HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

38753

38741- "يا أيها الناس! هل تدرون لم جمعتكم! إني والله ما جمعتكم لرغبة ولا لرهبة ولكن جمعتكم لأن تميما الداري كان رجلا نصرانيا فجاء فبايع وأسلم وحدثني حديثا وافق الذي كنت أحدثكم عن المسيح الدجال، حدثني أنه ركب في سفينة بحرية مع ثلاثين رجلا من لخم وجذام، فلعب بهم الريح شهرا في البحر ثم أرفؤا إلى جزيرة في البحر حين مغرب الشمس فجلسوا في أقرب السفينة فدخلوا الجزيرة، فلقيتهم دابة أهلب كثير الشعر لا يدرون ما قبله من دبره من كثرة الشعر، فقالوا: ويلك ما أنت؟ قالت: أنا الجساسة، قالوا: وما الجساسة؟ قالت: أيها القوم! انطلقوا إلى الرجل في الدير فإنه إلى خبركم بالأشواق، قال: لما سمت لنا رجلا فرقنا منها أن تكون شيطانة، فانطلقنا سراعا حتى دخلنا الدير فإذا فيه أعظم إنسانا رأيناه خلقا قط وأشده وثاقا مجموعة يداه إلى عنقه ما بين ركبتيه إلى كعبيه بالحديد، قلنا: ويلك ما أنت؟ قال: قد قدرتم على خبري فأخبروني ما أنتم؟ قالوا: نحن ناس من العرب ركبنا في سفينة بحرية فصادفنا البحر حين اغتلم1 فلعب بنا الموج شهرا ثم أرفأنا إلى جزيرتك هذه فجلسنا في أقربها فدخلنا الجزيرة فلقينا دابة أهلب كثير الشعر ما ندري ما قبله من دبره من كثرة الشعر فقلنا: ويلك: ما أنت؟ قال: أنا الجساسة، قلنا: وما الجساسة؟ قالت: اعمدوا إلى هذا الرجل في الدير فإنه إلى خبركم بالأشواق، فأقبلنا إليك سراعا وفرقنا منها ولم نأمن أن تكون شيطانة. فقال: أخبروني عن نخل بيسان، قلنا: عن أي شأنها تستخبر؟ قال: أسألكم عن نخلها هل يثمر، قلنا له: نعم، قال: أما أنا يوشك أن لا تثمر، قال: أخبروني عن بحيرة طبرية، قلنا: عن أي شأنها تستخبر؟ قال: هل فيها ماء؟ قلنا: هي كثيرة الماء، قال: إن ماءها يوشك أن يذهب، قال: أخبروني عن عين زغر قلنا: عن أي شأنها تستخبر؟ قال: هل في العين ماء وهل يزرع أهلها بماء العين؟ قلنا له: نعم، هي كثيرة الماء وأهلها يزرعون من مائها، قال: أخبروني عن نبي الأميين ما فعل؟ قالوا: قد خرج من مكة ونزل بيثرب، قال: أقاتله العرب؟ قلنا: نعم، قال: كيف صنع بهم؟ فأخبرناه أنه قد ظهر على من يليه من العرب وأطاعوه قال: قد كان ذلك؟ قلنا: نعم، قال أما! إن ذلك خير لهم أن يطيعوه، وإني مخبركم عني! إني أنا المسيح الدجال، وإني أوشك أن يؤذن لي بالخروج فأخرج فأسير في الأرض فلا أدع قرية إلا هبطتها في أربعين ليلة غير مكة وطيبة هما محرمتان علي كلتاهما، كلما أردت أن أدخل واحدة منهما استقبلني ملك بيده السيف صلتا يصدني عنها، وإن على كل نقب منها ملائكة يحرسونها، ألا أخبركم هذه طيبة هذه طيبة هذه طيبة ألا! هل كنت حدثتكم ذلك؟ فأنه أعجبني حديث تميم، إنه وافق الذي كنت أحدثكم عنه وعن المدينة ومكة إلا أنه في بحر الشام أو بحر اليمن لا بل من قبل المشرق ما هو من قبل المشرق ما هو من قبل المشرق ما هو وأومى بيده إلى المشرق،" قالت: فحفظت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم. "حم، م عن فاطمة بنت قيس، قلت: قال الشيخ جلال الدين السيوطي رضي الله عنه في قسم الأفعال: زاد طب في آخر هذا الحديث: بل هو في بحر العراق، يخرج حين يخرج من بلدة يقال لها أصبهان من قرية من قراها يقال لها رستقاباد، ويخرج حين يخرج على مقدمته سبعون ألفا عليهم التيجان، معه نهران: نهر من ماء ونهر من نار، فمن أدرك ذلك منكم فقيل له: ادخل الماء، فلا يدخله فإنه نار، وإذا قيل له: ادخل النار، فليدخلها فإنه ماء" - انتهى".
٣٨٧٤١۔۔۔ لوگو ! جانتے ہو میں نے تمہیں کیوں جمع کیا ؟ میں نے اللہ کی قسم ! تمہیں کسی رغبت یاترہیب کے لیے جمع نہیں کیا، البتہ اس لیے جمع کیا ہے کہ تمیم داری عیسائی آدمی تھے وہ بیعت ہوئے اور اسلام قبول کرکے انھوں نے مجھے ایک قصہ سنایا، جو خیر سے محروم دجال کے اس بیان سے موافقت رکھتا۔ ہے جو میں تمہیں بتاتا تھا، انھوں نے مجھے بتایا کہ وہ بحری جہاز میں تیس آدمیوں کے ہمراہ سوار ہوئے، وہ آدمی قبیلہ لخم اور جذام سے تعلق رکھتے تھے، سمندر میں ایک ماہ تک ہوانا موافق رہی پھر انھوں نے غروب آفتاب کی جانب کسی جزیرہ سمندری کا رخ کیا چنانچہ وہ بحری جہاد کی چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرہ میں داخل ہوگئے، وہاں انھیں ایک جانور ملا جس کے بال ہی بال ہیں بالوں کی کثرت سے اس کے سر پیر کا آگے پیچھے کا پتہ نہ چلتا تھا، انھوں نے کہا : ارے تو کیا چیز ہے ؟ وہ بولا : میں جساسہ ہوں، انھوں نے کہا : جساسہ کیا بلا ہے ؟ وہ بولا : لوگو ! تم اس گرجے میں چلے جاؤ وہاں ایک شخص تمہاری اطلاع کا بڑا شوقین ہے، تمیم داری کہتے ہیں : جب اس نے آدمی کا نام لیا تو ہم اس سے ڈر گئے کہ کہیں یہ شیطان نہ ہو، خیر ہم جلدی سے گئے اور گرجے میں داخل ہوگئے، کیا دیکھتے ہیں ایک بہت بڑا انسان جو ہم نے کبھی دیکھا نہ تھا اس کے دونوں ہاتھ گردن سے اور گھٹنے ٹخنے سے ملا کر لوہے سے بندھے ہیں ہم نے کہا : تیرا ناس ہو ! تو کون ہے ؟ وہ کہنے لگا تمہیں میری اطلاع مل چکی تو مجھے بتاؤ تم کون ہو ؟ انھوں نے کہا : ہم عرب ہیں بحری جہاز میں سوار تھے سمندر کی تیز موجوں نے ہمارا سامنا کیا اور مہینہ بھر موجیں اٹکھیلیاں کرتی رہیں یہاں تک کہ ہم نے تمہارے اس جزیرے کا رخ کیا، بحری جہاز کی چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر ہم جزیرۃ میں داخل ہوگئے، پھر ہمیں بےحد بالوں والا ایک جانور ملا بالوں کی کثرت سے اس کا آگا پیچا معلوم نہ ہوتا تھا، ہم نے اس سے پوچھا : تو کیا چیز ہے ؟ اس نے کہا : میں جساسہ ہوں، ہم نے کہا : جساسہ کیا بلا ہے ؟ تو وہ کہنے لگا : اس گرجے میں اس شخص کے پاس جاؤ، وہ تمہاری اطلاع کا بڑا مشتاق ہے تو ہم جلدی سے تمہارے پاس آگئے۔ اور اس سے ڈرنے لگے کہ مبادا وہ شیطان ہو۔
وہ شخص کہنے لگا : بسیان کے نخلستان کا بتاؤ ؟ ہم نے کہا : تم اس کی کس چیز کی اطلاع چاہتے ہو ؟ وہ کہنے لگا : میں تم سے پوچھتا ہوں کہ اس کی کھجوریں پھل دیتی ہیں ؟ ہم نے اس سے کہا : ہاں ، وہ بولا : میرا خیال ہے اب وہ پھل نہ دیں گے۔ کہنے لگا : بحیرہ طبریہ کا سناؤ ؟ ہم نے اس سے کہا : اس کی کس کیفیت کا حال پوچھتے ہو ؟ کہنے لگا : کیا اس میں پانی ہے ؟ ہم نے کہا : بےحد پانی ہے بولا : اس کا پانی عنقریب خشک ہوجائے گا، کہنے لگا : زغر (شام کی بستی) کی نہر کا کیا ہوا ؟ ہم نے کہا : اس کی کس چیز کے متعلق پوچھتے ہو ؟ کہنے لگا : کیا نہر میں پانی ہے اور لوگ نہر کے پانی سے آب پاشی کرتے ہیں ؟ ہم نے اس سے کہا : ہاں اس کا پانی بلیوں ہے اور لوگ اس کے پانی سے آبپاشی کرتے ہیں، کہنے لگا : (مکہ والوں ) ان پڑھوں کے نبی کا بتاؤ کیا ہوا ؟ لوگوں نے کہا : وہ مکہ میں پیدا ہوئے اور یثرب میں بسیرا کیا ہے، کہنے لگا : کیا عربوں نے اس سے جنگ کی ہے ؟ ہم نے کہا : ہاں، کہنے لگا : اس نے ان سے کیا برتاؤ کیا ؟ ہم نے اسے بتایا کہ وہ اپنے قریب کے عربوں پر غالب رہے اور انھوں نے آپ کی فرمان برداری قبول کرلی ہے، کہنے لگا : کیا یہ (سب) ہوچکا ؟ ہم نے کہا : ہاں، کہنے لگایہ ان کے لیے بہتر ہے کہ اس کی اطاعت کرلی ہے، میں تمہیں اپنے بارے میں بتاؤں میں خیر سے محروم دجال ہوں، عنقریب مجھے جانے کی اجازت مل جائے گی میں نکل کر زمین میں پھروں گا، ہر بستی میں اتروں گا یہ چالیس راتوں کا عرصہ ہوگا صرف مکہ اور مدینہ میں نہ جاسکوں گا وہ دونوں مجھ پر حرام ہیں جب میں ان میں سے کسی ایک میں جانے کا ارادہ کروں گا ایک فرشتہ ہاتھ میں تلوار سونتے میرے سامنے آجائے گا، جو مجھے اس سے روک دے گا اس کے ہر درے پر فرشتے ہیں جو اس کی حفاظت کریں گے۔ کیا میں تمہیں نہ بتاؤں یہ مدینہ ہے مدینہ، مدینہ خبردار ! کیا میں یہ بات تم سے بیان کرچکا ہوں، البتہ مجھے تمیم کی بات بھلی لگی کیونکہ وہ اس کے موافق تھی جو میں اس (دجال) کے مکہ اور مدینہ کے بارے میں تم سے بیان کرتا تھا، صرف اتنی بات ہے کہ وہ بحر شام یا یمن میں نہیں بلکہ وہ (دجال ) مشرق کی جانب ہوگا جب کہ یہ مشرق کی جانب نہیں، مشرق کی جانب نہیں آپ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی جانب اشارہ کیا، (فاطمہ بن قیس) فرماتی ہیں : میں نے یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یاد کی ہے۔ (مسند احمد، مسلم عن فاطمۃ بنت قیس، میں کہتا ہوں : کہ شیخ جلال الدین سیوطی (رح) نے قسم الافعال میں فرمایا : کہ طبرانی نے اس حدیث کے آخر میں اضافہ کیا ہے کہ بلکہ وہ بحر عراق میں ہے وہ اس کے کسی اصبہان نامی دہشر سے نکلے گا، اس کا کوئی گاؤں ہوگا ج سے ” استقاباد “ کہیں گے، جب وہ نکلے گا تو اس کے لشکر کے آگے ستر ہزار لوگ ہوں گے جن پر تاج ہوں گے اس کے ساتھ دونہریں ہوں گی، پانی اور آگ کی نہر، جسے یہ زمانہ ملے اور اس سے کہا جائے پانی میں داخل ہو تو وہ اس میں داخل نہ ہو کیونکہ وہ آگ ہوگی اور اگر کہا جائے آگ میں داخل ہو تو ہوجائے کیونکہ وہ پانی ہوگا۔ (ای اۤخر)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔