HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

4343

4343- عن السدي عن أبي صالح عن ابن عباس قال: "بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم خالد بن الوليد بن المغيرة المخزومي على سرية ومعه في السرية عمار بن ياسر، قال: فخرجوا حتى أتوا قريبا من القوم الذين أرادوا أن يصبحوهم نزلوا في بعض الليل، قال: وجاء القوم النذير فهربوا حيث بلغهم، فأقام رجل منهم كان قد أسلم هو وأهل بيته فأمر أهله فتحملوا وقال: قفوا حتى آتيكم، ثم جاء حتى دخل على عمار، فقال يا أبا اليقظان: إني قد أسلمت وأهل بيتي فهل ذلك نافعي إن أنا أقمت؟ فإن قومي قد هربوا حيث سمعوا بكم، قال فقال له عمار فأقم، فأنت آمن فانصرف الرجل هو وأهله، قال فصبح خالد القوم فوجدهم قد ذهبوا فأخذ الرجل هو وأهله، فقال له عمار: إنه لا سبيل لك على الرجل، قد أسلم، قال وما أنت وذاك؟ أتجير علي وأنا الأمير؟ قال: نعم أجير عليك وأنت الأمير، إن الرجل قد آمن، ولو شاء لذهب كما ذهب أصحابه، فأمرته بالمقام لإسلامه، فتنازعا في ذلك حتى تشاتما، فلما قدما المدينة اجتمعا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر عمار الرجل وما صنع، فأجاز رسول الله صلى الله عليه وسلم أمان عمار، ونهى يومئذ أن يجيز أحد على أمير فتشاتما عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال خالد يا رسول الله: أيشتمني هذا العبد عندك؟ أما والله لولاك ما شتمني فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: كف يا خالد عن عمار، فإنه من يبغض عمارا يبغضه الله عز وجل، ومن يلعن عمارا يلعنه الله عز وجل ثم قام عمار فولى واتبعه خالد بن الوليد، حتى أخذ بثوبه، فلم يزل يترضاه حتى رضي عنه، ونزلت هذه الآية: {أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ} أمراء السرايا {فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ} فيكون الله ورسوله هو الذي يحكم فيه {ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلاً} يقول خير عاقبة". "ابن جرير"
4343: سدی عن ابی صالح عن ابن عباس (رض) کی سند سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خالد بن ولید بن مغیرہ مخزومی کو ایک لشکر دے کر بھیجا۔ سریہ (لشکر) میں حضرت عمار (رض) بن یاسر بھی تھے۔ یہ لشکر نکلا اور جس قوم کے پاس پہنچنے کا ارادہ تھا صبح کے قریب وہ ان کے پاس پہنچے۔ لہٰذا یہ لشکر پہلے ہی ایک جگہ ٹھہر گیا۔ اس قوم کو کسی نے ڈرایا اور وہ راتوں رات جہاں ممکن ہوا بھاگ گئے۔ لیکن ان میں سے ایک شخص وہیں رک گیا اور وہ اور اس کے اہل خانہ اسلام لا چکے تھے۔ وہ ان کو سوار کرکے لشکر کے پاس لایا اور بولا تم یہیں ٹھہروں میں آتا ہوں۔ پھر وہ حضرت عمار بن یاسر (رض) کے پاس آئے اور بولے اے ابو الیقظان ! میں اور میرے گھر والے اسلام لا چکے ہیں۔ اگر میں یہیں ٹھہرا رہا تو مجھے کچ فائدہ ہے، آپ مجھے امان دے سکتے ہیں ؟ جب کہ میری قوم آپ کا سنتے ہی بھاگ چکی ہے۔
حضرت عمار (رض) نے اس شخص کو فرمایا تم یہیں ٹھہرسکتے میں تم کو امان دیتا ہوں۔ چنانچہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ چلا گیا۔ صبح کو حضرت خالد نے قوم پر لشکر کشی کی تو وہاں اس کے علاوہ کوئی نہ ملا۔ حضرت عمار (رض) نے حضرت خالد (رض) کو فرمایا اس شخص پر تمہارا کوئی اختیار نہیں، یہ اسلام لا چکا ہے۔ حضرت خالد (رض) نے فرمایا : کیا تم اس کو امان دیتے جبکہ امیر میں ہوں۔ حضرت عمار (رض) نے فرمایا : ہاں میں اس کو امان دیتا ہوں اگرچہ تم امیر ہو۔ آدمی ایمان لا چکا ہے۔ اگر یہ چاہتا تو جاسکتا تھا جیسے اس کے ساتھی چلے گئے۔ لیکن میں نے اس کو ٹھہرنے کا کہا ہے دونوں صحابیوں کا اس کے بارے میں تنازعہ کھڑا ہوگیا حتی کہ ایک دوسرے کو کچھ کچھ کہنے لگے۔
جب دونوں حضرات مدینہ آئے تو رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اکٹھے ہوئے۔ حضرت عمار (رض) نے اس شخص کا تذکرہ کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمار (رض) کی امان کو جائز قرار دیا۔ لیکن ساتھ ہی عام ممانعت بھی فرما دی کہ کوئی شخص امیر کے ہوتے ہوئے امان نہ دے۔ یہاں بھی دونوں حضرات حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے لگے۔
حضرت خالد (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! دیکھیے یہ غلام آپ کے پاس مجھے برا بھلا کہہ رہا ہے اگر آپ نہ ہوتے تو یہ مجھے یوں نہ کہہ سکتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خالد ! بس کرو عمار کو چھوڑو، جو عمار سے بغض رکھے گا اللہ عزوجل اس سے بغض رکھے گا۔ جو عمار کو لعنت کرے گا اللہ اس پر لعنت کرے گا۔ پھر عمار (رض) کھڑے ہو کر چل دیے ۔ چنانچہ خالد (رض) کو بھی تنبیہ ہوئی اور وہ ان کے پیچھے پیچھے گئے اور عمار (رض) کے کپڑے پکڑ کر ان کو راضی کرنے لگے حتی کہ آپ (رض) خالد (رض) سے رضا مند ہوگئے۔ تب یہ آیت نازل ہوئی۔
یا یہا الذین امنوا اطیعو اللہ و اطیعو الرسول واولی الامر منکم فان تنازعتم فی شیء فردوہ الی اللہ والرسول ذالک خیر واحسن تاویلا۔ النساء : 59 ۔
اے مومنو ! خدا اور اس کے رسول کی فرمان برداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کی بھی۔ اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہوجائے تو اگر تم خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں خدا اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو۔ یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا انجام بھی اچھا ہے۔ رواہ ابن جریر۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔