HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

45862

45850- عن معمر عن الزهري أنه بلغه أن نساء في عهد النبي صلى الله عليه وسلم كن أسلمن بأرض غير مهاجرات وأزواجهن حين أسلمن كفار، منهن عاتكة ابنة الوليد بن المغيرة كانت تحت صفوان بن أمية فأسلمت يوم الفتح بمكة، وهرب زوجها صفوان بن أمية من الإسلام فركب البحر، فبعث رسولا إليه ابن عمه وهب بن عمير بن وهب بن خلف برداء رسول الله صلى الله عليه وسلم أمانا لصفوان، فدعاه النبي صلى الله عليه وسلم إلى الإسلام أن يقدم عليه، فإن أحب أن يسلم أسلم، وإلا سيره رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرين، فلما قدم صفوان بن أمية على النبي صلى الله عليه وسلم بردائه ناداه على رؤس الناس وهو على فرسه وقال: يا محمد! إن هذا وهب بن عمير أتاني بردائك يزعم أنك دعوتني إلى القدوم عليك، إن رضيت مني أمرا قبلته وإلا سيرتني شهرين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أنزل أبا وهب! قال: لا والله! لا أنزل حتى تبين لي! فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا، بل لك سير أربعة أشهر، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل هوزان بجيش، فأرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى صفوان يستعيره أداة وسلاحا عنده، فقال صفوان: أطوعا أو كرها؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا، بل طوعا، فأعاره صفوان الأداة والسلاح التي عنده، وسار صفوان وهو كافر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فشهد حنينا والطائف وهو كافر وامرأته مسلمة، فلم يفرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بينه وبين امرأته حتى أسلم صفوان واستقرت امرأته عنده بذلك النكاح، وأسلمت أم حكيم بنت الحارث بن هشام يوم الفتح بمكة، وهرب زوجها عكرمة بن أبي جهل من الإسلام حتى قدم اليمن، فارتحلت أم حكيم بنت الحارث حتى قدمت اليمن، فدعته إلى الإسلام فأسلم، فقدمت به على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما رآه رسول الله صلى الله عليه وسلم وثب إليه فرحانا عليه رداؤه حتى بايعه، ثم لم يبلغنا أن رسول الله صلى الله صلى الله عليه وسلم فرق بينه وبينها، فاستقرت عنده على ذلك النكاح، ولكنه لم يبلغنا أن امرأة هاجرت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وزوجها كافر مقيم بدار الكفار إلا فرقت هجرتها بينها وبين زوجها الكافر، إلا أن يقدم مهاجرا قبل أن تنقضي عدتها، فإنه لم يبلغنا أن امرأة فرق بينها وبين زوجها إذا قدم عليها مهاجرا وهي في عدتها. "عب".
45850 معمر، زہری سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھیں حدیث پہنچی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں عورتیں کسی جگہ اسلام لے آتی تھیں اور ہجرت نہیں کرتی تھیں جب وہ اسلام لاتی تھیں ان کے شوہر بدستور کافر ہوتے تھے۔ ایسی عورتوں میں سے ایک عاتکہ بنت ولید بن مغیرہ بھی ہے وہ صفوان بن امیہ کے نکاح میں تھی چنانچہ عاتکہ فتح مکہ کے دن اسلام لے آئی اور اس کا شوہر صفوان بن امیہ اسلام سے بھاگ گیا اور سمندر کی طرف چلا گیا۔ اس کے چچا زاد بھائی وھب بن عمیر بن وھب بن خلف نے صفوان کی طرف رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چادر لے کر قاصد بھیجا کہ واپس لوٹ آؤ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہیں امان دے دیا ہے اور رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اسلام کی دعوت دی کہ اگر اسلام لانا چاہے تو اسلام لے آئے ورنہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے دو ماہ کے لیے جلاوطن کردیں گے چنانچہ جب صفوان بن امیہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آپ کی چادر لے کر واپسی لوٹا تو اس نے سرعام گھوڑے پر سوار ہوئے ہوئے اعلان کیا کہ اے محمد ! یہ وھب بن عمیر میرے پاس تمہاری چادر لایا ہے اور یہ کہتا ہے کہ تم نے مجھے مکہ واپس آنے کی دعوت دی ہے اگر میں تمہاری بات سے رضامند ہوجاؤں تو اچھا ہے ورنہ تم نے مجھے دو مہینے کی مہلت دی ہے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابو وھب ! نیچے اترو صفوان نے جواب دیا بخدا ! میں اس وقت تک نیچے نہیں اتروں گا جب تک تم واضح نہیں کردوں گے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بلکہ تمہیں چار ماہ کی مہلت ہے۔ اس کے بعد رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لشکر کے ساتھ ھوازن کی طرف تشریف لے گئے اور صفوان کو پیغام بھیج کر اسلحہ عاریۃ طلب کیا صفوان نے کہا : کیا مجھ سے اسلحہ بخوشی طلب کیا جارہا ہے یا زبردستی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں بلکہ ہمیں اسلحہ بخوشی چاہیے۔ چنانچہ صفوان کے پاس جس قدر اسلحہ تھا بخوشی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عاریۃ بھیجوادیا۔ جب کہ صفوان بذات خود رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ چل دیا ابھی اس نے اسلام نہیں لایا تھا بدستور کافر ہی تھا۔ چنانچہ بحالت کفر وہ حنین وطائف میں شریک رہا جبکہ اس کی بیوی اسلام لاچکی تھی۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان اسی عرصہ میں تفریق نہیں کی ہے۔ بالآخر صفوان اسلام لے آیا اور سابق نکاح ہی میں اس کی بیوی اس کے پاس رہی۔ اسی طرح ام حکیم بنت حارث بن ہشام فتح مکہ کے موقع پر اسلام لے آئے جب کہ ان کے شوہر عکرمہ بن ابی جہل اسلام سے بھاگ کر یمن آچکے تھے۔ ام حکیم بنت حارث ان کے پیچھے سفر کرکے یمن آگئیں اور انھیں اسلام کی دعوت دی عکرمہ (رض) نے اسلام قبول کرلیا ام حکیم انھیں لے کر رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئیں جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عکرمہ (رض) کو دیکھا تو خوشی سے عکرمہ (رض) کی طرف کو دپڑے اور ان سے بیعت لے لی۔ ہمیں خبر نہیں پہنچی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عکرمہ (رض) اور ان کی بیوی ام حکیم کے درمیان تفریق کی ہو ۔ بلکہ وہ دونوں سابق نکاح پر ہی قائم رہے۔ ہمیں یہ خبر بھی نہیں پہنچی کہ کسی عورت نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ہجرت کی ہو اور اس کا شوہر کافر ہو اور وہ دارالکفار میں ہو مگر ایسا ہوا ہے کہ عورت کی ہجرت نے اس کے اور اس کے کافر شوہر کے درمیان فرقت ڈال دی ہے البتہ اگر وہ بیوی کی عدت گزرنے سے قبل ہجرت کرکے دارالھجرت پہنچ جائے ہمیں یہ خبر نہیں پہنچی کہ کسی عورت اور اس کے شوہر کے درمیان فرقت ڈالی گئی ہو جب کہ اس کا شوہر بیوی کی عدت کے دورن ہجرت کرکے بیوی کے پاس پہنچا ہو۔ رواہ عبدالرزاق

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔