HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

29939

29939- عن ابن عباس قال: حدثني عمر بن الخطاب قال: لما كان يوم بدر نظر النبي صلى الله عليه وسلم إلى أصحابه وهم ثلثمائة ونيف ونظر إلى المشركين فإذا هم ألف وزيادة فاستقبل النبي صلى الله عليه وسلم القبلة ومد يديه وعليه رداؤه وإزاره ثم قال: اللهم أنجز ما وعدتني اللهم أنجز ما وعدتني، اللهم إنك إن تهلك هذه العصابة من الإسلام فلا تعبد في الأرض أبدا. فما زال يستغيث ربه ويدعوه حتى سقط رداؤه فأتاه أبو بكر فأخذ رداءه فرداه، ثم التزمه من ورائه ثم قال: يا نبي الله كفاك مناشدتك لربك فإنه سينجز لك ما وعدك وأنزل الله تعالى عند ذلك {إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُمْ بِأَلْفٍ مِنَ الْمَلائِكَةِ مُرْدِفِينَ} فلما كان يومئذ والتقوا هزم الله المشركين وقتل منهم سبعون رجلا وأسر منهم سبعون رجلا، فاستشار رسول الله صلى الله عليه وسلم أبا بكر وعليا وعمر فقال أبو بكر: يا نبي الله هؤلاء بنو العم والعشيرة والإخوان وإني أرى أن تأخذ منهم الفدية فيكون ما أخذتم منهم قوة لنا على الكفار وعسى الله أن يهديهم فيكونوا لنا عضدا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما ترى يا ابن الخطاب؟ قلت: والله ما أرى ما رأى أبو بكر، ولكن أرى أن تمكنني من فلان قريب لعمر فأضرب عنقه، وتمكن عليا من عقيل فيضرب عنقه وتمكن حمزة من فلان أخيه فيضرب عنقه حتى يعلم الله أنه ليست في قلوبنا مودة للمشركين هؤلاء صناديدهم وأئمتهم وقادتهم، فهوي رسول الله صلى الله عليه وسلم ما قال أبو بكر ولم يهو ما قلت، فأخذ منهم الفداء، فلما كان من الغد غدوت على النبي صلى الله عليه وسلم فإذا هو قاعد وأبو بكر وهما يبكيان قلت: يا رسول الله أخبرني ما يبكيك أنت وصاحبك؟ فإن وجدت بكاء بكيت وإن لم أجد بكاء تباكيت لبكائكما. فقال النبي صلى الله عليه وسلم للذي عرض علي أصحابك من الفداء، لقد عرض علي عذابكم أدنى من هذه الشجرة قريبة فأنزل الله تعالى {مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَكُونَ لَهُ أَسْرَى حَتَّى يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ} {لَوْلا كِتَابٌ مِنَ اللَّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ} من الفداء ثم أحل لهم الغنائم، فلما كان يوم أحد من العام المقبل عوقبوا بما صنعوا يوم بدر من أخذهم الفداء فقتل منهم سبعون وفر أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وكسرت رباعيته، وهشمت البيضة على رأسه، وسال الدم على وجهه وأنزل الله تعالى {أَوَلَمَّا أَصَابَتْكُمْ مُصِيبَةٌ قَدْ أَصَبْتُمْ مِثْلَيْهَا قُلْتُمْ أَنَّى هَذَا قُلْ هُوَ مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ} بأخذكم الفداء. "ش، حم، م، د، ت" وأبو عوانة وابن جرير وابن المنذر وابن أبي حاتم، "حب" وأبو الشيخ وابن مردويه وأبو نعيم والبيهقي معا في الدلائل.
29939 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ مجھے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے بدر کا واقعہ سنایا اور کہا بدر کے دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین پر نظر دوڑائی ان کی تعداد تین سو سے کچھ زیادہ تھی جبکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشرکین کو ایک نظر دیکھا ان کی تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ تھی فریقین میں اتنا تفاوت دیکھ کر آپ قبلہ رہو ہو کر بیٹھ گئے آپ نے دونوں ہاتھ اوپر اٹھالیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے اوپر چادر اوڑھ رکھی تھی اور تہبند باندھی ہوئی تھی آپ نے دعا کی اور کہا : یا اللہ اپنا وعدہ پورا فرمایا اللہ ! اپنا وعدہ پورا فرمایا اللہ ! اگر تو نے اسلام کی نام لیوا اس مٹھی بھر جماعت کو ہلاک کردیا زمین پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے تیری عبادت بند ہوجائے گی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) برابر رب تعالیٰ سے فریاد اور دعا کرتے رہے حتی کہ محویت میں آپ کی چادر گرگئی سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے آگے بڑھ کر چادر اٹھائی اور آپ پر اوڑھ دی پھر سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) آپ کے پیچھے کھڑے ہوگئے اور عرض کیا : یا نبی اللہ ! رب تعالیٰ سے آپ کا واسطہ کافی ہوچکا اللہ تعالیٰ آپ کے وعدہ کو پورا فرمائے گا اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : (آیت)” اذ تستغیثون ربکم فاستجاب لکم انی ممدکم بالف من الملائکۃ مردفین “۔ ترجمہ : ۔۔۔ جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے اللہ تعالیٰ نے تمہاری فریاد سن لی اور تمہاری مدد کے لیے لگاتار ایک ہزار فرشتے نازل فرمائے ۔ چنانچہ جب میدان کارزار گرم ہوا مشرکین شکست خوردہ ہوئے ستر (70) مشرکین مارے گئے اور ستر (70) قیدی ہوئے پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر ، عمر اور علی (رض) سے بدر کے قیدیوں کے متعلق مشورہ لیا سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے کہا : اے اللہ کے نبی ! یہ قیدی چچا کے بیٹے ہیں رشتہ دار ہیں اور بھائی ہیں میں چاہتا ہوں کہ آپ ان سے فدیہ لے کر انھیں رہا کردیں اس سے ہماری (معاشی) قوت مضبوط ہوگی اور یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں ہدایت عطا فرما دے اور یہ ہمارے دست وبازو بن جائیں ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بن خطاب ! تمہاری کیا رائے ہے ؟ میں نے عرض کیا : بخدا ! میری وہ رائے نہیں جو ابوبکر (رض) کی رائے ہے میری رائے کچھ اس طرح ہے کہ آپ میرے فلاں قریبی رشتہ دار کو میرے حوالے کریں تاکہ میں اس کی گردن اڑا دوں عقیل کو علی کے حوالے کردیں وہ اس کی گردن اڑا دے اور فلاں شخص کو حمزہ کے حوالے کردیں وہ اس کا بھائی ہے اور وہ اس کی گردن اڑا دے تاکہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہوجائے کہ ہمارے دلوں میں زرہ برابر بھی مشرکین کی محبت نہیں بلاشبہ یہ قیدی مشرکین کے روساء ہیں ان کے پیشوا ہیں اور ان کے قائدین ہیں تاہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کی رائے کی طرف مائل ہوگئے اور میری رائے کی طرف توجہ نہ دی چنانچہ مشرکین سے فدیہ لے کر انھیں چھوڑ دیا دوسرے دن علی الصباح میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا کیا دیکھتا ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے ہوئے ہیں اور آپ کے ساتھ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) بھی ہیں اور وہ دونوں رو رہے ہیں میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے بھی خبر دیں آپ اور آپ کا رفیق کیوں رو رہے ہیں ؟ اگر کوئی ایسی بات ہے تو میں بھی رؤوں اگر مجھے رونا نہ آئے کم از کم رونے کی صورت تو بنا لوں گا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیدیوں نے جو فدیہ پیش کیا ہے وہ فدیہ کیا ہے وہ تو عذاب ہے جو اس درخت سے بھی قریب دکھائی دیتا ہے اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ۔ (آیت)” ماکان لنبی ان یکون لہ اسری حتی یثخن فی الارض لولا کتاب من اللہ سبق لمسکم فیما اخذتم “۔ کسی نبی کے اختیار میں نہیں کہ اس کے پاس قیدی ہو یہاں تک کہ زمین پر کثرت سے خون نہ بہا دے ۔ اگر اللہ تعالیٰ کا نوشتہ پہلے نہ ہوچکا ہوتا تو لیے ہوئے ہیں اگلے سال مسلمانوں کو اپنے کئے کی سزا بھگتنی پڑی چنانچہ احد میں ستر مسلمان شہید ہوئے اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین بھاگ گئے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دانت مبارک شہید ہوئے سر مبارک میں خود کے دندانے کھب گئے جس سے آپ کے چہرے پر خون بہ پڑا پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ۔ (آیت)” اولما اصابتکم مصیبۃ قد اصبتم مثلیھا قلتم انی ھذا قل ھو من عند انفسکم ان اللہ علی کل شیء قدیر “۔ کیا جب تمہیں مصیبت پیش آئی جبکہ تم دوگنی مصیبت پہنچا چکے ہو تم کہتے ہو یہ مصیبت کہاں سے آگئی کہہ دیجئے یہ تمہاری اپنی طرف سے ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ، واحمد بن حنبل ومسلم وابو داؤد والترمذی وابو عوانۃ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن حبان وابو الشیخ وابن مردویہ وابو نعیم والبیہقی معافی الدلائل)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔