HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30309

30309- "مسند الصديق" عن شرحبيل بن مسلم عن أبي أمامة الباهلي عن هشام بن العاص الأموي قال: بعثت أنا ورجل آخر إلى هرقل صاحب الروم ندعوه إلى الإسلام فخرجنا حتى قدمنا الغوطة يعني دمشق، فنزلنا على جبلة بن الأيهم الغساني فدخلنا عليه فإذا هو على سرير له، فأرسل إلينا برسول نكلمه فقلنا: والله لا نكلم رسولا إنما بعثنا إلى الملك، فإن أذن لنا كلمناه وإلا لم نكلم الرسول، فرجع إليه فأخبره بذلك، فقال: فأذن لنا فقال: تكلموا فكلمه هشام بن العاص ودعاه إلى الإسلام وإذا عليه ثياب سواد فقال له هشام: وما هذه التي عليك؟ فقال: لبستها وحلفت أن لا أنزعها حتى أخرجكم من الشام، قلنا ومجلسك هذا فوالله لنأخذنه منك ولنأخذن منك الملك الأعظم إن شاء الله، أخبرنا بذلك نبينا محمد صلى الله عليه وآله وأصحابه وسلم قال: لستم بهم بل هم قوم يصومون بالنهار ويقومون بالليل فكيف صومكم؟ فأخبرناه فملئ وجهه سوادا فقال: قوموا وبعث معنا رسولا إلى الملك فخرجنا حتى إذا كنا قريبا من المدينة قال لنا الذي معنا إن دوابكم هذه لا تدخل مدينة الملك، فإن شئتم جملناكم على براذين وبغال؟ قلنا: والله لا ندخل إلا عليها فأرسلوا إلى الملك إنهم يأبون فدخلنا على رواحلنا متقلدين بسيوفنا حتى انتهينا إلى غرفة له فأنخنا في أصلها وهو ينظر إلينا، فقلنا: لا إله إلا الله والله أكبر، والله لقد تنفضت الغرفة حتى صارت كأنها عذق تصفقه الرياح، فأرسل إلينا ليس لكم أن تجهروا علينا بدينكم، وأرسل إلينا أن ادخلوا فدخلنا عليه وهو على فراش له وعنده بطارقة من الروم، وكل شيء في مجلسه أحمر وما حوله حمرة وعليه ثياب من الحمرة، فدنونا منه فضحك وقال: ما كان عليكم لو حييتموني بتحيتكم فيما بينكم، وإذا عنده رجل فصيح بالعربية كثير الكلام، فقلنا: إن تحيتنا فيما بيننا لا تحل لك وتحيتك التي تحيي بها لا تحل لنا أن نحييك بها قال: كيف تحيتكم؟ قلنا: السلام عليكم قال: كيف تحيون مليككم؟ قلنا: بها قال: وكيف يرد عليكم؟ قلنا بها، قال: فما أعظم كلامكم؟ قلنا: لا إله إلا الله والله أكبر فلما تكلمنا قال: فوالله يعلم لقد تنفضت الغرفة حتى رفع رأسه إليها قال: فهذه الكلمة التي قلتموها حيث تنفضت الغرفة كلما قلتموها في بيوتكم تنفضت بيوتكم عليكم؟ قلنا لا رأيناها فعلت هكذا قط إلا عندك قال: لوددت أنكم كلما قلتم تنفض كل شيء عليكم، وإني خرجت من نصف ملكي، قلنا: لم؟ قال: لأنه كان أيسر لشأنها وأجدر أن لا يكون من أمر النبوة وأن يكون من حيل الناس، ثم سألنا عما أراد فأخبرناه ثم قال: كيف صلاتكم وصومكم؟ فأخبرناه فقال: قوموا فقمنا وأنزلنا بمنزل حسن ومنزل كبير، فأقمنا ثلاثا، إلينا فدخلنا عليه فاستعاد قولنا فأعدناه، ثم دعا بشيء كهيئة الربعة العظيمة مذهبة فيها بيوت صغار عليها أبواب ففتح بيتا وقفلا فاستخرج حريرة سوداء فنشرها فإذا فيها صورة، وإذا فيها رجل ضخم العينين عظيم الأليتين لم أر مثل طول عنقه، وإذا ليست له لحية وإذا ضفيرتان أحسن ما خلق الله قال: هل تعرفون هذا؟ قلنا: لا قال: هذا آدم عليه السلام، فإذا هو أكثر الناس شعرا، ثم فتح لنا بابا آخر فاستخرج منه حريرة سوداء، وإذا فيها صورة بيضاء وإذا له شعر كشعر القطط أحمر العينين ضخم الهامة حسن اللحية فقال: هل تعرفون هذا؟ قلنا: لا قال: هذا نوح عليه السلام، ثم فتح بابا آخر فاستخرج منه حريرة سوداء، فإذا فيها رجل شديد البياض حسن العينين صلت الجبين طويل الخد أبيض اللحية كأنه يبتسم فقال: هل تعرفون هذا؟ قلنا: لا قال: هذا إبراهيم عليه السلام، ثم فتح بابا آخر فاستخرج منه حريرة سوداء، فإذا فيها صورة بيضاء فإذا والله رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: هل تعرفون هذا؟ قلنا: نعم محمد رسول الله قال: وبكينا، والله يعلم أنه قام قائما ثم جلس وقال: والله إنه لهو؟ قلنا: نعم إنه لهو كأنما ننظر إليه، فأمسك ساعة ينظر إليها ثم قال: أما إنه كان آخر البيوت ولكني عجلته لكم لأنظر ما عندكم ثم فتح بابا آخر استخرج منها حريرة سوداء وإذا فيها صورة أدماء شحباء وإذا رجل جعد قطط غائر العينين حديد النظر عابسا متراكب الأسنان مقلص الشفة كأنه غضبان فقال: هل تعرفون هذا؟ قلنا: لا قال: هذا موسى عليه السلام وإلى جنبه صورة تشبهه إلا أنه مدهان الرأس عريض الجبين في عينيه قبل فقال: هل تعرفون هذا؟ قلنا: لا قال: هذا هارون بن عمران، ثم فتح بابا آخر فاستخرج منه حريرة بيضاء فإذا فيها صورة رجل أدم سبط ربعة كأنه غضبان فقال: هل تعرفون هذا؟ قلنا: لا قال: هذا لوط عليه السلام، ثم فتح بابا آخر فاستخرج منه حريرة، فإذا فيها صورة رجل أبيض مشرب بحمرة أقنى الأنف خفيف العارضين حسن الوجه فقال: تعرفون هذا؟ قلنا: لا قال: هذا إسحاق عليه السلام، ثم فتح بابا آخر فاستخرج منه حريرة بيضاء فإذا فيها صورة تشبه صورة إسحاق إلا أنه على شفته السفلى خال فقال: هل تعرفون هذا؟ قلنا: لا قال: هذا يعقوب عليه السلام ثم فتح بابا آخر، فاستخرج منه حريرة سوداء فإذا فيها صورة رجل أبيض حسن الوجه أقنى الأنف حسن القامة يعلو وجهه نور يعرف في وجهه الخشوع يضرب إلى الحمرة فقال: هل تعرفون هذا؟ قلنا: لا قال: هذا إسماعيل جد نبيكم عليهما السلام، ثم فتح بابا آخر، فاستخرج منه حريرة بيضاء، فإذا هي صورة كأنها صورة آدم كأن وجهه الشمس، فقال: هل تعرفون هذا؟ قال: لا قال: يوسف عليه السلام، ثم فتح بابا آخر، فاستخرج منه حريرة بيضاء فإذا فيها صورة رجل أحمر حمش الساقين أخفش العينين ضخم البطن ربعة متقلدا سيفا فتح بابا أخر، فاستخرج منه حريرة بيضاء فإذا فيها صورة رجل ضخم الأليتين طويل الرجلين راكب فرسا فقال: هل تعرفون هذا؟ قلنا: لا قال: هذا سليمان بن داود عليهما السلام، ثم فتح بابا آخر فاستخرج منه حريرة سوداء فإذا فيها صورة بيضاء، وإذا رجل شاب شديد سواد اللحية كثير الشعر حسن العينين حسن الوجه فقال: هل تعرفون هذا؟ قلنا: لا قال: هذا عيسى ابن مريم عليه السلام، قلنا: من أين لك هذه الصور لأنا نعلم أنها على ما صورت عليها الأنبياء عليهم السلام لأنا رأينا صورة نبينا عليه السلام مثله؟ فقال: إن آدم عليه السلام سأل ربه أن يريه الأنبياء من ولده فأنزل الله عليه صورهم وكان في خزانة آدم عليه السلام عند مغرب الشمس فاستخرجها ذو القرنين من مغرب الشمس فدفعها إلى دانيال ثم قال: أما والله إن نفسي طابت بخروجي من ملكي، وإن كنت عبدا لأميركم ملكه حتى أموت، ثم أجازنا فأحسن جائزتنا وسرحنا، فلما أتينا أبا بكر الصديق رضي الله عنه حدثناه مما رأينا وما قال لنا وما أجازنا، فبكى أبو بكر الصديق رضي الله عنه وقال: مسكين لو أراد الله عز وجل به خيرا لفعل ثم قال أخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أنهم واليهود يجدون نعت محمد صلى الله عليه وسلم عندهم. "هق" في الدلائل قال ابن كثير: هذا حديث جيد الإسناد ورجاله ثقات.
30309 ۔۔۔ ” مسند صدیق “ شرجیل بن مسلم ابو امامہ باہلی ، ہشام بن عاص اموی کی سند سے حدیث مروی ہے کہ ہشام بن عاص (رض) کہتے ہیں میرے ساتھ ایک اور شخص کو روم کے بادشاہ ہرقل کے پاس دعوت اسلام کے لیے بھیجا گیا چنانچہ ہم دمشق جا پہنچے اور جبکہ بن ایھم کے پاس ٹھہرے ہم جبلہ کے پاس داخل ہوئے وہ عالیشان تخت پر بیٹھا ہوا تھا ، جبلہ نے اپنا قاصد ہمارے پاس بھیجا تاکہ ہم اس سے بات کریں ہم نے کہا بخدا ! ہم قاصد سے بات نہیں کریں گے ہمیں تو بادشاہ کے پاس بھیجا گیا ہے ، اگر بادشاہ ہمیں اجازت دے تو ہم بات کریں گے ورنہ ہم قاصد سے بات نہیں کرتے قاصد نے جبکہ کو خبر کردی چنانچہ ہمیں بات کرنے کی اجازت دے دی اور جبلہ نے کہا : بات کرو چنانچہ ہشام بن عاص (رض) نے اس سے بات کی اور اسے اسلام کی دعوت دی جبلہ نے سیاہ رنگ کے کپڑے پہن رکھے تھے ہشام (رض) نے کہا : یہ کیسے کپڑے ہیں ؟ میں نے یہ کپڑے پہنے ہیں اور قسم کھائی ہے کہ یہ کپڑے اس وقت تک نہیں اتاروں گا جب تک تمہیں شام سے باہر نہ کر دوں ہم نے کہا : بخدا ! یہ جگہ جہاں تو بیٹھا ہوا ہے ہم اسے تجھ سے چھین لیں گے اور تجھ سے یہ عظیم بادشاہت چھین کر چھوڑیں گے انشاء اللہ ہمیں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی خبر دی ہے جبلہ بولا : وہ تم نہیں ہو ، وہ لوگ تو ایسے ہوں گے جو دن کو روزہ رکھیں گے اور رات کو قیام کریں گے تمہارے روزے کا کیا حال ہے ؟ ہم نے اسے روزے کے متعلق خبر دی چنانچہ گھبرا کر اس نے منہ بسور لیا جبلہ نے کہا : چلو جاؤ پھر اس نے ہمارے ساتھ ایک قاصد بھیجا جو ہمیں بادشاہ ہرقل کے پاس لے گیا : چنانچہ جب ہم ہرقل کے شہر کے قریب پہنچے تو ہمارے راہبر نے کہا : تمہارے یہ جانور بادشاہ کے شہر میں داخل نہیں ہوں گے اگر تم چاہو ہم تمہیں برذون گھوڑوں اور خچروں پر سوار کرکے لے جاؤ ہم نے کہا : بخدا ! ہم اپنی سواریوں پر سوار ہو کر داخل ہوں گے چنانچہ دربانوں نے بادشاہ کے پاس پیغام بھیجا کہ عرب کے ایلچی نہیں مانتے وہ اپنی سواریوں پر ہی شہر میں داخل ہونا چاہتے ہیں چنانچہ ہم اپنی سواریوں پر ہی داخل ہوئے ہم نے تلواریں لٹکا رکھی تھیں اور ہم نے سواریاں بادشاہ کے محل کے عین سامنے بٹھائیں بادشاہ ہمیں دیکھ رہا تھا ، ہم نے کلمہ طیبہ ” لاالہ الا اللہ “ پڑھا اور پھر نعرہ تکبیر بلند کیا بخدا ! ہماری آواز سے محل لرز اٹھا اور یوں لگتا تھا جیسے وہ پتا ہے جسے ہوا ادھر ادھر پٹخ رہی ہے بادشاہ نے ہمیں پیغام بھیجوایا کہ تم زبردستی اپنے دین کو ہمارے اوپر نہ پیش کرو بادشاہ نے پیغام بھیجوا کر ہمیں اندر داخل ہونے کو کہا : ہم اندر داخل ہوئے بادشاہ عالیشان بچھونے پر بیٹھا ہوا تھا اور اس کے پاس اس کے امراء وزراء جمع تھے اس کے پاس موجود ہر چیز سرخ تھی اس نے کپڑے بھی سرخ پہن رکھے تھے ہم اس کے قریب ہوئے وہ ہمیں دیکھ کر ہنسا اور کہا : کیا اچھا ہوگا اگر تم مجھے اپنے مروج طریقے سے سلام کرو بادشاہ کے پاس ایک شخص بیٹھا ہوا تھا جو فصیح عربی میں گفتگو کررہا تھا اور بہت باتیں کرتا تھا ہم نے کہا : ہمارا طریقہ سلام وہ ہمارے درمیان مروجہ ہے وہ تیرے لیے حلال نہیں اور جو تمہارا مروجہ طریقہ سلام ہے وہ ہمارے لیے حلال نہیں پوچھا : تمہارا سلام کیا ہے ؟ ہم نے کہا : ہم کہا کرتے ہیں : السلام علیکم “ بادشاہ نے کہا : تم اپنے بادشاہ کو کیسے سلام کرتے ہو ؟ ہم نے کہا : ہم اپنے بادشاہ کو بھی یہ سلام کرتے ہیں کہا : بادشاہ کیسے جواب دیتا ہے ؟ ہم نے کہا : وہ جواب میں یہی کلمات دہراتا ہے بادشاہ نے کہا : تمہارا عظیم کلام کیا ہے ؟ ہم نے کہا : ” لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر “ جب ہم نے یہ کلمہ پڑھا ہرقل بولا : بخدا ! ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے یہ کمرہ کپکپا رہا ہے حتی کہ بادشاہ نے چھت کی طرف سر اٹھایا پھر کہا : یہ کلمہ تم جونہی پڑھتے ہو کمرہ کپکپانے لگتا ہے کیا اس کلمے سے تمہارے کمرے بھی کپکپاتے تھے ؟ ہم نے کہا : ہم نے اپنے کمروں میں ایسا ہوتے نہیں دیکھا ہمیں اس کا مشاہدہ صرف تمہارے پاس ہو رہا ہے بادشاہ نے کہا : میں چاہتا ہوں تم یہ کلمہ پڑھتے رہو اور کمرہ جھولتا رہے اور اس سے میں اپنی نصف بادشاہت سے نکل جاؤں ہم نے کہا : وہ کیوں ؟ چونکہ یہ ایسا ہونے سے عین ممکن ہے کہ یہ معاملہ سزاوار نبوت نہ ہو اور تم لوگوں کی جادو گری ہو ۔ پھر ہرقل نے ہم سے مختلف سوالات کیے ہم نے ترکی بہ ترکی ہر ہر سوال کا جواب دیا ۔ پھر ہرقل نے کہا : تمہاری نماز اور روزہ کیا ہے ؟ ہم نے اس کا جواب بھی دیا ، پھر ہرقل نے کہا : اٹھ جاؤ ہم اٹھ کر چل دیئے پھر ہمیں عالیشان مکان میں ٹھہرایا گیا ، ہم اس مکان میں تین دن تک رہے پھر ہمیں اپنے بلایا اور اپنی بات دہرائی ہم نے جواب دہرا دیا ، پھر ہرقل نے مربع شکل کی ایک صندوق نما چیز منگوائی اس میں سونے کے چھوٹے چھوٹے گھروندے رکھے ہوئے تھے اور ان میں دروازے بھی تھے بادشاہ نے ایک دروازہ کھولا اور پھر اس سے ریشم کا ایک دیوان نکالا جو رنگت میں سیاہی مائل تھا اس میں تصویر بنی ہوئی تھی تصویر ایک ایسے شخص کی بنی ہوئی تھی کہ اس کی آنکھیں بڑی بڑی سرینیں موٹی لمبی گردن اس کی داڑھی نہیں تھی اس کے گیسو خدائی تخلیق کا شاہکار تھے بادشاہ نے کہا : کیا تم اسے پہچانتے ہو ؟ ہم نے کہا : نہیں بولا : یہ حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں۔ پھر بادشاہ نے ایک اور دروازہ کھولا اور اس سے ریشم کا پرت نکالا یہ بھی سیاہی مائل ریشم کا پرت نکالا اس میں ایک خوبصورت سفید رنگت کی تصویر تھی بخدا ! یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تصویر تھی ہم یہ تصویر دیکھ کر رو دئیے بادشاہ پہلے کھڑا ہوا پھر بیٹھ گیا اور کہا : بخدا ! کیا یہ وہی شخص ہے ؟ ہم نے کہا : جی ہاں یہ ہمارے نبی آخر الزمان ہیں گویا ہم آپ کی طرف دیکھ رہے تھے تھوڑی دیر بادشاہ خاموش رہا اور تصویر کی طرف دیکھتا رہا پھر بولا یہ آخری گھرروندہ ہے البتہ میں نے جلدی کردی تاکہ میں تمہارا امتحان لے سکوں پھر ایک اور گھروندے کا دروازہ کھولا : اس سے ریشم کا پرت نکالا اس میں بھی کسی شخص کی تصویر بنی ہوئی تھی یوں لگتا تھا کہ وہ شخص گندم گوں ہے اس کے بال سیدھے نسبتا گھنگھریالے تھے ، آنکھیں اندر دھنسی ہوئی تیز نظر والا چہرے پر ترشی کے آثار نمایاں ، دانت باہم جڑے ہوئے ہونٹ سکڑے ہوئے جیسے یہ شخص غصہ میں ہو بادشاہ نے کہا : کیا تم اس شخص کو پہچانتے ہو ؟ ہم نے کہا : نہیں کہا : یہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہیں اس تصویر کے پہلو میں ایک دوسری تصویر بھی تھی جو پہلی تصویر کے مشابہ تھی البتہ اس کے سر پر تیل لگا ہوا تھا پیشانی کشادہ آنکھوں کے درمیان کا حصہ نمایاں تھا کہا کیا تم اسے پہچانتے ہو ؟ ہم نے کہا : نہیں کہا یہ ہارون بن عمران (علیہ السلام) ہیں۔ بادشاہ نے پھر ایک اور دروازہ کھولا اور اس سے سفید ریشم کا پرت نکالا اس میں ایک تصویر بنی ہوئی تھی جس شخص کی تصویر بنی ہوئی تھی وہ گندم گوں تھا بال سیدھے میانہ قد یوں دکھائی دیتا تھا جیسے وہ شخص غصہ میں ہو ، بادشاہ نے کہا : کیا تم اسے جانتے ہو ؟ ہم نے کہا : نہیں بولا : یہ حضرت لوط (علیہ السلام) ہیں ، بادشاہ نے پھر ایک اور دروازہ کھولا اور اس گھروندے سے سفید ریشم کا پرت نکالا اس میں بھی ایک شخص کی تصویر تھی اس کی رنگت سرخی مائل سفیدی تھی ستوان ناک چھوئے رخسار اور چہرہ خوبصورت کہا : کیا تم اسے پہچانتے ہو ؟ ہم نے کہا : نہیں کہا یہ حضرت اسحاق (علیہ السلام) ہیں پھر ایک اور دروازہ کھولا اور اس سے سفید ریشم کا پرت نکالا اس میں ایک تصویر تھی جو اسحاق (علیہ السلام) کی تصویر کے مشابہ تھی البتہ اس کے نیچے ہونٹ پر تل تھا کہا کیا تم اسے جانتے ہو ؟ ہم نے کہا : نہیں کہا یہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) ہیں پھر ایک اور دروازہ کھولا اور اس سے سیاہی مائل ریشم کا پرت نکالا اس میں بھی ایک شخص کی تصویر بنی ہوئی تھی جو خوبصورت چہرے والا اور سفید رنگت والا تھا ستواں ناک خوبصورت قدوقامت اس کے چہرے سے نور کے تارے بٹ رہے تھے اس کے چہرے سے خشوع ٹپک رہا تھا کہا کیا تم اسے پہچانتے ہو ہم نے کہا نہیں کہا یہ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) ہیں جو تمہارے نبی کے جدامجد ہیں پھر ایک اور دروازہ کھولا اور اس سے سفید ریشم کا پرت نکالا اس میں بھی ایک تصویر بنی ہوئی تھی جو آدم (علیہ السلام) کی تصویر کے مشابہ تھی البتہ اس کا چہرہ سورج کی طرح چمک رہا تھا ، کہا : کیا تم اسے پہچانتے ہو ؟ ہم نے کہا نہیں کہا یہ حضرت یوسف (علیہ السلام) ہیں ، پھر بادشاہ نے ایک اور دروازہ کھولا اور اس سے سفید ریشم کا پرت نکالا اس میں بھی ایک شخص کی تصویر بنی ہوئی تھی جو دیکھنے سے لگتا تھا کہ اس کی رنگت سرخ پنڈلیاں چھوٹی آنکھیں قدرے چندھیائی ہوئی پیٹ نسبتا بڑا میانہ قد اور تلوار لٹکائی ہوئی تھی کیا تم اسے پہچانتے ہو ؟ ہم نے کہا نہیں کہا یہ حضرت داؤد (علیہ السلام) ہیں پھر اس نے ایک اور دروازہ کھولا اور اس سے سفید ریشم کا ایک پرت نکالا اس پر بھی کسی شخص کی تصویر بنی ہوئی تھی جو بڑی سرینوں والی لمبی ٹانگیں اور گھوڑے پر سوار تھا کہا کیا تم اسے پہچانتے ہو ؟ ہم نے کہا نہیں کہا یہ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) ہیں پھر ایک اور دروازہ کھولا اور اس سے سیاہی مائل ریشم کا پرت نکالا اس پر بھی کسی شخص کی تصویر بنی ہوئی تھی یہ کوئی نوجوان سفید فام شخص تھا داڑھی سیاہ جسم پر بال غیر معمولی تھے آنکھیں خوبصورت چہرہ بھی خوبصورت بادشاہ نے کہا : کیا تم اسے پہچانتے ہو ؟ ہم نے کہا نہیں کہا یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں۔ ہم نے تصویر میں دیکھ لینے کے بعد کہا یہ تصویریں تمہارے پاس کہاں سے آئی ہیں تاکہ ہمیں معلوم ہوجائے کہا کہ واقعی انبیاء کرام (علیہ السلام) کی شکلیں ایسی ہی تھیں چونکہ ہمارے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تصویر انہی کی ہمشکل تھی ؟ بادشاہ نے کہا : حضرت آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب تعالیٰ سے سوال کیا تھا کہ انھیں انبیاء کرام (علیہ السلام) جو ان کی اولاد میں ہوں گے دکھادے اللہ تعالیٰ نے ان پر یہ تصویریں اتاری تھیں یہ تصویریں آدم (علیہ السلام) کے خزانے میں تھیں اور یہ مغرب شمس میں محفوظ تھیں وہاں سے ذوالقرنین نکال لایا اور اس نے دانیال (علیہ السلام) کو دیں ، پھر کہا : بخدا ! میں اس بات پر خوش ہوں کہ اپنی بادشاہت سے دستبردار ہوجاؤں اور تمہارے امیر کا ادنی غلام بن جاؤں پھر اسی کی غلامی میں مجھے موت آجائے پھر بادشاہ نے ہمیں قیمتی قیمتی تحائف دے کر رخصت کیا پھر ہم سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سارا ماجرا انھیں سنایا سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) سن کر رو دیئے اور کہا : ہرقل بچارہ مسکین ہے اگر اللہ تعالیٰ اس سے بھلائی چاہتا وہ ایسا کر گزرتا پھر فرمایا : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خبر دی ہے کہ نصرانی اور یہودی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شکل مبارک کو اچھی طرح سے پہچانتے ہیں۔ (رواہ البیہقی فی الدلائل قال ابن کثیر ھذا حدیث جید الاسناد ورجالہ ثقات)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔