HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30195

30195- "ش" حدثنا سليمان بن حرب حدثنا حماد بن زيد عن أيوب عن عكرمة قال: لما وادع رسول الله صلى الله عليه وسلم أهل مكة وكانت خزاعة حلفاء رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجاهلية وكانت بنو بكر حلفاء قريش فدخلت خزاعة في صلح رسول الله صلى الله عليه وسلم ودخلت بنو بكر في صلح قريش، وكان بين خزاعة وبين بني بكر قتال فأمدتهم قريش بسلاح وطعام، وظلوا عليهم، فظهرت بنو بكر على خزاعة وقتلوا منهم فخافت قريش أن يكونوا قد نقضوا فقالوا لأبي سفيان: اذهب إلى محمد وأجر الحلف وأصلح بين الناس، فانطلق أبو سفيان حتى قدم المدينة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قد جاءكم أبو سفيان وسيرجع راضيا بغير حاجته، فأتى أبا بكر فقال: يا أبا بكر أجر الحلف بين الناس قال: ليس الأمر إلي الأمر إلى الله وإلى رسوله وقد قال له فيما قال: ليس من قوم ظلوا على قوم وأمدوهم بسلاح وطعام أن يكونوا نقضوا، فقال أبو بكر: الأمر إلى الله وإلى رسوله، ثم أتى عمر بن الخطاب فقاله له نحوا مما قال لأبي بكر فقال له عمر: أنقضتم فما كان منه جديدا فأبلاه الله وما كان منه شديدا أو قال متينا فقطعه الله، فقال أبو سفيان: ما رأيت كاليوم شاهد عشيرة، ثم أتى فاطمة فقال: يا فاطمة هل لك في أمر تسودين فيه نساء قومك؟ ثم ذكر لها نحوا مما ذكر لأبي بكر، فقالت: ليس الأمر إلي الأمر إلى الله وإلى رسوله، ثم أتى عليا فقال له نحوا مما قال لأبي بكر، فقال له علي: ما رأيت كاليوم رجلا أضل، أنت سيد الناس فأجر الحلف، وأصلح بين الناس فضرب بإحدى يديه على الأخرى وقال: قد أجرت الناس بعضهم من بعض، ثم ذهب حتى قدم على أهل مكة فأخبرهم بما صنع، فقالوا: والله ما رأينا كاليوم وافد قوم والله ما أتيتنا بحرب فنحذر ولا أتيتنا بصلح فنأمن ارجع قال وقدم وافد خزاعة على رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبره بما صنع القوم ودعا إلى النصر وأنشده في ذلك شعرا: لا هم إني ناشد محمدا ... حلف أبينا وأبيه الأتلدا فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالرحيل، فارتحلوا فساروا حتى نزلوا مرا وجاء أبو سفيان حتى نزل بمر ليلا، ورأى العسكر والنيران فقال: ما هؤلاء؟ قيل: هذه تميم محلت بلادها وانتجعت3 بلادكم، قال: والله لهؤلاء أكثر من أهل منى، فلما علم أنه النبي صلى الله عليه وسلم قال: دلوني على العباس، فأتى العباس فأخبره الخبر، وذهب به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ورسول الله صلى الله عليه وسلم في قبة له فقال له: يا أبا سفيان أسلم تسلم فأسلم أبو سفيان، وذهب به العباس إلى منزله فلما أصبحوا ثار الناس لطهورهم فقال أبو سفيان: يا أبا الفضل ما للناس أمروا بشيء؟ قال: لا ولكنهم قاموا إلى الصلاة، فأمره العباس فتوضأ ثم ذهب به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة كبر فكبر الناس، ثم ركع وركعوا، ثم رفع فرفعوا فقال أبو سفيان: ما رأيت كاليوم طاعة قوم جمعهم من ههنا ومن ههنا ولا فارس الأكارم ولا الروم ذات القرون بأطوع منهم له، قال أبو سفيان: يا أبا الفضل أصبح ابن أخيك عظيم الملك، فقال له العباس: إنه ليس بملك ولكنها نبوة قال: أو ذاك أو ذاك قال أبو سفيان: واصباح قريش، فقال العباس: يا رسول الله لو أذنت لي فأتيتهم فدعوتهم وآمنتهم وجعلت لأبي سفيان شيئا يذكر به؟ فانطلق العباس فركب بغلة رسول الله صلى الله عليه وسلم الشهباء، فانطلق فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ردوا علي أبي ردوا علي أبي، فإن عم الرجل صنو أبيه، إني أخاف أن تفعل به قريش ما فعلت ثقيف بعروة بن مسعود، دعاهم إلى الله فقتلوه، أما والله لئن ركبوها منه لأضرمنها عليهم نارا، فانطلق العباس حتى قدم مكة فقال: يا أهل مكة أسلموا تسلموا، قد استنبطتم بأشهب بازل وقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث الزبير من قبل أعلى مكة، وبعث خالد بن الوليد من قبل أسفل مكة فقال لهم العباس: هذا الزبير من قبل أعلى مكة، وهذا خالد من قبل أسفل مكة وخالد وما خالد وخزاعة المجدعة الأنوف، ثم قال: من ألقى السلاح فهو آمن، ثم قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم فتراموا بشيء من النبل، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم ظهر عليهم فأمن الناس إلا خزاعة من بني بكر فذكر أربعة: مقيس بن صبابة، وعبد الله بن أبي سرح وابن خطل وسارة مولاة بني هاشم فقاتلهم خزاعة إلى نصف النهار وأنزل الله تعالى {أَلا تُقَاتِلُونَ قَوْماً نَكَثُوا أَيْمَانَهُمْ} الآية. "ش".
30195 ۔۔۔ ابن ابی شیبہ ، سلیمان بن حرب ، حماد بن زید ، ایوب ، عکرمہ کی سند سے مروی ہے کہ جب رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اہل مکہ سے رخصت ہوئے اور جاہلیت میں قبیلہ خزاعہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حلیف قبیلہ تھا جبکہ قبیلہ بنو بکر قریش کا حلیف تھا چنانچہ بنو خزاعہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صلح میں داخل تھے اور بنوبکر قریش کی صلح میں داخل تھے خزاعہ اور بنو بکر کے درمیان جنگ چھڑگئی قریش نے بنو بکر کو باہم کمک پہنچائی حتی کہ اسلحہ دیا اشیاء خوردونوش دیں اور پھر بھی ان کی پشت پناہی کی ۔ اس کی پاداش میں بنوبکر کو خزاعہ پر غلبہ حاصل ہوا اور ان کے بہت سارے جنگجوؤں کو قتل کردیا قریش خوفزدہ ہوئے کہ مسلمان معاہدہ نہ توڑ دیں تاہم اس بچاؤ کے لیے قریش نے ابو سفیان سے کہا کہ محمد کے پاس جاؤ اور معاہدے کو مضبوط کرو اور لوگوں میں صلح کراؤ چنانچہ ابو سفیان مدینہ پہنچا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے پاس ابوسفیان آرہا ہے اور وہ اپنی حاجت پوری کئے بغیر خوش وراضی واپس لوٹ جائے گا ابوسفیان سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے پاس آیا اور کہا اے ابوبکر (رض) ! لوگوں سے کہو کہ معاہدے کی پاسداری کریں سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : اس کا اختیار میرے پاس نہیں اس کا اختیار تو اللہ تبارک وتعالیٰ اور اس کے رسول کے پاس ہے ، پھر ابوسفیان سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا اور ان سے بھی اسی جیسی بات کہی انھوں نے فرمایا : تم نے معاہدہ توڑ دیا ہے جو معاہدہ میں جدید قدم اٹھائے اللہ تعالیٰ اسے آزمائش میں ڈالے اور جو زبردست ہو اللہ سے منقطع کرے ابوسفیان نے کہا : میں نے آج تک ایسا معاشرہ نہیں دیکھا جو زبردست رائے کا حامل ہو پھر حضرت فاطمہ (رض) کے پاس آیا اور کہا : کیا تم اپنی قوم کی عورتوں کی فرماں روائی کرو گی پھر وہی مسئلہ ذکر کیا جو سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے ذکر کیا تھا فاطمہ (رض) نے فرمایا : اس معاملے کا اختیار میرے ہاتھ میں نہیں اس کا اختیار اللہ اور اس کے رسول کے ہاتھ میں ہے پھر سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس آیا اور ان سے بھی یہ بات کی سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : میں نے ایسا گمراہ شخص نہیں دیکھا تم لوگوں کے سردار ہو تم خود ہی معاہدہ کو جاری کرواؤ اور لوگوں میں صلح کرواؤ چنانچہ ابوسفیان نے ایک ہاتھ پر دوسرا ہاتھ مارا اور کہا : میں نے لوگوں میں معاہدے کا اجراء کردیا پھر مکہ واپس لوٹ گیا اور اہل مکہ کو خبر دی اہل مکہ نے کہا : بخدا ! ہم نے آج کی طرح کوئی دن نہیں دیکھا کہ جس میں کسی قوم کا سفیر غیر واضح معاملہ لے کر واپس لوٹے تم ہمارے پاس جنگ کی خبر نہیں لائے کہ ہم کوئی بچاؤ کا سامان کریں نہ تم صلح کی خبر لائے ہو کہ ہم بےخوف ہوجائیں ۔ ادھر خزاعہ کا وفد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو پوری خبر دی اور مدد مانگی پھر ایک شخص نے یہ شعر پڑھا۔ لاھم ان ناشد محمدا

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔