HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

18756

18756- عن سعيد بن المسيب أنه سمع أبا هريرة يقول: دخل أبو بكر المسجد وعمر يكلم الناس، فمضى حتى دخل بيت النبي صلى الله عليه وسلم الذي توفي فيه وهو بيت عائشة، فكشف عن وجه النبي صلى الله عليه وسلم برد حبرة كان مسجى به، فنظر إلى وجهه ثم أكب عليه فقبله، فقال: بأبي أنت وأمي، فوالله لا يجمع الله عليك موتتين لقد مت الموتة التي لا تموت بعدها، ثم خرج أبو بكر إلى الناس في المسجد وعمر يكلمهم، فقال أبو بكر: اجلس يا عمر، فأبى أن يجلس، فكلمه أبو بكر مرتين أو ثلاثا فلما أبى عمر أن يجلس، قام أبو بكر فتشهد، فأقبل الناس إليه وتركوا عمر، فلما قضى أبو بكر تشهده قال: أما بعد فمن كان منكم يعبد محمدا فإن محمدا قد مات، ومن كان يعبد الله فإن الله حي لا يموت، قال الله تبارك وتعالى: "وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل" إلى "الشاكرين"، فلما تلاها أبو بكر أيقن الناس بموت النبي صلى الله عليه وسلم وتلقاها الناس من أبي بكر حين تلاها أو كثير منهم حتى قال قائل من الناس: والله لكأن الناس لم يعلموا أن هذه الآية أنزلت حتى تلاها أبو بكر، فزعم سعيد بن المسيب أن عمر بن الخطاب قال: والله ما هو إلا أن سمعت أبا بكر يتلوها، فعثرت وأنا قائم حتى خررت إلى الأرض، وأيقنت أن النبي صلى الله عليه وسلم قد مات. "ابن سعد"
18756 ۔۔۔ حضرت سعید بن المسیب (رح) سے مروی ہے کہ انھوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا : سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) مسجد میں تشریف لائے تو سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) لوگوں کو خطاب فرما رہے تھے : سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) گذرتے چلے گئے حتی کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کمرے میں داخل ہوگئے ۔ جہاں آپ کی وفات ہوئی تھی اور یہی حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کا کمرہ تھا ۔ آپ (رض) نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے یمنی چادر ہٹائی جس سے آپ کے جسم کو ڈھانپا گیا تھا ۔ آپ (رض) نے چہرے کی زیارت کی پھر اس پر جھک گئے۔ اور آپ کو بوسہ دیا پھر فرمایا : آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں ۔ اللہ آپ پر دو موتیں جمع نہیں فرمائے گا ، وہ موت تو آپ پاچکے ہیں جس کے بعد کبھی موت نہیں آئے گی ۔ پھر سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) مسجد میں لوگوں کے پاس گئے ۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) ان کو خطاب کر رہے تھے ۔ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے ان کو بیٹھنے کا حکم دیا ۔ لیکن اولا سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے بیٹھنے سے انکار کردیا پھر سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے دو تین مرتبہ آپ کو بیٹھنے کے لیے فرمایا مگر سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نہ بیٹھے تو سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کھڑے ہوگئے اور اللہ رسول کی شہادت دی سو لوگ آپ کی طرف آگئے اور سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کو چھوڑ دیا۔ سو جب سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے تشہد مکمل کرلیا تو پھر فرمایا : ” اما بعد ! اے لوگو ! تم میں سے جو شخص محمد کی عبادت کرتا تھا تو محمد مرگئے ہیں۔ اور جو اللہ کی عبادت کرتا تھا وہ جان لے کہ اللہ زندہ ہے کبھی نہیں مرے گا ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں : (آیت)” وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل (سے) الی الشاکرین۔ (تک) جب سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے اس کی تلاوت کرلی تو تب لوگوں کو یقین آگیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوچکی ہے۔ اور لوگوں نے سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے منہ سے اس آیت کو یاد کرلیا حتی کہ کچھ لوگ کہنے لگے کہ لوگوں کو علم ہی نہیں تھا کہ یہ آیت بھی نازل ہوئی جب تک کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے اس کو تلاوت نہ فرما لیا ۔ حضرت سعید بن المسیب (رح) کا گمان ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے یہ فرمایا : اللہ کی قسم مجھے اس آیت کو سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے تلاوتے کرنے سے پتہ چلا پھر میں زمین پر گرگیا اور مجھے یقین ہو چلا کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وفات پاچکے ہیں۔ (رواہ ابن سعد)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔