HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

44247

44234- قال أبو الفتوح يوسف بن المبارك بن كامل الخفاف في مشيخته: أنبأنا الشيخ أبو الفتح عبد الوهاب بن محمد بن الحسين الصابوني قراءة عليه وأنا أسمع في جمادى الآخرة من سنة خمس وثلاثين وخمسمائة أنا أبو المعالي ثابت بن بندار بن إبراهيم البقال قراءة عليه أنا أبو محمد الحسن بن محمد الخلال قال قرأت على أبي الحسن أحمد بن محمد ابن عمران بن موسى بن عروة بن الجراح في يوم الخميس لثمان بقين من ذي الحجة سنة ثمان وثمانين وثلاثمائة قلت له حدثكم أبو علي الغماري قال حدثني أبو عوسجة سجلة بن عرفجة من اليمن قال حدثني أبي عرفجة بن عرفطة قال حدثني أبو الهراش جرى بن كليب قال حدثني هشام بن محمد عن أبيه محمد بن السائب الكلبي عن أبي صالح قال: جلس جماعة من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يتذاكرون فتذاكروا: أي الحروف أدخل في الكلام، فأجمعوا على أن الألف أكثر دخولا في الكلام من سائرها فقام أمير المؤمنين علي بن أبي طالب رضي الله عنه فخطب هذه الخطبة على البديهة وأسقط منها الألف، المؤنقة، وقال: حمدت وعظمت من عظمت مننه، وسبغت نعمته وسبقت رحمته غضبه، وتمت كلمته، ونفذت مشيئته، وبلغت قضيته حمدته حمد عبد مقر بربوبيته، متخضع لعبوديته، متنصل لخطيئته معترف بتوحيده، مؤمل من ربه مغفرة تنجيه يوم يشغل عن فصيلته وبنيه، ويستعينه ويسترشده ويستهديه ويؤمن به ويتوكل عليه وشهدت له تشهد مخلص موقن وبعزته مؤمن، وفردته تفريد مؤمن متقن، ووجدت له توحيد عبد مذعن، ليس له شريك في ملكه، ولم يكن له ولي في صنعه، جل عن مشير ووزير، وعن عون معين ونظير، علم فستر، وبطن فخبر وملك فقهر، وعصى فغفر، وحكم فعدل، لم يزل ولن يزول، ليس كمثله شيء، وهو قبل كل شيء وبعد كل شيء، رب منفرد بعزته، متمكن بقوته، متقدس بعلوه، متكبر بسموه، ليس يدركه بصر، وليس يحيط به نظر، قوي معين منيع، عليم، سميع، بصير، رؤوف، رحيم عطوف، عجز عن وصفه من يصفه، وضل عن نعته من يعرفه، قرب فبعد، وبعد فقرب، يجيب دعوة من يدعوه، ويرزقه ويحبوه، ذو لطف خفي، وبطش قوي، ورحمة موسعة، وعقوبة موجعة، رحمته جنة عريضة مؤنقة، وعقوبته جحيم ممدودة موبقة، وشهدت ببعث محمد عبده ورسوله وصفيه ونبيه وحبيبه وخليله صلى عليه صلاة تحظيه، وتزلفه وتعليه، وتقربه وتدنيه، بعثه في خير عصر، وحين فترة وكفر، رحمة منه لعبيده، ومنة لمزيده، ختم به نبوته، ووضح به حجته، فوعظ ونصح، وبلغ وكدح، رؤوف بكل مؤمن رحيم، سخي رضي ولي زكي عليه رحمة وتسليم، وبركة وتكريم، من رب غفور رحيم، قريب مجيب؛ وصيتكم معشر من حضرني بوصية ربكم، وذكرتكم سنة نبيكم، فعليكم برهبة تسكن قلوبكم، وخشية تذري دموعكم، وتقية تنجيكم قبل يوم يذهلكم ويبلدكم، يوم يفوز فيه من ثقل وزن حسنته، وخف وزن سيئته، ولتكن مسألتكم وتملقكم مسألة ذل وخضوع، وشكر وخضوع، وتوبة ونزوع، وندم ورجوع، وليغتنم كل مغتنم منكم صحته قبل سقمه، وشيبته قبل هرمه وكبره، وسعته قبل فقره، وفرغته قبل شغله، وحضره قبل سفره، قبل أن يكبر فيهرم ويمرض ويسقم، ويمله طبيبه، ويعرض عنه حبيبه، وينقطع عمره، ويتغير عقله، ثم قيل هو موعوك، وجسمه منهوك، ثم أخذ في نزع شديد وحضره كل حبيب قريب وبعيد، فشخص ببصره، وطمح بنظرة ورشح جبينه، وخطف عرنيته، وسكن حنينه، وجذبت نفسه وبكته عرسه، وحفر رمسه، ويتم منه ولده، وتفرق عنه صديقه وعدوه، وقسم جمعه، وذهب بصره وسمعه، وكفن ومدد، ووجه وجرد، وغسل وعري، ونشف وسجي، وبسط وهيء، ونشر عليه كفنه، وشد منه ذقنه، وقمص منه وعمم، وودع وعليه سلم وحمل فوق سريره وصلي عليه بتكبيرة، ونقل من دور مزخرفة، وقصور مشيدة، وحجر منجدة، فجعل في ضريح ملحود، ضيق موصود، بلبن منضود، مسقف بجلمود، وهيل عليه عفره، وحثي عليه مدره، فتحقق حذره، ونسي خبره، ورجع عنه وليه ونديمه ونسيبه، وتبدل به قرينه وحبيبه، فهو حشو قبر، ورهين قفر، يسعى في جسمه دود قبره، ويسيل صديده على صدره ونحره ويسحق تربته لحمه، وتنشف دمه، ويرم عظمه حتى يوم حشره، فينشر من قبره وينفخ في صوره، ويدعى لحشره ونشوره، فثم بعثرت قبور، وحصلت سريرة صدور، وجيء بكل نبي وصديق وشهيد، وقصد للفصل بعبده خبير بصير، فكم زفرة تغنيه وحسرة تفضيه! في موقف مهيل، ومشهد جليل، بين يدي ملك عظيم، بكل صغيرة وكبيرة عليم؛ حينئذ يلجمه عرقه ويحفزه قلقه؛ عبرته غير مرحومة، وضرعته غير مسموعة، وحجته غير مقبولة؛ تنشر صحيفته، وتبين جريرته؛ حين نظر في سوء عمله، وشهدت عينه بنظره، ويده ببطشه، ورجله بخطوه، وفرجه بلمسه، وجلده بمسه؛ ويهدده منكر ونكير، فكشف له عن حيث يصير؛ فسلسل جيده، وغلغل يده؛ وسيق يسحب وحده، فورد جهنم بكرب وشدة؛ فظل يعذب في جحيم. ويسقى شربة من حميم؛ يشوى وجهه، ويسلخ جلده، يضربه ملك بمقمع من حديد، يعود جلده بعد نضجه كجلد جديد؛ فيستغيث فيعرض عنه خزنة جهنم، ويستصرخ فلم يجب، ندم حيث لم ينفعه ندمه، فيلبث حقبة؛ نعوذ برب قدير، من شر كل مصير، ونسأله عفو من رضى عنه، ومغفرة من قبل منه؛ فهو ولى مسألتي، ومنجح طلبتي، فمن زحزح عن تعذيب ربه، جعل في جنته بقربه، وخلد في قصور مشيدة، وملك حور عين وحفدة، وطيف عليه بكوؤس، وسكن حظيرة قدس في فردوس؛ وتقلب في نعيم، وسقى من تسنيم؛ وشرب من عين سلسبيل، قد مزج بزنجبيل؛ ختم بمسك، وعنبر مستديم للملك، مستشعر للشعور، يشرب من خمور، في روض مغدق ليس ينزف في شربه؛ هذه منزلة من خشى ربه، وحذر نفسه؛ وتلك عقوبة من عصى منشئه، وسولت له نفسه معصيته؛ لهو قول فصل، وحكم عدل، خير قصص قص، ووعظ نص؛ تنزيل من حكيم حميد، نزل به روح قدس مبين من عند رب كريم على قلب نبي مهتد رشيد؛ صلت عليه سفرة، مكرمون بررة؛ وعذت برب عليم حكيم قدير رحيم، من شر عدو لعين رجيم؛ يتضرع متضرعكم ويبتهل مبتهلكم، ونستغفر رب كل مربوب لي ولكم؛ ثم قرأ بسم الله الرحمن الرحيم {تِلْكَ الدَّارُ الْآخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لا يُرِيدُونَ عُلُوّاً فِي الْأَرْضِ وَلا فَسَاداً وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ} . ثم نزل رضي الله عنه. "اسناده واه".
44234 ابوالفتوح یوسف بن مبارک بن کامل خفاف ، شیخ ابوالفتح عبدالوھاب بن محمد بن حسین صابونی (تاریخ سماعت جہادی الاخرہ 535 ھ ) ابوالمعالی ثابت بن یندار بن ابراہیم بقال ابو محمد حسن بن محمد خلال ابوالحسن احمد بن محمد بن عمران بن موسیٰ بن عروہ بن جراح (22 ذی الحجہ 388 ھ) ابوعوسجہ سجلہ بن عرفجہ (یمن میں) ابوھراش جری بن کلیب ہشام بن محمد، محمد بن سائب کلبی، ابوصالح کے سلسلہ سند سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صحابہ (رض) کی ایک جماعت بیٹھی آپس میں مذاکرہ کررہی تھی اور زیر بحث یہ مسئلہ تھا کہ کونسا حرف ۔ کلام میں زیادہ استعمال ہوتا ہے سب نے اتفاق کیا کہ ” الف “ زیادہ استعمال ہوتا ہے، چنانچہ حضرت علی (رض) کھڑے ہوئے اور فی البدیہ لوگوں کے سامنے تقریر کی جس میں الف کو بالکلیہ ساقط کردیا (تقریر طویل ہے اس کا عربی متن صرف نظر کرکے ترجمہ قارئین کے استفادہ کے لیے پیش خدمت ہے) آپ (رض) نے فرمایا۔
میں اس ذات کی حمدوتعظیم بیان کرتا ہوں جس کے احسانات عظیم تر ہیں، جس کی نعمتیں بھر پور ہیں، جس کی رحمت اس کے غضب پر سبقت لے جاتی ہے، جس کا کلمہ تمام ہوچکا ، جس کی مشیت نافذ ہوتی ہے، جس کا فیصلہ چلتا ہے میں نے اس کی حمد کی اس بندہ کے حمد کرنے کی طرح جو اس کی ربوبیت کا اقرار کرتا ہو، اس کی بندگی کے لیے اپنے آپ کو جھکائے ہوئے ہو اپنی خطاؤں کی معافی مانگنے والا ہے اس کی توحید کا معترف ہے اپنے رب سے ایسی مغفرت کا آرزو مند ہے جو قیامت کے دن نجات بخش ثابت ہو جس دن بندہ اپنے بیٹوں اور بیوی سے دور ہوجائے گا ، اسی سے مدد طلب کرتا ہے اور اسی سے ہدایت طلب کرتا ہے، اسی پر ایمان رکھتا ہے، اسی پر توکل کرتا ہے، میں اس کے لیے سچی گواہی دیتا ہوں، اس کی عزت کا یقین رکھتا ہے میں اس بندہ مومن کی حیثیت سے تنہا مانتا ہوں، میں نے اس کی توحید کا یقین بندہ مومن کی طرح کیا اس کی بادشایت میں اس کا کوئی شریک نہیں، اس کی کاریگری میں اس کا کوئی مددگار نہیں وہ مشیر ووزیر سے بالاتر ہے وہ مدد، تعاون، مددگار اور نظیر و مثال سے بالاتر ہے۔ جو علم والا ہے خبروآگہی والا ہے، جو بادشاہ ہے زبردست ہے بندہ نافرمانی کرتا ہے وہ نجش دیتا ہے جو عدل و انصاف پر مبنی فیصلہ کرتا ہے، جو لم یزل اور لن یزول ہے اس کا کوئی مثل نہیں، وہ ہر چیز سے پہلے ہے اور ہر چیز کے بعد رہے گا وہ رب ہے جو منفرد ہے اپنی قوت پر متمکن ہے اپنی علوشان میں بزرگ و برتر ہے، اپنی عالیشان کے اعتبار سے بڑھائی والا ہے کوئی آکھ اسے پا نہیں سکتی کوئی نظر اس کا احاطہ نہیں کرسکتا جو قوی ہے مددگار ہے اور دفاع والا ہے علیم ہے سمیع ہے بصیر ہے روف ورحیم ہے مربان ہے اس کا وصف کوئی بھی بیان نہیں کرسکتا۔ اس کی معرفت رکھنے والا اس کی نعمت سے بچل جاتا ہے وہ قریب بھی ہے اور بعید بھی ہے اور قریب بھی ہے جو اسے پکارتا ہے اس کی پکار سنتا ہے وہی رزاق ہے لطف و کرم کا مالک ہے قوی پکڑ والا ہے، وسیع رحمت والا ہے درد ناک عقوبت والا ہے، اس کی رحمت وسیع تر جنت ہے، اس کا عذاب پھیلے ہوئے دوزخ کی شکل میں ہے میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت کی گواہی دیتا ہوں جو اللہ کا بندہ اس کا رسول، اس کا صفی اس کا نبی اس کا حبیب اور اس کا حیل ہے ان پر عالیشان قریب کرنے والا درود ہو اللہ نے اسے بہترین زمانے میں مبعوث کیا ہے فترت اور کفر کے زمانے میں مبعوث کیا، اللہ کی رحمت اور احسان مزید ہو ان پر۔ انہی پر نبوت کا خاتمہ ہوا اپنی محبت کو تمام کیا وعظ و نصیحت کی، تبلیغ کی اور برے کاموں سے دوروں کو روکا ہر مومن کے لیے رؤف ورحیم ہے، سخی ہے رضا والا ہے، ولی ہے زکی ہے اس پر رحمت وسلام و برکات نازل ہوں، رب غفورورحیم کی طرف سے جو رب قریب ہے اور دعواؤں کا سننے والا ہے، میں نے تمہیں رب تعالیٰ کی فرمودہ وصیت کی ہے، تمہیں تمہارے نبی کی سنت یاد کرائی ہے، تمہارے اوپر ایسا خوف لازم ہے جو دلوں کو تسکین پہنچائے اور تمہارے آنسو بہائے، تمہیں ایسا تقویٰ لازم ہے قیامت کے دن جو تمہیں غافل وناسمجھ بنادے کا سے قبل جو تقویٰ تمہیں نجات بخشے گا جس دن بھاری اوزان والے اعمال حسنہ کا مالک کامیاب ہوجائے گا جس کی برائیوں کا وزن ہلکا ہوگا تمہارا سوال خشوع و خضوع ہونا چاہیے۔ شکرو توبہ ہونی چاہیے، برائی سے ندامت اور رجوع ہونا چاہیے تم میں سے ہر ایک کو بیماری سے پہلے صحت غنیمت سمجھنی چاہیے، جوانی بڑھاپے سے قبل غنیمت سمجھنی چاہیے، کشائش فقر سے پہلے فراغت مشغولیت سے پہلے حضرسفر سے پہلے ایسے بڑھاپے سے پہلے جو سٹھیا دینے والا ہے، کمزور کرنے والا ہے بیمار کرنے والا ہے جس میں طبیب بھی اکتا جاتا ہے، دوست منہ پھیر دیتے ہیں عمر منقطع ہوجاتی ہے بڑھاپے میں بوڑھے کی عقل متغیر ہوجاتی ہے اس کا بدن بخار زدہ ہوتا ہے اس کا جسم لاغر ہوچکا ہوتا ہے پھر اس پر شدید نزع کا عالم طاری ہوجاتا ہے، اچانک اس کے پاس دور و قریب کے دوست اور احباب حاضر ہوجاتے ہیں اس کی نظر بچلنے لگتی ہے وہ اپنی نظر سو پیوست کرنا چاہتا ہے، اپنی پیشانی سے پسینہ صاف کرتا ہے اس کا آہ وبکا کرنا رک جاتا ہے، اسی عالم میں اس کا سانس کھینچ لیا جاتا ہے اس کی جو رو رونے لگتی ہے اس کی قبر کھودی جاتی ہے اس کی اولاد تمام ہوچکی ہوئی ہے اس کے دوست اور دشمن بکھر جاتے ہیں اس کا جمع کیا ہوا مال تقسیم کردیا جاتا ہے اس کی بصارت اور قوت سماعت ختم ہوجاتی ہے اسے کفن میں لپیٹ دیا جاتا ہے، پھر سیدھے پاؤں لپٹا دیا جاتا ہے اس کے تن کے کپڑے الگ کردیئے جاتے ہیں اس کی ٹھوڑی باندھ دی جاتی ہے اس کی قمیص اور عمامہ اتار لیا جاتا ہے پھر اسے الوداع کردیا جاتا ہے، چارپائی کے اوپر اٹھا لیاجاتا ہے، پھر تکبیر کہہ کر اس پر نماز جنازہ پڑھی جاتی ہے، آراستہ و پیراستہ گھر سے اسے منتقل کردیا جاتا ہے مضبوط محلوں سے نکال دیا جاتا ہے، اعلیٰ قسم کے بالا خانوں سے دور کردیا جاتا ہے ، گہری کھودی ہوئی قبر میں ڈال دیا جاتا ہے ، تنگ و تاریک کال کوٹھری میں بند کردیا جاتا ہے، دھلی ہوئی اینٹوں کے ساتھ ڈھانپ دیا جاتا ہے، پتھروں کی اس پر چھت بنادی جاتی ہے۔ قبر پر مٹی ڈال دی جاتی ہے ڈھیلے رکھ دی جاتے ہیں اس کا انجام اب پوری طرح متحقق ہوجاتا ہے اس کی خبر ہی بھلادی جاتی ہے، اس کا ولی واپس لوٹ جاتا ہے اس کا ہمنشین اور ہم نسب جدا ہوجاتا ہے، اس کا ہم راز اور دوست تبدیل ہوجاتا ہے وہ اب قبر کا کپڑا ہوتا ہے بیابان کا قیدی ہوتا ہے اس کی قبر کے کپڑے اس کے بدن پر اوڑ آتے ہیں اس کے سینے پر اس کا گوشت پوشت پیپ بن کر بہنے لگتا ہے، اس کا گوشت جھڑنے لگتا ہے اس کا خون خشک ہوجاتا ہے تاقیامت اس کی ہڈیاں بوسیدہ ہوجاتی ہیں، پھر وہ (قیامت کے دن) قبر سے اٹھایا جاتا ہے صور میں پھونکا جاتا ہے حشر نشر کے لیے بلایا جاتا ہے، اس وقت قبریں اکھاڑ دی جاتی ہیں، دلوں کے پوشیدہ راز حاصل کردیئے جاتے ہیں ہر نبی ہر صدیق اور ہر شہید کو لایا جاتا ہے اس وقت خیر وبصیر ذات اپنے بندے کے فیصلے کے لیے متوجہ ہوتی ہے اس وقت کتنی بےسود چیخیں بلند ہوتی ہیں چونکہ وہ بڑا خوفناک منظر ہوگا، سامنے عزت و جلال والا بادشاہ ہوگا اس کے دربار میں ہر ایک کی پیشی ہورہی ہوگی ، ہر صغیرہ کبیرہ گناہ سے وہ بخوبی واقف ہے۔ اس وقت بندہ پسینے سے شرابور ہوگا اس کا قلق بڑھ جائے گا اس کے آنسو قابل رحم نہیں ہوں گے، اس کی آہ وبکا نہیں سنی جائے گی اس کی صحبت نامقبول ہوگی، اس کا صحیفہ (نامہ اعمال) سامنے کھلا ہوگا۔ اس کی جرات کا بھانڈا پھوٹ جائے گا جب وہ اپنے بداعمال کی طرف نظر کرے گا خود اس کی آنکھ دیکھنے کی شہادت دے گی، اس کا ہاتھ چھونے کی گواہی دے گا ٹانگ چلنے کی شرمگاہ چھونے کی، جلد مس کرنے کی منکر نکیر اسے دھمکیاں دے رہے ہوں گے جہاں بھی جائے گا سب کچھ واضح پائے گا، اس کی گردن زنجیروں میں جکڑ دی جائے گی اس کے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگادی جائے گی اسے کھینچ کھینچ کرلے جایا جائے گا، شدت کرب کے عالم میں جہنم میں وارد ہوگا اسے آتش دوزخ میں سخت عذاب دیا جائے گا کھولتے ہوئے پانی سے اسے پلایا جائے گا اس کا چہرہ بری طرح جھلس جائے گا اس کی کھال ادھیڑ دی جائے گی لوہے کے بنے ہوئے آنگڑوں سے فرشتہ اس کی پٹائی کرے گا اس پر کھال از سر نو لوٹ آئے گی ، وہ فریاد کرے گا لیکن داروغہ جہنم اس سے منہ پھیر لے گا وہ چیخ و پکار کرے گا لیکن اس کی ایک نہ سنی جائے گی، وہ سراپا ندامت ہوگا لیکن اس کی ندامت بےفائدہ ہوگی ایک حقب دوزخ میں ٹھہرے گا رب تعالیٰ کی پناہ ہر شر سے ہم اس سے معافی طلب کرتے ہیں اور مغفرت طلب کرتے ہیں وہی میرے سوال کا حامی ہے میرا مطلوب عطا کرنے والا ہے سو جس شخص کو رب تعالیٰ کے عذاب سے دور رکھا گیا اسے جنت میں حق تعالیٰ کا قرب حاصل ہوگا اور مضبوط تر محلات میں دائمی رہے گا موٹی آنکھوں والی حوروں کا مالک بنے گا اس پر بھرے ہوئے جام گھمائے جائیں گے وہ جنت الفردوس میں سکونت پذیر ہوگا اس کی زندگی نعمتوں میں بدل جائے گی تسنیم سے اسے پلایا جائے گا سبیل چشمے سے پئے گا جس میں جنتی سونٹھ کی آمیزش ہوگی اس پر مسک کی مہر لگی ہوگی دائمی خوشبو غیر کی بھی مہر ہوگی ، اسے حق تعالیٰ کی نعمتوں کا بھر پور شعور ہوگا جنتی شراب نوش کرے گا، ایسے باغ میں جس میں لطف ومزے کی مثال نہیں ملے گی، یہ مقام ہے اس شخص کا جو رب تعالیٰ سے ڈرتا ہو اوپر جو بیان ہوا ہے یہ نافرمان کی سزا ہے یہ اس کی نافرمانی کے عین مطابق ہوگی، چونکہ اس کے متعلق حق تعالیٰ کا فیصلہ ہوچکا ہے، وہ فیصلہ عدل پر مبنی ہوگا اس کا یہ فیصلہ قرآن میں آچکا ہے جو بہترین بیان ہے نص پر مبنی وعط ہے ، جو کہ حکمت وحمد والے کی طرف سے نازل کردہ ہے رب کریم کی طرف سے روح القدس لے کر نازل ہوا ہے اور رشد و ہدایت والے نبی کے قلب اطہر پر نازل کیا، جسے شرب و کرم لکھنے والوں نے لکھا میں رب کریم علیم حکیم قدیر ورحیم کی پناہ مانگتا ہوں ہر دشمن اور مردود کے شر سے تمہارے سامنے تضرع کرنے والے نے تضرع کردیا، ہائے فریاد کرنے والے نے ہائے فریاد کردی، م رب تعالیٰ کی بخشش کے طلب گار ہیں پھر حضرت علی (رض) نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنے کے بعد یہ آیت تلاوت کی۔
تلک الدار الاخرۃ تجعلھا للذین لا یریدون علوا فی الارض ولا فسادا والعاقبۃ لنمتقین۔
یہ آخرت کا گھر ہم نے ان لوگوں کے لیے مقرر کررکھا ہے جو زمین میں بڑھائی کے طلبگار نہیں ہوتے فساد کے درپے نہیں ہوتے اور اچھا انجام پرہیزگاروں کے لیے ہے۔
اس کے بعد حضرت علی (رض) منبر سے نیچے اتر آئے۔
۔ کلام : اس حدیث کی سند واہی تباہی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔