HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

31706

31695 عن اسماعيل بن رجاء عن أبيه قال : كنت في مسجد الرسول صلى الله عليه وسلم في حلقة فيها أبو سعيد الخدري وعبد الله بن عمرو فمر بنا حسين بن علي فسلم فرد عليه القوم فقال عبد الله بن عمر و : ألا أخبركم بأحب أهل الارض إلى أهل السماء ؟ قالوا : بلى ، قال : هو هذا الماشي ؟ ما كلمني كلمة منذ ليالي صفين ولان يرضى عني أحب إلي من أن يكون لي حمر النعم ، فقال أبو سعيد : ألا تعتذر إليه ؟ قال : بلى ، فاستأذن أبو سعيد فأذن له فدخل ، ثم استأذن لعبد الله بن عمرو فلم يزل به حتى أذن له ، فأخبره أبو سعيد بقول عبد الله بن عمرو فقال له حسين : أعلمت يا عبد الله أني أحب أهل الارض إلى أهل السماء ! قال : إي ورب الكعبة ! قال : فما حملك على أن قاتلتني وأبي يوم صفين ؟ فو الله لابي كا خيرا مني ! قال : أجل ، ولكن عمرو شكاني إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : يا رسول الله إن عبد الله يقوم الليل ويصوم النهار ، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم : يا عبد الله بن عمرو ! صل ونم وصم وأفطر وأطع عمرا ! فلما كان يوم صفين أقسم علي فخرجت ، أما والله ! ما كثرت لهم سوادا ولا اخترطت سيفا ولا طعنت برمح ولا رميت بسهم ، قال : فكلمه. (كر).
31694 ۔۔۔ اسماعیل بن رجاء اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں مسجد نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک حلقہ میں تھا اس میں ابو سعید خدری (رض) عبداللہ بن عمرو تھے وہاں سے حسین بن علی (رض) کا گذر ہوا انھوں نے سلام کیا قوم نے سلام کا جواب دیاتو عبداللہ بن عمرو نے کہا کیا میں تمہیں ایسے شخص کے بارے میں نہ بتلاؤں جو اہل زمین میں سے اہل آسمان کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے ؟ قوم نے کہا ضرور بتلائیں ؟ تو بتایا وہ یہی چلنے والے ہیں (ٕیعنی حسین (رض)) انھوں نے صفین کی رات سے اب تک کوئی بات نہیں کی ان کا مجھ سے راضی ہونا مجھے سرخ اونٹ ملنے سے زیادہ محبوب ہے تو ابوسعید (رض) نے کہا کیا تم ان سے معذرت نہیں کرتے ؟ کہا کیوں نہیں ؟ ابوسعید (رض) نے اجازت حاصل کی اجازت مل گئی پھر عبداللہ بن عمرو کے لیے اجازت مانگی اور مسلسل جازت مانگتے رہے یہاں تک اجازت مل گئی ابوسعید (رض) کو عبداللہ بن عمرو کے قول کے متعلق بتایا تو حضرت حسین (رض) نے فرمایا اے عبداللہ بن عمرو کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں اہل آسمان کے نزدیک اہل زمین میں سب سے زیادہ محبوب ہوں تو عبداللہ بن عمرو نے کہا ہاں رب کعبہ کی قسم تو فرمایا تم نے مجھ سے اور میرے والد سے صفین کے دن کیوں قتال کیا ؟ اللہ کی قسم میرے والد تو مجھ سے بہتر تھے تو کہا ہاں لیکن میرے والد عمرو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے میری شکایت کی کہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عبداللہ رات بھرقیام کرتا ہے دن بھر روزہ رکھتا ہے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے عبداللہ نمازیں بھی پڑھا کر اور سویا بھی کر روزہ بھی اور افطار بھی کرو اور عمر کی اطاعت بھی کرو جنگ صفین کے دن انھوں نے مجھے قسم دی تب میں نکلا اللہ کی قسم میں نے نہ ان کی تعداد بڑھائی نہ تلوار چلائی نہ نیزہ مارا نہ تیر پھینکا توراوی نے کہا توحضر تحسین (رض) بات چیت شروع کی ۔ رواہ ابن عساکر

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔