HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14509

14509- عن سعيد بن جبير قال: أتي عمر بن الخطاب بامرأة قد ولدت ولدا له خلقتان بدنان وبطنان وأربعة أيد ورأسان وفرجان هذا في النصف الأعلى وأما في الأسفل فله فخذان وساقان ورجلان مثل سائر الناس فطلبت المرأة ميراثها من زوجها وهو أبو ذلك الخلق العجيب فدعا عمر بأصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فشاورهم فلم يجيبوا فيه بشيء فدعا علي بن أبي طالب فقال علي: إن هذا أمر يكون له نبأ فاحبسها واحبس ولدها واقبض ما لهم وأقم لهم من يخدمهم وأنفق عليهم بالمعروف ففعل عمر ذلك ثم ماتت المرأة وشب الخلق وطلب الميراث فحكم له علي بأن يقام له خادم خصي يخدم فرجيه ويتولى منه ما يتولى الأمهات ما لا يحل لأحد سوى الخادم، ثم إن أحد البدنين طلب النكاح فبعث عمر إلى علي فقال له: يا أبا الحسن ما تجد في أمر هذين؟ إن اشتهى أحدهما شهوة خالفه الآخر وإن طلب الآخر حاجة طلب الذي يليه ضدها حتى إنه في ساعتنا هذه طلب أحدهما الجماع فقال علي: الله أكبر إن الله أحلم وأكرم من أن يرى عبدا أخاه وهو يجامع أهله ولكن عللوه ثلاثا فإن الله سيقضي قضاء فيه ما طلب هذا إلا عند الموت فعاش بعدها ثلاثة أيام ومات فجمع عمر أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فشاورهم فيه قال بعضهم: اقطعه حتى يبينالحي من الميت وتكفنه وتدفنه، فقال عمر: إن هذا الذي أشرتم لعجب أن نقتل حيا لحال ميت وضج الجسد الحي فقال: الله حسبكم تقتلوني وأنا أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله صلى الله عليه وسلم وأقرأ القرآن فبعث إلى علي فقال: يا أبا الحسن أحكم فيما بين هذين الخلقين، فقال علي: الأمر فيه أوضح من ذلك وأسهل وأيسر، الحكم أن تغسلوه وتكفنوه مع ابن أمه يحمله الخادم إذا مشى فيعاون عليه أخاه فإذا كان بعد ثلاث جف فاقطعوه جافا ويكون موضعه حي لا يألم فإني أعلم أن الله لا يبقى الحي بعده أكثر من ثلاث يتأذى برائحة نتنه وجيفته ففعلوا ذلك فعاش الآخر ثلاثة أيام ومات، فقال عمر رضي الله عنه: يا ابن أبي طالب فما زلت كاشف كل شبهة وموضح كل حكم. "أبو طالب المذكور" ورجاله ثقات إلا أن سعيد بن جبير لم يدرك عمر.
14509 سعید بن جبیر (رح) سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس ایک عورت پیش کی گئی۔ جس نے ایک عجیب الخلقت بچے کو جنم دیا تھا جس کے دو بدن تھے، دو پیٹ تھے، چار ہاتھ تھے، دو سر تھے اور دو شرم گاہیں تھیں، یہ بالائی جسم کا حال تھا جبکہ نچلے جسم میں دورانیں اور دو ٹانگیں عام انسانوں کی طرح تھیں۔ عورت نے اپنے شوہر سے جو اس عجیب الخلقت بچے کا باپ تھا اپنی میراث طلب کی۔ حضرت عمر (رض) نے اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلایا اور ان سے اس کے بارے میں مشاورت کی۔ لیکن کسی نے کوئی جواب نہ دیا۔ پھر حضرت عمر (رض) نے حضرت علی (رض) کو بلایا۔ حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا : یہ بڑا اہم واقعہ ہے، آپ اس عورت کو اور اس کے بچے کو روک لیں اور جو ان کی ضروریات کا سامان ہے ان کے لیے منگوالیں اور ایک خادم ان کے لیے مقرر کردیں اور مناسب طریقے سے ان پر خرچ کریں۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) نے اس مشورہ پر عمل کیا۔ پھر عورت کا انتقال ہوگیا، جبکہ وہ عجیب الخلقت بچہ جوان ہوگیا اور اس نے اپنی میراث طلب کی۔ حضرت علی (رض) نے اس کے لیے حکم فرمایا کہ اس کے لیے ایک خصی خادم مقرر کیا جائے جو اس کی دونوں شرم گاہیں بھی صاف کرے گا اور اس کی ماں کی طرح ہر طرح کی خدمت انجام دے گا اور اس خادم کے سوا یہ کام کسی اور کے لیے حلال نہ ہوں گے۔
پھر لڑکے کے دوجسموں میں سے ایک میں نکاح کی طلب پیدا ہوگئی۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) نے پھر حضرت علی (رض) کے پاس پیغام بھیجا اور پوچھا کہ اے ابوالحسن ! آپ اس معاملے میں کیا فرماتے ہیں ؟ اگر ایک جسم شہوت میں آتا ہے تو دوسرا اس کی مخالفت میں ٹھنڈا پڑا رہتا ہے۔ اگر دوسرا جسم کوئی حاجب طلب کرتا ہے تو اس کے ساتھ والا اس کی ضد میں آجاتا ہے ، حتیٰ کہ اس وقت دونوں جسموں میں سے ایک جماع کی خواہش کررہا ہے۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : اللہ بڑا ہے، اللہ بربادر ہے اور کریم ہے اس بات سے کہ کسی بندے کو اس حال میں مجبور کرے کہ وہ اپنے بھائی کو جماع کرتے ہوئے دیکھے اب تم اس کو تین دن تک کھیل کود میں بہلاؤ۔ عنقریب اللہ کوئی فیصلہ کردے گا۔ اس نے یہ طلب موت کے وقت کی ہے۔ چنانچہ وہ شہوت والا جسم اس کے بعد تین یوم تک جیا اور پھر مرگیا۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) نے صحابہ کرام (رض) کو جمع کیا اور اس کے بارے میں مشورہ کیا۔ بعض نے کہا کہ مرا ہوا جسم زندہ جسم سے کاٹ کر علیحدہ کرلیا جائے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تم نے جو مشورہ دیا ہے عجیب ہے، کیا ہم ایک مردہ جسم کی وجہ سے ایک زندہ جان کو قتل کریں وہ زندہ جسم بھی یہ سن کر کر اہا اور تکلیف کے احساس سے بولا : اللہ ہی تم کو جانے کیا تم مجھے قتل کرتے ہو حالانکہ میں لا الہ اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت دیتا ہوں اور قرآن مقدس کی تلاوت کرتا ہوں۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) نے حضرت علی (رض) کے پاس اس مسئلے کو بھیجا اور پوچھا : اے ابوالحسن ! ان دو جسموں کے بارے میں حکم فرمائیے کہ ہم کیا کریں۔ حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا : یہ معاملہ بہت ہی آسان اور بالکل واضح ہے۔ تم اس مردہ جس کو اس کے بھائی کے ساتھ غسل اور کفن دو اور مردہ جسم کو خادم اٹھاتا سنبھالتا رہے جبکہ اس کا بھائی خادم کی مدد کرتا رے۔ جب تین یوم بعد مردہ جسم خشک ہوجائے تو اس خشک حصے کو کاٹ دو زندہ جسم کو اس کی کوئی تکلیف نہ ہوگی۔ ہاں اس کو مردہ لاش کی بدبوتکلیف دے گی۔ میں جانتا ہوں کہ اللہ پاک زندہ کو اس کے بعد تین دن سے زیادہ زندہ نہ رکھے گا۔ چنانچہ لوگوں نے حکم کی تعمیل کی اور پھر واقعۃً وہ بھائی بھی تین یوم تک جیا اور مرگیا۔
حضرت عمر (رض) نے حضرت علی (رض) کو ارشاد فرمایا : اے ابن ابی طالب ! تو ہی ہر مشتبہ اور مشکل مسئلہ کو حل کرتا ہے اور ہر حکم کو واضح کرتا ہے۔ ابوطالب المذکور
فائدہ : مذکورہ روایت کے رجال ثقہ ہیں صرف یہ کہ سعید بن جبیر جو ثقہ راوی ہیں ان کی حضرت عمر (رض) سے ملاقات نہیں ہوئی۔ یعنی دونوں کا زمانہ الگ ہے لازماً درمیان کا راوی متروک ہے۔ لیکن یہ سعید کے لیے باعث عیب نہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔