HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30280

30280- "مسند ابن عباس" الواقدي حدثني ابن أبي حبيبة عن داود بن الحصين عن عكرمة عن ابن عباس ومحمد بن صالح عن عاصم بن عمر ابن قتادة ومعاذ بن محمد عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة وإسماعيل بن إبراهيم عن موسى بن عقبة فكل قد حدثني من هذا الحديث بطائفة وعماده حديث ابن أبي حبيبة قالوا: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم خالد بن الوليد من تبوك في أربعمائة وعشرين فارسا إلى أكيدر بن عبد الملك بدومة الجندل وكان أكيدر من كندة قد ملكهم، وكان نصرانيا فقال خالد: يا رسول الله كيف لي به وسط بلاد كلب، وإنما أنا في أناس يسير؟ فقال رسول الله صلى اله عليه وسلم: ستجده يصيد البقر فتأخذه، فخرج خالد حتى إذا كان من حصنه بمنظر العين وفي ليلة مقمرة طائفة وهو على سطح له ومعه امرأته الرباب بنت أنيف بن عامر من كندة فصعد على ظهر الحصن من الحر وقينته تغنيه ثم دعا بشراب فشرب فأقبلت البقر تحك بقرونها باب الحصن فأقبلت امرأته الرباب فأشرفت على الحصن فرأت البقر فقالت: ما رأيت كالليلة في اللحم هل رأيت مثل هذا قط؟ قال: لا، ثم قالت: من يترك مثل هذا؟ قال لا أحد قال: يقول أكيدر: والله ما رأيت جاءتنا بقر ليلا غير تلك الليلة، ولقد كنت أضمر لها الخيل إذا أردت أخذها شهرا أو أكثر، ثم أركب بالرجال وبالآلة فنزل فأمر بفرسه فأسرجت وأمر بخيل فأسرجت، وركب معه نفر من أهل بيته معه أخوه حسان ومملوكان له فخرجوا من حصنهم بمطاردهم فلما فصلوا من الحصن وخيل خالد تنظرهم لا يصهل فيها فرس ولا تتحرك فساعة فصل أخذته الخيل فاستأسر أكيدر وامتنع حسان فقاتل حتى قتل وهرب المملوكان ومن كان معه من أهل بيته فدخلوا الحصن وكان على حسان قباء ديباج مخوص بالذهب فاستلبه خالد فبعث به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم مع عمرو بن أمية الضمري وقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لخالد بن الوليد: " إن ظفرت بأكيدر فلا تقتله وائت به إلي فإن أبى فاقتله"، فطاوعهم فقال خالد بن الوليد لأكيدر: هل لك أن أجيرك من القتل حتى آتي بك رسول الله صلى الله عليه وسلم على أن تفتح لي دومة قال نعم ذلك لك، فلما صالح خالد أكيدر وأكيدر في وثاق، وانطلق به خالد حتى أدناه من باب الحصن نادى أكيدر أهله افتحوا باب الحصن، فأرادوا ذلك، فأبى عليهم مصاد أخو أكيدر فقال أكيدر لخالد: تعلم والله لا يفتحون لي ما رأوني في وثاقك فحل عني فلك الله والأمانة أن أفتح لك الحصن إن أنت صالحتني على أهله، قال خالد: فإني أصالحك فقال أكيدر: إن شئت حكمتك وإن شئت حكمتني؟ قال خالد: بل نقبل ما أعطيت فصالحه على ألفي بعير وثمانمائة رأس وأربع مائة درع وأربعمائة رمح على أن ينطلق به وأخيه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فيحكم فيها حكمه، فلما قاضاه خالد على ذلك خلى سبيله ففتح الحصن فدخله خالد وأوثق مصادا أخا أكيدر وأخذ ما صالح عليه من الإبل والرقيق والسلاح، ثم خرج قافلا إلى المدينة ومعه أكيدر ومصاد فلما قدم بأكيدر على رسول الله صلى الله عليه وسلم صالحه على الجزية وحقن دمه ودم أخيه وخلى سبيلهما وكتب رسول الله صلى الله عليه وسلم كتابا فيه أمانهم وما صالحهم وختمه يومئذ بظفره. "كر".
30280 ۔۔۔” مسند ابن عباس “ واقدی ، ابن ابی حبیبہ ، داؤد بن حصین عکرمہ ، ابن عباس ، ومحمد بن صالح ، عاصم بن عمر بن قتادہ ومعاذ بن محمد ، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ واسماعیل بن ابراہیم موسیٰ بن عقبہ ان تمام اسناد سے حدیث مروی ہے اور اس کا اساس ابن ابی حبیبہ کی حدیث ہے روایت یہ ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت خالد بن ولید (رض) کو چار سو بیس شہسواروں کے لشکر کا امیر مقر کرکے بسوئے تبوک دومۃ الجندل کے بادشاہ اکیدر بن عبد الملک کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا اکیدر کا تعلق قبیلہ کندہ سے تھا اور نصرانی تھا خالد (رض) نے عرض کی : یا رسول اللہ ! میں اکیدر کو اپنی گرفت میں کیسے لیے سکتا ہوں حالانکہ وہ کلب کے علاقوں کے بیچوں بیچ ہے ، جبکہ میرے پاس تھوڑی سی جمعیت ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اکیدر کو نیل گائے شکار کرتے پاؤ گے اسے گرفتار کرلینا حضرت خالد (رض) کا نام لے کر چل پڑے ، جب اکیدر کے قلعہ کے قریب پہنچے چاندنی رات تھی اور سماں واضح دکھائی دیتا تھا اکیدر گرمی سے بچاؤ کے لیے قلعہ کی چھت پر بیٹھا تھا اور اس کے ساتھ اس کی بیوی رباب بنت انیف بن عامر کندیہ بھی تھی ، اس کے آس پاس کنیزیں گانا بجا رہی تھیں ، پھر اکیدر نے شراب طلب کی اور شکم سیر ہو کر پی اتنے میں نیل گایوں کا نموار ہوا اور کچھ گائیں قلعہ کے دروازے کو سینگوں سے کھرچنے لگیں اکیدر کی بیوی نے کہا : آج رات کی طرح میں نے کوئی رات نہیں دیکھی جس میں اتنی کثرت سے ہمارے پاس گوشت آیا ہو کیا تم نے ایسی دیکھی ہے ؟ اکیدر نے کہا : نہیں پھر کہنے لگی ان جیسی گایوں کو کون چھوڑتی ہے ؟ اکیدر نے کہا : کوئی نہیں چھوڑتا بخدا ! میں نے اتنی کثرت میں کبھی بھی گائیں نہیں دیکھیں میں نے انہی کے لیے اپنے گھوڑے تیار کر رکھے ہیں جنہیں تیار کرنے میں مجھے ایک ماہ سے زیادہ وقت لگا ہے۔ پھر اوپر چھت سے نیچے اترا اور اپنا گھوڑاتیار کرنے کا حکم دیا گھوڑے پر زیں ڈال دی گئی چنانچہ اس کے ساتھ اس کے گھر کے بھی چند افراد گھوڑوں پر سوار ہوئے اس کے ساتھ اس کا بھائی حسان اور دو غلام بھی تھے چنانچہ شکار کے اوزار لے کر قلعہ سے باہر نکلے جب قلعے سے تھوڑا آگے پہنچے جبکہ خالد (رض) کے شہسوار اکیدر اور اس کے ساتھیوں کو نمایاں دیکھ رہے تھے مسلمانوں کے گھوڑوں نے ہنہنانا بند کردیا حتی کہ کسی گھوڑے نے حرکت تک نہ کی جب اکیدر مسلمانوں کے احاطہ میں آگیا فورا اسے پکڑ لیا جبکہ اس کے بھائی حسان نے لڑنا چاہا لیکن مقتول ہوا جبکہ غلام اور دوسرے ساتھ بھاگ کر قلعہ میں داخل ہوگئے حسان نے دیباج کی قباء پہن رکھی تھی جو سونے کے تروں سے جڑی ہوئی تھی خالد (رض) نے قباء اتارلی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ارسال کردی اس قباء کو حضرت عمرو بن امیہ ضمری (رض) لے کر آئے تھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خالد (رض) کو وصیت کی تھی کہ اکیدر کو زندہ گرفتار کر کے لاؤ اگر وہ جھڑپ پر اتر آئے تو اسے قتل کر دو لیکن بغیر جھڑپ کے اکیدر مسلمانوں کی گرفت میں آگیا حضرت خالد (رض) نے اس سے کہا : میں تمہیں قتل سے پناہ دیتا ہوں کیا تم سے یہ ہوسکتا ہے ہمارے لیے دومہ کا قلعہ کھول دو اور میں تمہیں محفوظ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے جاؤں گا ۔ اکیدر نے اس کی حامی بھر لی اکیدر کو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے بیڑیوں میں جکڑ رکھا تھا خالد (رض) اسے قعلہ تک لے گئے اکیدر نے بآواز بلند اہل قلعہ کو پکارا کہ دروازہ کھولو اہل قلعہ نے دروازہ کھولنے کا ارادہ کیا لیکن اکیدر کے بھائی مصاد نے دروازہ کھولنے سے انکار کردیا اکیدر نے خالد (رض) سے کہا : جب تک اہل قلعہ مجھے بیڑیوں میں دیکھیں گے دروازہ نہیں کھولیں گے ، لہٰذا تم میری بیڑیاں کھول دو میں تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے عہد کرتا ہوں کہ دروازہ کھلواؤں گا خالد (رض) نے کہا : چلو میں اس پر تمہارے ساتھ حلم کرتا ہوں اکیدر نے کہا میں دروازہ کھلواتا ہوں بشرطیکہ اہل قلعہ سے تم صلح کرلو خالد (رض) نے حامی بھر لی پھر اکیدر نے کہا : بدل صلح کے لیے اگر چاہو تو مجھے حکم تسلیم کرو چاہو تم خود فیصلہ کرو خالد (رض) نے کہا : تم جو کچھ دو گے ہم اسے قبول کرلیں گے چنانچہ اکیدر نے دو ہزار اونٹ آٹھ سو غلام چار سو زرہیں اور چار سو نیزوں پر صلح کی اور خالد (رض) نے ساتھ یہ شرط رکھیں کہ اکیدر اور اس کا بھائی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر کئے جائیں گے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خود ان دونوں کے متعلق فیصلہ کریں گے چنانچہ جب فریقین کا اتفاق ہوگیا اور کی بیڑیاں کھول دی گئیں اکیدر نے قلعے کا دروازہ کھول دیا حضرت خالد (رض) اندر داخل ہوگئے اور اکیدر کے بھائی مصاد کو گرفتار کرکے بیڑیوں میں جکڑ لیا پھر بدل صلح یعنی اونٹ غلام اور اسلحہ لیا پھر مدینہ واپس لوٹ آئے آپ (رض) کے ساتھ اکیدر اور اس کا بھائی مصاد بھی تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جزیہ پر اکیدر کے ساتھ صلح کرلی اور اکیدر اور اس کے بھائی کی جان بخشی کی اور ان کا راستہ چھوڑ دیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صلح نامہ بھی لکھوایا اور اس پر اپنے ناخن سے مہر لگائی ۔ (رواہ ابن عساکر)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔