HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30642

30631- عن زيد بن ثابت أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه استأذن عليه يوما فأذن له ورأسه في يد جارية له ترجله فنزع رأسه فقال له عمر: دعها ترجلك! قال: يا أمير المؤمنين لو أرسلت إلي جئتك! فقال عمر رضي الله عنه: إنما الحاجة لي، إني جئتك لتنظر في أمر الجد، فقال زيد: لا والله ما يقول فيه، فقال عمر رضي الله عنه: ليس هو بوحي حتى نزيد فيه أو ننقص، إنما هو شيء نراه فإن رأيته وافقني تبعته وإلا لم يكن عليك فيه شيء، فأبى زيد فخرج عمر مغضبا، قال: قد جئتك وأنا أظنك ستفرغ من حاجتي! ثم أتاه مرة أخرى في الساعة التي أتاه المرة الأولى فلم يزل به حتى قال: فسأكتب لك فيه كتابا فكتب في قطعة قتب وضرب له مثلا: إنما مثله مثل شجرة نبتت على ساق واحد فخرج فيها غصن ثم خرج في الغصن غصن آخر، فالساق يسقي الغصن فإن قطع الغصن الأول رجع الماء إلى الغصن يعني الثاني، وإن قطع الثاني رجع الماء إلى الأول؛ فأتي به فخطب الناس عمر ثم قرأ قطعة القتب عليهم ثم قال: إن زيد بن ثابت قد قال في الجد قولا وقد أمضيته قال: وكان أول جد كان فأراد أن يأخذ المال كله مال ابن ابنه دون إخوته فقسمه بعد ذلك عمر بن الخطاب. "هق"
30631 ۔۔۔ زید بن ثابت (رض) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ایک دن ان کے پاس داخل ہونے کی اجازت مانگی تو ان کو اجازت دی گئی اس حال میں ان کا ایک جاریہ کی گود میں تھا جو زید (رض) کے سرپر کنگھی کررہی تھی انھوں نے سرباہر نکالا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ سرکوچھوڑ دوتا کہ وہ اچھی طرح کنگھی کرے تو زید بن ثابت (رض) نے کہا کہ اے امیر المومنین اگر آپ بلالیتے میں خود حاضر ہوجاتا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ ضرورت میری تھی میں اس غرض سے آیا ہوں کہ دادا کے مسئلہ کو حل کریں توزید نے کہا : نہیں خدا کی قسم ! اس میں وہ کیا کہتا ہے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ کہ وہ تو دنیا سے جاچکے ہیں ان کی رائے میں کمی زیادتی نہیں ہوسکتی ہے وہ تو آپ ہم نے غور کرنا ہے اگر تمہاری رائے میرے موافق ہو تو قبول ہے ورنہ تم پر کوئی الزام نہیں حضرت زید (رض) نے کوئی رائے دینے سے انکار کردیا تو حضرت عمر (رض) غصہ میں نکل گئے اور جاتے ہوئے کہا میں تو ضرورت سے آیا تھا اور میرا خیال تھا کہ آپ مجھے فارغ کردیں گے پھر دوسرے دن اسی وقت دوبارہ آئے جس وقت پہلے دن آئے تھے وہ مسلسل رائے مانگتے رہے یہاں تک زید (رض) نے کہا کہ میں آپ کو ایک تحریر لکھ کردوں گا پھر ان کو اونٹ کی ہڈی میں لکھ کردیا اس کے لیے ایک مثال پیش کی کہ دادا کی مثال ایک درخت کی ہے جو ایک تنے پر قائم ہے پھر اس سے شاخیں نکلیں پھر شاخ سے اور شاخ نکلی تو وہ تنا سیراب کرتا ہے شاخ کو اگر پہلی شاخ کاٹ دی جائے تو پانی دوسری شاخ کی طرف آجائے گا اگر دوسری شاخ کاٹ دیجائے تو پہلی کی طرف آئے گا وہ تحریر عمر (رض) کے پاس لائی گئی تو حضرت عمر (رض) نے خطبہ دیا پھر اس تحریر کو لوگوں کے سامنے پڑھ کر سنایا اور فرمایا کہ زید بن ثابت نے دادا کے متعلق ایک فیصلہ کیا ہے جس کو میں نے نافذ کردیا وہ پہلا دادا تھا جو پوتے کا کل مال خود لے کر بھائیوں کو محروم کرنے جارہا تھا اس تحریر کے بعد حضرت عمر (رض) نے میراث کو تقسیم کردیا۔ رواہ بیہقی

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔