HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

1560

1560 - عن محمد بن زكريا العلائي ثنا العباس بن بكار حدثنا أبو بكر الهذلي عن عكرمة قال "لما قدم علي من صفين قام إليه شيخ من أصحابه (2) يا أمير المؤمنين أخبرنا عن مسيرنا إلى الشام بقضاء وقدر فقال والذي خلق الحبة وبرأ النسمة ما قطعنا واديا ولا علونا تلعة إلا بقضاء وقدر، فقال الشيخ: عند الله احتسب عنائي فقال علي بل عظم الله أجركم في مسيركم وأنتم مصعدون وفي منحدركم وأنتم منحدرون وما كنتم في شيء من أموركم مكرهين ولا إليها مضطرين فقال الشيخ كيف يا أمير المؤمنين والقضاء والقدر ساقنا إليها؟ فقال ويحك لعلك ظننته قضاء لازما وقدرا حاتما لو كان ذلك لسقط الوعد والوعيد وبطل الثواب والعقاب ولا أتت لائمة من الله لمذنب ولا محمدة من الله لمحسن ولا كان المحسن أولى بثواب الإحسان من المذنب ذلك مقال أحزاب (2) عبدة الأوثان وجنود الشيطان وخصماء الرحمن وهم قدرية هذه الأمة ومجوسها ولكن الله أمر بالخير تخييرا ونهى عن الشر تحذيرا ولم يعص مغلوبا ولم يطع مكرها ولا يملك تفويضا ولا خلق السماوات والأرض وما أرى فيهما من عجائب آياتهما باطلا ذلك ظن الذين كفروا فويل للذين كفروا من النار، فقال الشيخ: يا أمير المؤمنين فما كان القضاء والقدر الذي كان فيه مسيرنا ومنصرفنا قال: ذلك أمر الله وحكمته، ثم قرأ علي: {وَقَضَى رَبُّكَ أَلاَّ تَعْبُدُوا إِلاَّ إِيَّاهُ} . (كر) والعلائي وشيخه كذابان.
١٥٦٠۔۔ محمد بن زکریا، العلائی سے مروی ہے کہ ہم کو عباس بن البکار نے بیان کیا وہ حضرت عکرمہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت علی جنگ صفین سے واپس تشریف لائے تو آپ کے اصحاب میں سے ایک شیخ نے کھڑے ہو کر سوال کیا اے امیرالمومنین ہمیں بتائیے کہ کیا ہمارا شام کی طرف یہ سفر کرنا قضاوقدر کے موجب تھا ؟ فرمایا قسم ہے اس ہستی کی جس نے دانے کو چاک کیا جان کو پیداکیاہم نے کوئی وادی طے کی اور نہ کوئی ٹیلہ عبور کیا مگر سب قضا وقدر کے موجب تھا، شیخ نے عرض کیا پھر تو میں اللہ کے ہاں اپنی جہد وسعی پر ثواب کی امید رکھتاہوں۔ حضرت علی نے فرمایا بلکہ اللہ تمہارے کسی بلندی کو عبور کرنے اور کسی نشیب میں اترنے پر بھی اجرعظیم مرحمت فرمائیں گے اور یہ یاد رکھو، کہ تم اپنے کسی بھی معاملہ میں کراہت وجبرا مصروف نہیں کیے جاتے اس پر شیخ نے عرض کیا اے امیرالمومنین تو کیا قضاوقدر ہم کو اس طرف نہیں کھینچتی۔ فرمایا افسوس شاید کہ تم اس کو قضا لازمی اور تقدیر حتمی سمجھ بیٹھے ہو ؟ اگر یہ بات ہوتی تو خوش خبری ووعید کالعدم ہوجاتیں، اور کارخانہ ثواب عذاب بےکار ہوجاتا۔ اور اللہ کی طرف سے کسی گناہ گار پر کوئی ملامت ہوتی اور نہ ہی کسی محسن پر کوئی مدحت ہوتی اور کوئی محسن احسان کی وجہ سے گناہ کی بجائے ثواب کا زیادہ مستحق نہ ہوتا۔ لہذایہ بات کہ انسان مجبور محض ہو کرعمل سرانجام دیتا ہے بتوں کے پجاریوں کی بات ہے۔ اور شیطان کے کارندوں رحمان کے دشمنوں کی بات ہے اور یہ لوگ اس امت کے مجوسی اور قدریہ ہیں حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے خیر کا اختیار نہ بخشا اور شر سے ڈرایا۔ اور کسی کو مغلوب وبے بس کرکے گناہ کروایا اور نہ ہی کسی سے جبرا اطاعت کروائی۔ اور نہ کسی کو مکمل مالک بنایا، اور نہ آسمان و زمین میں ان میں نظر آنے والی اشیاء کو بےمقصد پیدا کیا۔ یہ خیال کہ سب یونہی بےمقصد ہے اور حساب کتاب کا وجود نہیں ان لوگوں کا ہے جو کفر کے مرتکب ہوئے سو ہلاکت ہے ان لوگوں کے لیے جو جہنم کے انکار ہیں شیخ نے عرض کیا یا امیرالمومنین پھر کیا ہماری یہ آمدورفت قضاقدر تھی ؟ فرمایا یہ اللہ کا امر اور اس کی حکمت تھی پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔
وقضی ربک الاتعبدوا الاایاہ۔ تیرے رب نے فیصلہ کیا ہے کہ تم محض اس کی پرستش کرو۔ ابن عساکر۔ اس روایت کے دونوں راوی محمد بن زکریا، العلائی، اور عباس بن البکار کذاب ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔