HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

4344

4344- عن ابن عباس قال: "بعث رسول صلى الله عليه وسلم خالد بن الوليد في سرية ومعه في السرية عمار بن ياسر إلى حي من قريش أو قيس حتى إذا دنوا من القوم جاءهم النذير، فهربوا وثبت رجل منهم كان قد أسلم هو وأهل بيته، فقال لأهله كونوا على رحلي حتى آتيكم فانطلق حتى دخل في العسكر، فدخل على عمار بن ياسر، فقال يا أبا اليقظان: إني قد أسلمت وأهل بيتي فهل ذلك نافعي؟ أم أذهب كما ذهب قومي فقال له عمار: أقم فأنت آمن، فرجع الرجل فقام وصبحهم خالد بن الوليد فوجد القوم قد نذروا وذهبوا، فأخذ الرجل، فقال له عمار: إنه ليس لك على الرجل سبيل، وإني قد أمنته، وقد أسلم، قال وما أنت وذاك أتجير علي وأنا الأمير؟ قال نعم أجير عليك وأنت الأمير، إن الرجل قد أسلم، ولو شاء لذهب كما ذهب قومه، فتنازعا في ذلك حتى قدما المدينة، فاجتمعا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر عمار للنبي صلى الله عليه وسلم الذي كان من أمر الرجل فأجاز أمان عمار، ونهى يومئذ أن يجير رجل على أمير، فتنازعا عمار وخالد عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى تشاتما، فقال خالد بن الوليد: أيشتمني هذا العبد عندك؟ أما والله لولاك ما شتمني، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: كف يا خالد عن عمار، فإنه من يبغض عمارا يبغضه الله ومن يلعن عمار يلعنه الله، وقام عمار فانطلق، فاتبعه خالد، وأخذ بثوبه، فلم يزل يترضاه حتى رضي عنه، قال وفيه نزلت {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ} يعني أمراء السرايا {فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ} حتى يكون الرسول هو الذي يقضي فيه". "كر" وسنده حسن.
4344: ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت خالد بن ولید (رض) کی سرکردگی میں ایک لشکر بھیجا۔ لشکر میں حضرت عمار بن یاسر (رض) بھی تھے۔ یہ لشکر قریش کے کسی قبیلے یا قبیلہ قیس کی طرف بھیجا گیا تھا۔ جب لشکر وم کے ریب پہنچ گیا تو کسی نے جا کر قوم کو حملہ آور لشکر کی خبر دی۔ لہٰذا وہ سب بھاگ گئے سوائے ایک شخص اور اس کے اہل خانہ کے، چونکہ وہ اپنے گھر والوں سمیت اسلام قبول کرچکا تھا۔ وہ شخص (سوار ہو کر لشکر کے پاس آیا اور ) اپنے گھر والوں کو بولا تم یہیں کجاوے میں ٹھہرو، میں ابھی آتا ہوں۔ چنانچہ وہ شخص چل کر لشکر میں داخل ہوا اور حضرت عمار بن یاسر (رض) کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا : اے ابو الیقظان ! میں اپنے گھر والوں سمیت اسلام قبول کرچکا ہوں کیا یہ میرے لیے فائدہ مند ہوگا۔ یا پھر میں بھی اپنی قوم کی طرح راہ فرار اختیار کرلوں۔ حضرت عمار (رض) نے اس کو کہا : تو اپنے گھر ٹھہر جا تجھے امن ہے۔ چنانچہ وہ شخص اپنے اہل خانہ کے ساتھ لوٹ گیا اور اپنے ٹھکانا پر ٹھہر گیا۔ صبح کو حضرت خالد بن ولید (رض) نے قوم پو لشکر کشی کی تو دیکھا کہ ساری قوم راتوں رات نکل چکی ہے۔ حضرت خالد (رض) نے اس کو ایک باقی رہ جانے والے شخص کو پکڑ لیا۔ حضرت عمار (رض) نے حضرت خالد (رض) کو فرمایا : تم کو اب اس شخص پر کوئی اختیار نہیں۔ میں اس کو امن دے چکا ہوں۔ اور یہ بھی اسلام قبول کرچکا ہے۔ حضرت خالد (رض) نے فرمایا : تمارا اس سے کیا تعلق ؟ میرے امیر ہوتے ہوئے بھی آپ اس کو کیسے امن دے سکتے ہو ؟ حضرت عمار (رض) نے فرمایا : ہاں میں نے اس کو امن دیا ہے حالانکہ آپ امیر ہیں۔ یہ آدمی چونکہ اسلام لا چکا ہے اگر یہ چاہتا تو اپنی قوم کی طرح جاسکتا تھا۔ یونہی بات بڑھ گئی اور دونوں حضرات میں تنازعہ کھڑا ہوگیا حتی کہ جب مدینہ واپس آئے تو دونوں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت عمار (رض) نے اس شخص کا سارا حال سنایا جس کو انھوں نے امان دی تھی۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمار (رض) کی امان کو درست قرار دیا۔ لیکن اسی روز آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عام ممانعت بھی فرما دی کہ کوئی شخص اپنے امیر کی موجودگی میں کسی کو امان اور پناہ نہ دے۔ حضرت خالد (رض) اور حضرت عمار (رض) کے درمیان حضور کی موجودگی میں بھی تنازعہ اٹھ گیا اور ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے لگے حضرت خالد (رض) بولے : یا رسول اللہ یہ غلام آپ کے پاس مجھے گالی دیتا ہے اللہ کی قسم ! آپ اگر یہاں نہ ہوتے تو یہ مجھے کچھ نہ کہہ سکتا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے خالد ! رک جاؤ عمار کو کچھ کہنے سے۔ جو عمار سے بغض رکھتا ہے اللہ اس سے بغض رکھتا ہے اور جو عمار پر لعنت کرتا ہے اللہ اس پر لعنت کرتا ہے۔ پھر حضرت عمار (رض) کھڑے ہو کر چل دیے۔ حضرت خالد (رض) بھی اٹھ کر ان کے پیچھے پیچھے چل دیے۔ حضرت خالد (رض) نے حضرت عمار (رض) کے کپڑے پکڑ لیے اور ان کو راضی کرتے رہے کرتے رہے حتی کہ حضرت عمار (رض) راضٰ ہوگئے۔ اسی بارے میں قرآن کی یہ آیت نازل ہوئیں :
یا ایہا الذین آمنوا اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول۔۔۔ الخ۔ النساء : 59 ۔ ابن عساکر۔
یہ حدیث سند حسن کے ساتھ منول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔