HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

18615

18615- عن عبد الله الهوزني قال: لقيت بلالا مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: يا بلال حدثني كيف كان نفقته صلى الله عليه وسلم؟ فقال: ما كان له شيء كنت أنا الذي ألي ذلك منه منذ بعثه الله عز وجل حتى توفي، وكان إذا أتاه الإنسان المسلم فرآه عاريا يأمرني به فأنطلق فأستقرض فأشتري البردة فأكسوه وأطعمه، حتى اعترضني رجل من المشركين فقال: يا بلال إن عندي سعة فلا تستقرض من أحد إلا مني ففعلت فلما كان ذات يوم توضأت ثم قمت لأؤذن بالصلاة، فإذا المشرك قد أقبل في عصابة من التجار، فلما رآني قال: يا حبشي قلت: لبيك فتجهمني، وقال لي قولا عظيما فقال: أتدري كم بينك وبين الشهر؟ قلت: قريب قال: إنما بينك وبينه أربع، وآخذك بالذي لي عليك، فإني لم أعطك الذي أعطيتك من كرامتك، ولا كرامة صاحبك علي، ولكن أعطيتك لأتخذك لي عبدا، فأردك ترعى الغنم كما كنت قبل ذلك، فأخذ في نفسي ما يأخذ في أنفس الناس، فانطلقت ثم أذنت بالصلاة حتى إذا صليت العتمة رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى أهله، فاستأذنت عليه فأذن لي فقلت: يا رسول الله إن المشرك الذي كنت أدنت منه قال لي كذا وكذا وليس عندك ما تقضي عني، وليس عندي وهو فاضحي، فأذن لي أن آتي إلى بعض هؤلاء الأحياء الذين قد أسلموا حتى يرزق الله رسوله ما يقضي عني فخرجت حتى أتيت منزلي فجعلت سيفي وجرابي ومحجني ونعلي عند رأسي، واستقبلت بوجهي الأفق، فكلما نمت ساعة انتبهت، فإذا رأيت علي ليلا نمت حتى ينشق عمود الصبح الأول. فأردت أن أنطلق فإذا إنسان يسعى يدعو يا بلال أجب رسول الله صلى الله عليه وسلم فانطلقت حتى أتيته، فإذا أربع ركائب مناخات عليهن أحمالهن فأتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستأذنت فقال: أبشر فقد جاءك الله بقضاءك، فحمدت الله عز وجل فقال: ألم تمر على الركائب المناخات الأربع؟ قلت: بلى قال: إن لك رقابهن وما عليهن فإن عليهن كسوة وطعاما أهداهن إلي عظيم فدك فاقبضهن ثم اقض دينك ففعلت، فحططت عنهن أحمالهن ثم علفتهن، ثم قمت إلى تأذيني صلاة الصبح، حتى إذا صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم خرجت إلى البقيع فجعلت أصبعي في أذني فناديت، فقلت: من كان يطلب رسول الله صلى الله عليه وسلم بدين فليحضر، فما زلت أبيع وأقضي حتى لم يبق على رسول الله صلى الله عليه وسلم دين في الأرض، حتى فضل في يدي أوقيتان أو أوقية ونصف، ثم انطلقت إلى المسجد وقد ذهب عامة النهار، وإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد في المسجد وحده فسلمت عليه فقال لي: ما فعل ما قبلك؟ قلت قد قضى الله كل شيء كان على رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يبق شيء، فقال: أفضل شيء؟ فقلت: نعم، قال: انظر أن تريحني منها، فإني لست داخلا على أحد من أهلي حتى تريحني منه، فلم يأتنا أحد حتى أمسينا، فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم العتمة دعاني فقال لي: ما فعل الذي قبلك؟ قلت: هو معي لم يأتنا أحد فبات في المسجد حتى أصبح فظل اليوم الثاني حتى كان في آخر النهار جاء راكبان، فانطلقت بهما فأطعمتهما وكسوتهما حتى إذا صلى العتمة دعاني فقال لي: ما فعل الذي قبلك؟ فقلت قد أراحك الله منه يا رسول الله، فكبر وحمد الله شفقا من أن يدركه الموت وعنده ذلك ثم اتبعته حتى جاء أزواجه، فسلم على امرأة امرأة حتى أتى مبيته فهو الذي سألتني عنه."طب".
18615 ۔۔۔ عبداللہ ہوزنی (رح) سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مؤذن حضرت بلال (رض) سے ملا، میں نے عرض کیا : اے بلال ! مجھے بتاؤ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کھانے کا کیا حال تھا ؟ حضرت بلال (رض) نے ارشاد فرمایا : آپ کے پاس کوئی شی نہ ہوتی تھی ۔ جب سے اللہ نے آپ کو مبعوث کیا تھا وفات تک میں ہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کھانے پینے کا بند و بست کرتا تھا ۔ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کوئی ننگا بھوکا مسلمان آتا تو آپ مجھے حکم کردیتے میں قرض لے کر اس کو پہناتا اور کھلاتا پلاتا تھا ۔ حتی کہ ایک مشرک مجھے ملا اور بولا اے بلال ! کسی اور سے قرض مت لیا کر ، میرے پاس مال کی فراوانی ہے۔ جو ضرورت پڑے مجھ سے قرض لے لیا کرو۔ پس میں اس سے قرض لینے لگا ۔ ایک دن میں وضو کرکے نماز کے لیے اذان دینے کو کھڑا ہوا ۔ اتنے میں وہی مشرک تاجروں کی ایک جماعت کے ساتھ آیا اور مجھے دیکھ کر بولا : اے حبشی ! میں نے کہا : لبیک ۔ پھر وہ مجھ پر چڑھ دوڑا اور مجھے بہت برا بھلا کہا ۔ بولا : تو جانتا ہے مقررہ مہینہ ہونے میں کتنا وقت رہ گیا ہے ؟ میں نے کہا : قریب ہے۔ بولا صرف چار دن رہ گئے ہیں اگر تم نے وعدہ ادائیگی پورا نہ کیا تو میں اپنے حق کے بدلے تم کو پکڑ لوں گا ۔ میں نے تم کو قرض اس لیے نہیں دیا کہ تم میرے نزدیک کوئی عزت دار شخص ہو اور نہ ہی تمہارے ساتھی کی میرے ہاں کوئی وقعت ہے میں نے تم کو قرض اس لیے دیا ہے کہ تم کو اپنا غلام بنا سکوں اور پھر تم سے اپنی بکریاں چرواؤں جو کام تم پہلے کرتے تھے ۔ حضرت بلال (رض) فرماتے ہیں : پس میرے دل میں بھی دوسرے لوگوں کی طرح خطرات پیدا ہونے لگے ۔ پھر میں چلا اور اذان دی ۔ حتی کہ جب میں نے عشاء کی نماز پڑھ لی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی اپنے گھر والوں کے پاس چلے گئے ۔ میں اجازت لے کر حاضر خدمت ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں نے جس مشرک سے قرض لیا تھا وہ مجھے فلاں فلاں دھمکیاں دے گیا ہے۔ اور آپ کے پاس بھی کوئی بند و بست نہیں ہے کہ میرے قرض کا دفعیہ فرما سکیں اور نہ میرے پاس کوئی صورت ادائیگی ہے۔ اور وہ مجھے رسوا کرنے پر تلا ہوا ہے آپ مجھے اجازت دیں میں ان قبیلوں کے پاس جاتا ہوں جو اسلام لا چکے ہیں شاید اللہ پاک آپ کو ادائیگی کی صورت پیدا فرما دیں ۔ حضرت بلال (رض) فرماتے ہیں : چنانچہ میں اجازت لے کر پہلے اپنے گھر آیا ۔ اپنی تلوار ، اپنا تھیلا ، اپنی ڈھال اور جوتے اٹھا کر اپنے سرہانے کی طرف رکھ لیے اپنا چہرہ آسمان کی طرف کرکے آرام کے لیے لیٹ گیا۔ ہر تھوڑی دیر بعد جاگتا اور رات سر پر باقی ہوتی تو پھر سو جاتا حتی کہ صبح کی پہلی پو پھٹی ۔ میں نے نکلنے کا ارادہ کیا ۔ لیکن ایک آدمی آوازیں دیتا ہوا آیا : اے بلال ! حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دربار میں حاضری دو ، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا ۔ دیکھا کہ باہر چار اونٹنیاں سامان سے لدی بیٹھی ہیں۔ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پہنچا اور حاضری کی اجازت لی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (مجھے اندر بلا کر ارشاد) فرمایا : خوشخبری ہو ، اللہ نے تمہارا کام کردیا ہے۔ میں نے اللہ عزوجل کا شکر ادا کیا۔ آپ نے فرمایا : کیا تم چار سامان سے لدی سواریوں کے پاس سے نہیں آئے ؟ میں نے عرض کیا بالکل ضرور یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ سواریاں بھی اور ان پر بار کیا ہوا ، کپڑا اور اناج بھی تم کو آیا ۔ یہ مال مجھے فدک کے سردار نے ہدیہ بھیجا ہے۔ تم ان کو اپنے قبضے میں لے اور ان سے اپنا قرض اتارو ۔ چنانچہ میں نے تعمیل ارشاد کی ۔ سواریوں سے ان کا بار اتارا ۔ ان کو چارا ڈالا۔ پھر صبح کی نماز کے لیے اذان دینے کھڑا ہوا ۔ پھر جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز پڑھالی تو میں بقیع گیا اور کانوں میں انگلیاں دے کر بلند آواز سے پکارا : جس کا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذمہ کوئی قرض ہو وہ آجائے ۔ پس لوگ (آتے رہے اور) میں خریدو فروخت کرتا رہا اور لوگوں کے قرض چکاتا رہا ۔ حتی کہ روئے زمین پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قرض کا مطالبہ کرنے والا کوئی باقی نہ رہا ۔ اور پھر بھی میرے ہاتھ میں ڈیڑھ دو اوقیہ (چاندی) بچ گئی ۔ پھر میں مسجد آیا جبکہ دن کا اکثر حصہ نکل گیا تھا ۔ رسول اللہ مسجدہ میں تنہا تشریف فرما تھے ۔ میں سلام کیا آپ نے مجھے جواب سے نوازا اور پوچھا تمہارے اس سامان نے کیا کام دیا ؟ میں نے عرض کیا : اللہ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا سارا قرض اتار دیا ہے۔ آپ نے پوچھا کیا کچھ بچا ہے ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں ۔ آپ نے فرمایا : دیکھ ! مجھے اس سے بھی راحت دے دے ۔ کیونکہ میں گھر واپس نہ جاؤں گا جب تک اس میں سے کچھ بھی باقی ہے ؟ چنانچہ شام ہوگئی مگر ہمارے پاس کوئی حاجت مند نہیں آیا پھر عشاء کی نماز پڑھ کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلایا اور پوچھا : کیا کچھ باقی ہے ؟ میں نے عرض کیا سارا بقیہ مال اسی طرح جوں کا توں موجود ہے ، کوئی آیا ہی نہیں ہے۔ آخر حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ رات مسجد ہی میں گذاری اور پھر صبح ہوئی اور اگلا دن بھی آخر ہونے کو پہنچ گیا ۔ پھر دو مسافر سوار آئے میں نے ان کو لے کر جا کر کھلایا پلایا اور لباس بھی دیا ۔ پھر عشاء کے بعد آپ نے مجھے بلایا اور پوچھا : کیا ہوا ؟ عرض کیا : اللہ نے آپ کو اس مال سے نجات اور راحت دے دی ہے۔ آپ نے (خوشی سے) اللہ اکبر کہا اور اللہ کی حمد وثناء کی کہ کہیں موت آجاتی اور مال آپ کے پاس موجود رہتا ۔ پھر میں آپ کے پیچھے ہو لیا اور آپ اپنے اہل خانہ کے پاس تشریف لے گئے اور ایک ایک بیوی کو جا کر سلام کیا حتی کہ پھر اس بیوی کے پاس چلے گئے جہاں رات گذارنے کی باری تھی ۔ پس یہ ہے تمہارے سوال کا جواب ۔ (الکبیر للطبرانی)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔