HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

18825

18825- عن المطلب بن عبد الله بن حنطب قال: لما كان قبل وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بثلاثة أيام هبط عليه جبريل فقال: يا محمد إن الله عز وجل أرسلني إليك إكراما لك، وتفضيلا لك، وخاصة لك يسألك عما هو أعلم به منك، يقول: كيف تجدك؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: أجدني يا جبريل مغموما وأجدني يا جبريل مكروبا، فلما كان اليوم الثالث، هبط جبريل وهبط مع ملك الموت وهبط معهما ملك في الهواء يقال له: إسماعيل على سبعين ألف ملك، ليس فيهم ملك إلا على سبعين ألف ملك يشيعهم جبريل فقال: يا محمد إن الله أرسلني إليك إكراما لك، وتفضيلا لك، وخاصة لك يسألك عما هو أعلم به منك، يقول: كيف تجدك؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أجدني يا جبريل مغموما، وأجدني يا جبريل مكروبا، فاستأذن ملك الموت على الباب فقال له جبريل: يا محمد هذا ملك الموت يستأذن عليك، ولا استأذن على آدمي قبلك، ولا يستأذن على آدمي بعدك،فقال: ائذن له، فأذن له جبريل فأقبل حتى وقف بين يديه فقال: يا محمد إن الله أرسلني إليك وأمرني أن أطيعك، فيما أمرتني به، إن أمرتني أن أقبض نفسك قبضتها، وإن كرهت تركتها، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: أتفعل يا ملك الموت؟ قال: نعم وبذلك أمرت أن أطيعك فيما أمرتني به، فقال له جبريل: إن الله قد اشتاق إلى لقائك، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: امض لما أمرت به، فقال له جبريل: هذا آخر وطئي الأرض، إنما كنت حاجتي في الدنيا، فلما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وجاءت التعزية جاء آت يسمعون حسه ولا يرون شخصه، فقال: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، كل نفس ذائقة الموت، إن في الله عزاء من كل مصيبة، وخلفا من كل هالك، ودركا من كل ما فات، فبالله ثقوا، وإياه فارجوا فإن المصاب من حرم الثواب، والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته. "طب عن علي بن الحسين وفيه: عبد الله بن ميمون القداح، قال أبو حاتم وغيره متروك"
18825 ۔۔۔ المطلب بن عبداللہ بن حنطب سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات سے تین یوم قبل حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آپ کے پاس تشریف لائے ۔ اور فرمایا : اے محمد ! اللہ عزوجل نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے تاکہ آپ کی عزت ظاہر ہو ، آپ کی فضیلت پتہ چلے اور آپ کی خصوصیت معلوم ہو ، اللہ پاک آپ سے زیادہ جاننے کے باوجود آپ سے پوچھتا ہے کہ آپ کی طبیعت کیسی ہے ؟ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے جبرائیل میں مغموم ہوں ۔ اے جبرائیل ! میں تکلیف میں ہوں ، جب تیسرا دن ہوا تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ، ملک الموت اور ایک تیسرا فرشتہ بھی ہوا میں اترا جس کا نام اسماعیل تھا وہ ستر ہزار فرشتوں پر نگران تھا اور ان ستر ہزار فرشتوں میں سے ہر فرشتہ دوسرے ستر ہزار فرشتوں پر سردار تھا ۔ یہ سب فرشتے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے استقبال کے لیے حاضر ہوئے تھے ۔ (اور سب ہوا میں موجود تھے ۔ اندر صرف حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) داخل ہوئے تھے) حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) ان سب پر نگران تھے ۔ حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) نے فرمایا : اے محمد ! اللہ نے مجھے آپ کے پاس آپ کی عزت ، فضیلت اور خصوصیت کے لیے بھیجا ہے ، اللہ پاک آپ سے زیادہ جاننے کے باوجود آپ سے پوچھتا ہے کہ آپ اپنے آپ کو کیسا محسوس فرما رہے ہیں (آپ کی طبیعت کیسی ہے ؟ ) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے جبرائیل ! میں اپنے آپ کو مغموم پاتا ہوں ، اے جبرائیل ! میں اپنے آپ کو تکلیف میں پاتا ہوں ۔ پھر ملک الموت نے دروازے پر آکر اجازت مانگی ۔ حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) نے فرمایا : اے محمد ! یہ ملک الموت ہیں آپ سے اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں۔ انھوں نے پہلے کسی آدمی سے اجازت مانگی اور نہ آئندہ مانگیں گے ۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ان کو اجازت دے دو ۔ حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) نے ان کو اندر آنے کی اجازت دی ۔ حضرت ملک الموت اندر تشریف لائے اور حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیٹھ گئے اور عرض کیا : اے محمد ! اللہ نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے اگر آپ مجھے اپنی روح قبض کرنے کا حکم فرمائیں گے تو میں قبض کرلوں گا اور اگر آپ اس کو ناپسند کریں تو میں چھوڑ دوں گا ۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ملک الموت کیا تم (میرے حکم پر) عمل کرو گے ؟ انھوں نے عرض کیا : ضرور اور مجھے اسی کا حکم ملا ہے کہ آپ جو بھی مجھے حکم فرمائیں میں اس پر عمل کروں پھر حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرمایا : اللہ پاک آپ کی ملاقات کے خواہش مند ہیں۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ملک الموت کو فرمایا : تم کو جو حکم ملا ہے کر گزرو۔ حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) نے فرمایا : یہ میرا زمین پر آخری مرتبہ آنا ہے۔ پھر جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی روح پرواز کرگئی اور (چیخ و پکار کی شکل میں) تعزیت آنا شروع ہوئی تو ایک غیبی شخص آیا جس کی آہٹ محسوس ہو رہی تھی لیکن اس کا وجود معلوم نہیں ہو رہا تھا ۔ اس نے کہا : ” السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ “۔ ہر جی کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ اللہ پاک ہر مصیبت پر صبر دینے والا ہے ، وہ ہر ہلاک ہونے والے کا جانشین دینے والا ہے۔ ہر فوت شدہ کا تدارک کرنے والا ہے ، اللہ ہی پر بھروسہ رکھو ، اسی سے امید رکھو ۔ مصیبت زدہ وہ ہے جو ثواب سے محروم ہو ۔ پس تم پر سلام ہو اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں ۔ (الکبیر للطبرانی عن علی بن الحسین) کلام : ۔۔۔ اس روایت کی سند میں عبداللہ بن میمون القداح ایک راوی ہے جس کو ابو حاتم وغیرہ نے متروک (ناقابل اعتبار) قرار دیا ہے۔ مجمع الزوائد 9 ۔ 35 ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔