HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

25555

25555- أخبرنا أبو القاسم إسماعيل بن أحمد أخبرنا أحمد بن محمد ابن النقور أنبأنا عيسى بن علي أخبرنا عبد الله بن محمد حدثنا الحسين بن محمد الدارع النقوي حدثنا عبد المؤمن بن عباد العبدي حدثنا يزيد بن معن عن عبد الله بن شرحبيل عن زيد بن أبي أوفى قال: وحدثني محمد بن علي الجوزجاني حدثنا نصر بن علي بن الجهضمي حدثنا الجهضمي حدثنا عبد المؤمن بن عباد العبدي حدثني يزيد بن معن عن عبد الله بن شرحبيل عن رجل من قريش عن زيد بن أبي أوفى قال: "دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم مسجده فقال: "أين فلان؟ " فجعل ينظر في وجوه أصحابه ويتفقدهم ويبعث إليهم حتى توافوا عنده، فلما توافوا عنده حمد الله وأثنى عليه ثم قال: "إني محدثكم حديثا فاحفظوه وعوه وحدثوا به من بعدكم إن الله عز وجل اصطفى من خلقه خلقا، ثم تلا: {اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلائِكَةِ رُسُلاً وَمِنَ النَّاسِ} خلقا يدخلهم الجنة وإني أصطفي منكم من أحب أن أصطفيه، ومؤاخ بينكم كما آخى الله عز وجل بين ملائكته، قم يا أبا بكر فاجث بين يدي فإن لك عندي يدا الله يجزيك بها، فلو كنت متخذا خليلا لاتخذتك خليلا فأنت مني بمنزلة قميصي من جسدي، ثم تنحى أبو بكر، ثم قال: ادن يا عمر فدنا منه فقال: لقد كنت شديد الشغب علينا أبا حفص، فدعوت الله عز وجل أن يعز الإسلام بك أو بأبي جهل بن هشام ففعل الله ذلك بك، وكنت أحبهم إلى الله، فأنت معي في الجنة ثالث ثلاثة من هذه الأمة، ثم تنحى عمر، ثم آخى بينه وبين أبي بكر، ثم دعا عثمان فقال: ادن أبا عمرو ادن أبا عمرو فلم يزل يدنو منه حتى ألصق ركبتيه بركبتيه فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى السماء فقال: سبحان الله العظيم - ثلاث مرات - ثم نظر إلى عثمان وكانت أزراره محلولة فزرها رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده ثم قال: اجمع عطفي ردائك على نحرك، ثم قال: إن لك شأنا في أهل السماء أنت ممن يرد على حوضي وأوداجك تشخب دما فأقول: من فعل بك هذا؟ فتقول: فلان وفلان وذلك كلام جبريل إذا هاتف يهتف من السماء فقال: ألا إن عثمان أمير على كل مخذول. ثم تنحى عثمان، ثم دعا عبد الرحمن بن عوف فقال: ادن يا أمين الله أنت أمين الله ولتسمى في السماء الأمين يسلطك الله على ما لك بالحق، أما إن لك عندي دعوة قد وعدتكها وقد أخرتها، قال: أخره لي يا رسول الله، قال: حملتني يا عبد الرحمن أمانة، ثم قال: إن لك لشأنا يا عبد الرحمن أما إنه أكثر الله مالك - وجعل يقول بيده هكذا وهكذا ووصف لنا حسين بن محمد جعل يحثو بيده - ثم تنحى عبد الرحمن ثم آخى بينه وبين عثمان، ثم دعا طلحة والزبير، ثم قال لهما: ادنوا مني فدنوا منه فقال لهما: أنتما حواري كحواري عيسى ابن مريم ثم آخى بينهما، ثم دعا عمار بن ياسر وسعدا وقال: يا عمار تقتلك الفئة الباغية، ثم آخى بينه وبين سعد، ثم دعا عويمر بن زيد أبا الدرداء وسلمان الفارسي فقال: يا سلمان أنت منا أهل البيت وقد آتاك الله العلم الأول والآخر والكتاب الأول والكتاب الآخر، ثم قال: ألا أرشدك يا أبا الدرداء؟ قال: بلى بأبي أنت وأمي يا رسول الله، قال: إن تنقدهم ينقدوك وإن تتركهم لا يتركوك، وإن تهرب منهم يدركوك فأقرضهم عرضك ليوم فقرك واعلم أن الجزاء أمامك ثم آخى بينه وبين لمان، ثم نظر في وجوه أصحابه فقال: أبشروا وقروا عينا أنتم أول من يرد على حوضي، وأنتم في أعلى الغرف ثم نظر إلى عبد الله بن عمر فقال: الحمد لله الذي يهدي من الضلالة ويكتب الضلالة على من يحب. فقال علي: يا رسول الله لقد ذهب روحي وانقطع ظهري حين رأيتك فعلت هذا بأصحابك ما فعلت غيري فإن كان هذا من سخط علي فلك العتبى والكرامة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي بعثني بالحق ما أخرتك إلا لنفسي وأنت مني بمنزلة هارون من موسى غير أنه لا نبي بعدي وأنت أخي ووارثي، قال: وما أرث منك يا رسول الله؟ قال: ما ورثت الأنبياء من قبلي؟ قال: وما ورثت الأنبياء من قبلك؟ قال: كتاب ربهم وسنة نبيهم وأنت معي في قصري في الجنة مع فاطمة ابنتي، وأنت أخي ورفيقي، ثم تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم: {إِخْوَاناً عَلَى سُرُرٍ مُتَقَابِلِينَ} المتحابين في الله ينظر بعضهم إلى بعض". قلت: قال الشيخ جلال الدين السيوطي: هذا الحديث أخرجه جماعة من الأئمة كالبغوي والطبراني في معجميهما والباوردي في المعرفة وابن عدي وكان في نفسي شيء ثم رأيت أبا أحمد الحاكم في الكنى نقل عن البخاري أنه قال: حدثنا حسان بن حسان حدثنا إبراهيم بن بشير أبو عمرو عن يحيى بن معن حدثني إبراهيم القرشي عن سعد بن شرحبيل عن زيد بن أبي أوفى به وقال: هذا إسناد مجهول لا يتابع عليه ولا يعرف سماع بعضهم من بعض. انتهى.
25555 ۔۔۔ ابو القاسم اسماعیل بن احمد بن محمد بن نقور عیسیٰ بن علی ، عبداللہ بن محمد حسین بن محمد ارع تقوی عبدالمؤمن بن عباد عبدی ، یزید بن معنی عبداللہ بن شرجیل ، زید بن ابی اروفی (رض) مجد بن علی جو زجانی ، نصر بن علی بن جھضمی عبدالمؤمن بن عباد العبدی ، یزید بن معن عبداللہ بن شرجیل قریش کے ایک شخص سے حضرت زید بن ابی روفی (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں وہ کہتے ہیں : میں مسجد میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فلاں شخص کہاں ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے چہروں کو دیکھ دیکھ کر حاضری لینی شروع کردی اور جو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین موجود نہیں تھے ان کے پاس آدمی بھیج کر انھیں اپنے پاس منگواتے رہے حتی کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین آپ کے پاس جمع ہوگئے جب صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جمع ہو گے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کے بعد فرمایا : میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں اسے یاد رکھو اور اپنے بعد آنے والے لوگوں کو بھی سناتے رہو چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی مخلوقات میں سے ایک مخلوق کو چنا ہے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ ” اللہ یصطفی من الملائکۃ رسلا ومن الناس “۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرشتوں اور انسانوں میں سے رسولوں کو منتخب فرمایا ہے اللہ نے ایک مخلوق کو منتخب کیا ہے جسے جنت میں داخل کرے گا میں تم میں سے ان لوگوں کو منتخب کرتا ہوں جنہیں میں منتخب کرنا پسند کروں گا ۔ میں تمہارے درمیان مواخات قائم کروں گا جس طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرشتوں کے درمیان مواخات قائم کی ہے۔ اے ابوبکر (رض) کھڑے ہوجاؤ اور میرے سامنے زانوؤں پر بیٹھ جاؤ میرے ہاں تمہارا ایک مقام ہے اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں اس کا بدلہ عطا فرمائے اگر میں کسی کو اپنا خلیل (دوست) بناتا میں تمہیں اپنا خلیل بناتا تو تمہارا میرا ساتھ ایسا ہی تعلق ہے جیسا کہ میرے بدن سے میری قمیص کا تعلق ہے۔ پھر سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) ایک طرف ہٹ گئے پھر فرمایا : اے عمر (رض) میرے قریب ہوجاؤ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب ہوگئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے ابو حفص ! تم ہمارے ساتھ سخت جھگڑا کرتے تھے میں نے اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا کی کہ اللہ تبارک وتعالیٰ آپ سے یا ابوجہل بن ہشام سے اسلام کو عزت عطا فرمائے تاہم یہ بھلائی تمہارے حصہ میں آئی تم مشرکین میں سے سب سے زیادہ اللہ تبارک وتعالیٰ کو محبوب تھے تم میرے ساتھ جنت میں اس امت کے تین کے تیسرے ہو پھر عمر (رض) الگ ہوگئے اور آپ نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اور سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے درمیان مواخات قائم کی ، پھر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو بلایا اور فرمایا : اے ابو عمرو میرے قریب ہوجاؤ میرے قریب ہوجاؤ ، وہ برابر قریب ہوتے رہے حتی کہ اپنے گھٹنے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنوں سے ملا لیے پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آسمان کی طرف دیکھ کر تین بار فرمایا ۔ ” سبحان اللہ العظیم “ پھر آپ نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کی طرف دیکھا ان کی قمیص کے بٹن کھلے ہوئے تھے آپ نے اپنے ہاتھوں سے بٹن بند کردیئے پھر فرمایا : اپنی چادر کے پلو اپنے سینے پر ڈال لو فرمایا اہل آسمان میں تمہاری ایک شان ہے تم بھی ان لوگوں میں سے ہو جو میرے حوض پر میرے پاس وارد ہوں گے جبکہ تمہاری رگوں سے خون رس رہا ہوگا ، میں تم سے پوچھوں گا : یہ تمہارے ساتھ کس نے کیا ہے ؟ تم کہو گے فلاں اور فلاں نے یہ جبرائیل امین کا کلام ہوگا جبکہ پکارنے والا آسمان سے پکار رہا ہوں گا اور کہتا ہوگا خبردار ! عثمان (رض) کو ہر شخص کا امیر مقرر کردیا گیا ہے ، پھر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) الگ ہوگئے پھر حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کو بلایا : حکم ہوا اے اللہ کے امین میرے قریب ہوجاؤ تو اللہ کا امین ہے ، آسمانوں میں تمہارا نام امین ہے ، اللہ تعالیٰ نے تمہیں مال پر برحق مسلط کیا ہے میں نے تمہارے لیے اک دعوت کا وعدہ کیا تھا جسے میں نے مؤخر کردیا ہے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ اسے مؤخر کردیں ۔ فرمایا : اے عبدالرحمن (رض) تم نے بار امانت اٹھایا ہے اے عبدالرحمن تمہاری ایک شان ہے اللہ تعالیٰ تمہارے مال کو زیادہ کرے ۔ آپ نے ہاتھوں سے یوں اور یوں اشارہ کیا ۔ ہمیں آپ کے اشارے کی کیفیت حسین بن محمد نے یوں بتائی کہ گویا وہ دونوں ہاتھ بھر رہے ہوں پھر عبدالرحمن (رض) ایک طرف ہٹ گئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبدالرحمن اور حضرت عثمان (رض) کے درمیان مواخات قائم کی پھر حضرت طلحہ (رض) اور حضرت زبیر (رض) کو بلایا اور ان سے فرمایا : میرے قریب ہوجاؤ وہ دونوں آپ کے قریب ہوگئے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم دونوں میرے حواری ہو جیسے عیسیٰ بن مریم کے حواری تھے پھر ان دونوں کے درمیان مواخات قائم کی پھر حضرت عمار بن یاسر (رض) اور حضرت سعدی (رض) کو بلایا اور ارشاد فرمایا : اے عمار ! تجھے باغی ٹولا قتل کرے گا پھر آپ نے حضرت عمار (رض) اور حضرت سعد (رض) کے درمیان مواخات قائم کی ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عویمر بن زید ابو درداء (رض) اور سلمان فارسی (رض) کو بلایا ارشاد فرمایا : اے سلمان ! تم ہم اہل بیت میں سے ہو ، اللہ تعالیٰ نے تمہیں اول وآخر کا علم عطا فرمایا ہے کتاب اول اور کتاب آخر کا علم عطا کیا ہے پھر فرمایا : کیا میں اچھی بات میں تمہاری رہنمائی نہ کروں ؟ عرض کیا جی ہاں ! یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں آپ نے فرمایا : اگر تم ان کے عیب نکالو گے وہ تمہارے عیب نکالیں گے ، اگر تم انھیں چھوڑ دو گے وہ تمہیں چھوڑیں گے اگر تم ان سے بھاگو گے وہ تمہیں پکڑ لیں گے انھیں اپنی عزت ان کے ذمہ میں قیامت کے دن کے لیے دے دو جان لو بدلہ تمہارے سامنے ہے پھر حضرت عمار (رض) اور حضرت سلمان (رض) کے درمیان مواخات قائم کردی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے چہروں پر نظر دوڑائی اور ارشاد فرمایا : خوش ہوجاؤ اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرو تم پہلے لوگ ہو جو میرے حوض پر میرے پاس آؤ گے ، تم عالیشان بالاخانوں میں ہوگے پھر آپ نے عبداللہ بن عمر (رض) کی طرف دیکھا اور فرمایا : تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے ضلالت سے نکال کر ہدایت کی راہ دکھائی اور جسے چاہا ضلالت پر رکھا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری روح نکل چکی میری کمر ٹوٹ گئی جب میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے درمیان مؤاخات قائم کرتے دیکھا اور مجھے الگ چھوڑے رکھا اگر میرے ساتھ یہ برتاؤ کسی ناراضگی کی وجہ سے ہے تو سزا اور عزت افزائی کا اختیار بلاشبہ آپ کو ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میں نے تمہیں اپنے لیے مؤخر کیا ہے تمہارا میرے ساتھ تعلق ایسا ہی ہے جیسا کہ ہارون (علیہ السلام) کا موسیٰ (علیہ السلام) سے تھا البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا ، تم میرے بھائی اور میرے وارث ہو سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں آپ سے وارثت میں کیا پاؤں گا ؟ فرمایا : وہی چیز جو مجھ سے پہلے انبیاء وارثت میں چھوڑتے رہے ہیں عرض کیا : انبیاء وراثت میں کیا چھوڑتے رہے ہیں فرمایا : کتاب وسنت تم فاطمہ (رض) کے ساتھ جنت میں میرے محل میں میرے ساتھ ہو گے تم میرے بھائی اور میرے رفیق ہو۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ” اخوانا علی سور متقابلین “ وہ آپس میں بھائی بھائی ہوں گے اور مسہریوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے “ یہ وہ لوگ ہوں گے جو محض اللہ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں گے ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے ہوں گے ۔ شیخ جلال الدین سیوطی (رح) کہتے ہیں ائمہ حدیث کی ایک بڑی جماعت نے یہ حدیث روایت کی ہے مثلا بغوی ، طبرانی نے مجمع الصغیر والکبیر میں باوردی نے معرفہ میں اور ابن عدی نے اس حدیث کے متعلق میرے دل میں کچھ تردد تھا لیکن میں نے ابو احمد حاکم الکنی میں امام بخاری سے بھی روایت کرتے دیکھا اور اس کی سندیوں ہے حسان بن حبان ، ، ابراہیم بن بشیر ابو عمر ویحیی بن معن ابراہیم قرشی ، سعد بن شرجیل زید بن ابی اوفی ۔ پھر کہا : یہ سند مجہول ہے اس کا کوئی متابع نہیں پھر سند میں مذکورروایت کا ایک دوسرے سے سماع بھی ثابت نہیں ۔ (انتہی) ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔