HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

1596

1596 - ومن مسند رافع بن خديج عن عمرو بن شعيب كنت عند سعيد بن المسيب جالسا فذكروا أن قوما يقولون قدر الله كل شيء إلا الأعمال فوالله ما رأيت سعيد بن المسيب غضب غضبا أشد منه حتى هم بالقيام ثم سكن، فقال: "تكلموا إنه حدثني رافع بن خديج أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "يكون قوم من أمتي يكفرون بالله وبالقرآن وهملا يشعرون كما كفرت اليهود والنصارى قلت: جعلت فداءك يا رسول الله وكيف ذاك قال: يقرون ببعض القدر ويكفرون ببعضه قلت ثم ما يقولون قال يقولون: الخير من الله والشر من إبليس فيقرؤون على ذلك كتاب الله ويكفرون بالقرآن بعد الإيمان والمعرفة، فيما تلقى أمتي منهم من العداوة والبغضاء والجدال أولئك زنادقة هذه الأمة في زمانهم، يكون ظلم السلطان فياله من ظلم وحيف وأثرة ثم يبعث الله طاعونا فيفني عامتهم، ثم يكون الخسف فما أقل من ينجو منهم المؤمن يومئذ قليل فرحه شديد غمه، ثم يكون المسخ فيمسخ الله عامة أولئك قردة وخنازير ثم يخرج الدجال على اثر ذلك ثم بكى رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بكينا لبكائه قلنا ما يبكيك قال: رحمة لهم الاستيصال لأن فيهم المتعبد وفيهم المتهجد مع إنهم ليسوا بأول من سبق إلى هذا القول وضاق بحمله ذرعا إن عامة من هلك من بني إسرائيل بالتكذيب بالقدر فقال: جعلت فداك يا رسول الله فقل لي فكيف الإيمان بالقدر قال تؤمن بالله وحده وإنه لا يملك معه أحد ضرا ولا نفعا وتؤمن بالجنة والنار، وتعلم أن الله عز وجل خالقها قبل خلق الخلق ثم خلقهم فجعل من شاء منهم للجنة ومن شاء منهم للنار عدلا ذلك منه، وكل يعمل لما فرغ له منه وهو صائر إلى ما فرغ منه فقلت صدق الله ورسوله". (طب من طريقين عن عمرو بن شعيب) وفي الأول حجاج بن نصير ضعيف وفي الثاني ابن لهيعة فالحديث حسن. (ورواه الحارث ع من طريقين آخرين عنه ورواه خط في المتفق والمفترق من طريق الحارث) وقال في إسناده من المجهولين غير واحد.
1596 ۔۔ از مسند رافع بن خدیج (رض) ، عمرو بن شعیب سے مروی ہے کہ میں حضرت سعید بن المسیب کے پاس بیٹھا تھا کہ اصحاب مجلس نے ایک قوم کا ذکر چھیڑا اس کا کہنا ہے کہ اللہ نے اعمال کے ماسواہرچیز کو مقدر فرمایا ہے۔ عمرو کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم میں نے حضرت سعید بن المسیب کو اس وقت سے زیادہ غضبناک کبھی نہیں دیکھا۔۔ حتی کہ آپ نے شدت غضب سے کھڑے ہونے کا ارادہ فرمایا، لیکن پھر ٹھنڈے ہوگئے۔ اور فرمایا ان کو کہو کہ مجھے رافع بن خدیج نے بیان کیا کہ انھوں نے نبی کریم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت میں سے ایک قوم ہوگی جو اللہ اور قرآن کا انکار کرے گی لیکن ان کو اس بات کا شعور بھی نہ ہوگا، جس طرح یہود و نصاری نے کفر کا ارتکاب کیا رافع کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ میں آپ پر فداء ہوں یہ کس طرح ہوگا فرمایا وہ بعض تقدیر کا اقرار کریں گے تو بعض کا انکار کریں گے میں نے عرض کیا وہ کیا کہیں گے فرمایا خیر اللہ کی طرف سے ہے اور شر ابلیس کی طرف سے، اور پھر وہ اس قرآن کو پڑھیں گے اور اس سے غلط استدلال کریں گے اور یوں وہ ایمان معرفت کے بعد قرآن کا بھی انکار کریں گے اس میں میری امت کو ان کی طرف سے بغض و عداوت اور جنگ وجدال بھی پیش آئے گی یہ اپنے وقت میں اس امت کے زندیق لوگ ہوں گے سلطان وقت کا ظلم وستم ان کا سایہ اور پناہ گاہ ہوگا، پھر اللہ ان پر طاعون کی وبا مسلط فرمادیں گے جو ان کی کثرت کو فناء کردے گی پھر ان کو زمین میں دھنسادیا جائے گا، اور بہت کم اس سے بچ سکیں گے مومن اس وقت قلیل تعداد میں ہوں گے۔
ان کی خوشی بھی شدت غم سے عبارت ہوگی پھر اللہ ان اکثر منکرین کی صورتوں کو بندروں اور خنزیروں کی صورت سے مسخ فرمادیں گے پھر اسی حالت میں خروج دجال ہوگا پھر آپ روپڑے ہم بھی آپ کے رونے کی وجہ سے روپڑے اور عرض کیا آپ کو کیا چیز رلارہی ہے فرمایا ان کی بیخ کنی پر رحم کھاتے ہوئے کہ ان مبتلائے عذاب میں تہجد گزار عبادت کرنے والے بھی ہوں گے اور یہ پہلے لوگ نہ ہوں گے جنہوں نے تقدیر کے انکار میں یہ بات کہی ہوگی جس کے بوجھ کو اٹھاتے ہوئے ان کے ہاتھ شل ہوگئے بلکہ اکثر اسرائیل تقدیر کے جھٹلانے کی وجہ سے ہی گرفتار ہلاکت ہوئے کہا یارسول اللہ میں آپ پر فداء ہوجاؤں مجھے بتائیے کہ کیسے تقدیر پر ایمان لایا جائے ؟ فرمایا اللہ وحدہ پر ایمان لاؤ، اور اس بات پر کہ اس کے ساتھ کوئی بھی ضرر ونفع رسائی کا مالک نہیں ہے اور جنت وجہنم پر ایمان لاؤ۔ اور اس بات پر ایمان لاؤ کہ اللہ نے تخلیق خلق سے قبل ہی تقدیر کو پیدا فرمادیا تھا، پھر مخلوق کو پیدا فرمایا، اور جس کو چاہا جنت کا اہل بنایا اور جس کو چاہا جہنم کا اہل بنادیا، اور یہ بلاشک وشبہ اس کی طرف سے سراسر عدل و انصاف ہے اور ہر ایک اسی پر عمل پیرا ہے جو اس کے لیے طے ہوچکا ہے اور وہ اپنی تقدیر کی طرف بڑھتاجارہا ہے میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول نے بالکل سچ فرمایا۔
علامہ طبرانی (رح) نے اس کو عمرو بن شعیب سے دوطریق کے ساتھ روایت فرمایا۔ پہلے میں حجاج بن نصیر ضعیف ہے۔ اور دوسرے میں ابن لہیعہ ہے سو حدیث حسن ہے۔ اور حارث عقیلی نے اس کو دوسرے طریق کے ساتھ انہی سے روایت کیا عقیلی اور علامہ خطیب نے اس کو المسند لابی یعلی المتفق والمفترق میں حارث کے طریق سے روایت کیا ہے اور اس کی اسناد بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اس میں کئی ایک مجہول روایتیں ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔