HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

39814

39801- عن علي قال: " صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر ذات يوم بغلس وكان يغلس ويسفر ويقول: ما بين هذين وقت؛ لكيلا يختلف المؤمنون، فصلى بنا ذات يوم بغلس، فلما قضى الصلاة التفت إلينا وكأن وجهه ورقة مصحف فقال: أفيكم من رأى الليلة شيئا؟ قلنا: لا يا رسول الله! قال: ولكني رأيت ملكين أتياني الليلة فأخذا بضبعي فانطلقا بي إلى السماء الدنيا فمررت بملك وأمامه آدمي وبيده صخرة فيضرب بها هامة الآدمي فيقع دماغه جانبا وتقع الصخرة جانبا، قلت: ما هذا؟ قالا لي: امضه! فمضيت فإذا بملك وأمامه آدمي وبيد الملك كلوب من حديد فيضعه في شدقه الأيمن فيشقه حتى ينتهي إلى أذنه، ثم يأخذ في الأيسر فيلتئم الأيمن، قلت: ما هذا؟ قالا لي: امضه! فمضيت فإذا أنا بنهر من دم يمور كمور المرجل، على فيه قوم عراة، على حافة النهر ملائكة بأيديهم مدرتان، كلما طلع طالع قذفوه بمدرة فتقع في فيه وينتقل إلى أسفل ذلك النهر، قلت: ما هذا؟ قالا لي: امضه! فمضيت فإذا أنا ببيت أسفله أضيق من أعلاه، فيه قوم عراة توقد من تحتهم النار، فأمسكت على أنفي من نتن ما أجد من ريحهم. قلت: من هؤلاء؟ قالا لي: امضه! فإذا أنا بتل أسود، عليه قوم مخبلين، تنفخ النار في أدبارهم فتخرج من أفواههم ومناخرهم وآذانهم وأعينهم قلت: ما هذا؟ قالا لي: امضه! فمضيت فإذا أنا بنار مطبقة موكل بها ملك، لا يخرج منها شيء إلا اتبعه حتى يعيده فيها، قلت: ما هذا؟ قالا لي: امضه! فمضيت فإذا أنا بروضة وإذا فيها شيخ جميل لا أجمل منه وإذا حوله الولدان وإذا شجرة ورقها كآذان الفيلة، فصعدت ما شاء الله من تلك الشجرة وإذا أنا بمنازل لا أحسن منها من زمردة جوفاء وزبرجدة خضراء وياقوتة حمراء، وفيه قدحان وأباريق تطرد قلت: ما هذا؟ قالا لي: انزل! فنزلت فضربت بيدي إلى إناء منها فغرفت ثم شربت فإذا أحلى من العسل وأشد بياضا من اللبن وألين من الزبد؛ فقالا لي: أما صاحب الصخرة التي رأيت يضرب بها هامة الآدمي فيقع دماغه جانبا وتقع الصخرة في جانب فأولئك الذين كانوا ينامون عن صلاة العشاء الآخرة ويصلون الصلوات لغير مواقيتها، يضربون بها حتى يصيروا إلى النار، وأما صاحب الكلوب الذي رأيت ملكا موكلا بيده كلوب من حديد يشق شدقه الأيمن حتى ينتهي إلى أذنه ثم يأخذ في الأيسر فيلتئم الأيمن فأولئك الذين كانوا يمشون بين المؤمنين بالنميمة فيفسدون بينهم، فهم يعذبون بها حتى يصيروا إلى النار؛ وأما الملائكة التي بأيديهم مدرتان من النار كلما طلع طالع قذفوه بمدرة فتقع في فيه فينتقل إلى أسفل ذلك النهر فأولئك أكلة الربا، يعذبون حتى يصيروا إلى النار، وأما البيت الذي رأيت أسفله أضيق من أعلاه، فيه قوم عراة يتوقد تحتهم النار أمسكت على أنفك من نتن ما تجد من ريحهم فأولئك الزناة وذلك نتن فروجهم، يعذبون حتى يصيروا إلى النار؛ وأما التل الأسود الذي رأيت عليه قوما مخبلين تنفخ النار في أدبارهم فتخرج من أفواههم ومناخرهم وأعينهم وآذانهم فأولئك الذين يعملون عمل قوم لوط، الفاعل والمفعول به، فهم يعذبون حتى يصيروا إلى النار؛ وأما النار المطبقة التي رأيت ملكا موكلا بها كلما خرج منها شيء اتبعه حتى يعيده فيها فتلك جهنم تفرق من بين أهل الجنة وأهل النار وأما الروضة التي رأيتها فتلك جنة المأوى؛ وأما الشيخ الذي رأيت ومن حوله من الولدان فهو إبراهيم وهم بنوه؛ وأما الشجرة التي رأيت فطلعت إليها فيها منازل لا منازل أحسن منها من زمردة جوفاء وزبرجدة خضراء وياقوتة حمراء فتلك منازل أهل عليين من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين وحسن أولئك رفيقا؛ وأما النهر فهو نهرك الذي أعطاك الله الكوثر، وهذه منازل لك ولأهل بيتك قال: فنوديت من فوقي: يا محمد يا محمد! سل تعطه؛ فارتعدت فرائصي، ورجف فؤادي، واضطرب كل عضو مني، ولم أستطع أن أجيب شيئا، فأخذ أحد الملكين يده اليمنى فوضعها في يدي، وأخذ الآخر يده اليمنى فوضعها بين كتفي فسكن ذلك مني، ثم نوديت: يا محمد! سل تعطه، قلت: اللهم! إني أسألك أن تثبت شفاعتي وأن تلحق بي أهل بيتي، وأن ألقاك ولا ذنب لي؛ ثم دلي بي ونزلت علي هذه الآية {إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحاً مُبِيناًلِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ - إلى قوله: صِرَاطاً مُسْتَقِيماً} فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فكما أعطيت هذه كذلك أعطانيها إن شاء الله تعالى." كر".
٣٩٨٠١۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک روز ہمیں فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھائی جب کہ کبھی اندھیرے میں اور کبھی روشنی میں پڑھاتے تھے اور فرماتے ان دونوں کے درمیان (نماز کا ) وقت ہے تاکہ ایمان والوں میں اختلاف نہ ہو چنانچہ اندھیرے میں ہم نے نماز پڑھی ، نماز پڑھا کر ہماری متوجہ ہوئے آپ کا چہرہ بس قرآن کا ورق تھا فرمایا : کیا کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ہم نے عرض کیا : نہیں یا رسول اللہ ! فرمایا : لیکن میں نے تو دیکھا ہے میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو فرشتے آئے مجھے کندھوں سے پکڑ کر آسمانی دنیا میں لے گئے میں ایک فرشتے کے پاس سے گزرا جس کے سامنے ایک آدمی ہے فرشتے کے ہاتھ میں چٹان ہے وہ آدمی کے سر پر مارتا ہے تو اس کا دماغ ایک طرف اور چٹان ایک طرف جاگرتی ہے میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : چلوچلو ! چلتے چلتے مجھے ایک فرشتہ ملا جس کے سامنے ایک آدمی ہے فرشتے کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا ہے وہ اس کے دائیں جبڑے میں رکھ کر اسے کان تک چیرتا ہے پھر باتیں میں اتنے میں دائیں جانب جڑ جاتی ہے میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے مجھ سے کہا : چلو چلو چلتے چلتے خون کی ایک نہر ملی جو ہانڈی کی طرح ابل رہی تھی اس کے دہانے ننگے لوگ ہیں نہر کے کنارے فرشتے ہیں جن کے ہاتھوں میں ڈھیلے ہیں جب بھی کوئی سراٹھاتا اسے مارتے جو اس کے منہ میں لگتا تو وہ نہر کی تہ تک پہنچ جاتا میں نے کہا : یہ کون ہیں انھوں نے کہا : چلوچلو ! چلتے چلتے ایک گھر نظر آیا جس کا پندا دہانے سے تنگ اس میں ننگی قوم تھی جن کے نیچے آگ بھڑکائی گئی میں نے ان کی بدبو کی وجہ سے اپنی ناک بند کرلی میں نے کہا : یہ کون ہیں انھوں نے کہا : چلوچلو ! ایک سیاہ ٹیلہ نظر آیا جن پر ایک مجنون قوم ہے آگ ان کی سرنیوں سے داخل ہوتی اور ان کے مونہوں نتھنوں اور کان آنکھوں سے نکلتی ہے میں نے کہا : یہ کون ہیں انھوں نے مجھ سے کہا : چلو چلو ! بند آگ نظر آئی جس پر ایک فرشتہ مقرر ہے جو چیز اس سے نکلتی ہے اسے واپس اسی میں لے آتا ہے میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : چلو چلو ! پھر مجھے ایک باغ نظر آیا جس میں خوبصورت بزرگ بیٹھا ہے اس سے بڑھ کر خوبصورت میں ہوگا اس کے اردگرد بچے ہیں اور ایک درخت ہے جس کے پتے ہاتھی کے کانوں جیسے ہیں توجتنا اللہ نے چاہا میں اس درخت پر چڑھا تو وہاں میں نے خوار اور زمرد سبز زبرجد اور سرخ یاقوت کی منازل دیکھیں ان سے بڑھ اچھی نہیں ہوں اس میں کئی جام اور آبخورے تھے میں نے کہا : یہ کیا ہے انھوں نے کہا : اترو میں اترا اور اس کا ایک برتن اٹھایا اسے بھرا اور پی لیا تو وہ شہد سے شیریں دودھ سے زیادہ سفید اور مکھن سے بڑھ کر نرم تھا۔
انھوں نے مجھ سے کہا : چٹان والا جو آپ نے دیکھا جو آدمی کی کھوپڑی پر مار رہا تھا جس سے اس کا دماغ ایک جانب اور چٹان ایک جانب گرجاتی تھی وہ ایسے لوگ ہوں گے جو عشاء کی نماز پڑھے بغیر سوجاتے اور نمازوں کو ان کے اوقات میں نہیں پڑھتے تھے جہنم تک انھیں ایسے ہی مارا جائے گا اور آنکڑے والا جس پر آپ نے ایک فرشتہ مقرر دیکھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا تھا جس سے وہ اس کا دایاں جبڑا کان تک چررہا تھا پھر بایاں چیرتا اور اتنے میں دایاں جڑجاتا تھا یہ وہ لوگ تھے جو مسلمان کی چغلی کھایا کرتے تھے اور ان میں فساد ڈالتے تھے وہ لوگ جہنم جانے تک اسی طرح عذاب میں مبتلا رہیں گے اور وہ فرشتے جن کے ہاتھوں میں آپ نے آگ کے دو ڈھیلے دیکھے جب بھی کوئی سر اٹھاتا وہ اسے مارتے ایک ڈھیلے سے وہ نہر کی تہہ میں اتر جاتے یہ سود خور لوگ تھے انھیں جہنم تک یہ عذاب دیا جائے گا۔ اور جو گھر آپ نے نیچے سے زیادہ تنگ دیکھا اس میں ننگی قوم تھی جس کے نیچے آگ بھڑکائی جاتی تھی آپ نے ان کی بدبو کی وجہ سے اپنی ناک بند کرلی تھی وہ زانی لوگ تھے اور وہ بدبو ان کی شرمگاہوں کی تھی جہنم جانے تک انھیں عذاب ہوتا رہے گا : رہا وہ سیاہ ٹیلہ جس پر آپ نے مجنون قوم دیکھی جن کی سرینوں میں آگ داخل ہو کر ان کی مونہوں نتھنوں اور ان کے کان آنکھوں سے نکل رہی تھی وہ لوگ قوم لوط کا عمل کرتے تھے فاعل ومفعول وہ جہنم جانے تک اس عذاب میں مبتلا رہیں گے۔
اور جو بند آگ آپ نے دیکھا جس پر ایک فرشتہ مقر تھا جب بھی کوئی نکلتا وہ اسے اس میں واپس لے آتا وہ جہنم تھا جنتی اور جہنمی لوگوں میں فرق کرتا ہے اور جو باغ آپ نے دیکھا وہ جنت الماوی تھی اور وہ بزرگ جو آپ نے دیکھے جن کے اردگرد بچے تھے وہ ابراہیم (علیہ السلام) تھے اور وہ ان کے بیٹے تھے اور جو درخت آپ نے دیکھا اور وہاں آپ نے اچھی منازل دیکھیں جو خولدار زمرد سبززبرجد اور سرخ یاقوت کی تھیں وہ عیسین والوں میں سے انبیاء صدیقین شہداء اور صالحین کی منازل تھیں ان کا ساتھ اچھا ہے اور جو نہر آپ نے دیکھی وہ آپ کی نہر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو کوثر عطا کی ہے اور یہ آپ کی اور آپ کے اہل بیت کی منازل ہیں فرماتے ہیں : مجھے اوپر سے آواز دی گئی : محمد ! محمد ! مانگو دیا جائے گا تو میرا جسم کانپنے لگا اور دل دھڑکنے لگا اور میرا ہر عضو لرزہ براندام تھا میں کچھ جواب نہ دے سکا تو ان دو فرشتوں میں سے ایک نے اپنے دائیں ہاتھ میں تھام لیا اور دوسرے نے اپنے دائیں ہاتھ کو میرے سینے کے درمیان رکھ دیا تو مجھے سکون ہوا۔
پھر مجھے بلایا گیا : محمد ! مانگو تمہیں دیا جائے گا میں نے عرض کیا : میرے اللہ ! میرا سوال یہ ہے کہ میری شفاعت کو برقرار رکھیں اور میرے اہل بیت مجھ سے مل جائیں اور میری جب تجھ سے ملاقات ہو تو میری کوئی لغزش نہ رہے پھر مجھے قریب کیا گیا اور مجھ پر یہ آیت نازل ہوئی ” ہم نے آپ کو فتح بین عطا کی تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کی اگلی پچھلی لغزشیں معاف کردے گا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جیسے مجھے یہ دی گئی ایسے اللہ تعالیٰ مجھے وہ بھی ان شاء اللہ عطا کرے گا۔ (رواہ ابن عساکر)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔