HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

18618

18618- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن يحيى بن عبيد الله عن أبيه عن أبي هريرة قال: حدثني أبو بكر قال: فاتني العشاء ذات ليلة فأتيت أهلي فقلت هل عندكم عشاء؟ قالوا: لا والله ما عندنا عشاء، فاضطجعت على فراشي فلم يأتني النوم من الجوع، فقلت: لو خرجت إلى المسجد فصليت وتعللت حتى أصبح، فخرجت إلى المسجد فصليت ما شاء الله، ثم تساندت إلى ناحية المسجد، فبينا أنا كذلك إذ طلع عمر بن الخطاب فقال: من هذا؟ فقلت أبو بكر، قال ما أخرجك هذه الساعة؟ فقصصت عليه القصة، فقال: والله ما أخرجني إلا الذي أخرجك، فجلس إلى جنبي، فبينا نحن كذلك إذ خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فأنكرنا فقال: من هذا؟ فبادرني عمر فقال: هذا أبو بكر وعمر فقال: ما أخرجكما هذه الساعة؟ فقال عمر: خرجت فدخلت المسجد فرأيت سواد أبي بكر، فقلت: من هذا؟ فقال: أبو بكر، فقلت ما أخرجك هذه الساعة؟ فذكر الذي كان، فقلت: وأنا والله ما أخرجني إلا الذي أخرجك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: وأنا والله ما أخرجني إلا الذي أخرجكما،فانطلقوا بنا إلى الواقفي أبي الهيثم بن التيهان فلعلنا نجد عنده شيئا يطعمنا، فخرجنا نمشي وانطلقنا إلى الحائط في القمر فقرعنا الباب فقالت المرأة: من هذا؟ فقال عمر: هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبو بكر وعمر، ففتحت الباب، فدخلنا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أين زوجك؟ قالت: ذهب يستعذب لنا من الماء من حش بني حارثة، الآن يأتيكم. فجاء يحمل قربة حتى أتى بها نخلة وعلقها على كرنافة من كرانيفها ثم أقبل علينا وقال: مرحبا وأهلا ما زار ناس أحدا قط مثل من زارني، ثم قطع لنا عذقا فأتانا به، فجعلنا ننقي منه في القمر ونأكل، ثم أخذ الشفرة فجال في الغنم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إياك والحلوب أو قال: إياك وذوات الدر، فأخذ شاة فذبحها وسلخها وقال لامرأته: قومي، فطبخت وخبزت وجعلت تقطع في القدرمن اللحم وتوقد تحتها حتى بلغ الخبز واللحم فثرد وغرف لنا وعليه من المرق واللحم، ثم أتانا به فوضعه بين أيدينا فأكلنا حتى شبعنا، ثم قام إلى القربة وقد شففها الريح فبرد فصب في الإناء ثم ناول رسول الله صلى الله عليه وسلم فشرب، ثم ناولني فشربت، ثم ناول عمر فشرب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الحمد لله خرجنا لم يخرجنا إلا الجوع، ثم رجعنا وقد أصبنا هذا لتسألن عن هذا يوم القيامة هذا من النعيم، ثم قال للواقفي: مالك خادم يسقيك الماء؟ قال: لا والله يا رسول الله قال: فإذا أتانا سبي فأتنا حتى نأمر لك بخادم، فلم يلبث إلا يسيرا حتى أتاه سبي فأتاه الواقفي، فقال: ما جاء بك؟ قال: يا رسول الله وعدك الذي وعدتني، قال: هذا سبي فقم فاختر منه، فقال: كن أنت تختار لي، فقال: خذ هذا الغلام وأحسن إليه، فأخذه وانطلق به إلى امرأته، فقالت: ما هذا؟ فقص عليها القصة، قالت: فأي شيء قلت له؟ قال: قلت له كن أنت الذي تختار لي، قالت: قد أحسنت قال لك: أحسن إليه فأحسن إليه، قال: ما الإحسان إليه؟ قالت: أن تعتقه، قال: هو حر لوجه الله. "ع وابن مردويه ويحيى وأبوه ضعيفان"
18618 ۔۔۔ (مسند صدیق (رض)) یحییٰ بن عبید اللہ عن ابیہ عن ابوہریرہ (رض) کی سند سے مروی ہے ، حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں مجھے سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے یہ واقعہ سنایا کہ ایک رات مجھ سے عشاء کا کھانا رہ گیا میں گھر والوں کے پاس آیا ان سے کچھ کھانے کو پوچھا انھوں نے کہا ایسی کوئی چیز گھر میں نہیں جو آپ کو پیش کرسکیں ۔ پھر میں اپنے بستر پر کروٹ لے کر لیٹ گیا ۔ لیکن بھوک نے نیند کو نہیں آنے دیا ۔ آخر میں نے کہا : چلو مسجد میں چلتا ہوں نماز پڑھتا ہوں اور ذکر وغیرہ میں مشغول ہو کر اس تکلیف کو دفع کرتا ہوں ۔ سو میں مسجد میں گیا نماز پڑھی ، پھر مسجد کے گوشہ میں ٹیک لا کر بیٹھ گیا ۔ میں اسی حال میں تھا کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) بھی آگئے ۔ انھوں نے پوچھا : کون ؟ میں نے کہا : ابوبکر ۔ انھوں نے پوچھا آپ کو اس وقت کس چیز نے یہاں بھیجا ہے ؟ میں نے ان کو سارا واقعہ سنایا ۔ انھوں نے فرمایا اللہ کی قسم ! مجھے بھی اسی چیز نے نکالا ہے جس نے آپ کو نکال کر یہاں بھیجا ہے۔ چنانچہ وہ بھی میرے پہلو میں بیٹھ گئے ، ہم اسی حال میں بیٹھے تھے ک نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ادھر آنکلے ۔ اور ہمیں نہ پہچان کر پوچھا : کون لوگ ہیں ؟ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے جواب دینے میں مجھ پر سبقت لی اور عرض کیا ابوبکر ، اور عمر ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا : تم کو کیا چیز اس وقت یہاں لائی ہے ؟ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے عرض کیا : میں نکل کر مسجد میں آیا تو میں نے ابوبکر (رض) کا سایہ دیکھا پوچھنے پر انھوں نے فرمایا : ہاں میں ابوبکر ہوں ۔ میں نے ان سے اس وقت یہاں آنے کی وجہ دریافت کی تو انھوں نے اصل حقیقت بتائی تب میں نے ان کو کہا کہ اللہ کی قسم مجھے بھی یہی چیز لانے والی ہے۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ کی قسم مجھے بھی اسی چیز نے یہاں آنے پر مجبور کیا ہے جس نے تم کو مجبور کیا ہے۔ چلو ہم چلتے ہیں میرے واقف کار ابی الہیثم بن التیہان کے پاس ۔ شاید وہاں ہم کو کوئی چیز کھانے کو مل جائے چنانچہ ہم نکل کر چاند کی روشنی میں چل پڑے اور ابو الہیثم کے باغ میں پہنچ کر ان کے گھر کا دروازہ بجایا ۔ ایک عورت بولی : کون ؟ حضرت عمر (رض) نے آواز دی یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر وعمر آئے ہیں عورت نے دروازہ کھول دیا ۔ ہم اندر داخل ہوگئے ۔ اور واقعی وہ آگئے انھوں نے ایک مشکیزہ اٹھایا ہوا تھا ۔ باغ میں داخل ہو کر انھوں نے مشکیزہ ایک کھونٹی پر لٹکا دیا ۔ پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : مرحبا خوش آمدید بہت اچھا کیا ایسے مہمان کس کے ہاں نہ آئے ہوں گے جو میرے ہاں تشریف لائے ہیں۔ پھر کھجور کا ایک خوشہ توڑ کر ہمارے سامنے پیش کردیا ۔ ہم چاند کی روشنی میں خوشے سے کھجور چن چن کر کھانے لگے ۔ ابو الہیثم نے چھری تھامی اور بکریوں کے درمیان پھرنے لگے ۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دودھ والی بکری کو ذبح نہ کرنا ۔ پھر انھوں نے ایک بکری ذبح کی اور اس کی کھال اتاری اور بیوی کو فرمایا : کھڑی ہو ۔ چنانچہ انھوں نے گوشت پکایا روٹی بنائی اور دیگچی میں گوشت کو گھمانے لگی ۔ نیچے آگ دھونکتی رہی حتی کہ روٹی اور گوشت تیار ہوگیا ۔ پھر انھوں نے ثرید تیار کیا اور اس پر مزید گوشت اور سالن ڈالا اور ہمارے سامنے پیش کردیا ۔ ہم نے کھایا اور (خوب) سیر ہوگئے ۔ پھر الہیثم نے مشکیزہ اتارا جس کا پانی اب تک ٹھنڈا ہوگیا تھا ۔ انھوں نے برتن میں پانی ڈال کر حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تھمایا ۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی نوش فرمایا پھر وہ مجھے یعنی (ابوبکر) کو دیا ۔ میں نے بھی پی کر عمر (رض) کو دیدیا ۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے نوش فرمایا ۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ہم گھروں سے نکلے اور ہمیں گھروں سے نکالنے والی شی صرف بھوک تھی ۔ پھر ہم یہاں لوٹے اور یہ کھانا پایا ۔ بیشک قیامت کے دن تم سے ان نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا ۔ پھر حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واقفی کو فرمایا : کیا بات ہے تمہارے پاس کوئی خادم نہیں ہے جو تمہارا پانی وغیرہ بھر دیا کرے ۔ انھوں نے عرض کیا : نہیں یا رسول اللہ ! اللہ کی قسم : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہمارے پاس غلام آئیں تو تم چلے آنا ہم تمہارے لیے کوئی غلام مہیا کردیں گے ، پھر ، کچھ ہی عرصہ گزرا ہوگا کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کچھ غلام آگئے ۔ چنانچہ واقفی بھی آپ کے پاس پہنچے ۔ آپ نے وجہ آمد دریافت کی ، انھوں نے عرض کیا وہی وعدہ جو آپ نے مجھ سے فرمایا تھا : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ غلام ہیں کھڑے ہو کر ان میں سے پسند کرلو ۔ واقفی نے عرض کیا : آپ ہی میرے لیے پسند فرما دیں ۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ غلام لے لو ۔ لیکن اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ۔ واقفی اس غلام کو بیوی کے پاس لے گئے ۔ بیوی نے غلام کے تعلق پوچھا تو واقفی نے سارا ماجرا کہہ سنایا ۔ عورت نے پوچھا : تم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کیا کہا ؟ واقفی نے کہا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہہ دیا تھا کہ آپ ہی میرے لیے غلام پسند کردیں ۔ بیوی نے کہا : یہ تم نے بہت اچھا کیا ۔ پس جب حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تم کو اس کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے تو اس کے ساتھ اچھا سلوک ہی روا رکھنا ۔ واقفی نے بیوی سے پوچھا : اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا ہونا چاہیے ؟ بیوی نے کہا : اس کو آزاد کردیں ، واقفی نے کہا : یہ اللہ کے لیے آزاد ہے۔ (مسند ابی یعلی ، ابن مردویہ) کلام : ۔۔۔ روایت کی سند میں یحییٰ اور اس کا والد دونوں ضعیف ہیں۔ مجمع الزوائد 10 ۔ 319 ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔