HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14278

14278- عن ابن عمر قال: دخل على عمر بن الخطاب حين نزل به الموت عثمان بن عفان وعلي بن أبي طالب وعبد الرحمن بن عوف والزبير ابن العوام وسعد بن أبي وقاص وكان طلحة بن عبيد الله غائبا بأرض السواد، فنظر إليهم ساعة ثم قال: إني نظرت لكم في أمر الناس فلم أجد عند الناس شقاقا إلا أن يكون فيكم، فإن كان شقاق فهو منكم، وأن الأمر إلى ستة: إلى عثمان بن عفان وعلي بن أبي طالب وعبد الرحمن بن عوف والزبير بن العوام وطلحة وسعد، ثم أن قومكم إنما يؤمرون أحدكم أيتها الثلاثة فإن كنت على شيء من أمر الناس يا عثمان فلا تحملن بني أبي معيط على رقاب الناس، وإن كنت على شيء من أمر الناس يا عبد الرحمن فلا تحملن أقاربك على رقاب الناس، وإن كنت على شيء يا علي فلا تحملن بني هاشم على رقاب الناس، ثم قال: قوموا وتشاوروا وأمروا أحدكم، فقاموا يتشاورون، قال عبد الله: فدعاني عثمان مرة أو مرتين ليدخلني في الأمر ولم يسمني عمر ولا والله ما أحب أني كنت معهم علما منه بأنه سيكون في أمرهم، ما قال أبي والله لقل ما رأيته يحرك شفتيه بشيء قط إلا كان حقا، فلما أكثر عثمان دعائي قلت: ألا تعقلون أتؤمرون وأمير المؤمنين حي فوالله لكأنما أيقظت عمر من مرقد فقال عمر: أمهلوا فإن حدث بي حدث فليصل بالناس صهيب ثلاث ليال ثم اجمعوا في اليوم الثالث أشراف الناس وأمراء الأجناد فأمروا أحدكم، فمن تأمر من غير مشورة فاضربوا عنقه. "كر"
14278 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت عمر بن خطاب (رض) کی وفات کا وقت قریب آیا تو عثمان بن عفان ، علی بن ابی طالب، عبدالرحمن بن عوف، زبیر بن العوام اور سعد بن ابی وقاص (رض) اجمعین حضرت عمر (رض) کے پاس داخل ہوئے جبکہ طلحہ ابن عبیداللہ (رض) السواد (حبشہ) سوڈان گئے ہوئے تھے۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے آنے والوں پر ایک گھڑی نظر ڈالی پھر ارشاد فرمایا :
میں نے تمہارے لیے لوگوں کا معاملہ (خلافت) دیکھا، لیکن لوگوں کا کوئی اختلاف نہیں پایا اس میں کہ خلافت تم میں سے ہی کسی ایک میں ہو ۔ اگر اختلاف ہے تو وہ تمہاری طرف سے ہوگا۔ خلافت چھ میں سے کسی کے پاس جائے گی، عثمان بن عفان، علی بن ابی طالب ، عبدالرحمن بن عوف، زبیر بنالعوام ، طلحہ اور سعد ۔ لیکن تمہاری قوم تم تین میں سے کسی ایک کو خلیفہ بنائے گی : اے عثمان اگر تو خلیفہ بنے تو ابی معیط کو لوگوں کی گردنوں پر نہ بٹھانا، اے عبدالرحمن ! اگر تو لوگوں پر خلیفہ بنے تو اپنے رشتہ داروں کو لوگوں کی گردنوں پر مسلط نہ کردینا اور اے علی ! اگر تو لوگوں پر خلیفہ بنے تو بنی ہاشم کو لوگوں پر مسلط نہ کرئیے گا۔ پھر آپ (رض) نے سب کو مخاطب ہو کر ارشاد فرمایا : اٹھو اور جاکر مشاورت کرو اور کسی کو اپنے لیے خلیفہ بنالو۔ چنانچہ وہ اٹھ کر مشاورت کے لیے چلے گئے۔
عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں مجھے عثمان نے ایک دو دفعہ بلایا، تاکہ مجھے بھی خلافت کے امر میں شامل کرلیں۔ حالانکہ (میرے والد) حضرت عمر (رض) نے میرا نام نہیں لیا تھا اور نہ اللہ کی قسم مجھے بھی بالکل چاہت تھی کہ میں ان کے ساتھ شامل ہوجاؤں، کیونکہ مجھے اپنے والد کے فرمان کی وجہ سے علم ہوگیا تھا خلافت انہی میں سے کسی کے لیے ہوگی۔ میرے باپ نے اللہ کی قسم جب بھی کسی معاملہ کے متعلق ہونٹ ہلائے وہ حقیقت کا روپ دھا کر رہا۔ لیکن جب عثمان نے مجھے بار بار بلایا تو میں نے کہا : تم لوگ عقل کیوں نہیں کرتے تم امیر بنانے چلے ہو جبکہ ابھی امیر المومنین زندہ ہیں۔ اللہ کی قسم ! گویا میں نے یہ کہہ کر عمر (رض) کو قبر سے اٹھا دیا۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) نے ان حضرات کو فرمایا : تم لوگ ذرا ٹھہر جاؤ، جب میرے ساتھ (موت کا) حادثہ ہوجائے تب تین دنوں تک صہیب لوگوں کو نماز پڑھائے گا پھر تم تیسرے دن تک لوگوں کے معززین اور لشکروں کے امراء کو اکٹھا کرلینا اور سب کے روبرو اپنے میں سے کسی کو امیر بنالینا۔ جو بغیر مشورہ کے خود امین بن جائے اس کی گردن اڑا دینا۔ ابن عساکر

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔