HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

38754

38742- "يا أيها الناس: إنها لم تكن فتنة على وجه الأرض منذ ذرأ الله تعالى ذرية آدم أعظم من فتنة الدجال، وإن الله لم يبعث نبيا إلاحذر أمته الدجال، وأنا آخر الأنبياء وأنتم آخر الأمم وهو خارج فيكم لا محالة، فإن يخرج وأنا بين أظهركم فأنا حجيج لكل مسلم، وإن يخرج من بعدي فكل حجيج نفسه والله خليفتي على كل مسلم، وإنه يخرج من خلة بين الشام والعراق فيعيث يمينا ويعيث شمالا، يا عباد الله فاثبتوا! فإني سأصفه لكم صفة لم يصفها إياه نبي قبلي، إنه يبدأ فيقول: أنا نبي، ولا نبي بعدي، ثم يثني فيقول: أنا ربكم، ولا ترون ربكم حتى تموتوا، وإنه أعور وإن ربكم ليس بأعور، وإنه مكتوب بين عينيه "كافر" يقرؤه كل مؤمن كاتب أو غير كاتب، وإن من فتنته أن معه جنة ونارا فناره جنة وجنته نار، فمن ابتلى بنار فليستغث بالله وليقرأ فواتح الكهف فتكون بردا وسلاما كما كانت النار على إبراهيم، وإن من فتنته أن يقول للأعرابي: أرأيت إن بعثت لك أباك وأمك أن تشهد أني ربك؟ فيقول: نعم، فيتمثل له شيطانان على صورة أبيه وأمه فيقولان: يا بني! اتبعه فإنه ربك وإن من فتنته أن يسلط على نفس واحدة فيقتلها فينشرها بالمنشار حتى يلقى شقين، ثم يقول: انظروا إلى عبدي هذا فإني أبعثه ثم يزعم أن له ربا غيري، فيبعثه الله فيقول له الخبيث: من ربك؟ فيقول: ربي الله وأنت عدو الله أنت الدجال، والله ما كنت قط أشد بصيرة بك مني اليوم، وإن فتنة الدجال أن يأمر السماء أن تمطر فتمطر، ويأمر الأرض أن تنبت فتنبت، وإن من فتنته أن يمر بالحي فيكذبونه فلا تبقى لهم سائمة إلا هلكت، وإن من فتنته أن يمر بالحي فيصدقونه فيأمر السماء أن تمطر فتمطر ويأمر الأرض أن تنبت فتنبت حتى تروح مواشيهم من يومهم ذلك أسمن ما كانت وأعظمه وأمده خواصر وأدره ضروعا، وإنه لا يبقى شيء من الأرض إلا وطئه وظهر عليه إلا مكة والمدينة، لا يأتيهما من نقب من أنقابهما إلا لقته الملائكة بالسيوف صلتة. حتى ينزل عند الظريب1 الأحمر عند منقطع السبحة، فترجف المدينة بأهلها ثلاث رجفات، فلا يبقى منافق ولا منافقة إلا خرج إليه، فتنفي الخبث منها كما ينفي الكير خبث الحديد، ويدعى ذلك اليوم يوم الخلاص قيل: فأين العرب يومئذ؟ قال: هم يومئذ قليل وجلهم ببيت المقدس وإمامهم رجل صالح، فبينما إمامهم قد تقدم يصلي بهم صلاة الصبح إذ نزل عليهم عيسى ابن مريم الصبح، فرجع ذلك الإمام ينكص يمشي القهقرى ليتقدم عيسى، فيضع عيسى يده بين كتفيه ثم يقول له: تقدم فصلي فإنها لك أقيمت، فيصلي بهم إمامهم فإذا انصرف قال عيسى: افتحوا الباب، فيفتحون ووراءه الدجال معه سبعون ألف يهودي كلهم ذو سيف محلى وساج، فإذا نظر إليه الدجال ذاب كما يذوب الملح في الماء وينطلق هاربا ويقول عيسى عليه السلام إن لي فيك ضربة لن تسبقني بها، فيدركه عند باب اللد الشرقي فيقتله، فيهزم الله اليهود، فلا يبقى شيء مما خلق الله عز وجل يتواقى به اليهودي إلا أنطق الله ذلك الشيء لا حجر ولا شجر ولا حائط ولا دابة إلا الغرقدة فإنها من شجرهم، لا ينطق إلا قال: يا عبد الله المسلم! هذا يهودي فتعال اقتله، وإن أيامه أربعون سنة، السنة كنصف السنة، والسنة كالشهر، والشهر كالجمعة، وآخر أيامه كالشررة، يصبح أحدكم على باب المدينة فلا يبلغ بابها الآخر حتى يمسي قيل: يا رسول الله! كيف نصلي في تلك الأيام القصار؟ قال: تقدرون فيها الصلاة كما تقدرون في هذه الأيام الطوال ثم صلوا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فيكون عيسى ابن مريم عليه السلام في أمتي حكما عدلا وإماما مقسطا، يدق الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية ويترك الصدقة فلا تسعى على شاة ولا بعير، وترفع الشحناء والتباغض، وتنزع حمة كل ذات حمة حتى يدخل الوليد يده في في الحية فلا تضره وتغر الوليدة الأسد فلا يضرها، ويكون الذئب في الغنم كأنه كلبها، وتملأ الأرض من السلم كما يملأ الإناء من الماء، وتكون الكلمة واحدة فلا يعبد إلا الله، وتضع الحرب أوزارها، وتسلب قريش ملكها، وتكون الأرض كفاثور الفضة تنبت نباتها بعهد آدم، حتى يجتمع النفر على القطف من العنب فيشبعهم، ويجتمع النفر على الرمانة فتشبعهم، ويكون الثور بكذا وكذا من المال، ويكون الفرس بالدريهمات قالوا: يا رسول الله! وما يرخص الفرس؟ قال: لا تركب لحرب أبدا، قيل: فما يغلي الثور؟ تحرث الأرض كلها، وإن قبل خروج الدجال ثلاث سنوات شداد، يصيب الناس فيها جوع شديد، يأمر الله السماء السنة الأولى أن تحبس ثلث مطرها ويأمر الأرض فتحبس ثلث نباتها، ثم يأمر السماء في السنة الثانية فتحبس ثلثي مطرها ويأمر الأرض فتحبس ثلثي نباتها، ثم يأمر الله السماء في السنة الثالثة فتحبس مطرها كله فلا تقطر قطرة ويأمر الأرض فتحبس نباتها فلا تنبت خضراء فلا يبقى ذات ظلف إلا هلكت إلا ما شاء الله تعالى، قيل: فما يعيش الناس في ذلك الزمان؟ قال: التهليل والتكبير والتسبيح والتحميد ويجري ذلك عليهم مجرى الطعام." هـ وابن خزيمة، ك والضياء - عن أبي أمامة".
٣٨٧٤٢۔۔۔ لوگو ! اللہ تعالیٰ نے جب سے زمین پر نسل آدم کو پھیلایا اس وقت سے لے کر آج تک کوئی فتنہ، دجال کے فتنے سے بڑا نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے جو نبی بھیجا ہر نبی نے اپنی امت کو دجال سے ڈرایا، میں اب آخری نبی ہوں اور تم آخر کی امت ہو وہ ضرور تم میں ظاہر ہوگا اگر میرے ہوتے ہوئے وہ نکل آیا تو میں ہر مسلمان کی طرف سے اس سے جھگڑوں گا، اور اگر میرے بعد نکلا تو ہر آدمی اپنی طرح سے حجت پیش کرے گا، اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ہے وہ شام و عراق کے درمیانی علاقہ سے نکلے گا اور دائیں بائیں پھرے گا، اللہ کے بندو ! ثابت قدم رہنا، میں تمہارے سامنے اس کا نقشہ بیان کرتا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے اس کا نقشہ نہیں کھینچا، وہ کہنا شروع کرے گا : میں نبی ہوں، حالانکہ میرے بعد کوئی (ظلی بروزی کسی قسم کا نیا) نبی نہیں دوسری بات یہ کہنا شروع کرے گا کہ میں تمہارا رب ہوں اور تم بن میرے اپنے رب کو نہیں دیکھ سکتے، وہ کانا ہوگا جب کہ تمہارا رب کانا نہیں، اس کی پیشانی پر ” کافر “ لکھا ہوگا جسے ہر پڑالکھا اور ان پڑھ ایماندار پڑھ لے گا۔
اور اس کے فتنے کا یہ حصہ ہے کہ اس کے ساتھ جنت و دوزخ ہوگا، جب کہ اس کی جنت جہنم ہے اور اس کا جہنم جنت ہے، سو جو کوئی جہنم میں مبتلا کیا جائے وہ اللہ تعالیٰ کہ مدد طلب کرے اور سورة کہف کی ابتدائی آیات پڑھے تو وہ اس کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بن جائے گی، جیسے آگ ابراہیم (علیہ السلام) کے لیے (گلزار) بن گئی۔ اور یہ بھی اس کا فتنہ ہوگا کہ وہ ایک دیہاتی سے کہے گا کہ اگر میں تیرے ماں باپ تیرے لیے اٹھاؤں جو میرے رب ہونے کی گواہی دیں (توتومان جائے گا) وہ کہے گا : ہاں، تو اس کے سامنے دو شیطان اس کی ماں باپ کی صورت میں ظاہر ہوں گے اور کہیں گے بیٹا ! اس کی فرمان برداری کر یہی تیرا رب ہے۔
یہ بھی اس کا فتنہ ہے کہ وہ ایک شخص پر مسلط ہوگا اسے قتل کرے گا آرے سے چیرے گایہاں تک کہ اس کے دوٹکڑے کردے گا دیکھو میں ابھی اپنے بندے کو اٹھاؤں گا پھر بھی وہ میرے علاوہ کسی اور کے رب ہونے کا گمان کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ سے مبعوث کرے گا یہ خبیث اس سے کہے گا : تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہے گا : میرا رب اللہ ہے اور تو اللہ کا دشمن دجال ہے، میں تیرے بارے میں اللہ کی قسم آج سے زیادہ بصیرت پر نہ تھا، یہ بھی دجال کا فتنہ ہے کہ وہ آسمان کو برسنے کا اور زمین کو اگانے کا حکم دے گا پھر آسمان سے مینہ برسے اور زمین نباتات اگائے گی، یہ بھی اس کا فتنہ ہے کہ وہ ایک قبیلہ سے گزرے گا جو اس کی تکذیب کریں گے ان کا ایک جانور بھی نہ بچے گا، اور یہ بھی اس کا فتنہ ہے کہ وہ قبیلہ سے گزرے گا جو اس کی تصدیق کریں گے تو وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ برسے اور زمین کو حکم دے گا تو وہ اگائے گی تو اس دن سے ان کے مویشی پہلے سے زیادہ موٹے بڑے اور بھری کوکھوں اور تھنوں والے ہوں گے، اور وہ سوائے مکہ و مدینہ کے زمین کی ہر چیز پر پاؤں دھر کر غالب آجائے گا۔ وہ ان کے جس ذریعے پر آئے گا فرشتے تلواریں سونتے اسے ملیں گے، بالاۤخر وہ تلبیہ کے اختتام کی جگہ سرخ چھوٹے پہاڑ کے پاس اترے گا تو مدینہ اپنے باسیوں سمیت تین دفعہ لرزے گا تو ہر منافق مرد اور عورت نکل کر اس کے پاس پہنچ جائے گی، تو مدینہ گندگی سے یوں پاک ہوجائے گا جیسے بھٹی خراب لوہے کو ختم کردیتی ہے اس دن کو ” یوم الخلاص “ کہا جائے گا۔
کسی نے عرض کیا : اس وقت عرب کہاں ہوں گے ؟ فرمایا : اس دن وہ تھوڑے ہوں گے ان کی زیادہ تعداد بیت المقدس میں ہوگی، ان کا امام ایک نیک شخص ہوگا، اسی اثنا میں کہ ان کا امام انھیں صبح کی نماز پڑھانے آگے ہوگا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) صبح کے وقت آسمان سے ان کے پاس اتریں گے۔ تو یہ امام الٹے پاؤں پیچھے پلٹ آئے گاتا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) آگے ہوجائیں، عیسیٰ (علیہ السلام) اس کندھوں پر ہاتھ رکھ کر فرمائیں گے، آگے بڑھو کیونکہ اس نماز کی اقامت تمہارے لیے کی گئی، تو ان کا امام انھیں نماز پڑھائے گا جب نماز سے فارغ ہوگا تو عیسیٰ (علیہ السلام) فرمائیں گے : دروازہ کھولو ! دروازہ کھولیں گے تو اس کے پیچھے دجال ہوگا اس کے ساتھ ستر ہزار یہودی ہوں گے ہر ایک کے پاس آراستہ تیز تلوار ہوگی، جب دجال آپ کو دیکھے تو یوں پگھلے گا جیسے پانی میں نمک گھلتا ہے اور بھاگ پڑے گا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) فرمائیں گے میر ایک وار ہے جس سے تو بچ نہ سکے گا، تو آپ اسے باب اللہ کی مشرقی جانب پالیں گے اور قتل کردیں گے، اللہ تعالیٰ یہودیوں کو شکست دے گا تو اللہ تعالیٰ کی کوئی مخلوق نہیں بچے گی جس کے پیچھے یہودی چھپیں درخت ہو یا پتھر، دیوار ہو یا چوپایہ اللہ تعالیٰ اسے گویائی بخش دے گا سوائے غرقد کے کیونکہ یہ ان کا درخت ہے وہ نہیں بولے گا باقی ہرچیز کہے گی : اللہ کے بندے مسلمان ! یہ یہودی ہے آؤ اسے مار ڈالو ! اس کے دن چالیس سال ہوں گے ہر سال، آدھے سال جیسا ، اور سال مہینے جیسا، مہینہ جمعہ جیسے اور اس کے آخری دن انگارے کی طرح ہوں گے تم میں سے کوئی صبح مدینہ کے دروازے پر ہوگا ابھی دوسرے دروازے تک نہیں پہنچے گا تو شام ہوجائے گی۔
کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہم ان چھوٹے دنوں میں نمازیں کیسے پڑھیں گے ؟ آپ نے فرمایا : ان ایام میں نماز کا ایسے ہی اندازہ لگالینا جیسے آج کے لمبے دنوں میں لگاتے ہو پھر نماز پڑھنا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) میری امت میں منصف حاکم، اور عادل خلیفہ ہوں گے، وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے، خنزیر کو قتل کردیں گے جزیہ ختم کردیں گے زکوۃ (لینا) چھوڑدیں گے پھر بکری اور اونٹ کے پیچھے نہیں دوڑایا جائے گا بغض و عداوت ختم ہوجائے گی، ہر زہریلے جانور کا زہر کھینچ لیا جائے گا، یہاں تک کہ بچہ سانپ کے منہ میں ہاتھ ڈالے گا تو اسے نقصان نہیں دے گا، اور بچی شیر کے منہ میں اپنا ہاتھ دے گی وہ اسے ضرر نہیں پہنچائے گا۔ اور بھیڑیا بکریوں میں یوں ہوگا جیسے ان کا (حفاظتی) کتا ہے اور زمین سلامتی سے یوں بھرجائے گی جیسے پانی سے برتن بھرجاتا ہے سب میں (عقائد کے لحاظ سے) اتفاق ہوگا صرف اللہ کی عبادت کی جائے گی، جنگ کا سازوسامان بکھرا رہ جائے گا قریش سے ان کی حکومت چھن جائے گی زمین چاندی کی طشتری جیسی ہوجائے گی اس کی نباتات آدم (علیہ السلام) کے زمانہ کی طرح اگیں گی، یہاں تک کہ کچھ لوگ انگور کے گچھے پر جمع ہوں گے جو انھیں سیر کردے گا، اور چند اشخاص ایک انار پر اکٹھے ہوں گے تو وہ ان کا پیٹ بھردے گا بیل اتنا ہوگا اور مال اتنا ہوگا گھوڑا چند درہموں میں مل جائے گا، لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! گھوڑا کس وجہ سے سستا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : گھوڑے پر کبھی جنگ کے لیے سواری نہیں کی جائے گی، کسی نے عرض کیا : بیل کیوں گراں قیمت ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : ساری زمین جوتی جائے گی اس لئے، اور دجال کے خروج سے پہلے تین سال بڑے سخت ہوں گے ان میں لوگ سخت بھوک میں مبتلا ہوں گے، اللہ تعالیٰ آسمان کو پہلے سال حکم دے گا کہ وہ اپنی تہائی بارش روک لے اور زمین کو حکم دے گا کہ وہ اپنی تہائی پیداوار کھینچ لے، پھر دوسرے سال آسمان کو حکم دے گا کہ وہ دوتہائی اپنا پانی روک لے اور زمین کو حکم دے گا کہ وہ دوتہائی اپنی نباتات روک لے، پھر تیسرے سال آسمان کو حکم دے گا کہ وہ اپنی ساری بارش روک لے تو ایک قطرہ بھی نہیں ٹپکے گا، اور زمین کو حکم دے گا کہ وہ اپنی نباتات روک لے پس کوئی سبزہ نہ اگے گا، اس لیے کوئی کھر والا جانور زندہ نہیں رہے گا ہاں جو اللہ چاہے، کسی نے عرض کیا : اس زمانے میں لوگ کیسے زندہ رہیں گے ؟ آپ نے فرمایا : لاالٰہ الا اللہ، اللہ اکبر، سبحان اللہ اور الحمد للہ ان کے لیے کھانے کے طور پر ہوگا۔ (ابن ماجہ وابن خزیمہ، حاکم وایضاء عن ابی امامۃ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٣٨٤۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔