنی ساعدۃ میں انصار کے پاس پہنچ گئے۔ وہاں ان کے درمیان ایک شخص چادر اوڑھے۔ سب سے نمایاں تھا میں نے پوچھا : یہ کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا : یہ سعد بن عبادۃ ہے۔ میں نے پوچھا : اس کو کیا ہوگیا : لوگوں نے کہا : اس کو بخار آرہا ہے۔ پھر ہم تھوڑی دیر بیٹھے تو ان کا خطیب خطبہ دینے اٹھا اور اس نے اللہ ورسول کی شہادت دی، اللہ کی حمدوثناء بیان کی جو اس کی شان ہے۔ پھر بولا :
امابعد ! ہم ” انصار اللہ “ ہیں ، اللہ کے مددگار اور اسلام کے جھنڈے اور اے جماعت مہاجرین تم ہم میں سے ایک جماعت ہو۔ تمہارے کچھ لوگ اپنی راہ چلے ہیں، جن کا ارادہ ہے کہ صرف وہی اس منصب پر قابض ہوجائیں اور ہم کو نکال باہر کریں۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے بولنا چاہا اور اپنی بات کو سانچے میں ڈھالا تو مجھے یہ بات عجیب لگی کہ ابوبکر کے آگے میں اس کو پیش کروں۔ میں نے کچھ اچھی باتیں سوچ رکھی تھیں جن کو میں نے بولنا چاہا تو حضرت ابوبکر (رض) نے مجھے فرمایا : ذرا ٹھہر جا۔ چنانچہ میں نے بھی ابوبکر (رض) کو غصہ دلانا مناسب نہ سمجھا۔ پھر حضرت ابوبکر (رض) نے بات شروع کی وہ مجھ سے زیادہ علم والے اور صاحب وقار نکلے۔ اللہ کی قسم ! میں نے جو بات بھی بولنے کے لیے بنائی تھی اور مجھے اچھی لگی تھی ابوبکر نے بلا تکلیف وہی بات یا اس سے اچھی بات پیش کی۔ حتیٰ کہ آپ (رض) نے فرمایا :
اے انصار تم نے تو خیر کی بات اپنے لیے ذکر کی ہے واقعی تم اس کے اہل ہو۔ لیکن ہم حکومت کا حق اس قبیلہ قریش کے لیے سمجھتے ہیں۔ یہ عرب میں نسب اور مقام کے اعتبار سے اوسط العرب ہیں۔ جن سے تمام عرب کی شاخیں ملتی ہیں۔ اور میں تمہارے واسطے اس منصب پر دو آدمیوں سے مطمئن اور راضی ہوں۔ تم ان دونوں میں سے جس کی چاہو بیعت کرلو۔ پھر حضرت ابوبکر (رض) نے میرا ہاتھ پکڑا اور ابوعبیدۃ بن الجراح کا ہاتھ پکڑا ، وہ بھی مجلس میں موجود تھے۔
مجھے حضرت ابوبکر (رض) کی ارشاد کردہ کوئی بات ناگوار محسوس نہ ہوئی۔ سوائے اس آخری بات کے۔ میں نے کہا : اللہ کی قسم مجھے آگے لا کر میری گردن اڑادی جائے بغیر کسی گناہ کے، یہ مجھے زیادہ محبوب ہے اس بات سے کہ میں ایسی قوم پر امیر بنوں جن کے درمیان ابوبکر موجود ہوں۔ واللہ ! ان کی موت کے وقت میرا نفس مجھے گمراہ کردے تو اور بات ہے ، مگر اب میں ایسی کوئی بات محسوس نہیں کرتا۔
انصار میں سے ایک کہنے والے نے کہا : میں اس مسئلے کا حل پیش کرتا ہوں جو سب کے لیے خوشگوار ہوگا۔ ایک امیر ہم میں سے ہوجائے اور ایک امیر تم میں سے اے جماعت قریش ! یہ کہنا تھا کہ شوروغوغا بلند ہوگیا اور آوازیں بلند ہونے لگیں۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں تب مجھے خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں اختلاف کا بیج نہ پڑجائے، لہٰذا میں نے کہا : اے ابوبکراپنا ہاتھ لائیے۔ انھوں نے اپنا ہاتھ دیا تو میں نے ان کی بیعت کرلی اور دوسرے مہاجرین نے بھی بیعت کرلی پھر انصار نے بھی بیعت کرلی۔ پھر ہم سعد بن عبادہ پر لپکے۔ ایک انصاری نے کہا : تم سعد کو قتل کرو گے کیا ؟ میں نے کہا سعد کو تو اللہ قتل کرے گا۔ اللہ کی قسم اس صورت حال میں ہم نے ابوبکر کی بیعت سے بڑھ کر کوئی موافق صورت نہ پائی۔ ہمیں ڈر تھا کہ اگر ہم تم سے جدا ہوگئے اور کسی کی بیعت نہ کی تو تم ہمارے جانے کے بعد کوئی اور بیعت کر اوگے۔ اب یا تو ہم ان کی بیعت کرتے جو ہماری مرضی کے خلاف تھا یا ہم ان کی مخالفت کرتے تو فساد پیدا ہوتا۔ پس اب سن لو جس نے مسلمانوں کے مشورہ کے بغیر کسی کی بیعت کی اس کی کوئی بیعت نہیں اور نہ اس کی کوئی اہمیت جس کی بیعت کی جائے، ایسے دونوں بیعت کرنے اور کرانے والے کو قتل کیا جاسکتا ہے۔
مسند احمد، البخاری، ابوعبید فی الغرائب، السنن الکبری للبیہقی

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔