HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

23096

23096- (أيضا) عن ابن المسيب قال: أراد عمر أن يأخذ دار العباس بن عبد المطلب فيزيدها في المسجد، فأبى العباس أن يعطيها إياه، فقال عمر: لآخذنها قال: فاجعل بيني وبينك أبي بن كعب قال: نعم فأتيا أبيا فذكرا له فقال أبي: أوحى الله إلى سليمان بن داود أن يبني بيت المقدس وكانت أرضا لرجل فاشترى منه الأرض، فلما أعطاه الثمن،" قال: "الذي أعطيتني خير أم الذي أخذت مني؟ " قال: "بل الذي أخذت منك" قال: "فإني لا أجيز، ثم اشتراها منه بشيء أكثر من ذلك، فصنع الرجل مثل ذلك مرتين أو ثلاثا، فاشترط عليه سليمان أني أبتاعها منك على حكمك، فلا تسألني أيهما خير؟ " قال: "فاشتراها منه بحكمه فاحتكم اثنى عشر ألف قنطار ذهبا، فتعاظم ذلك سليمان أن يعطيه، فأوحى الله إليه إن كنت تعطيه من شيء هو لك فأنت أعلم، وإن كنت تعطيه من رزقنا فأعطه حتى يرضى، ففعل" قال: "وأنا أرى أن عباسا أحق بداره حتى يرضى،" قال العباس: "فإذا قضيت لي فإني أجعلها صدقة للمسلمين". (عب) .
23096 ۔۔۔ ” مسند ابی بن کعب “ ابن مسیب روایت کرتے نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے چاہا کہ حضرت عباس (رض) عبدالمطلب (رض) کے گھر کو حاصل کرکے مسجد میں شامل کرلیں لیکن لیکن عباس (رض) نے گھر دینے سے انکار کردیا سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے کہا : البتہ میں اسے ضرور حاصل کر کے رہوں گا لہٰذا آپ میرے اور اپنے درمیان ابی بن کعب (رض) کو ثالث مقرر کردیں حضرت عباس (رض) نے اس پر رضا مندی ظاہر کی اور دونوں حضرت ابی (رض) کے پاس گئے اور ان کے سامنے اپنا اپنا مدعا پیش کیا ، حضرت ابی (رض) بولے : اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان بن داؤد پر وحی نازل کی کہ بیت المقدس کی تعمیر کرو جہاں بیت المقدس کی عمارت کھڑی کرنی تھی وہ جگہ ایک آدمی کی ملکیت میں تھی ، حضرت سلیمان (رض) نے اس آدمی سے زمین خریدی اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو زمین کی قیمت دی تو وہ آدمی کہنے لگا : جو کچھ آپ نے مجھے دیا ہے وہ بہتر ہے یا جو کچھ آپ نے مجھ سے لیا ہے وہ بہتر ہے ؟ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے جواب : جو کچھ میں نے تم سے لیا ہے وہ بہتر اور افضل ہے ، اس پر وہ آدمی بولا : پھر میں آپ کو زمین کی اجازت نہیں دیتا ہوں ، چنانچہ سلیمان (علیہ السلام) نے اس آدمی سے زمین پہلے سے کہیں زیادہ قیمت دے کر خریدنی چاہی لیکن اس آدمی نے پھر دو یا تین مرتبہ ایسا ہی کیا (جیسا اس نے پہلی مرتبہ کیا تھا) حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے اس آدمی پر شرط لگا دی کہ میں زمین کو تیرے فیصلہ کے مطابق خریدوں گا لیکن تو یہ نہیں پوچھے گا کہ ان دونوں (قیمت اور مبیع) میں سے افضل اور بہتر کونسی چیز ہے ؟ چنانچہ سلیمان (علیہ السلام) نے اس آدمی سے زمین اسی کے فیصلہ کے مطابق خریدی اور اس نے زمین کی قیمت بارہ ہزار (1200) قنطار مقرر کی حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے اتنی زیادہ قیمت کو گراں سمجھا چنانچہ اللہ تعالیٰ نے سلیمان (علیہ السلام) کی طرف وحی نازل کی کہ جو چیز تم اس آدمی کو دینا چاہتے ہو وہ اگر تمہاری ذاتی ملکیت ہے تو تم اس سے بخوبی واقف ہو اگر وہ ہمارے عطا کردہ رزق میں سے ہے تو پھر اسے دو حتی کہ وہ رضا مند ہوجائے ، سلیمان (علیہ السلام) نے اسے منہ مانگی قیمت دے دی ۔ لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ عباس (رض) اپنے گھر کا استحقاق زیادہ رکھتے ہیں حتی کہ وہ دینے پر رضا مند ہوجائیں ۔ اس پر حضرت عباس (رض) بولے : جب تم نے میرے حق میں فیصلہ کیا ہے تو میں بھی اس گھر کو مسلمانوں کو لیے صدقہ کرتا ہوں ۔ (رواہ عبدالرزاق)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔