HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14508

14508- عن ابن عباس قال: وردت على عمر بن الخطاب واردة قام منها وقعد وتغير وتربدوجمع لها أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فعرضها عليهم، وقال: أشيروا علي، فقالوا جميعا: يا أمير المؤمنين أنت المفزعوأنت المنزعفغضب عمر وقال: اتقوا الله وقولوا قولا سديدا يصلح لكم أعمالكم فقالوا: يا أمير المؤمنين ما عندنا مما تسأل عنه شيء، فقال: أما والله إني لأعرف أبا بجدتهاوابن بجدتها وأين مفزعها وأين منزعها فقالوا: كأنك تعني ابن أبي طالب، فقال عمر: لله هو وهل طفحتحرة بمثله وأبرعته انهضوا بنا إليه فقالوا: يا أمير المؤمنين أتصير إليه يأتيك، فقال: هيهات هناك شجنةمن بني هاشم وشجنة من الرسول وأثرة من علم يؤتى لها ولا يأتي، في بيته يؤتي الحكمفاعطفوا نحوه، فألفوه في حائط له وهو يقرأ: {أَيَحْسَبُ الْأِنْسَانُ أَنْ يُتْرَكَ سُدىً} ويرددها ويبكي فقال عمر لشريح: حدث أبا حسن بالذي حدثتنا به فقال شريح: كنت في مجلس الحكم فأتى هذا الرجل فذكر أن رجلا أودعه امراتين حرة مهيرة.وأم ولد فقال له: أنفق عليهما حتى أقدمفلما كان في هذه الليلة وضعتا جميعا إحداهما ابنا والأخرى بنتا وكلتاهما تدعى الابن وتنتفي من البنت من أجل الميراث، فقال له: بم قضيت بينهما؟ فقال شريح: لو كان عندي ما أقضى به بينهما لم آتكم بهما فأخذ علي تبنة من الأرض فرفعها فقال: إن القضاء في هذا أيسر من هذه ثم دعا بقدح فقال لإحدى المرأتين احلبي فحلبت فوزنه ثم قال للأخرى احلبي فحلبت فوزنه فوجده على النصف من لبن الأولى فقال لها: خذي أنت ابنتك وقال للأخرى: خذي أنت ابنك، ثم قال لشريح: أما علمت أن لبن الجارية على النصف من لبن الغلام وأن ميراثها نصف ميراثه وأن عقلها نصف عقله وأن شهادتها نصف شهادته وإن ديتها نصف ديته وهي على النصف في كل شيء فأعجب به عمر إعجابا شديدا ثم قال: أبا حسن لا أبقاني الله لشدة لست لها ولا في بلد لست فيه. "أبو طالب علي بن أحمد الكاتب في جزء من حديثه" وفيه يحيى بن عبد الحميد الحمانيقال في المغني: وثقه ابن معين وغيره، وقال د3: ضعيف وقال: محمد بن عبد الله بن نمير كذاب، وقال "حب": كان يكذب جهارا ويسرق الأحاديث، وقال "عد" أرجو أنه لا بأس به، قال "الذهبي": وأما تشيعه فقل ما شئت كان يكفر معاوية.
14808 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے حضور میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا۔ حضرت عمر (رض) اس کو سن کر کھڑے ہوگئے پھر بیٹھ گئے، ان کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔ پھر آپ (رض) نے اس مسئلے کے حل کے لیے اصحاب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جمع کیا اور اس مسئلے کو ان پر پیش کیا اور فرمایا : تم مجھے اس کا جواب دو ۔ لوگوں نے عرض کیا : یا امیر المومنین ! آپ کی ذات مرجع الناس ہے، آپ ہی مشکل مسائل کا حل نکالنے والے ہیں۔ حضرت عمر (رض) غضب ناک ہوگئے اور ارشاد فرمایا : اللہ سے ڈرو اور درست بات کہو، اللہ تمہارے اعمال کو درست کردے گا۔ لوگوں نے عرض کیا : یا امیر المومنین ! آپ جس چیز کے بارے میں ہم سے سوال فرما رہے ہیں م اس کے متعلق کچھ نہیں جانتے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں حقیقت کی تہہ میں اتر جانے والے اور علم کے باپ کو جانتا ہوں، وہی مرجع الناس ہے اور وہی مشکل مسائل کا حل نکالنے والا ہے، کہاں ہے وہ ؟ لوگوں نے کہا : شاید آپ کا ارادہ ابن ابی طالب کو پوچھنے کا ہے ؟ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ہاں اللہ کی قسم وہی ہے او واقعتہ وادیحرہ نے اس جیسا دوسرا سپوت پیدا نہیں کیا۔ چلو، ہم کو اس کے پاس سے لے چلو۔ لوگوں نے عرض کیا : یا امیر المومنین کیا آپ ان کے پاس چل کر جائیں گے ؟ وہی آپ کے پاس آجائیں گے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : افسوس ! وہ خاندان بنی ہاشم اور خاندان رسول کے چشم وچراغ ہیں اور علم کا نشان ہیں۔ ان کے پاس چل کر جایاجاتا ہے، وہ خود نہیں آتے۔ انہی کے گھر میں حکام پیش ہوتے ہیں۔ چلو ان کا رخ کرو۔
چنانچہ یہ حضرات ان کی تلاش میں نکلے تو ان کو اپنے باغ میں پایا۔ وہ اس آیت کی بار بار تلاوت کررہے تھے اور رو رہے تھے :
ایحسب الانسان ان یترک سدی۔
کیا انسان گمان کرتا ہے کہ اس کو بےکار چھوڑ دیا جائے گا۔
حضرت عمر (رض) نے قاضی شریح کو فرمایا : تم نے جو مسئلہ ہم کو سنایا ہے وہ ابوالحسن کو سناؤ۔ قاضی شریح نے فرمایا : میں عدالت نشست میں تھا۔ یہ آدمی آیا اور اس نے کہا کہ :
ایک آدمی نے اس کو دو عورتیں حوالہ کیں جن میں ایک آزاد ہے اور مہر والی تھی جبکہ دوسری ام ولد (باندی) تھی۔ اور اس کو کہا کہ میری واپسی تک ان کے خرچ پانی کا خیال رکھو۔ پھر گزشتہ رات دونوں نے ایک ساتھ بچوں کو جنم دیا۔ ایک نے لڑکی جنی دوسری نے لڑکا جنا۔ لیکن اب دونوں ہی (دگنی) میراث کے لالچ میں لڑکے کا دعویٰ کررہی ہیں اور لڑکی کو کوئی بھی قبول نہیں کررہی ہے۔
حضرت علی (رض) نے قاضی شریح سے پوچھا : تم نے دونوں کے درمیان کیا فیصلہ کیا ؟ قاضی شریح نے کہا : اگر میرے پاس ایسا علم ہوتا جس کے ذریعہ میں دونوں کے بیچ فیصلہ کرسکتا تو ہرگز ان کو آپ کے پاس نہ لے کر آتا۔
دو عورتوں کے درمیان فیصلہ
چنانچہ حضرت علی (رض) نے ایک تنکا اٹھا کر ارشاد فرمایا : یہ مسئلہ اس تنکے سے بھی زیادہ آسان ہے۔ پھر آپ (رض) نے ایک پیالہ منگوایا اور ان میں سے ایک عورت کو فرمایا : اس میں اپنا (سارا ) دودھ نکالو۔ چنانچہ اس نے اپنا دودھ اس پیالے میں نکالا۔ حضرت علی (رض) نے اس کا وزن کرلیا۔ پھر دوسری عورت کو فرمایا : اب تم اپنا دودھ نکالو۔ چنانچہ اس نے بھی اپنے پستانوں کا دودھ نکالا پھر حضرت علی (رض) نے اس کو بھی وزن کیا تو اس کو پہلی عورت کے دودھ سے نصف پایا۔ چنانچہ اس دوسری عورت کو فرمایا : تو اپنی بیٹیے لے لے۔ اور پہلی کو فرمایا : تو اپنا بیٹا لے لے۔
پھر قاضی شریح کو فرمایا : کیا تم کو معلوم نہیں کہ لڑکی کا دودھ لڑکے کے دودھ لڑکے کے دودھ سے نصف ہوتا ہے۔ لڑکی کی میراث لڑکے کی میراث سے نصف ہوتی ہے ، لڑکی کی عقل لڑکے کی عقل سے نصف ہوتی ہے ، لڑکی کی شہادت لڑکے کی شہادت سے نصف ہوتی ہے، لڑکی کی دیت لڑکے کی دیت سے نصف ہوتی ہے بلکہ لڑکی ہر چیز میں لڑکے سے نصف ہوتی ہے۔
یہ فیصلہ سن کر (خوشی کے باعث) حضرت عمر (رض) کو سخت ترین حیرت اور تعجب ہوا۔ پھر ارشاد فرمایا : اے ابوحسن ! اللہ مجھے ایسے کسی مشکل مسئلہ میں آپ کے بغیر تنہا نہ چھوڑے جس کو میں حل کرنے کا اہل نہیں اور نہ ایسے شہر میں چھوڑے جس میں آپ نہ ہوں۔
ابو طالب علی بن احمد الکاتب فی جزء من حدیثہ
کلام : روایت محل کلام ہے۔ مذکورہ روایت میں ایک راوی یحییٰ بن عبدالحمید الحمانی ہے۔ المغنی میں ہے کہ اس کو ابن معین نے ثقہ کہا ہے، جبکہ ابوداؤد نے اس کو ضعیف کہا ہے اور محمد بن عبداللہ بن خمیر نے کذاب کہا ہے۔ ابن حبان کہتے ہیں : یہ شخص کھلا جھوٹ بولتا ہے اور احادیث میں سرقہ (چوری) کرتا ہے۔ ابن عدی نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس کی روایت میں کوئی حرج نہیں ہے۔ امام ذہبی (رح) فرماتے ہیں : اس کا تشیع غلو کی حد تک تھا اور وہ معاویہ (رض) کی تکفیر کرتا تھا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔