HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

4169

4169 - عن السائب بن يزيد قال: "أتى عمر بن الخطاب فقيل: يا أمير المؤمنين إنا لقينا رجلا يسأل عن تأويل مشكل القرآن، فقال عمر: اللهم أمكني منه، فبينما عمر ذات يوم جالس يغدي الناس إذ جاء وعليه ثياب وعمامة صغراء، حتى إذا فرغ قال: يا أمير المؤمنين {وَالذَّارِيَاتِ ذَرْواً فَالْحَامِلاتِ وِقْراً} فقال عمر أنت هو، فقام إليه وحسر عن ذراعيه فلم يزل يجلده حتى سقطت عمامته، فقال: والذي نفس عمر بيده لو وجدتك محلوقا لضربت رأسك، ألبسوه ثيابا واحملوه على قتب، وأخرجوه حتى تقدموا به بلاده، ثم ليقم خطيب، ثم يقول: إن صبيغا ابتغى العلم فأخطأه، فلم يزل وضيعا في قومه حتى هلك، وكان سيد قومه". "ابن الأنباري في المصاحف ونصر المقدسي في الحجة واللالكائي كر".
4169: سائب بن یزید سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب تشریف لائے تو ان کو کہا گیا :
یا امیر المومنین ! ہم ایک ایسے آدمی سے ملے ہیں جو قرآن کی مشکل آیات کے بارے میں سوال کرتا پھر رہا ہے (جن کی صحیح تشریح خدا ہی کو معلوم ہے) تو حضرت عمر (رض) نے فورا دعا کی : اے اللہ ! مجھے اس شخص پر قدرت دیدے۔
چنانچہ حضرت عمر (رض) ایک مرتبہ یونہی بیٹھے لوگوں کو کھانا کھلا رہے تھے کہ اچانک وہی شخص آگیا، اس پر کپڑے اور ایک چھوٹا سا عمامہ تھا۔ جب آپ (رض) فارغ ہوگئے تو اس شخص نے عرض کیا : اے امیر المومنین ! والذاریات ذروا فالحاملات وقرا بکھیرنے والیوں کی قسم ! جو اڑا کر بکھیرتی ہیں۔ پھر بوجھ اٹھاتی ہیں۔ اس آیت کی تفسیر کے بارے میں سوال کیا۔ حضرت عمر (رض) نے اس سے فرمایا : کیا تو ہی وہ شخص ہے ؟ پھر آپ اس کی طرف کھڑے ہوئے اور اس کے کاندھوں سے کپڑا گرا کر اتنا مارا اتنا مارا کہ اس کے سر سے عمامہ گرگیا۔ پھر فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں عمر کی جان ہے، اگر میں تجھے گنجا سر پاتا تو تیری گردن ہی اڑا دیتا۔ پھر آپ نے حکم فرمایا : اس کو کپڑے پہناؤ اور سوار کرکے اس کو یہاں سے نکالو اور اس کے شہر پہنچا کر آؤ۔ پھر وہاں کا خطیب کھڑے ہو کر اعلان کردے کہ صبیغ علم کی تلاش میں نکلا تھا لیکن خطا کھا گیا۔
(چنانچہ آپ (رض) کے حکم کی تعمیل کی گئی اور اس کی وجہ سے) وہ شخص جو کہ اپنی قوم کا سردار تھا مسلسل ذلت کا شکار رہا اور اسی حال میں مرگیا۔ (ابن الانباری فی المصاحف نصر المقدس فی الحجۃ، اللالکانی ابن عساکر)
فائدہ : قرآن کی جن آیات کی تشریح و توضیح صحیح احادیث وغیرہ میں منقول نہیں ہے ان کی توضیح کی کھوج میں لگنا ممنوع ہے۔ جس سے عقائد میں خلل پڑتا ہے۔ اور ایسی کھوج کرنے والوں کو اللہ نے گمراہ قرار دیا ہے۔ اعاذنا اللہ منہ۔ حضرت عمر (رض) کا یہ فرمان کیہ اگر تو گنجے سر والا ہوتا تو تیری گردن اڑا دیتا اس سے سر منڈوانے کی ممانعت مقصود نہیں بلکہ اس زمانے میں ایک گمراہ فرقہ حروریہ تھا جو سر منڈواتا تھا اور بہت اختلاف کا شکار تھا ان کی پیش گوئی حدیث میں بھی کی گئی تھی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔