HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14243

14243- عن زافر عن رجل عن الحارث بن محمد عن أبي الطفيل عامر بن واثلة قال: كنت على الباب يوم الشورى، فارتفعت الأصوات بينهم فسمعت عليا يقول: بايع الناس لأبي بكر وأنا والله أولى بالأمر منه، وأحق به منه، فسمعت وأطعت مخافة أن يرجع الناس كفارا يضرب بعضهم رقاب بعض بالسيف، ثم بايع الناس عمر وأنا والله أولى بالأمر منه وأحق به منه فسمعت وأطعت مخافة أن يرجع الناس كفارا يضرب بعضهم رقاب بعض بالسيف، ثم أنتم تريدون أن تبايعوا عثمان إذا أسمع وأطيع، إن عمر جعلني في خمسة نفر أنا سادسهم لا يعرف لي فضلا عليهم في الصلاح ولا يعرفونه لي كلنا فيه شرع سواء وايم الله لو أشاء أن أتكلم ثم لا يستطيع عربيهم ولا عجميهم ولا المعاهد منهم ولا المشرك رد خصلة منها لفعلت، ثم قال: نشدتكم بالله أيها النفر جميعا أفيكم أحد آخى رسول الله صلى الله عليه وسلم غيري؟ قالوا: اللهم لا، ثم قال: نشدتكم الله أيها النفر جميعا أفيكم أحد له عم مثل عمي حمزة أسد الله وأسد رسوله وسيد الشهداء؟ قالوا: اللهم لا، ثم قال: أفيكم أحد له أخ مثل أخي جعفر ذي الجناحين الموشى بالجوهر يطير بهما في الجنة حيث شاء؟ قالوا: اللهم لا، قال: فهل أحد له سبط مثل سبطي الحسن والحسين سيدي شباب أهل الجنة؟ قالوا: اللهم لا، قال: أفيكم أحد له زوجة مثل زوجتي فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالوا: اللهم لا. قال: أفيكم أحد كان أقتل لمشركي قريش عند كل شديدة تنزل برسول الله صلى الله عليه وسلم مني؟ قالوا: اللهم لا، قال: أفيكم أحد كان أعظم غنى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اضطجعت على فراشه ووقيته بنفسي وبذلت له مهجة دمي؟ قالوا: اللهم لا، قال: أفيكم أحد كان يأخذ الخمس غيري وغير فاطمة؟ قال: اللهم لا، قال: أفيكم أحد كان له سهم في الحاضر وسهم في الغائب غيري؟ قالوا: اللهم لا، قال: أكان أحد مطهرا في كتاب الله غيري حين سد النبي صلى الله عليه وسلم أبواب المهاجرين وفتح بابي فقام إليه عماه حمزة والعباس فقالا: يا رسول الله سددت أبوابنا وفتحت باب علي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما أنا فتحت بابه ولا سددت أبوابكم بل الله فتح بابه وسد أبوابكم؟ قالوا: اللهم لا، قال: أفيكم أحد تمم الله نوره من السماء غيري حين قال: {وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ} قالوا: اللهم لا، قال: أفيكم أحد ناجاه رسول الله صلى الله عليه وسلم اثنى عشرة مرة غيري حين قال الله تعالى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَةً} قالوا: اللهم لا، قال: أفيكم أحد تولى غمض رسول الله صلى الله عليه وسلم غيري؟ قالوا: اللهم لا، قال: أفيكم أحد آخر عهده برسول الله صلى الله عليه وسلم حين وضعه في حفرته غيري؟ قالوا: اللهم لا. "عق" وقال: لا أصل له عن علي وفيه رجلان مجهولان رجل لم يسمه زافر والحارث بن محمد حدثني آدم بن موسى قال سمعت "خ" قال الحارث ابن محمد عن أبي الطفيل كنت على الباب يوم الشورى لم يتابع زافر عليه انتهى، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات وقال زافر مطعون فيه ورواه عن مبهم، وقال الذهبي في الميزان: هذا خبر منكر غير صحيح، وقال ابن حجر في اللسان: لعل الآفة في هذا الحديث من زافر مع أنه قال في أماليه: أن زافرا لم يتهم بكذب وأنه إذا توبع على حديث كان حسنا
14243 عن زافرعن رجل عن الحارث بن محمد عن ابی الطفیل عامر بن واثلۃ ، ابوالطفیل عامر بن واثلۃ سے مروی ہے کہ شوریٰ کے روز میں دروازے پر نگران تھا۔ اندر موجود (چھ) حضرات کے درمیان آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئیں، میں نے حضرت علی (رض) کو فرماتے ہوئے سنا :
لوگوں نے ابوبکر کی بیعت کی ، اللہ کی قسم میں اس منصب کا ان سے زیادہ اہل تھا۔ اور ان سے زیادہ حقدار بھی تھا۔ لیکن پھر میں نے ان کی بات کو سن لیا اور اطاعت کرلی اس خوف سے کہ کہیں لوگ (اختلافات کے باعث) کفار نہ بن جائیں اور تلوار سے ایک دوسرے کی گردن اڑانے لگیں پھر لوگوں نے عمر کی بیعت کرلی اور اللہ کی قسم میں ان سے زیادہ اس منصب کا اہل اور حقدار تھا، لیکن پھر بھی میں نے سنا اور اطاعت کی اس خوف سے کہ کہیں لوگ (اختلافات کے باعث) کفر کی طرف نہ لوٹنے لگیں اور ایک دوسرے کی گردنیں اڑانے لگیں۔ پھر اب تم ارادہ کرتے ہو کہ عثمان کی بیعت کرو اب بھی میں سنوں گا اور اطاعت کروں گا۔ عمر نے مجھے پانچ لوگوں کے ساتھ شامل کیا ہے میں ان کا چھٹا آدمی ہوں ۔ انھوں نے ان پر میری کوئی فضیلت اور صلاحیت زیادہ محسوس نہیں کی۔ اور نہ تمہی پانچ افراد اس کو میرے لیے جانتے ہو، اب ہم سب اس میں برابر ہیں۔ اللہ کی قسم ! اگر میں چاہوں تو لوگوں سے بات کروں تو پھر کوئی عربی اور نہ عجمی ، نہ ذمی اور نہ کوئی مشرک میری بیان کردہ صفات سے انکار کی گنجائش کرسکتا ہے۔ میں ایسا بھی کرسکتا ہوں اگر چاہوں ، اب اے جماعت ! میں تم کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں ! بتاؤ تم میں کوئی ایسا شخص ہے جس کے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھائی چارہ کیا ہو میرے سوا ؟ لوگوں نے کہا : اللھم لا، خدا جانتا ہے، نہیں۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : اے جماعت ! میں تم کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں بتاؤ کیا تم میں ایسا کوئی شخص ہے جس کا چچا میرے چچا حمزۃ ، جن کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسد اللہ اور اسد رسولہ کہا یعنی اللہ اور اس کے رسول کا شیر، جیسا ہو ؟ لوگوں نے کہا : اللھم لا، پھر فرمایا کیا تم میں کوئی ایسا ہے جس کا بھائی میرے بھائی جعفر جیسا ہو، جو ذوالجناحین تھے جو دوپروں کے ساتھ جنت میں مزین ہوں گے اور جنت میں ان کے ساتھ جہاں چاہیں گے اڑتے پھریں گے ؟ لوگوں نے کہا : نہیں۔ آپ (رض) نے فرمایا : کیا کوئی میری اولاد حسن و حسین جیسی اولاد رکھتا ہے، جو اہل جنت کے لوگوں کے سردار ہوں گے۔ لوگوں نے کہا : نہیں۔ فرمایا : کیا تم میں کوئی ایسا ہے جس کی بیوی میری بیوی فاطمہ جیسی ہو ؟ جو بنت رسول اللہ ہے ؟ لوگوں نے کہا نہیں۔ فرمایا : کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے مجھ سے زیادہ مشرکوں کو قتل کیا ہو ہر جنگ کے وقت جب بھی وہ رسول اللہ کو پیش آئی ؟ لوگوں نے کہا نہیں ۔ حضرت علی (رض) نے پوچھا : کیا تم میں ایسا کوئی شخص ہے جو مجھ سے زیادہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زیادہ فائدہ پہنچانے والا ہو اس دن جب (آپ نے ہجرت کی اور) میں آپ کے بستر پر لیٹ گیا ، میں نے اپنی جان کے ساتھ آپ کی حفاظت کی گویا اپنا خون ان کے لیے پیش کردیا۔ لوگوں نے کہا : نہیں۔ پوچھا : کیا تم میں ایسا کوئی شخص ہے جو مال غنیمت کا خمس لیتا ہو میرے اور فاطمہ کے سوا ؟ لوگوں نے کہا : نہیں۔ پوچھا : کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جس کو کتاب اللہ میں مطہر کیا گیا ہو میرے سوا جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مہاجرین کے دروازوں کو بند کردیا تھا اور میرا دروازہ کھول دیا تھا تب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دو چچا حمزہ اور عباس اٹھے اور انھوں نے پوچھا : یارسول اللہ ! آپ نے ہمارے دروازے بند کردیئے ہیں اور علی کا دروازہ کھول دیا ہے۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے علی کا دروازہ کھولا ہے اور نہ تمہارے دروازے بند کیے ہیں، بلکہ اللہ ہی نے اس کا دروازہ کھولا اور تمہارے دروازے بند کیے ہیں۔ لوگوں نے کہا : نہیں۔ حضرت علی (رض) نے پوچھا : کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے اللہ نے جس کا نور آسمان سے تام کردیا ہو میرے سوا ؟ جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا : وآت ذالقربیٰ حقہ، اور قرابت (رشتے) دار کو اس کا حق دو ، لوگوں نے کہا : نہیں۔ حضرت علی (رض) نے پوچھا : کیا تم میں میرے سوا کوئی ایسا شخص ہے جس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود بارہ دفعہ پکارا ہو، جب اللہ تعالیٰ نے یہ فرمان نازل فرمایا تھا :
یا ایھا الذین آمنوا ذا ناجیتم الرسول فقد موبین یدی نجواکم صدقۃ۔
اے ایمان والو ! جب تم رسول سے سر گوشی۔ کلام کرو تو اپنی سرگوشی سے صدقہ کردو۔
لوگوں نے کہا : نہیں۔ آپ (رض) نے پوچھا : کیا تم میں ایسا کوئی شخص ہے میرے سوا، جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھوں کو بند کیا ہو ؟ لوگوں نے کہا : نہیں۔ آپ (رض) نے پوچھا : کیا تم میں ایسا کوئی شخص ہے میرے سوا جو آخری موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہو جب آپ کو قبر میں رکھا گیا تھا (کیونکہ قبر میں اتارنے والا میں بھی تھا) ۔ لوگوں نے کہا : نہیں ۔ العقیلی
کلام : یہ روایت ضعیف بلکہ اس سے بھی بڑھ کر غیر اصل ہے۔ امام عقیلی ضعفاء میں فرماتے ہیں مذکورہ روایت کا حضرت علی (رض) سے منقول ہونا۔ کچھ حقیقت نہیں رکھتا، نیز اس میں دو مجہول آدمی راوی ہیں۔ ایک آدمی جس کا زافر نے نام نیں لیا اور حارث بن محمد۔
نیز فرماتے ہیں مجھے آدم بن موسیٰ نے کہا میں نے امام بخاری سے سنا ہے فرماتے ہیں کہ یہ طریق حارث بن محمد عن ابی الطفیل کنت علی الباب یوم الشوریٰ اس پر زافر کے علاوہ کسی نے زافر کی متابعت نہیں کی۔
نیز امام ابن جوزی (رح) نے اس کو موضوع من گھڑت مرویات میں شمار کیا ہے اور فرماتے ہیں زافر مطعون شخص ہے اور وہ مبہم آدمی سے روایت کرتا ہے۔ امام ذھبی میزان میں فرماتے ہیں : یہ روایت منکر اور غیر صحیح ہے۔ امام ابن حجر اللسان میں فرماتے ہیں : شاید اس روایت میں ساری آفت زافر کی طرف سے ہے۔ جبکہ امام ابن حجر اپنی امالیہ میں یہ بھی فرماتے ہیں زافر کذب کے ساتھ مہتم نہیں ہے ہاں جب اس کی روایت پر متابعت ہوجاتی ہے تو وہ حسن شمار ہوتی ہے (تب بھی اس روایت پر کوئی متابع نہیں) بہر صورت روایت مذکورہ ناقابل اعتبار اور غیر مستند ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔