HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30084

30084- "من مسند حذيفة بن اليمان" عن زيد بن أسلم قال: قال رجل لحذيفة أشكو إلى الله صحبتكم رسول الله صلى الله عليه وسلم فإنكم أدركتموه ولم ندركه ورأيتموه ولم نره، قال حذيفة: ونحن نشكو إلى الله إيمانكم به ولم تروه والله ما أدري لو أنك أدركته كيف كنت تكون، لقد رأيتنا مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ليلة الخندق ليلة باردة مطيرة إذ قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: هل من رجل يذهب فيعلم لنا علم القوم جعله الله رفيق إبراهيم يوم القيامة؟ فما قام منا أحد، ثم قال: هل من رجل يذهب فيعلم لنا علم القوم ادخله الله الجنة؟ فوالله ما قام منا أحد ثم قال: هل من رجل يذهب فيعلم لنا علم القوم جعله الله رفيقي في الجنة؟ فما قام منا أحد فقال أبو بكر يا رسول الله ابعث حذيفة، قال حذيفة: فقلت دونك فوالله ما قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يا حذيفة حتى قلت يا رسول الله بأبي وأمي أنت والله مابي أن أقتل ولكن أخشى أن أؤسر، فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: إنك لن تؤسر، فقلت: يا رسول الله مرني بما شئت فقال: اذهب حتى تدخل في القوم فنأتي قريشا فتقول: يا معشر قريش: إنما يريد الناس أن يقولوا غدا: أين قريش أين قادة الناس أين رؤوس الناس؟ تقدموا فتقدموا فتصلوا بالقتال فيكون القتل بكم ثم ائت كنانة فقل: يا معشر كنانة إنما يريد الناس غدا أن يقولوا أين كنانة أين رماة الحدق تقدموا فتقدموا فتصلوا بالقتال فيكون القتل بكم، ثم ائت قيسا فقل: يا معشر قيس إنما يريد الناس غدا أن يقولوا: أين قيس أين أحلاس الخيل أين فرسان الناس تقدموا فتقدموا فتصلوا بالقتال ويكون القتل بكم. ثم قال لي: ولا تحدث في سلاحك شيئا قال حذيفة: فذهبت فكنت بين ظهراني القوم أصطلي معهم على نيرانهم وأذكر لهم القول الذي قال لي رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أين قريش أين كنانة أين قيس حتى إذا كان وجه السحر قام أبو سفيان يدعو باللات والعزى ويشرك ثم قال: لينظر رجل من جليسه؟ قال: ومعي رجل يصطلي، قال: فوثبت عليه مخافة أن يأخذني فقلت: من أنت؟ قال: أنا فلان قلت: أولى فلما رأى أبو سفيان الصبح قال أبو سفيان: نادوا أين قريش أين رؤوس الناس أين قادة الناس تقدموا قالوا: هذه المقالة التي أتينا بها البارحة ثم قال: أين كنانة أين رماة الحدق تقدموا فقالوا: هذه المقالة التي أتينا بها البارحة ثم قال: أين قيس أين فرسان الناس أين أحلاس الخيل تقدموا فقالوا هذه المقالة التي أتينا بها البارحة قال: فخافوا فتخاذلوا وبعث الله عليهم الريح فما تركت لهم بناء إلا هدمته ولا إناء إلا كفأته، وتنادوا بالرحيل قال حذيفة حتى رأيت أبا سفيان وثب على جمل له معقول فجعل يستحثه للقيام ولا يستطيع القيام لعقاله فقال حذيفة: فوالله لولا ما قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا تحدث في سلاحك شيئا لرميته من قريب قال: وسار القوم وجئت رسول الله صلى الله عليه وسلم فضحك حتى رأيت أنيابه". "د، كر".
30084 ۔۔۔ ” مسند حذیفہ بن یمان “ زید بن اسلم کی روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت حذیفہ (رض) سے کہا میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تمہاری صحبت کے متعلق اللہ تعالیٰ سے شکایت کرتا ہوں کہ تم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پایا ہم نے انھیں نہیں پایا تم نے انھیں دیکھا جبکہ ہم انھیں نہیں دیکھ سکے حضرت حذیفہ (رض) نے کہا : ہم اللہ تعالیٰ سے تمہارے ایمان کی شکایت کرتے ہیں چونکہ تم نے اللہ کو دیکھا نہیں ، بخدا میں نہیں جانتا کہ تم اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پالیتے تم کسی حال میں ہوتے ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ خندق کی وہ طوفانی رات دیکھی ہے جو شدید بارش اور سخت سردی والی رات تھی یکایک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجمع کو مخاطب کرکے فرمایا : کون جا کر دشمن کی خبر لائے گا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ابراہیم (علیہ السلام) کا رفیق بنائے گا ۔ چانچہ ہم میں سے کوئی شخص بھی تیار نہ ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر فرمایا : کیا کوئی شخص جا کر دشمن کی خبر لائے گا وہ جنت میں داخل ہوگا بخدا مجمع سے کوئی شخص کھڑا نہ ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر فرمایا کوئی شخص جائے اور دشمن کی (جاسوسی کرکے) خبر لائے اللہ تعالیٰ اسے جنت میں میرا رفیق بنائے گا چنانچہ اس بار بھی مجمع میں سے کوئی نہ اٹھا ۔ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حذیفہ کو بھیج دیں حضرت حذیفہ (رض) کہتے ہیں میں نے کہا تم چپ رہو ، بخدا ! نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے مخاطب نہیں کیا حتی کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں مجھے قتل ہونے کا ڈر نہیں ، البتہ مجھے گرفتار ہونے کا ڈر ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم گرفتار نہیں ہوں گے ۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے جو چاہیں حکم دیں فرمایا : جاؤ اور قریش کے مجمع میں داخل ہوجاؤ اور کہو : اے جماعت قریش ! لوگ چاہتے ہیں کہ کل کہیں : کہاں ہیں قریش کہاں ہیں لوگوں کے راہنما کہاں ہیں لوگوں کے سردار ! آگے بڑھو تم آگے بڑھنا اور جنگ شروع کردینا یوں جنگ تمہارے بل بوتے پر ہوگی پھر تم بنی کنانہ کے پاس جاؤ اور کہو : اے جماعت کنانہ ! لوگ چاہتے ہیں کل کہیں کہ کہاں ہیں بنی کنانہ کہاں ہیں تیر انداز آگے بڑھو تم آگے بڑھنا یوں جنگ میں جا ملنا اور جنگ کا پانسہ تمہارے ہاتھ میں ہوگا پھر تم قیس کے پاس آنا اور کہو : اے جماعت قیس ! لوگ چاہتے ہیں کل کہیں کہ : کہاں ہے قبیلہ قیس جو بےمثال شہسوار ہیں کہاں شہسواروں کے پیشوا آگے بڑھو تم آگے بڑھنا اور جنگ میں جا ملنا یوں جنگ کا پانسہ تمہارے ہاتھ میں ہوگا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے تاکید کی کہ اپنے اسلحہ سے کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کرنا حتی کہ تم میرے پاس واپس آجاؤ ۔ حضرت حذیفہ (رض) کہتے ہیں میں قریش کی طرف چل دیا اور لشکر کے درمیان جا پہنچا اور ان کے ساتھ مل کر آگ تاپنے لگا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بتانے کے مطابق بات کرنے لگا کہ قریش کہاں ہیں ؟ کنانہ کہاں ہیں ؟ قیس کہاں ہیں ؟ حتی کہ سحری کے وقت ابو سفیان کھڑا ہوا اور لات عزی سے مناجات کیں پھر کہا : ہر شخص اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص کی تحقیق کرے کہ کون ہے حضرت حذیفہ (رض) کہتے ہیں : میرے پاس ایک شخص بیٹھا آگ تاپ رہا تھا میں نے پھرتی سے اسے پکڑ لیا تاکہ مجھ سے پہلے وہ مجھے نہ پکڑے میں نے کہا : تو کون ہے اس نے کہاں میں فلاں ہوں میں نے کہا : اچھا اچھا ٹھیک ہے حضرت ابو سفیان نے صبح کے آثار دیکھے کہا : آواز دو کہاں ہیں قریش ؟ کہاں ہیں لوگوں کے راہنما ؟ کہاں ہیں لوگوں کے پیشوا ؟ آگے بڑھو چنانچہ لوگوں نے کہا : یہ بات تو رات کو سنی گئی ہے ابو سفیان نے پھر کہاں کہاں ہیں کنانہ تیر انداز آگے بڑھو لوگوں نے کہا : یہ بات تو رات کو سنی گئی ہے پھر کہا : کہاں ہیں قیس کہاں ہیں شہسوار کہاں ہیں گھوڑے دوڑانے والے آگے بڑھو لوگوں نے کہا : یہ بات تو رات کو سنی گئی ہے ، یہ صورتحال دیکھ کر مشرکین ڈر گئے اور ہمت ہار گئے اللہ تعالیٰ نے تندوتیز آندھی چلائی چنانچہ مشرکین کا کوئی خیمہ نہ رہا جسے ہوا نے الٹ نہ دیا ہو اور ان کا ہر برتن الٹ گیا ہر طرف کوچ کرنے کی صدائیں بلند ہوئیں ۔ حضرت حذیفہ (رض) کہتے ہیں : میں نے ابو سفیان کو دیکھا اس نے اپنے اونٹ پر چھلانگ لگائی اونٹ بندھا ہوا تھا حضرت حذیفہ (رض) کہتے ہیں : بخدا ! اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کچھ نہ کرنے کی تاکید نہ کی ہوتی ہیں ابو سفیان پر تیروں کی بارش کردیتا چونکہ وہ میرے بہت قریب کھڑا تھا چنانچہ قریش رسوا ہو کر چل دئیے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں واپس لوٹ آیا اور ساری کارگزاری آپ کے گوش گزار کی آپ کار گزاری سن کر ہنس پڑے حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دانت مبارک دکھائی دینے لگے ۔ (رواہ ابو داؤد وابن عساکر)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔