HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30187

30187- "من مسند علي" عن مصعب بن سعد عن أبيه قال: لما كان يوم فتح مكة أمن رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس إلا أربعة نفر وامرأتين وقال: اقتلوهم وإن وجدتموهم معلقين بأستار الكعبة: عكرمة بن أبي جهل وعبد الله بن خطل، ومقيس بن صبابة وعبد الله بن سعد بن أبي سرح، فأما عبد الله بن خطل: فأدرك وهو متعلق بأستار الكعبة فاستبق إليه سعد بن كريب وعمار فسبق سعيدا عمار وكان أشب الرجلين فقتله، وأما مقيس بن صبابة فأدركه الناس في السوق فقتلوه، وأما عكرمة فركب البحر فأصابتهم عاصف فقال أصحاب السفينة لأهل السفينة: أخلصوا فإن آلهتكم لا تغني عنكم شيئا ههنا، فقال عكرمة: والله لئن لم ينجني في البحر إلا الإخلاص ما ينجيني في البر غيره، اللهم إن لك علي عهدا إن أنت عافيتني مما أنا فيه أني آتي محمدا حتى أضع يدي في يده، فلأجدنه عفوا كريما، فجاء فأسلم، وأما عبد الله بن أبي سرح فإنه اختبأ عند عثمان، فلما دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس إلى البيعة جاء به حتى أوقفه على النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله بايع عبد الله فرفع رأسه فنظر إليه ثلاثا كل ذلك يأبى فبايعه بعد الثلاث ثم أقبل على أصحابه فقال: أما كان فيكم رجل رشيد يقوم إلى هذا حيث رآني كففت يدي عن بيعته فيقتله؟ قالوا وما يدرينا يا رسول الله ما في نفسك ألا أومأت إلينا بعينك؟ قال: إنه لا ينبغي لنبي أن تكون له خائنة أعين. "ش، ع".
30187 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ مصعب بن سعد اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں ان کا بیان ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوائے چار مردوں اور دو عورتوں کے سب لوگوں کے لیے امن عام کا اعلان کیا ان چھے کے لیے فرمایا کہ انھیں قتل کرو خواہ کعبہ کے پردوں سے کیوں نہ لپٹے ہوں وہ یہ ہیں عکرمہ بن ابی جہل عبداللہ بن خطل ، مقیس بن صبابہ عبداللہ بن سعد بن ابی سرح رہی بات عبداللہ بن خطل کی وہ کعبہ کے پردوں سے چمٹا ہوا تھا چنانچہ اس کی طرف حضرت سعید بن کریب اور حضرت عمار (رض) لپکے تاہم حضرت عمار (رض) پھرتھیلے تھے کریب (رض) پر سبقت کر گئے اور عبداللہ بن خطل کو واصل جہنم کردیا ۔ رہی بات مقیس بن صبابہ کی تو مسلمانوں نے اسے بازار میں پایا اور وہیں قتل کردیا رہی بات عکرمہ کی سو اس نے سمندر کا رخ کیا جب کشتی سمندر میں تیرنے لگی زور کی آندھی چلی اور کشتی ڈانواں ڈول ہونے لگی کشتی کے صبابہ سواروں سے کہنے لگے : خالص اللہ کو پکارو چونکہ یہاں تمہارے معبودان کچھ کام نہیں آسکتے عکرمہ (رض) نے کہا : بخدا ! جب سمندری طوفان سے صرف اخلاص ربوبیت نجات دیتا ہے تو بر میں بھی رب تعالیٰ کے سوا کوئی نجات دینے والا نہیں یا اللہ ! میں تجھ سے عہد کرتا ہوں کہ اگر میں سلامت رہا تو میں نکلتے ہی واپس جا کر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے دوں گا مجھے ان کی طرف سے معانی کی امید ہے چنانچہ عکرمہ (رض) دربار نبوت میں حاضر ہوئے اور دولت اسلام سے سرفراز ہوئے ۔ رہی بات عبداللہ بن ابی سرح کی چنانچہ وہ عثمان (رض) کے ہاں جا کر پوشیدہ ہوگئے جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو بیعت کے لیے بلایا تو عثمان (رض) انھیں ساتھ لے آئے اور لا کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب کھڑے کردیئے : عبداللہ نے تین بار سر اٹھا کر دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر بار بیعت کرنے سے انکار کردیا البتہ پھر آپ نے بیعت کرلی پھر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : کیا تم میں کوئی سمجھدار شخص نہیں جب میں نے بیعت سے ہاتھ روک لیا تم نے اس کی گردن کیوں نہیں اڑا دی ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں اس کا کیا علم آپ ہمیں اشارہ کردیتے آپ نے فرمایا : کسی نبی کو زیب نہیں دیتا کہ وہ اشارے کرے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وابو یعلی)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔