HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30194

30194- "أيضا" عن الحارث عن علي قال: لما أراد رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يأتي مكة أسر إلى أناس من أصحابه أنه يريد مكة فيهم حاطب بن أبي بلتعة وفشا في الناس أنه يريد حنينا فكتب حاطب إلى أهل مكة: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يريدكم، فأخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فبعثني أنا وأبا مرثد وليس معنا رجل إلا معه فرس؟ فقال: ائتوا روضة خاخ فإنكم ستلقون بها امرأة ومعها كتاب فخذوه منها، فانطلقنا حتى رأيناها بالمكان الذي ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلنا لها هاتي الكتاب، فقالت: ما معي كتاب فوضعنا متاعها ففتشناه، فلم نجده في متاعها فقال أبو مرثد: فلعله أن لا يكون معها كتاب، فقلنا ما كذب رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا كذبنا، فقلنا لها: لتخرجنه أو لنعرينك؟ فقالت: أما تتقون الله أما أنتم مسلمون؟ فقلنا لها: لتخرجنه أو لنعرينك؟ فأخرجته من حجزتها - وفي لفظ: من قبلها - فأتينا النبي صلى الله عليه وسلم فإذا الكتاب: من حاطب بن أبي بلتعة فقام عمر فقال: يا رسول الله خان الله وخان رسوله ائذن لي فأضرب عنقه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أليس قد شهد بدرا؟ قالوا: بلى يا رسول الله، قال عمر: بلى ولكنه قد نكث وظاهر أعداءك عليك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فلعل الله قد اطلع على أهل بدر فقال: اعملوا ما شئتم ففاضت عينا عمر فقال: الله ورسوله أعلم وأرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى حاطب فقال: ما حملك على ما صنعت؟ فقال: يا رسول الله كنت امرأ ملصقا في قريش، وكان بها أهلي ومالي ولم يكن من أصحابك أحد إلا وله بمكة من يمنع أهله وماله فكتبت إليهم بذلك والله يا رسول الله إني لمؤمن بالله ورسوله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: صدق حاطب فلا تقولوا لحاطب إلا خيرا فأنزل الله تعالى {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ} . "ع" وابن جرير وابن المنذر، "كر".
30194 ۔۔۔ ” ایضا “ حارث سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ پر چڑھائی کرنے کا ارادہ کیا تو یہ راز محض چند صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین تک محدود رکھا ان صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں حضرت حاطب بن ابی بلتعہ (رض) بھی تھے جبکہ لوگوں میں یہ خبر عام کردی گئی کہ آپ حنین کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں چنانچہ حاطب (رض) نے اہل مکہ کو خط لکھ بھیجا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے اوپر چڑھائی کرنا چاہتے ہیں لیکن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی خبر کردی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اور ابو مرثد کو بھیجا ہمارے پاس تیز رفتار گھوڑے تھے آپ نے فرمایا : روضہ خاخ پر پہنچ جاؤ وہاں تمہیں ایک عورت ملے گی اس کے پاس خط ہوگا وہ خط اس سے لے لو ہم چل پڑے اور مقررہ جگہ جا پہنچے اور یہیں ہمیں ایک عورت ملی ، ہم نے عورت سے خط طلب کیا عورت نے کہا : میرے پاس خط نہیں ہے ہم نے عورت کا سامان زمین پر رکھ دیا اور تلاشی لی ہمیں اس کے سازو و سامان سے خط نہ ملا ابو مرثد (رض) بولے : شاید اس کے پاس خط نہ ہو لیکن ہم نے پھر کہا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جھوٹ نہیں بولا اور نہ ہی آپ ہم سے جھوٹ بولتے ہیں ہم نے عورت کو دھمکی دی کہ خط نکالو ورنہ ہم تمہیں ننگی کردیں گے عورت بولی کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے کیا تم مسلمان نہیں ہو ہم نے دوبارہ دھمکی دی خط نکالو ورنہ ہم تجھے ننگی کردیں گے ۔ اب کی بار عورت نے خط اپنے نیفہ سے نکال دیا ایک روایت میں ہے کہ عورت نے شرمگاہ سے خط نکال کردیا چنانچہ ہم خط لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے خط میں لکھا تھا : حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے خط کا مضمون سنتے ہی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اٹھ کھڑے ہوئے اور فرمایا : یا رسول اللہ ! حاطب نے اللہ اور اس کے رسول سے خیانت کی ہے مجھے اجازت دیجئے میں اس کی گردن اڑاتا ہوں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا یہ بدر میں حاضر نہیں ہوا ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : جی ہاں یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حاضر ہوا ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا : جی ہاں لیکن اس نے بدعہدی کی ہے اور آپ نے دشمنوں کی پشت پناہی کی ہے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اہل بدر پر نظر رحمت کی ہے اور فرمایا ہے کہ تم جو چاہے کرو یہ سن کر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی آنکھوں میں آنسو اتر آئے اور فرمایا : اللہ اور اس کے رسول خوب جانتے ہیں پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حاطب (رض) کو بلایا اور فرمایا تم نے ایسا کیوں کیا ہے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قریش سے میری کوئی قرابت نہیں فقط حلیفانہ تعلقات ہیں میرے اہل و عیال آج کل مکہ میں ہیں جن کا کوئی حامی اور مددگار نہیں بخلاف مہاجرین کے کہ مکہ میں ان کی قریش میں قرابتوں کی وجہ سے ان کے اہل و عیال محفوظ ہیں اس لیے میں نے یہ چاہا کہ جب قریش سے میری کوئی قرابت نہیں تو ان کے ساتھ کوئی احسان کرون جس کے صلہ میں وہ میرے اہل و عیال کی حفاظت کریں خدا کی قسم میں پکا مومن ہوں اور میرا اللہ اور رسول پر ایمان ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاطب نے سچ کہا ہے لہٰذا اس کی شان میں بری بات مت کہو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : (آیت) ” یا ایھا الذین آمنوا لا تتخذوا عدوی وعدوکم اولیاء تلقون الیھم بالمودۃ “۔ (رواہ ابویعلی وابن جریر وابن المنذر وابن عساکر)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔