HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

18755

18755- عن عائشة قالت: لما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم استأذن عمر والمغيرة بن شعبة فدخلا عليه فكشفا الثوب عن وجهه، فقال عمر: واغشيا ما أشد غشي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قاما فلما انتهيا إلى الباب قال المغيرة: يا عمر مات والله رسول الله، قال عمر: كذبت ما مات رسول الله ولكنك رجل تحوشك فتنة، ولن يموت رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى يفني المنافقين، ثم جاء أبو بكر وعمر يخطب الناس، فقال أبو بكر: اسكت فسكت، فصعد أبو بكر: فحمد الله وأثنى عليه، ثم قرأ {إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ} ثم قرأ {وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ} حتى فرغ من الآية، ثم قال: من كان يعبد محمدا فإن محمدا قد مات، ومن كان يعبد الله فإن الله حي لا يموت، فقال عمر: هذا في كتاب الله؟ قال: نعم، فقال: أيها الناس هذا أبو بكر وذو شيبة المسلمين فبايعوه، فبايعه الناس. "ابن سعد"
18755 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوگئی تو سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) اور حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) نے اندر آنے کی اجازت مانگی پھر دونوں اندر آئے اور آپ کے چہرے سے کپڑا ہٹایا پھر سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : ہائے مدہوشی ! حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی غشی (مدہوشی) کس قدر سخت تھی ! پھر دونوں اٹھ کر جانے لگے ، جب دروازے تک پہنچے تو حضرت مغیرہ (رض) نے فرمایا : اے عمر ! واللہ ! رسول اللہ وفات پاگئے ہیں۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : تو جھوٹ کہتا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مرے نہیں ہیں بلکہ تم کو فتنے (آزمائش) نے دبوچ لیا ہے۔ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت تک نہیں مریں گے جب تک منافقوں کو ختم نہ کردیں ۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) لوگوں کو اسی طرح کی باتیں کر رہے تھے کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) تشریف لے آئے ، سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے آپ کو حکم فرمایا : خاموش رہو۔ (خاموش رہو) چنانچہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) خاموش ہوگئے ۔ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) منبر پر چڑھے ۔ اللہ کی حمد وثناء کی ۔ پھر یہ آیت تلاوت کی : (آیت)” انک میت وانھم میتون “۔ بیشک آپ مرنے والے ہیں اور وہ بھی مرنے والے ہیں۔ پھر یہ آیت تلاوت فرمائی : (آیت)” وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل افان مات اوقتل انقلبتم علی اعقابکم “۔ ” اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نرے رسول ہی تو ہیں ، آپ سے پہلے بھی رسول گذر چکے ہیں ، کیا پس اگر وہ مرجائیں یا شہید کردیئے جائیں تو تم اپنی ایڑیوں کے بل الٹے جاؤ گے ۔ پھر آپ (رض) نے فرمایا : جو شخص محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عبادتد کرتا تھا وہ جان لے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وفات پاگئے ہیں (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور جو شخص اللہ کی عبادت کرتا تھا وہ جان لے کہ اللہ زندہ ہے اس کو کبھی موت نہیں آئے گی ۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے پوچھا کیا یہ کتاب اللہ میں ہے ؟ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : ہاں ۔ تب سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے لوگوں کو مخاطب ہو کر فرمایا : اے لوگو ! یہ ابوبکر ہیں مسلمانوں کے سردار ، ان کی بیعت کرلو ، پس لوگوں نے آپ کی بیعت کرلی ۔ (رواہ ابن سعد)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔